رمیش کمار سائیکل سے چل کر سنگھو تک آئے ہیں۔ پنجاب کے ہوشیار پور سے ہریانہ-دہلی سرحد پر چل رہے کسانوں کے احتجاج کے اس مقام تک کی دوری ۴۰۰ کلومیٹر ہے، جسے انہوں نے ۲۲ گھنٹے میں طے کیا۔ ۶۱ سالہ رمیش کمار، جو کہ ایک ریٹائرڈ پولیس افسر ہیں، سائیکل چلا رہے تھے جب کہ ان کی بہن، بیٹا اور بہو اپنی کار میں ان کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے۔

وہ بتاتے ہیں، ’’میں ہمیشہ سے کسانوں کی اس تحریک کا حصہ بننا چاہتا تھا۔‘‘ لہٰذا، وہ کل، ۲۶ جنوری کو یوم جمہوریہ پر کسانوں کے ذریعے نکالی جانے والی پریڈ میں شرکت کرنے کے لیے یہاں آئے ہیں۔

وہ آگے کہتے ہیں، ’’سرکار کو ایسا لگ سکتا ہے کہ اگر اس نے ان قوانین کو منسوخ کر دیا، تو لوگ اس کی بے عزتی کریں گے۔ لیکن یہ سچ نہیں ہے۔ بلکہ اگر سرکار نے ایسا کیا تو لوگ اس کی عزت کریں گے۔‘‘

کسان جن قوانین کی مخالفت کر رہے ہیں، وہ زرعی پیداوار کی تجارت و کاروبار (فروغ اور سہل آمیزی) کا قانون، ۲۰۲۰ ؛ کاشت کاروں (کو با اختیار بنانے اور تحفظ فراہم کرنے) کے لیے قیمت کی یقین دہانی اور زرعی خدمات پر قرار کا قانون، ۲۰۲۰ ؛ اور ضروری اشیاء (ترمیمی) قانون، ۲۰۲۰ ہیں۔ ان قوانین کی اس لیے بھی تنقید کی جا رہی ہے کیوں کہ یہ ہر ہندوستانی کو متاثر کرنے والے ہیں۔ یہ ہندوستان کے آئین کی دفعہ ۳۲ کو کمزور کرتے ہوئے تمام شہریوں کے قانونی چارہ جوئی کے حق کو ناکارہ کرتے ہیں۔

دریں اثنا، سنگھو بارڈر پر کل کی پریڈ کے لیے ٹریکٹروں کو پھول مالا، پرچم اور رنگین کاغذوں سے سجایا گیا ہے۔ یہ سارے ٹریکٹر لائن سے کھڑے ہیں تاکہ پریڈ شروع ہوتے وقت ان کے لیے آگے کی طرف چلنے میں آسانی ہو۔

The tractors in Singhu have been decorated with garlands and flags in preparation for the Republic Day parade
PHOTO • Anustup Roy

یوم جمہوریہ کی پریڈ کے لیے سنگھو پر ٹریکٹروں کو پھول مالا اور پرچم سے سجایا گیا ہے

مترجم: محمد قمر تبریز

Anustup Roy

انوستپ رائے کولکاتا کے ایک سافٹ ویئر انجینئر ہیں۔ جب وہ کوڈ نہیں لکھ رہے ہوتے ہیں، تو اپنے کیمرے کے ساتھ پورے ہندوستان کی سیر کرتے ہیں۔

کے ذریعہ دیگر اسٹوریز Anustup Roy
Translator : Qamar Siddique

قمر صدیقی، پیپلز آرکائیو آف رورل انڈیا کے ٹرانسلیشنز ایڈیٹر، اردو، ہیں۔ وہ دہلی میں مقیم ایک صحافی ہیں۔

کے ذریعہ دیگر اسٹوریز Qamar Siddique