پاری کے معاونین کے لیے رہنما ہدایات

مصنف، فوٹوگرافر، فلم ساز اور دیگر

فہرست مشمولات

  1. مضامین کی قسمیں اور دیگر مواد

    پاری پر الگ الگ قسم کے متعدد مضامین / تحریریں موجود ہیں۔ وہاں ہیں:

    1. مکمل فیچر:

      اصولی طور پر، یہ مضامین اوسطاً ایک ہزار الفاظ یا اس سے کم کے ہوں گے۔ یہی پیمانہ ہمارا ہدف ہے۔ اگر کوئی مضمون بہت اچھا ہے — مواد، ساتھ ہی تحریر اور تصویروں کے معاملے میں، تو وہ ۱۲۰۰-۱۵۰۰ تک کا ہو سکتا ہے۔ اگر یہ واقعی میں غیر معمولی خاصیت یا کسی اہم موضوع پر ہے، تو ہم اس مضمون کے لیے الفاظ کی لمبی حد پر غور کر سکتے ہیں — اور یہ ۲ ہزار الفاظ تک ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر آپ کے پاس کچھ ایسا ہے، جس میں ۲ ہزار الفاظ کی ضرورت ہے، تو اسے دو الگ الگ ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کریں۔

      مکمل لمبائی کے فیچر میں تصویر کی تعداد ۴ سے ۸ تک ہو سکتی ہے (دو تصویروں یا تین تصویروں کے مجموعہ کو ایک تصویر کے طور پر شمار کیا جاتا ہے)۔

      ہمیں ہر ایک تصویر کے لیے ۱-۲ سطور کے مختصر کیپشن کی ضرورت ہے، جو تصویر میں موجود شخص / مقام / سرگرمی / واقعہ کی شناخت کرتا ہو۔

      اگر مضمون نگار کے پاس ۴۔۸ بہت اچھی تصویریں ہیں، تو وہ زیادہ سے زیادہ ۸-۱۵ تصاویر کا فوٹو البم بن سکتے ہیں۔ ان میں سے بھی ہر ایک کو کیپشن کی ضرورت ہوگی۔

      مثال کے طور پر، کمار ٹولی کا سفر

      پاری پر تمام سلاٹ کے لیے تصویروں کے معیار کے بارے میں مزید جاننے کے لیے فوٹو کے لیے رہنما ہدایات دیکھیں۔

      آپ تحریر کے ساتھ جانے کے لیے — اور اس میں ایمبیڈ کیے جانے کے لیے — بہت مختصر ویڈیو کلپ بھی جمع کروا سکتے ہیں۔ مزید معلومات کے لیے ویڈیو کے لیے رہنما ہدایات دیکھیں۔

      بالفاظ دیگر، پاری کے ذریعے شائع کی جانے والی کئی اسٹوریز، درحقیقت ملٹی میڈیا ہوں گی اور ہم چاہیں گے کہ آپ کسی موضوع کے لیے اسی ڈھانچہ کا استعمال کریں۔

    2. فوٹو اسٹوری:

      پاری کے تمام متنی مضامین میں — استثنیٰ کے بغیر — تصاویر ہوتی ہیں۔ لیکن، فوٹو اسٹوری میں تصویروں کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے اور انہیں ایک کہانی کی شکل میں مرتب کیا جاتا ہے۔ یاد رکھیں، اس ڈھانچہ کا مقصد قابل دید کہانی بیان کرنا ہے۔

      اصولی طور پر، فوٹو اسٹوری میں تقریباً ۱۰-۱۲ تصویریں ہونی چاہئیں۔ اس سے زیادہ تصاویر کے ساتھ کوئی بھی فوٹو اسٹوری آن لائن بھاری ہو سکتی ہے۔

      فوٹو اسٹوری میں تعارف کی ضرورت ہوتی ہے — جیسے کہ کچھ ابتدائی پیراگراف، ۱۵۰ الفاظ تک۔ اس ڈھانچہ میں، چونکہ تصویر اور متن کہانی کو بتانے کے لیے ایک ساتھ جمع ہوتے ہیں، اس لیے کل الفاظ کی تعداد اصولی طور پر ۸۰۰ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

      دیکھیں پرکی ڈیہہ میں جب گائیں گھر آتی ہیں

      براہ کرم ایسی اسٹوریز میں فوٹو کے لیے مختصر کیپشن بھی بھیجیں۔ اگر آپ کے پاس ۱۰-۱۲ سے زیادہ بہت اچھی تصویریں ہیں، تو ایسی فوٹو اسٹوریز کے ساتھ ایک فوٹو البم بھی بن سکتا ہے۔

    3. تصویری مضمون:

      اس میں فوٹو اسٹوری کے مقابلے کم متن ہوتا ہے، خاص طور سے ایک تعارف، کیپشن اور شاید ایک آخری پیراگراف۔ اس میں ۱۲-۱۵ تصاویر ہو سکتی ہیں، جن میں سے ہر ایک کے کیپشن میں ۵۰ سے زیادہ الفاظ نہیں ہوں گے۔ تصویری مضمون میں، کیپشن خود بنیادی متن ہوتا ہے۔ کل الفاظ کی تعداد اصولی طور پر ۵۰۰ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

      دیکھیں آنگن واڑی میں دن گزارتی کِنجا

    4. فوٹو البم:

      مکمل فیچر یا فوٹو اسٹوری میں ایمبیڈ ہونے کے علاوہ، یہ سلائیڈ شو الگ سے ایک البم بھی ہو سکتا ہے، جس میں تصویروں کی تعداد ۳ سے ۱۵ تک ہو سکتی ہے۔ ہر ایک فوٹو کے لیے ایک مختصر کیپشن کی ضرورت ہوتی ہے۔

