۶۶۔ یومِ جمہوریہ پر ٹریکٹر سے پریڈ کی یاد میں

سال ۲۰۲۱ میں یومِ جمہوریہ کے موقع پر، آئین اور شہریوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے کسانوں نے ٹریکٹر پریڈ نکالا تھا اور پرامن طریقے سے احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ یہ فلم زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کی ان کی طویل جدوجہد کو خراج عقیدت ہے

۲۶ جنوری، ۲۰۲۲ | آدتیہ کپور

۶۵۔ ’قانون ردّ کرنے سے میرا بھائی واپس نہیں آئے گا‘

سال ۲۰۲۰ کے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے کے دوران جن کسانوں کی موت ہوئی، ان کے اہل خانہ غم زدہ ہونے کے ساتھ ساتھ ناراض بھی ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگوں نے اپنے عزیزوں کے کھونے کا غم اور اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافی کے بارے میں پاری سے بات کی

۱۶ دسمبر، ۲۰۲۱ | عامر ملک

۶۴۔ فاتح، مسرور، پُر عزم – ٹیکری سے گھر لوٹتے کسان

۱۱ دسمبر کو، ٹیکری کے احتجاجی مقام پر کسانوں نے اپنے خیمے اکھاڑنے شروع کر دیے اور گاؤں لوٹنے کے لیے اپنے سامان باندھنے لگے۔ ان کے چہرے پر فتح کی شادمانی تو تھی ہی، لیکن یہاں پر بنائے گئے’گھر‘ کو چھوڑنے کا غم بھی صاف جھلک رہا تھا۔ تاہم، وہ اپنی جدوجہد کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم بھی دکھائی دے رہے تھے

۱۳ دسمبر، ۲۰۲۱ | سنسکرتی تلوار

۶۳۔ آنکھ کے بدلے آنکھ، اور بادشاہت کی ہو شکست

اپنے اوپر زبردستی تھوپے گئے زرعی قوانین کی مخالفت میں جگہ جگہ اور متحدہ طور پر حیرت انگیز لڑائی لڑنے اور پھر حکومت کو اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور کرنے والے کسانوں کے لیے ایک شاعر کی طرف سے بطور نذرانہ پیش کی گئی یہ نظم

۱۱ دسمبر، ۲۰۲۱ | جوشوا بودھی نیترا

’خدمت کرنے سے کبھی دل نہیں بھرتا‘
and • West Delhi, National Capital Territory of Delhi

۶۲۔ ’خدمت کرنے سے کبھی دل نہیں بھرتا‘

موہنی کور اور ساکشی پنّو نے سنگھو اور ٹیکری بارڈر پر احتجاج کرنے والے کسانوں کی کئی مہینوں تک خدمت کی اور اب وہ دہلی کی سرحدوں سے فتح یاب ہوکر اپنے اپنے گھروں کو لوٹ رہے اُن کسانوں کے ساتھ خوشیاں منا رہی ہیں

۱۱ دسمبر، ۲۰۲۱ | نمیتا وائکر

۶۱۔ سنگھو بارڈر پر جیت کا جشن، مگر لڑائی ابھی باقی ہے

کسانوں کے جم غفیر نے سنگھو پر اپنے احتجاج کی تاریخی سالگرہ منائی، زرعی قوانین کی منسوخی کے متعلق باتیں کیں، پچھلے ایک سال کے دوران برداشت کیے گئے مصائب اور پھر اس کے بعد ملنے والی جیت کو یاد کیا، اور آگے کی مزید لڑائیوں کا ذکر کیا

۳۰ نومبر، ۲۰۲۱ | عامر ملک

ٹیکری کے کسان: ’یہ سب زندگی بھر یاد رہے گا‘
and • West Delhi, National Capital Territory of Delhi

۶۰۔ ٹیکری کے کسان: ’یہ سب زندگی بھر یاد رہے گا‘

مغربی دہلی میں واقع ٹیکری بارڈر پر موجود کسانوں کے احتجاجی مقام پر، بہت سے لوگ زرعی قوانین کی منسوخی کی خبر سے تھوڑے محتاط ہو گئے ہیں – اور اس لڑائی کے دوران انہوں نے جو قیمت چکائی ہے اور آگے کا راستہ ان کے لیے کتنا جدوجہد بھرا رہنے والا ہے، اس کے بارے میں بات کرتے ہیں