      اس میں — حیرت انگیز مادہ مکڑی — سات ہیں۔

    5. سفر کی کہانی:

      پاری پر مسافر کے زمرہ کا مطلب مسافر سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ پوری دنیا کا مشاہدہ کار بننے کا مشورہ دیتا ہے۔ یہ سڑک کی کہانیاں ہیں۔ یہ ہلکی پھلکی، مذاقیہ ہو سکتی ہ یں یا بہت سنگین مواد کو ہلکے انداز میں بیان کیا جا سکتا ہے۔ اور سیدھا قول ویسے تو یہاں بھی ضروری ہے، لیکن مضمون نگار اپنی بات دیگر ڈھانچوں کے مقابلے یہاں زیادہ رکھ سکتا ہے۔ مسافر کی اسٹوری میں کم از کم ۳۰۰ الفاظ ہو سکتے ہیں، یا پھر یہ مکمل فیچر ہو سکتا ہے۔ فوٹو کی تعداد مضمون کی لمبائی کے مطابق الگ الگ ہوگی — اس میں ایک تصویر بھی ہو سکتی ہے یا زیادہ سے زیادہ ۸ بھی ہو سکتی ہیں۔

      دیکھیں بسواس اور اس کی سائیکل پر بانس اور پوٹیٹو سانگ

    6. رپورٹ:

      اگر آپ کی دلچسپی تحقیق میں ہے، تو ہمارے وسائل والے حصہ پر ایک نظر ڈالیں۔

      وسائل والا حصہ دستاویزوں، مطالعات، رپورٹوں اور یہاں تک کہ کتابوں کی آن لائن لائبریری بنانے کی پاری کی ایک کوشش ہے۔ لائبریری کے نیوی گیشن کو آسان بنانے کے لیے، ہم رپورٹ کے فوکس کو مختصراً پیش کرتے ہیں۔ ہم یہ تفصیلات بھی دیتے ہیں: رپورٹ کی ابتدا، اس کے مصنف اور اشاعت کی تفصیل۔ اور ہم اس میں سے ۵-۱۰ فیکٹوائڈ لیتے ہیں، جس سے قارئین کویہ فیصلہ کرنے میں آسانی ہوتی ہے کہ کیا وہ اس رپورٹ کو تفصیل سے پڑھنا چاہتے ہیں۔

      معاونین سیناپسس اور فیکٹوائڈ کے ساتھ رپورٹ کی مکمل سافٹ کاپی (یعنی الیکٹرانک شکل میں) بھیج سکتے ہیں، یا پھر عوامی طور پر موجود ایسے مواد کی شناخت کرنے میں ہماری مدد کر سکتے ہیں، تاکہ ہم اسے پاری کے وسائل والے حصہ میں شامل کر سکیں۔ تلخیص / فیکٹوائڈ کی ایک مثال کے لیے دیکھیں غیر منظم شعبہ میں کام کے حالات اور معاش کے فروغ پر رپورٹ

      براہ کرم دھیان دیں کہ ہم ایسی رپورٹ شائع کرتے ہیں جو سرکاری، یا آزاد اور غیر سرکاری ہوں، لیکن معتبر اور مستند ہوں۔ ہمارے ذریعہ شائع کی جانے والی زیادہ تر رپورٹیں سرکاری ہوں گی کیوں کہ سرکاری اہلکار ان رپورٹوں کو اسی جگہ درج کرتے ہیں۔ مردم شماری، این ایس ایس او، مرکزی اور ریاستی حکومت کی وزارتوں کی رپورٹ، سرکاری مطالعہ اور سروے، اقوام متحدہ اور دیگر قائم شدہ بین الاقوامی اکائیوں کی رپورٹ وغیرہ۔ حالانکہ، ہم ان آزاد رپورٹوں کو بھی شائع کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جو معتبر اور سنگین ہوں، جیسا کہ ہم نے بستر میں صحافیوں اور حقوق انسانی کو درپیش خطرات پر مبنی رپورٹ کے ساتھ کیا۔

    7. چہرے:

      آپ چہرے جمع کرنے کی پاری کی کوشش — کرۂ ارض پر موجود سب سے متنوع معاشرہ، جو پورے دیہی ہندوستان میں پھیلا ہوا ہے، کا چہرے سے متعلق نقشہ تیار کرنے میں تعاون دینے کے لیے تصویریں بھیج سکتے ہیں۔ ہمارا مقصد ہر ایک ضلع (اور ہر ضلع کے ہر ایک بلاک) سے کم از کم ایک بالغ مرد، ایک بالغ عورت اور ایک بچے یا نوجوان کی تصویر جمع کرنا ہے۔ اس میں کوئی بھی شریک ہو سکتا ہے، بشرطیکہ تصویر بہت اچھی ہو۔ یہ بھی بہت اہم ہے کہ آپ جو تصویر بھیج رہے ہیں اس کا ریزولیوشن زیادہ ہو، اصولی طور پر پورٹریٹ کی حالت میں ہو، اور اس کے ساتھ تصویر میں موجود شخص کی تفصیل بھی ہو۔

      ہمیں درج ذیل تفصیلات کی ضرورت ہے:

      نام: براہ کرم فوٹو میں موجود شخص کا پورا نام لکھیں؛ مثال کے طور پر، اگر اس کا نام روشن بل بند ہے، تو صرف ’روشن‘ کی بجائے اس پورے نام کا استعمال کریں۔

      پیشہ: مثال کے طور پر: کسان / مزدور / استاد / درزی

      والدین کا پیشہ: تصویر اگر بچے /  نوجوان کی ہے، تو براہ کرم اس کے والدین کے پیشہ کو ریکارڈ کرنے کی کوشش کریں۔ مثال کے طور پر یہاں دیکھیں۔ اگر بچہ اسکول جاتا ہے، تو پیشہ کے سامنے ’طالب علم‘ لکھیں اور اس کے والدین کا پیشہ بھی لکھیں۔

      عمر: جہاں ممکن ہو، فرد کی عمر لکھیں۔ یہ شاید کم عمر کے ساتھ اچھا رہے گا۔ کیوں کہ بہت سے بزرگ لوگ ہمارے عمر کے خیال کو سمجھ نہیں پائیں گے، اور اس لیے وہ اس کے بارے میں غیر یقینیت کے شکار ہو سکتے ہیں۔

      گاؤں: جیسا کہ تصویر کھنچوانے والے شخص نے بتایا ہے۔ لیکن دھیان دیں: اکثر، گاؤں کا نام پوچھنے پر، وہ آپ کو اس گاؤں کے محلہ، بستی یا کالونی کا نام بتا سکتا ہے، جس میں وہ رہتا / رہتی ہے۔ محلہ / بستی / کالونی کا نام مردم شماری یا ضلع کی ہینڈ بُک میں درج نہیں کیا جاتا اور نقشہ پر اسے تلاش نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے ہمیشہ اسے ضرور چیک کریں۔ اگر یہ کوئی محلہ ہے، تو اس گاؤں کا نام لکھیں جس کا وہ حصہ ہے۔ مثال کے طور پر: سائی نگر، مغربی بنگال کے دارجیلنگ ضلع کے کرسیانگ بلاک کے سُکنا پرتھم کھنڈ گاؤں کے ایک محلہ کا نام ہے۔ اسے کیسے ریکارڈ کیا گیا ہے، یہاں دیکھیں۔

      بلاک: یا ان میں سے کوئی ایک: تحصیل / تعلقہ / منڈل / محکمہ مالیت

      ضلع:

      ریاست:

      وہ مقام جہاں تصویر کھینچی گئی: اکثر، روزمرہ کے لوگ مہاجر مزدور ہوتے ہیں۔ اس لیے اگر آپ جس شخص کی تصویر کھینچ رہے ہیں، وہ لکھنؤ شہر میں ایک مہاجر مزدور ہے، لیکن درحقیقت اتر پردیش کے کسی دیگر ضلع کے کسی گاؤں کا ہے، تو براہ کرم دونوں تفصیلات کو ریکارڈ کریں: جہاں تصویر کھینچی گئی تھی (اس مثال میں، لکھنؤ میں)۔ اور وہ شخص بنیادی طور سے جہاں کا ہے (اس کے لیے، اوپر مذکور تفصیل دیکھیں)۔

      تاریخ: تصویر کب  کھینچی گئی تھی؛ مثال کے طور پر: ۲۶ جون، ۲۰۱۶

      فوٹوگرافر: آپ کا نام

      کیمرہ: تصویر کھینچنے میں استعمال کیے گئے کیمرہ کا ماڈل

      قول: اس شخص کا ایک مختصر قول شامل کرنے کی کوشش کریں۔ یہ کچھ بھی ہو سکتا ہے، جس کے بارے میں وہ بات کر رہا / رہی ہے۔ یہ مثال دیکھیں۔ یہ صرف وہ موضوع ہونا چاہیے جسے وہ آدمی پوری مضبوطی سے محسوس کرتا ہے۔ براہ کرم اسے چھوٹا رکھیں۔

      پاری پر تصویر کے معیار کے بارے میں مزید جاننے کے لیے تصویر کے لیے رہنما ہدایات کو دیکھیں۔

    8. ویڈیو اسٹوریز:

      پاری پر ویڈیو کلپ، ویڈیو اسٹوریز اور دستاویزی فلمیں شائع کی جاتی ہیں۔ اگر ہمیں چھوٹے لیکن بہت ہی مؤثر ویڈیو کلپ، تحریری کہانی کی شکل میں موصول ہوتے ہیں، تو ہم اسے متن کے اندر ایمبیڈ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

      یا اسے چھوٹے بیان میں الگ سے شامل کر دیتے ہیں۔

      ایسے ویڈیو جو اپنے آپ میں الگ سے کہانیاں ہیں، ان کا بھی استقبال ہے، جیسے کہ دستاویزی فلمیں ہیں۔

      ان میں سے ہمیں کچھ بھی بھیجنے کے لیے، براہ کرم زیادہ  جانکاری کے ساتھ ویڈیو کے لیے رہنما ہدایات دیکھیں۔

    9. بولتے البم:

      اس شکل میں، فوٹوگرافر کے آڈیو کیپشن کے ذریعہ ۱۰-۱۴ تصویریں جوڑی جاتی ہیں۔ ضروری نہیں ہے کہ فوٹو گرافر نے جو تحریری کیپشن فراہم کیا ہے، یہ ویسا ہی ہو، لیکن زیادہ ذاتی تجربہ ہو سکتا ہے۔ اس بولتے البم پر نظر ڈالیں، گوڈا کے کوئلہ والے

      اس بات کا خیال رکھیں کہ کیپشن کے آڈیو کا معیار اچھا اور واضح ہو۔ دھیان دیں کہ پہلا اور آخری ویڈیو کیپشن تھوڑا لمبا ہو سکتا ہے — ہر ایک میں ۴۰ سیکنڈ تک — کیوں کہ وہ لوگوں کو کہانی کے ابتدائیہ اور اختتام سے واقف کرائیں گے۔ بقیہ کیپشن ۲۰-۲۵ سیکنڈ سے زیادہ کا نہیں ہونا چاہیے۔ مجموعی طور پر، بولتا البم چھ منٹ سے زیادہ کا نہیں ہونا چاہیے — اور بہت چھوٹا ہو سکتا ہے۔

    10. اور کئی دیگر زمروں میں اختیارات:

      شہر میں دیہات، دیہی کھیل، ماحولیات: آپ ان پر یا پاری کے دیگر بہت سارے موضوعات کے لیے بھی تصویریں کھینچ سکتے ہیں — تقریباً کسی بھی موضوع پر، جس کو لیکر آپ تعاون کرنا چاہتے ہیں — بشرطیکہ اس کا معیار اچھا ہو اور ہمارے مینڈیٹ کے اندر ہو۔ مزید معلومات اور ان امکانات کے بارے میں بہتر جانکاری حاصل کرنے کے لیے پاری ویب سائٹ کے زمرے میں جائیں۔

  2. تحریر کے بنیادی تقاضے

    یہ سبھی شکلوں، لیکن خاص طور سے متنی تحریروں پر نافذ ہوتے ہیں۔ دیہی ہندوستانیوں پر آپ کے ذریعہ بھیجی جانے والی اسٹوریز میں، ہمیں درج ذیل کی ضرورت ہے:

    1. پورا نام:

      لوگوں کا پورا نام استعمال کریں، جہاں تک ممکن ہو بہترین حد تک، اور خاص طور سے پہلی بار میں۔ مثال کے طور پر: صرف میرامن بھائی کی بجائے میرامن چاوڑہ۔

      ہمیشہ نئے شخص کا نام اور ان کا مقام، عمر (اگر متعلق ہو) اور تنظیم / منصب کا نام (اگر کوئی ہو) کو پوری طرح سے لکھیں۔ مثال کے طور پر: اُرولی دیواچی کے نائب سرپنچ، مہندر شیوالا کے پاس آٹھ ایکڑ زمین، جس پر وہ سبزیاں اور جوار، باجرا اور دیگر اناج اُگاتے ہیں۔

      ان تمام تفصیلات کو ایک ہی پیراگراف میں ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ ان کا ذکر آپ کے مضمون میں ہونا چاہیے۔

      کئی بار یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مضمون نگار نے ایسے حالات میں (مثال کے طور پر، ٹرین میں، لوگوں کے بڑے مجمع کے ساتھ) انٹریو لیا ہو، جہاں تمام پورے ناموں کو پوچھنا اور انہیں نوٹ کرنا ممکن نہیں تھا۔ کبھی کبھی، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جس شخص کے بیان کو درج کیا جا رہا ہے، وہ چاہتا ہے کہ اس کے پورے نام کا استعمال نہ کیا جائے۔ لیکن کئی مثالوں میں، مضمون نگار پورا نام پوچھنا بھول جاتے ہیں۔ ہمارا مقصد، ہر وقت، یہ ہوگا کہ پاری پر ریکارڈ کیے جا رہے لوگوں کے پورے ناموں کا استعمال کیا جائے۔

    2. مقام کی تفصیلات:

      گاؤں کا پورا نام، بلاک (اگر دستیاب ہو)، ضلع اور ریاست جہاں کی اسٹوری ہے۔ مثال کے طور پر: بھوری کلّو جنوب مشرقی اتر پردیش کے چترکوٹ ضلع کے بھرکُرّا گاؤں میں تنہا رہتی ہے۔

    3. براہ راست قول:

      جس چیز کا غلبہ اور پیش منظر میں ہونا چاہیے، وہ ہے روزمرہ کے دیہی لوگوں کی آواز، مضمون نگاروں یا فلم سازوں کی نہیں۔ آخرالذکر متن کے خیال، اسے پڑھنے / دیکھنے وغیرہ میں آسانی پیدا کرتا ہے۔ لیکن یہ روزمرہ کے دیہی لوگوں کی آوازیں اور چہرے ہیں کو کہانی کو بیان کرتے ہیں۔ ظاہر ہے، یہ ان کی اسٹوری ہے۔ اس میں کوئی چوک نہ کریں۔ پاری کے صحافی اور مضمون نگار جو کچھ کر رہے ہیں وہ داستان گوئی کے فن کے تحت آتا ہے، جس کا رواج صحافت میں تیزی سے کم ہوتا جا رہا ہے۔

      مضمون نگار ایک طرح سے دیوار پر بیٹھی مکھی جیسا ہے۔ کئی بار یہ پوری طرح سے ممکن نہیں ہے، لیکن اس کے لیے کوشش کریں۔ ہم نہیں چاہتے کہ لوگ گاؤں دیہات کی سیر کریں اور وہاں کے لوگ جو کہانی بیان کرنا چاہتے ہیں، اسے چھوڑ کر خود اپنے جذبات کا اظہار کرنے لگیں۔

      اسٹوری کی طرح، ویڈیو فلموں میں بھی ہم یہی چاہتے ہیں کہ فلم ساز نظروں سے غائب رہے۔ اگر فلم ساز کے ذریعہ پوچھے گئے سوال فلم میں ریکارڈ ہو گئے ہیں، تو ان میں ترمیم کرکے باہر نکالنے کی کوشش کریں تاکہ ناظرین صرف اس شخص کو اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے دیکھ سکیں، جس پر فلم بنائی گئی ہے۔ اگر کوئی ایسی چیز ہے جس کے بارے میں آپ کو لگتا ہے کہ اسے اسٹوری یا فلم میں بتانا ضروری ہے، تو ہم آپ سے ’بلیک بورڈ‘ طریقہ کا استعمال کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں مزید معلومات کے لیے ویڈیو کے لیے رہنما ہدایات دیکھیں۔

    4. غیر سرکاری تنظیموں یا ’تبدیلی پیدا کرنے والے‘ باہری لوگوں پر خاص طور سے توجہ مرکوز کرنے سے بچیں:

      ہم پوری مضبوطی سے اس بات پر زور نہیں دے سکتے کہ ہماری اسٹوریز روزمرہ کے لوگوں پر ہی مرکوز ہونی چاہیے۔ حد سے زیادہ ’دیہی‘ کہانیاں ان کرشمائی لوگوں کے بارے میں ہو سکتی ہیں، جنہوں نے دیہی علاقوں میں کام کرنے کے لیے شہر کے دلکش کریئر کو چھوڑ دیا ہے۔ یا ان غیر سرکاری تنظیموں (این جی او) کے بارے میں ہو سکتی ہیں، جنہوں نے دیہی ہندوستان میں شاید ’خاموش انقلاب‘ حاصل کیا ہے۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ایسے لوگ ضرور موجود ہیں اور کبھی کبھی بیش قیمتی رول ادا کرتے ہیں۔ اور کچھ این جی او بھی ہیں جو شاندار کام کر رہے ہیں۔ وہ دیہی منظرنامے کا حصہ ہیں، وہ کہانیوں میں نظر آ سکتے ہیں — لیکن وہ ہماری توجہ مرکوز نہیں کر سکتے۔ ہماری توجہ روزمرہ کے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی پر مرکوز ہونی چاہیے۔

      ہم مفادات کے ٹکراؤ سے بھی بچنا چاہتے ہیں — جو تب ہو سکتا ہے جب کسی این جی او یا ویسی کسی تنظیم کے ذریعہ مقررہ کوئی کارکن اس کی تنخواہ کی ادائیگی کرنے والی تنظیم کی مدح سرائی کرنے والی اسٹوریزبھیجتا ہے۔ ہم اسٹوریز کی تلاش کر رہے ہیں، تشہیر کرنے والے مضامین کی نہیں۔

    5. سیاق و سباق اور وضاحت:

      ایک مکمل کہانی بیان کرنے کے لیے یہ چیزیں ضروری ہیں۔ مثال کے طور پر، مضمون نگار بتاتا ہے کہ کہانی کا مرکزی کردار یومیہ ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام ہے، لیکن اس کی کوئی تفصیل پیش نہیں کرتا ہے، حالانکہ یہ اس کے نوٹس میں ہو سکتے ہیں، یا بحالت دیگر حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ گھر کی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے بارے میں تھوڑا اور جاننے کی کوشش کریں۔ شوہر کیا لیکر آتا ہے؟ عورت کتنا کماتی ہے؟ کیا بچے اسکول جاتے ہیں؟ وہ مشترکہ طور پر کتنا کماتے ہیں،اور اس میں سے کتنا کس پر خرچ کیا جاتا ہے؟

      ایک پیراگراف بھی ٹھیک ہوگا: مثال کے طور پر، مضمون نگار باورچی خانہ میں کیا دیکھتا ہے، یا وہ کیا بتاتی ہے کہ یومیہ استعمال کی ایسی کیا چیزیں ہیں جو وہ اپنے بچوں کو نہیں دے سکتے۔

      یا، مثال کے طور پر، کہانی ایک ایسی خاتون ماہی گیر کی ہو سکتی ہے جو زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ مضمون تب بیحد شاندار ہو جائے گا جب اس کا ذاتی تجربہ اس علاقے کی خواتین ماہی گیروں کی بڑی دنیا کے لیے کوئی کھڑکی کھول سکے۔ اس میں اسی پیشہ کے دوسرے لوگوں سے بات کرنا شامل ہو سکتا ہے۔ حالانکہ، یہ لازمی سے زیادہ مطلوب ہے — کئی بار ایک اکیلی اسٹوری کام کر سکتی ہے۔

      کڑیاں: کہانی بھلے ہی واحد فیملی یا شخص کے بارے میں ہو، آپ اسے ایک بڑے کینواس سے جوڑ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی مضمون مہاراشٹر میں کسانوں کی خودکشی کے بارے میں ہے، اور اس میں کسی مخصوص فیملی یا کسان کا ذکر ہے، تو اس میں اس بات کا ذکر کیا جا سکتا ہے کہ اس ریاست میں گزشتہ دو دہائیوں میں ۶۳ ہزار کسانوں نے خود کشی کی ہے۔

      اسی طرح، کہانی بھلے ہی کسی شخص یا فیملی پر پوری طرح سے مرکوز ہو، آپ دوسرے (پڑوسیوں، اہلکاروں، موضوع سے متعلق کسی دیگر شخص) کے قول کا استعمال کر سکتے ہیں۔ یا کسی بڑی سطح کے اعداد و شمار کا استعمال کریں — مثال کے طور پر، بھوک سے ہونے والی موت کی اسٹوری میں کم غذائیت کے اعداد و شمار (ضلع، ریاست، قومی سطح کے، جو بھی اس کے متعلق ہو) لانے کی کوشش کریں۔

    6. حقائق کی جانچ:

      مضمون میں مذکور نمبر پر مبنی تمام اعداد و شمار کی جانچ معتبر یا سرکاری ذرائع سے (جہاں تک ممکن ہو) کی جانی چاہیے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی مضمون میں رپورٹ کے شائع ہونے کے سال کا ذکر ہے، تو مضمون نگار کو اس سال کی صداقت کی جانچ ایک بار پھر آن لائن کرنی چاہیے۔

      مثال کے طور پر: انڈین بینکس ایسوسی ایشن کی ۲۰۰۸ کی رپورٹ بتاتی ہے.....