۲۳ نومبر، ۲۰۲۱ | سنسکرتی تلوار

۵۹۔ کسانوں کی فتح، میڈیا کے منہ پر ایک بڑا طمانچہ

تین زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا اعلان اس لیے نہیں کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم کچھ کسانوں کو ’قائل‘ کرنے میں ناکام رہے، بلکہ یہ فیصلہ اس لیے لیا گیا کیوں کہ بڑی تعداد میں کسان اپنے عزم پر قائم رہے، حالانکہ بزدل میڈیا نے ان کی اس لڑائی اور طاقت کو کمزور کرنے کی پوری کوشش کی تھی

۲۰ نومبر، ۲۰۲۱ | پی سائی ناتھ

۵۸۔ ’پنجاب: جہاں منڈیوں کے سہارے چلتی ہے زندگی کی گاڑی‘

پنجاب کے کسانوں کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں موجود منڈیوں کا وسیع اور قابل رسا نیٹ ورک ان کے موافق ہے اور کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) اور دیگر بھروسہ مند کارروائیوں کے ساتھ ساتھ تجارت کے لحاظ سے انہیں تھوڑا محفوظ ماحول فراہم کرتا ہے۔ اب کسانوں کو یہ خوف ستا رہا ہے کہ نئے زرعی قوانین کے نافذ ہونے کا سیدھا اثر اس نیٹ ورک پر پڑے گا

۲۵ اکتوبر، ۲۰۲۱ | نوویتا سنگھ

۵۷۔ شہیدوں کی مٹی، سنگھو کی لڑائی کی مٹی

یہ ایک اثر انگیز اور جذباتی لمحہ تھا، جب بھگت سنگھ، راج گرو اور سکھدیو کے یومِ شہادت پر پنجاب میں واقع ان کے گاؤوں کی مٹی سے بھرے آٹھ گھڑے سنگھو میں احتجاج کر رہے کسانوں کے پاس پہنچے

۶ اپریل، ۲۰۲۱ | عامر ملک

۵۶۔ سنگھو سے سنگور تک کا سفر

تین زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کرنے والے کسانوں کی متحدہ تنظیموں نے وسط مارچ میں مغربی بنگال میں ایک میٹنگ منعقد کی۔ یہ رپورٹ ہُگلی ضلع کے سنگور میں ہونے والی اسی میٹنگ پر مبنی ہے

۱ اپریل، ۲۰۲۱ | انوستُپ رائے

۵۵۔ ’جب تک ممکن ہوا ہم احتجاج کرتے رہیں گے‘

اتراکھنڈ اور شمال مغربی یوپی کے کسان – جن میں سے اکثر نے احتجاجی مظاہرہ میں حصہ لیا – کا کہنا ہے کہ ریاست کے ذریعہ چلائی جانے والی منڈیاں، خامیوں سے بھری ہونے کے باوجود، ان کے وجود کے لیے ضروری ہیں

۲۴ مارچ، ۲۰۲۱  | پارتھ ایم این

۵۴۔ خواتین کسانوں کے اعزاز میں، سنگھو پر یوم خواتین

ملک میں یوم خواتین کی سب سے بڑی تقریب میں، ۸ مارچ ۲۰۲۱ کو خواتین کسانوں اور تین زرعی قوانین کے خلاف جاری احتجاجی مظاہرے میں ان کے رول کے اعزاز میں ہزاروں خواتین سنگھو بارڈر پر جمع ہوئیں

۱۱ مارچ، ۲۰۲۱ | عامر ملک

۵۳۔ رقص اور گانے کے ذریعے کسانوں کا احتجاج

جنوری کے آخر میں ممبئی کے آزاد میدان میں کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ میں، مہاراشٹر کے ڈہانو تعلقہ کی آدیواسی برادریوں کے دھُمسی اور تارپا بجانے والوں نے رقص اور گانے کے ذریعہ نئے زرعی قوانین کی مخالفت کی

۲۴ فروری، ۲۰۲۱ | اورنا راؤت اور ریا بہل

۵۲۔ ’اگر ہم ان کے ساتھ نہیں کھڑے ہوں گے، تو کون ہوگا؟‘

احتجاج شروع ہونے کے بعد آمدنی کا نقصان ہونے کے باوجود، ہریانہ- دہلی سرحد پر واقع سنگھو اور ارد گرد کے بہت سے چھوٹے کاروباری، دکاندار، کامگار اور سامان فروش کسانوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں

۲۳ فروری، ۲۰۲۱ | انوستُپ رائے

۵۱۔ کسان تحریک میں پیٹواڑ کی خواتین کا تعاون

ہریانہ کے پیٹواڑ گاؤں کی سونیا پیٹواڑ، شانتی دیوی اور دیگر خواتین اپنے طریقے سے کسان تحریک کا تعاون کر رہی ہیں – ٹیکری میں راشن بھیجنے کے ساتھ ساتھ وہ احتجاجی مظاہروں میں بھی شریک ہو رہی ہیں

۱۷ فروری، ۲۰۲۱ | سنسکرتی تلوار

۵۰۔ جمبھالی کے کسان: ہاتھ ٹوٹا، حوصلہ نہیں

نارائن گائکواڑ ہاتھ ٹوٹنے کے باوجود، کسانوں سے بات کرنے اور نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے جنوری میں آزاد میدان پہنچے۔ کولہاپور کے یہ کسان زرعی مسائل کو لیکر پورے ہندوستان میں کئی ریلیوں میں شرکت کر چکے ہیں

۱۲ فروری، ۲۰۲۱ | سنکیت جین

۴۹۔ ’سات بارہ کے بغیر، ہم کچھ نہیں کر سکتے‘

ارونا بائی اور ششی کلا – دونوں آدیواسی برادریوں کی بیوائیں، اور اورنگ آباد ضلع میں کسان اور زرعی مزدور ہیں – نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے اور اپنی زمین کا مالکانہ حق مانگنے کے لیے ممبئی آئیں

۸ فروری، ۲۰۲۱ | ریا بہل

۴۸۔ ’کیا کارپوریٹ والے ہمیں مفت میں کھلائیں گے؟‘

پی ڈی ایس راشن کی کمی، جمع خوری، غذائی اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتیں – مہاراشٹر کے کسان، جو ممبئی کے آزاد میدان میں احتجاج کر رہے تھے، وہ ان مسائل اور زرعی قوانین کے دیگر ممکنہ طویل مدتی اثرات سے فکر مند ہیں

۸ فروری، ۲۰۲۱ | جیوتی شنولی

۴۷۔ سرکھنی میں، سات بارہ سے لیس ایک لمبی لڑائی

آدیواسی کسان، انوسایا کمارے اور سرجا بائی آدے اپنی زمین کے حقوق کے لیے مہاراشٹر کے سرکھنی گاؤں میں جنوری سے احتجاج کر رہی ہیں؛ وہ تین نئے زرعی قوانین کے خلاف ممبئی کے احتجاج میں شامل ہوئیں

۸ فروری، ۲۰۲۱ | شردھا اگروال

۴۶۔ امیر کسان، عالمی سازش، مقامی بیوقوفی

دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہے کسانوں کو منتشر کرنے کی کوششیں ناکام ہونے کے بعد، عالمی سازش کی بات کرکے مقامی ظلم و جبر کو درست کہا جا رہا ہے۔ کیا آئندہ کسی اور سیارے کا ہاتھ ہونے کا پتا لگانے کی کوشش کی جائے گی؟

۶ فروری، ۲۰۲۱ | پی سائی ناتھ

۴۵۔ بنگلورو میں: ’ہمیں کارپوریٹ منڈیاں نہیں چاہئیں‘

دہلی کی ٹریکٹر پریڈ کی حمایت کرنے اور کارپوریٹ پر مرکوز زرعی پالیسیوں کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے، یوم جمہوریہ پر شمالی کرناٹک کے کسان ٹرینوں اور بسوں سے بنگلورو پہنچے

۳ فروری، ۲۰۲۱ | گوکل جی کے اور ارکتاپا باسو

۴۴۔ ’وہ ہمارا ہی گیہوں ہمیں تین گنی قیمت پر فروخت کرتے ہیں‘

زمین کے حقوق کے لیے اپنی لڑائی جاری رکھنے والی خواتین کسان اور زرعی مزدور نئے زرعی قوانین کے خلاف ممبئی میں احتجاج کر رہی تھیں تاکہ انہیں اپنی مزید فصلوں کو ایم ایس پی سے کم قیمت پر فروخت نہ کرنا پڑے

۱ فروری، ۲۰۲۱ | سنکیت جین

۴۳۔ یوم جمہوریہ کی ٹریکٹر پریڈ میں تماشہ

۲۶ جنوری کو راجدھانی دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں دو چیزیں دیکھنے کو ملیں: شہریوں کی ایک شاندار پریڈ اور ایک افسوسناک اور قابل مذمت تماشہ۔ لال قلعہ اور آئی ٹی او پر، افواہوں نے انتشار کی حالت پیدا کرنے میں بڑا رول نبھایا

۲۹ جنوری، ۲۰۲۱ | شالنی سنگھ

۴۲۔ بنگال میں پیروں کے نیچے سے کھسکتی زمین کیلئے لڑتیں خواتین

۱۸ جنوری کو خواتین کسانوں کے دن کے موقع پر مغربی بنگال کے گاؤوں سے کسان اور زرعی مزدور خواتین نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے اور کئی دیگر تشویشوں کا اظہار کرنے کے لیے کولکاتا پہنچیں

۲۸ جنوری، ۲۰۲۱ | اسمیتا کھٹور

۴۱۔ جیجا بائی: یومِ جمہوریہ پر آزادی کی مانگ

چھوٹی عمر میں آدیواسی کسانوں کی تشویشوں کے بارے میں جاننے میں مدد کرنے کے لیے ۱۰ سال کی نوتن کو اس کی دادی، جیجا بائی نئے زرعی قوانین کے خلاف ناسک سے ممبئی تک نکالے گئے مارچ میں اپنے ساتھ لے آئیں

۲۸ جنوری، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این اور ریا بہل

۴۰۔ ہنگامے کے باوجود سڑک پر نکلی ٹریکٹر ریلی

ایک گروپ کے ہنگامے نے، جو کبھی ان ۳۲ کسان یونینوں کا حصہ نہیں تھا جو دہلی کی سرحدوں پر چل رہے آندولن کی قیادت کر رہے ہیں، یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی انوکھی، پرامن، اور شائستہ پریڈ سے لوگوں کی توجہ ہٹا دی

۲۸ جنوری، ۲۰۲۱ | انوستُپ رائے

۳۹۔ ’ایک دن ایسا آئے گا جب کوئی کسان نہیں ہوگا‘

پورے کرناٹک کے کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے زرعی قوانین ہندوستان بھر کے کسانوں کو متاثر کرتے ہیں۔ ان میں سے کئی دہلی میں جاری کسانوں کے احتجاج کی حمایت میں یوم جمہوریہ پر بنگلورو میں نکالی جانے والی ٹریکٹر ریلی میں شرکت کی

۲۷ جنوری، ۲۰۲۱ | تمنا نصیر
ٹریکٹر ریلی تقسیم: ’وہ ہمارے لوگ نہیں تھے‘
and • West Delhi, National Capital Territory of Delhi

۳۸۔ ٹریکٹر ریلی تقسیم: ’وہ ہمارے لوگ نہیں تھے‘

ٹیکری سے کسانوں کے ٹریکٹروں کا قافلہ پرامن طریقے سے آگے بڑھ رہا تھا، تبھی ایک چھوٹا گروپ اس سے الگ ہو گیا، جس نے نانگلوئی چوک پر انتشار پھیلایا اور شہریوں کی ایک غیر معمولی اور شائستہ یوم جمہوریہ پریڈ میں رخنہ ڈال دیا

۲۷ جنوری، ۲۰۲۱ | سنسکرتی تلوار

۳۷۔ ممبئی میں کسانوں کا دھرنا: ’کالے قانون واپس لو‘

تین نئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی کے مظاہرین کی حمایت میں سمیُکت شیتکاری کامگار مورچہ کے زیر اہتمام اس ہفتے آزاد میدان میں منعقد دھرنے میں پورے مہاراشٹر سے آئے دسیوں ہزار کسان شامل ہوئے

۲۷ جنوری، ۲۰۲۱ | ریا بہل

۳۶۔ ’ہم اب بھی زمین کے مالک نہیں ہیں‘

ناسک کی آدیواسی کسان بیواؤں – بھیما ٹنڈالے، سُمن بومبالے اور لکشمی گائکواڑ کے لیے زمین کا مالکانہ حق بنیادی تشویش کا موضوع ہونے کے باوجود وہ نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کی حمایت کرنے کے لیے ممبئی آئی ہیں

۲۶ جنوری، ۲۰۱۱ | پارتھ ایم این
ٹریکٹر اور ترنگا پریڈ کے لیے تیار ہیں
and • West Delhi, National Capital Territory of Delhi

۳۵۔ ٹریکٹر اور ترنگا پریڈ کے لیے تیار ہیں

دہلی کے احتجاجی مقامات اور اس کے آس پاس کے کسان یوم جمہوریہ کی بے مثال پریڈ کے لیے اپنے ٹریکٹروں کو پینٹ، مالا اور غباروں سے سجا کر تیار کر رہے ہیں

۲۶ جنوری، ۲۰۲۱ | شیوانگی سکسینہ

۳۴۔ ’ہم نے پہلے بھی مارچ کیا ہے، آئندہ بھی کریں گے‘

دہلی میں یوم جمہوریہ کے دن ہونے والے آندولن کی حمایت کرنے کے لیے ہزاروں کسان ممبئی پہنچ رہے ہیں۔ ناسک ضلع کی وجے بائی گانگرڈے اور تارا بائی جادھو جیسے تمام زرعی مزدوروں نے پیسے قرض لے کر احتجاجی مارچ میں حصہ لیا

۲۶ جنوری، ۲۰۲۱ | شردھا اگروال

۳۳۔ یوم جمہوریہ کے لیے سائیکل سے ۴۰۰ کلومیٹر کی سواری

رمیش کمار ۲۶ جنوری کو کسانوں کے ذریعے سنگھو کے احتجاجی مقام پر منائے جانے والے یوم جمہوریہ پریڈ میں شرکت کرنے کے لیے پنجاب کے ہوشیار پور سے سائیکل سے چل کر آئے ہیں

۲۶ جنوری، ۲۰۲۱ | انوستُپ رائے

۳۲۔ سنگھو بارڈر پر خدمت کی مثال قائم کرتا بزرگ جوڑا

گرد و غبار، گندگی، اور کبھی کبھار ہونے والی بارش سے بے پرواہ ہو کر، دہلی کا ایک جوڑا، جسوندر سنگھ سینی اور پرکاش کور، سنگھو بارڈر پر کسانوں کے گندے اور کیچڑ سے بھرے جوتوں کی صفائی کرتے ہیں

۲۵ جنوری، ۲۰۲۱ | عامر ملک

’ٹیکری میں ۵۰ کلومیٹر تک ٹریکٹروں کی لائن‘
and • West Delhi, National Capital Territory of Delhi

۳۱۔ ’ٹیکری میں ۵۰ کلومیٹر تک ٹریکٹروں کی لائن‘

۲۶ جنوری کی ٹریکٹر ریلی کے لیے ٹیکری بارڈر پر ہزاروں ٹریکٹروں کی قطار لگ چکی ہے۔ خواتین کسان اس کی قیادت کریں گی، اور تمام منصوبوں پر احتیاط سے کام چل رہا ہے

۲۵ جنوری، ۲۰۲۱ | شیوانگی سکسینہ

۳۰۔ ’ٹریکٹر چلاتے وقت مجھے لگتا ہے کہ میں پرواز کر رہی ہوں‘

سربجیت کور ٹریکٹر چلاتے ہوئے پنجاب کے اپنے گاؤں سے ۴۰۰ کلومیٹر سے زیادہ دوری طے کرکے کسانوں کے احتجاجی مقام، سنگھو تک پہنچی ہیں اور اب ۲۶ جنوری کو ٹریکٹر ریلی میں شریک ہونے کے لیے تیار ہیں

۲۵ جنوری، ۲۰۲۱ | سنگھدا سونی

۲۹۔ ’میں دہلی تک اپنا ٹریکٹر خود چلا کر لے جاؤں گا‘

ہریانہ کے کندرَولی گاؤں کے ایک نوجوان کسان، چیکو ڈھانڈا کسانوں کے احتجاج میں شامل ہونے کے لیے پانچ بار سنگھو جا چکے ہیں۔ وہ پھر جا رہے ہیں، اس بار ۲۶ جنوری کی ٹریکٹر ریلی میں شرکت کرنے کے لیے

۲۵ جنوری، ۲۰۲۱ | گگن دیپ

۲۸۔ ’آپ نے پورے ملک کو بیدار کر دیا ہے‘

ایک انتہائی معروف ہندوستانی بحریہ کے سابق سربراہ، جو طویل عرصے سے خود کھیتی کر رہے ہیں، زرعی قوانین کے خلاف دہلی اور ملک بھر میں احتجاج کر رہے کسانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں

۲۴ جنوری،۲۰۲۱ | ایڈمرل لکشمی نارائن رام داس

۲۷۔ ممبئی: کسان ریلی کا اسٹیج تیار کرنے والے

ممبئی کے آزاد میدان میں، اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے رام موہن بھی ان مزدوروں میں شامل ہیں (ان کی فیملی کے بھی کئی لوگ کسان ہیں) جو زرعی قوانین کی مخالفت کرنے ناسک سے آ رہے ہزاروں کے مجمع کے لیے ٹینٹ لگا رہے ہیں

۲۴ جنوری، ۲۰۲۱ | ریا بہل

۲۶۔ سنگھو میں کئی شاندار خدمات کا نیٹ ورک

’پگڑی لنگر‘ سے لیکر درزی، ٹرکوں سے جڑے چارجنگ پورٹ اور آئینے، مفت لانڈری، مالش، جوتے کی سلائی تک – سنگھو میں بڑی تعداد میں غیر کسان بھی موجود ہیں، جو اپنی اِن خدمات کے ذریعہ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں

۲۳ جنوری، ۲۰۲۱ | جوئے دیپ مترا

۲۵۔ پنجاب کے زرعی مزدور: ’ہمیں کیڑوں کی طرح دیکھا جاتا ہے‘

مغربی دہلی کے ٹیکری احتجاجی مقام پر، ۷۰ سالہ تاراونتی کور پنجاب کے اُن دلت زرعی مزدوروں میں سے ایک ہیں، جن کا ماننا ہے کہ مرکز کے نئے قانون انہیں مزید غریبی میں دھکیل دیں گے

۲۱ جنوری، ۲۰۲۱ | سنسکرتی تلوار

۲۴۔ کسانوں کے بلند ارادوں سے روشن ہوئی اس بار کی لوہڑی

سنگھو بارڈر احتجاجی مظاہرہ کر رہے کسانوں نے ۱۳ جنوری کو تینوں زرعی قوانین کی کاپیاں جلا کر لوہڑی منائی۔ غور طلب ہے کہ لوہڑی پنجاب اور شمالی ہندوستان کے دیگر علاقوں کا ایک مشہور تہوار ہے

۲۰ جنوری، ۲۰۲۱ | انوستُپ رائے

۲۳۔ کسان تحریک کے ساتھ خواتین: ’ہم دوبارہ تاریخ رقم کر رہے ہیں‘

ہندوستان میں خواتین زراعت میں مرکزی رول ادا کرتی ہیں، اور اس وقت بہت ساری خواتین – کسان اور غیر کسان، نوجوان اور بزرگ، مختلف طبقات اور ذاتوں سے تعلق رکھنے والی – دہلی کے ارد گرد کسانوں کے احتجاجی مقامات پر پورے عزم کے ساتھ موجود ہیں

۱۶ جنوری، ۲۰۲۱ | شردھا اگروال
’یہ لڑائی زرعی مزدوروں کی بھی ہے‘
, and • West Delhi, National Capital Territory of Delhi

۲۲۔ ’یہ لڑائی زرعی مزدوروں کی بھی ہے‘

ریشم اور بیئنت کور زرعی قوانین کے خلاف ہیں اور ایسا مانتی ہیں کہ یہ قانون ان کی فیملی کی طرح، بقیہ بے شمار زرعی مزدوروں کی روزی روٹی اور غذائی تحفظ کو متاثر کریں گے

۱۶ جنوری، ۲۰۲۱ | سنسکرتی تلوار

۲۱۔ پنجاب سے لیکر سنگھو تک: پینٹنگ کے ذریعہ احتجاج

لدھیانہ سے تعلق رکھنے والے آرٹ کے ایک ٹیچر نے کسانوں کی تحریک میں اپنے تعاون کے طور پر سنگھو کے احتجاجی مقام پر ایک بڑے کینوس پر پینٹنگ کی ہے

۱۴ جنوری، ۲۰۲۱ | انوستُپ رائے

۲۰۔ ’زرعی قوانین امیر اور غریب دونوں کسانوں کو متاثر کرتے ہیں‘

شاہجہاں پور میں، کسانوں کی یکجہتی میں طبقہ کا کوئی امتیاز نظر نہیں آتا، اور مہاراشٹر کے آدیواسی کسان – جن میں سے کئی کے پاس زمین کے چھوٹے ٹکڑے ہیں – شمالی ہند کے اپنے کسان ساتھیوں کی بہتات اور کشادہ دلی سے کافی متاثر ہوئے

۱۴ جنوری، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این

۱۹۔ سنگھو بارڈر پر کسانوں کا آنا جانا، آندولن کا بڑھتے جانا

ہریانہ-دہلی سرحد پر بیٹھے کسان، ہفتوں سے چلے آ رہے احتجاجی مظاہرے کے ساتھ ساتھ اپنی فصلوں اور کھیتوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے، اس لیے انہوں نے رِلے کی تیاری کی ہے – کچھ کسان تھوڑے وقت کے لیے اپنے گاؤں لوٹتے ہیں، وہیں دوسرے کسان سنگھو بارڈر پر ان کی جگہ لے لیتے ہیں

۱۰ جنوری، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این

۱۸۔ ’میں واقعی دہلی جانا چاہتی ہوں‘

شاہجہاں پور میں اپنے شمالی ہند کے ہم پیشہ لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے متھرا برڈے اور نارائن گائیکواڑ جیسے مہاراشٹر کے کسانوں نے اپنے کھیت اور اپنی مزدوری چھوڑ کر پانچ دن کا سفر کیا تھا

۹ جنوری، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این

۱۷۔ ’میرا خون کافی بہہ رہا ہے، یہ مجھے لوگوں نے بتایا‘

ستّر سالہ سردار سنتوکھ سنگھ ۲۷ نومبر کو پنجاب کے اپنے گاؤں سے جب سنگھو آئے، تو اُس دن آنسو گیس کا گولہ لگنے سے وہ زخمی ہو گئے تھے – لیکن زخم کے باوجود، وہ احتجاج کے مقام پر ڈٹے ہوئے ہیں

۹ جنوری، ۲۰۲۱ | کنیکا گپتا

۱۶۔ کسان کبال سنگھ اور انہیں باندھنے والی زنجیر

دہلی-ہریانہ سرحد پر واقع سنگھو میں ایک کسان سمجھانے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ زرعی قوانین کے خلاف کیوں ہے اور وہ پانچ کلو وزنی زنجیروں میں جکڑا ہوا احتجاج کے مقام پر کیوں گھوم پھر رہا ہے

۸ جنوری، ۲۰۲۱ | عامر ملک

۱۵۔ ’کھیتی ہمارا مذہب ہے، ہمیں لوگوں کو کھلانا پسند ہے‘

پنجاب کے گرودیپ سنگھ اور راجستھان کے بلاول سنگھ شاہجہاں پور کے احتجاجی مقام پر لنگر چلاتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ اس حکومت کو بھوکے احتجاجیوں سے نمٹنے کی عادت ہے، اس لیے وہ یہاں ہر کسی کا پیٹ اچھی طرح بھرنے کو یقینی بنا رہے ہیں

۲ جنوری، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این

۱۴۔ ’میں کسانوں کے مسائل پر بیداری پھیلانے کیلئے گاتی ہوں‘

ناسک ضلع کی ۱۶ سالہ بھیل آدیواسی زرعی مزدور اور گلوکار- موسیقار، سویتا گُنجل نے اپنی شاندار گیتوں سے مہاراشٹر کے کسانوں کے ذریعہ دہلی تک کے جتھّے میں تمام لوگوں کے جوشش و حوصلہ کو بڑھائے رکھا

۳۱ دسمبر، ۲۰۲۰ | شردھا اگروال

۱۳۔ کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ میں مٹر چھیلتا ہرفتح سنگھ

راجستھان- ہریانہ سرحد پر ۱۰۰ لوگوں کے لیے آلو مٹر کی سبزی بنانے میں اپنی فیملی کی مدد کرنے کے لیے سب سے کم عمر کا ایک احتجاجی سامنے آتا ہے

۳۱ دسمبر، ۲۰۲۰ | شردھا اگروال

۱۲۔ کسانوں کے لیے نئی لڑائی میں شامل ہوئے جنگ کے ہیرو

دہلی کے دروازے پر موجود لاکھوں کسان احتجاجیوں کے درمیان مسلح افواج کے کئی ہیرو بھی ہیں، جن میں سے کچھ ہندوستان کے لیے لڑی جانے والی جنگ میں ۵۰ سے زیادہ تمغے جیت چکے ہیں

۲۹ دسمبر، ۲۰۲۰ | عامر ملک

۱۱۔ ’ہم ہنستے، گاتے اور جھومتے ہوئے دہلی پہںچیں گے‘

مہاراشٹر کے مختلف ضلعوں سے تقریباً ۱۰۰۰ کسان، جن میں سے زیادہ تر آدیواسی ہیں – گاڑی، ٹیمپو، جیپ اور کاروں کے ذریعہ دہلی کے احتجاجی مظاہرین کے ساتھ شامل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ایک خوبصورت اور پر عزم قافلہ ہے

۲۴ دسمبر، ۲۰۲۰ | شردھا اگروال

۱۰۔ منگل اور میرا بائی: کسانوں کے احتجاج میں شامل دو بہنیں

ناسک ضلع کی منگل گھڈگے اور میرابائی لانگے نے پچھلے کئی برسوں سے کسانوں کے احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے اپی دوستی قائم کی ہے، اور اس ہفتے بھی ناسک سے دہلی تک گاڑیوں کے مارچ میں وہ ایک ساتھ تھیں

۲۴ دسمبر، ۲۰۲۰ | پارتھ ایم این

۹۔ دہلی کے دروازے پر کسانوں کا ’بیلا چاؤ‘

پچھلے مہینے سے دہلی کے دروازے پر کسانوں اور ان کے حامیوں کے احتجاجی مظاہرے کئی دلکش نظموں اور گیتوں کی تخلیق کا باعث بنے ہیں۔ لیکن یہ گیت یقینی طور پر گزشتہ کئی برسوں کے سب سے بہتر احتجاجی گیتوں میں سے ایک ہے

۲۳ دسمبر، ۲۰۲۰ | پوجن ساحل اور کاروان محبت میڈیا ٹیم

۸۔ ’کسانوں کی مدد کیلئے سوچنے کی ضرورت نہیں ہے‘

اپنا ایک پیر خراب ہونے کے باوجود، پیشہ سے ماہی گیر پرکاش بھگت اپنے گاؤں، پرگاؤں کے لوگوں کے لیے کھانا بنا رہے ہیں، جو ناسک سے دہلی تک چل رہے گاڑیوں کے مورچے میں شامل ہیں۔ یہ مورچہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے کسانوں کی حمایت میں نکالا گیا ہے

۲۳ دسمبر، ۲۰۲۰ | پارتھ ایم این اور شردھا اگروال

۷۔ ’خواتین کسانوں کو نیا قانون نہیں چاہیے‘

ہندوستان میں خواتین زراعت میں مرکزی رول ادا کرتی ہیں، لیکن انہیں کبھی کسان کے طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا – گزشتہ ہفتے ان میں سے کئی عورتیں نئے زرعی قوانین کو ختم کرنے کی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے پونہ میں جمع ہوئیں

۱۸ دسمبر، ۲۰۲۰ | ودیا کلکرنی

۶۔ ’اس سردی میں ہمارے دل جلتے ہوئے انگارے ہیں‘

کسانوں کے احتجاجی مقام، سنگھو اور براڑی کے عارضی کیمپوں میں ٹھہرے مظاہرین ہر دن کے آخر میں لمبی رات گزارنے اور بھائی چارے کے جذبہ اور نئے عزم کے ساتھ آگے کی لڑائی لڑنے کی تیاری کرتے ہیں

۱۵ دسمبر، ۲۰۲۰ | شاداب فاروق

۵۔ ’میں یہاں کھانے کے لیے آتی ہوں‘

سنگھو بارڈر پر کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ نے ارد گرد کے فٹ پاتھوں اور جھگی بستیوں میں رہنے والے بہت سے کنبوں کو متوجہ کیا ہے، جو خاص طور سے لنکر – مفت کھانا – کے لیے آتے ہیں اور یہ اجتماعی باورچی خانے تمام لوگوں کا خیر مقدم کرتے ہیں

۱۴ دسمبر، ۲۰۲۰ | کنیکا گپتا

۴۔ ’کسان ہرجیت سنگھ چل نہیں سکتے، لیکن مضبوطی سے کھڑے ہیں‘

دہلی- ہریانہ سرحد کے سنگھو بارڈر پر ڈٹے کسان بہت سی مشکلوں کا سامنا کرتے ہوئے سینکڑوں کلومیٹر دور سے آئے ہیں۔ انہی میں سے ایک ہرجیت سنگھ بھی ہیں، جو ٹوٹے کولہے اور زخمی ریڑھ کے باوجود یہاں تک پہنچے ہیں

۱۲ دسمبر، ۲۰۲۰ | عامر ملک

۳۔ اور آپ نے سوچا کہ یہ صرف کسانوں کے بارے میں ہے؟

نئے زرعی قوانین صرف کسانوں کو ہی نہیں، بلکہ تمام شہریوں کو آئینی تحفظ سے محروم کر رہے ہیں – جو کہ ۱۹۷۵-۷۷ کی ایمرجنسی کے بعد سے اب تک نہیں دیکھا گیا تھا۔ دہلی کے دروازے پر موجود کسان ہم تمام لوگوں کے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں

۱۰ دسمبر، ۲۰۲۰ | پی سائی ناتھ

۲۔ ’اے پی ایم سی سے متعلق قانون موت کا وارنٹ ہے‘

دہلی- ہریانہ کے احتجاجی مظاہروں میں، کسانوں کے مطالبات میں تین نئے زرعی قوانین کو ردّ کرنا شامل ہے – اور وہ کانٹے دار تاروں، بیریکیڈز، اپنے خود کے نقصان، بے عزتی وغیرہ کا سامنا کرنے کو تیار ہیں

۳۰ دسمبر، ۲۰۲۰ | عامر ملک

۱۔ پالگھر میں احتجاج: ’ہم آج پیچھے نہیں ہٹیں گے‘

ہریانہ- دہلی میں چل رہے احتجاجی مظاہروں کو اپنی حمایت دینے اور اپنے ۲۱ مطالبات کو لیکر، آدیواسی برادری کے کسان ۲۶ نومبر کو مہاراشٹر کے پالگھر ضلع میں جمع ہوئے

۲۸ نومبر، ۲۰۲۰ | شردھا اگروال
Lead Illustration : Labani Jangi

Labani Jangi is a 2020 PARI Fellow, and a self-taught painter based in West Bengal's Nadia district. She is working towards a PhD on labour migrations at the Centre for Studies in Social Sciences, Kolkata.

Other stories by Labani Jangi
Translator : PARI Translations, Urdu