      — یہاں، آپ اس سال کی آئی بی اے کی رپورٹوں کی صداقت کی جانچ آن لائن کر سکتے ہیں۔

      ہمیں تمام مذکورہ میٹا ڈیٹا / سرکاری اعداد و شمار کے آن لائن حوالوں کی ضرورت ہوگی — مضمون نگار وہ یو آر ایل فراہم کر سکتے ہیں جس پر ہمارے ایڈیٹر اعداد کی دوبارہ تصدیق کر سکیں۔ اگر مضمون نگار نے ہارڈ کاپی کا حوالہ دیا ہے، تو انہیں مضمون کے ساتھ اصولی طور پر حوالہ کی تفصیل (عنوان، مضمون نگار / تاریخ، اشاعت کا مقام) دینی چاہیے۔

      پاری پر شائع مضمون میں، ان تفصیلات کو پوری طرح باضابطہ حوالوں کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا، ایڈیٹر انہیں ہٹا دے گا۔ وہ صرف ایڈیٹر کے ذریعہ حقائق کی جانچ کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ لیکن اعداد و شمار کا حوالہ دیتے وقت، ایک عام حوالہ / ذریعہ متن کے اندر اب بھی برقرار رکھا جا سکتا ہے (اور رکھا جانا چاہیے)۔

      ہم امید کرتے ہیں کہ مضمون نگار حقائق کی جانچ کرنے والے پہلے شخص ہوں گے۔ یعنی کہانی میں حقائق کی شکل میں وہ جن کا ذکر کر رہے ہیں، اس کی معتبریت کی جانچ کرنا۔ اکثر ایڈیٹنگ میں بہت سارا وقت اس لیے برباد ہوتا ہے — اور اشاعت کی رفتار دھیمی ہو جاتی ہے — کیوں کہ مضمون نگار نے ایسا کرنے کے لیے دھیان نہیں دیا ہے۔

      مثال کے طور پر: سماجی و اقتصادی اور ذات پر مبنی مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق، صرف ۸ فیصد دیہی کنبوں میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والے رکن ہر مہینے ۱۰ ہزار روپے سے زیادہ کماتے ہیں۔ مثال کے طور پر بینز اور بنجارہ دیکھیں۔

    7. مصنف کا مختصر تعارف:

      ہمیں مصنف کا مختصر تعارف چاہیے، جو دو سطروں سے زیادہ میں نہیں ہونا چاہیے۔ مثال کے طور پر: جے دیپ ہرڈیکر ناگپور میں مقیم ایک صحافی ہیں، جو ٹیلی گراف، کولکاتا کے لیے کام کرتے ہیں۔

    8. فوٹو کریڈٹ:

      فوٹو مضمون نگار نے کھینچی ہے یا کسی اور نے؟ براہ کرم تمام فوٹوگرافروں کے نام اور مختصر تعارف فراہم کرائیں۔

    9. اسٹوری کو کھڑا کرنا:

      اگر آپ پاری کو کوئی اسٹوری بھیجنے کی تجویز پیش کر رہے ہیں جسے آپ نے دیگر اشاعتوں کے لیے بھی پیش کیا ہے، تو یہ ضروری ہے کہ آپ ہمیں اس کے بارے میں بتائیں۔ ورنہ، یہ غیر ضروری اور پیچیدہ حالات کا سبب بن سکتا ہے۔

      مجوزہ اسٹوری کے بارے میں ہماری منظوری اشاعت کی گارنٹی نہیں ہے۔ سیدھے الفاظ میں کہیں تو، ہم کسی خیال کو پسند کر سکتے ہیں اور کہہ سکتے ہیں، ٹھیک ہے، اس کی پڑتال کریں۔ جہاں تک اسٹوری کو شائع کرنے کی بات ہے، تو یہ اس بات پر منحصر کرتا ہے کہ اسٹوری کتنی اچھی ہے، نہ کہ یہ خیال کتنا اچھا ہے۔

      اسی طرح، اگر آپ نے پاری کو اسٹوری بھیجی ہے اور ساتھ ہی اسے دوسری اشاعت میں بھی بھیجا ہے، تو ہمیں بتائیں۔ ہم پورے کریڈٹ کے ساتھ اسے دوبارہ شائع کرنے کے لیے تیار ہیں — لیکن ہمیں مطلع کیا جانا چاہیے۔

  3. تحریر سے متعلق بنیادی مشورے

    1. جملہ چھوٹا رکھیں — تقریباً ۳۰-۳۵ الفاظ یا اس سے کم — عام طور پر، پیمانہ کے طور پر، قاعدہ کے طور پرنہیں۔

    2. جہاں تک ممکن ہو سکے، براہ راست قول اور متحرک آواز کو برقرار رکھیں۔ قول کی وضاحت یا الفاظ کو نہ بدلیں کہ اس عمل میں آواز یا ذائقہ کھو جائے۔ لیکن قول کو بھی چھوٹا رکھیں، جب تک کہ دوسری حالت کی ضرورت نہ ہو۔

    3. لیڈ: ’لیڈ‘ کی زیادہ اہمیت بتانے کی ضرورت نہیں ہے — پہلا (یا دو) پیراگراف جو قاری کے لیے آپ کی اسٹوری کو کھولتا ہے۔ اچھا، دلچسپ / چونکانے والا / مزیدار لیڈ ہی یہ طے کرے گا کہ قاری واقعی میں پورے مضمون کو پڑھنا چاہتا ہے یا نہیں۔ خراب لیڈ انہیں مضمون کو پڑھنے سے دور کر دے گا۔

    4. یقینی بنائیں کہ مضمون میں ساختیاتی تسلسل اور روانی ہے — اس لیے ایک نقطہ بنائیں، پھر اگلے پر جائیں؛ پھیلانے کی بجائے اکٹھا کریں۔ بعض تحریروں میں ایسا ہوتا ہے کہ بنیادی مواد، جو اصل میں ایک اچھی اور شاندار اسٹوری ہو سکتی تھی، وہ کہیں دفن ہو جاتی ہے اور ادھر ادھر کی باتیں زیادہ آ جاتی ہیں۔

    5. تفصیلات اور رنگ: کرداروں کو تھوڑا تفصیل کے ساتھ بیان کریں۔ مثال:

      ہم نتائی کے چھوٹے اور تنگ گھر میں داخل ہوتے ہیں، جہاں وہ فرش پر المونیم کے ایک برتن اور ڈبے میں شہد جمع کرتے ہیں۔

      بجائے اس کے: ہم نتائی کے گھر جاتے ہیں، جہاں وہ برتنوں میں شہد جمع کرتے ہیں۔

      دیکھیں: شہد کی مکھیوں کا ڈنک اور چیتوں کا خوف

      کچھ رنگ جوڑیں۔ مثال کے طور پر: اس کا مذاق غریبی میں گزارے گئے بچپن کی یادو کو ہلکا کر دیتا ہے۔ ’’میرے والد نے ایک رات ہمیں جگایا۔ میں تب ۱۰ سال کی بھی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ چاند پورا اور سفید ہے اور ہم اس کی روشنی میں فصل کاٹ سکتے ہیں۔‘‘

      دیکھیں: چھوٹی کسان، بڑا دل، کرشمائی بائک

      یا یہ: لمبی دوری تک دوڑ لگانے والی، ۲۵ سالہ للتا بابر نے ۲۰۰۵ میں پہلی بار ایک جوڑی جوتے تب خریدے، جب انہیں قومی دوڑ مقابلہ میں ننگے پیر دوڑنے سے روک دیا گیا تھا... ’’کیا ایسے بھی دن تھے جب میرے والدین اس لیے بھوکے رہے تاکہ میری قوت برداشت کمزور نہ ہو، میں نہیں جانتی تھی،‘‘ چار بھائی بہنوں میں سب سے بڑی، بابر نے کہا۔

      دیکھیں: ایک دیہی دوڑیے کا سفر

      دھیان دیں کہ کچھ ابتدائی لفظ ’’ننگے پیر دوڑنا‘‘ ہمیں آدمی کے بارے میں کچھ بتاتا ہے، حقیقی غریبی کے پس منظر کو بیان کرتا ہے۔ اس کے والدین کا بھوکے رہنا اس میں اضافہ کرتا ہے۔ وہ چار بھائی بہنوں میں سب سے بڑی تھی، ہمیں اس کی فیملی کے تعلق سے اس شخص کی تصویر دکھاتا ہے۔

  4. فائلیں بھیجنا

    آپ ہمیں مواد کو اپ لوڈ کرنے کا فارم کے ذریعہ مواد بھیج سکتے ہیں

    اگر کسی وجہ سے، آپ مواد اپ لوڈ کرنے کے فارم کا استعمال کرنے میں ناکام ہیں، تو آپ اپنے مضمون اور تصویریں میل کے ذریعے بھیج سکتے ہیں: [at the rate of] ruralindiaonline [dot] org

    براہ کرم مواد سے الگ ہائی- ریزولیوشن فوٹو اپ لوڈ کریں / بھیجیں۔ ہمیں سبھی فوٹو صرف Google ڈرائیو پر اپ لوڈ کرکے یا انہیں Wetransfer کے ذریعے بھیجیں۔ اپنی متنی تحریروں پر تصویروں کو پیسٹ نہ کریں — اس سے میل بہت بھاری ہو جاتا ہے اور میل باکس بلاک ہو جاتے ہیں، اور وہ متن کو پڑھنے یا ایڈٹ کرنے میں بھی اڑچن پیدا کرتے ہیں۔

    آپ مضمون کی Word فائل کو بغیر کسی فوٹو کے بھیج سکتے ہیں — صرف ان کے حتمی پلیسمنٹ اور کیپشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے۔

    براہ کرم اپنی Word فائلوں کو عنوان دیں۔ مضمون نگاروں اور پاری کے ایڈیٹروں کے درمیان لازمی طور پر کئی باتوں کا لین دین ہوتا ہے۔ چونکہ ترمیم کی جاتی ہیں اور نئے ڈرافٹ تیار کیے جاتے ہیں، اس لیے یہ بہت زیادہ ابہام پیدا کر سکتا ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ ہر بار درج ذیل چیزوں کو شامل کیا جائے:

    (a) آپ کے مختصر دستخط

    (b) اسٹوری کے موضوع کے بارے میں ۲-۳ الفاظ (مثال کے طور پر: Odisha migration)

    (c) جس تاریخ کو فائل میل کی جا رہی ہے )مثال کے طور پر: 10Oct16) اور

    (d) V1, V2, وغیرہ کے طور پر (ورژن نمبرات کے لیے، کیوں کہ وہ لین دین میں بدل جاتے ہیں)۔

    مثال کے طور پر: PST_Odisha migration_10Oct16_V1

    مثال کے طور پر: تحریر / ترمیم کے دوران، ٹریک موڈ میں کام کرنا مفید ہو سکتا ہے۔

  5. تصویروں کے لیے رہنما ہدایات

    پاری وژوئل کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ پاری میں کوئی بھی اسٹوری، فیچر یا فارمیٹ کو — وسائل کو چھوڑ کر — اعلیٰ معیار والی تصویر کے بغیر شائع نہیں کیا جاتا ہے۔ آپ ہمیں مکمل متن والے مضامین کے لیے، یا تصویری مضمون، سلائیڈ شو، بولتے البم، ون آف، چہرے کے لیے تصاویر بھیج سکتے ہیں، یا پھرایسی تصاویر بھیج سکتے ہیں جن میں دیہی زندگی، کام، ماحولیات، ثقافت کے کچھ پہلوؤں کی دستاویزکاری ہو۔ (ان رہنما ہدایات کے ذیلی حصہ ۱ کو دیکھیں)۔

    1. بھیجنے کے لیے تصویروں کی تعداد:

      پاری پر ہر ایک قسم کے مضمون کے ساتھ کام کرنے والی تصویر کی تعداد سیکشن ۱ میں مذکور ہے۔ براہ کرم ہمیں ہر ایک مضمون کے ساتھ کم از کم ۴-۶ ہائی ریزولیوشن فوٹو بھیجیں۔ یہ کم از کم ہے۔ اصولی طور پر، آپ کو ہمیں اس کم از کم سے کہیں زیادہ تصویریں بھیجنی چاہئیں — درحقیقت، آپ کے پاس شاید جتنی بھی تصویریں ہیں وہ تمام اور جو اسٹوری کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔ کبھی کبھی، ہم آپ کو وہ تصاویر بھی شامل کرنے کے لیے کہہ سکتے ہیں جنہیں آپ نے بھیجا نہیں ہے، تاکہ ہمارے منتخب کرنے کے لیے ایک وسیع زمرہ ہو۔

    2. تفصیلات:

      سائٹ پر ڈالنے پر پہلے ہمیں تصویر کے بارے میں کچھ بنیادی تفصیل (نیچے درج فہرست) چاہیے۔ یہ انتہائی اہم ہے۔ بھلے ہی یہ مضمون کے لیے نہ ہو، لیکن ہر ایک فوٹو کے بارے میں ایک یا دو پیراگراف لکھنے کی کوشش کریں تاکہ ہمیں تفصیل اور سیاق و سباق مل سکے۔ ہو سکتا ہے کہ ان تمام تفصیلات کا استعمال پاری پر نہ کیا جائے، لیکن ایڈیٹروں کو ان کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔ وہ آرکائیو کے نقطہ نظر سے بھی اہم ہیں۔

      (i) مقام کی تفصیل — گاؤں، بلاک، ضلع اور ریاست کا نام کے بغیر شاندار تصویر حاصل کرنا مایوس کن ہے۔ یہ سنجیدگی سے تصویر کو قبول کرنے اور پاری پر اسے شائع کرنے کے امکان کو نقصان پہنچاتا ہے۔ ہم ایسا ہونے سے نفرت کرتے ہیں۔

      (ii) اگر اس کے مرکز میں کوئی شخص ہے، تو اس کا پورا نام کیا ہے؟ کئی فوٹوگرافر دیہی ہندوستانیوں کی تصویریں لیتے وقت ان کا پورا نام ریکارڈ کرنے کی پرواہ نہیں کرتے۔ کبھی کبھی، وہ ان کے نام بالکل بھی ریکارڈ نہیں کرتے۔ لوگوں کے ایک مجمع کی تصویر کے لیے، ظاہر ہے کہ ہر کسی کا نام لینا ممکن نہیں ہوگا۔ لیکن اس اسٹوری / البم / فوٹو کے مرکز میں جو شخص ہے (ہیں) اس کا نام حاصل کرنا ممکن ہے۔

      (iii) ہمیں یہ بتانے کی کوشش کریں کہ وہ کیا کرتے ہیں۔ کیا وہ زرعی مزدور ہیں، کسان، خاتون خانہ، بڑھئی، بُنکر ہیں — ان کا پیشہ کیا ہے؟

      (iv) ہمیں بتائیں کہ فوٹو کب (دن، مہینہ، سال)، کس کے ذریعہ اور کس ماڈل کے کیمرہ سے لی گئی تھی۔

      (v) اگر فوٹو میں کچھ انوکھا ہے — ٹوپی، ہار، اوزار، زرعی آلہ — براہ کرم ہمیں آئٹم کا صحیح نام بتائیں — اگر ممکن ہو تو مقامی زبان میں، انگریزی ترجمہ کے ساتھ۔

    3. رضامندی اور عزت نفس:

      پاری کے لیے یہ انتہائی اہم ہے کہ ہم جو تصویریں شائع کر رہے ہیں، ان تصویروں کو ان میں موجود لوگوں کی رضامندی سے کھینچا جائے۔ یہ مجمع کے مناظر، کسی بازار میں یا بس یا کار سے گزرتے وقت کھینچی گئی تصویروں پر لاگو نہیں ہو سکتا ہے، لیکن ہر اس تصویر پر ضرور لاگو ہوتا ہے، جہاں لوگوں کو فوٹوگرافر کے ذریعہ قصداً ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

      پاری ایسی کسی بھی تصویر کو شائع نہیں کرے گا، جو اس تصویر میں موجود شخص یا لوگوں کی عزت نفس کی خلاف ورزی کرتی ہو۔

    4. تکنیکی تقاضے:

      پاری پر شائع ہونے والی تمام تصویروں کو اصولی طور پر درج ذیل تکنیکی تقاضوں کو پورا کرنا چاہیے:

      (i) فارمیٹ: ہمیشہ کیمرہ کے RAW فارمیٹ میں شوٹ کریں اگر آپ کا ڈیوائس اس کی اجازت دیتا ہے۔ یہ فائل کی بغیر کمپریس کی ہوئی شکل ہے، جس میں تصویر کے تمام ڈیٹا شامل ہوتے ہیں۔ (اگر آپ کے کارڈ میں RAW فارمیٹ میں شوٹ کرنے کے لیے جگہ کافی نہیں ہے، تو براہ کرم ہائی کوالٹی والے JPG فارمیٹ میں شوٹ کریں۔)

      JPG فارمیٹ ایک کمپریس کیا ہوا فارمیٹ ہے اور اس میں RAW شبیہ یا TIFF شبیہ کے مقابلے کم ڈیٹا ہوتا ہے۔ JPG فارمیٹ میں شوٹنگ کرتے وقت براہ کرم ہائی کوالٹی کا انتخاب کریں۔

      (ii) کلر اسپیس: اگر آپ کا کیمرہ اس کی اجازت دیتا ہے، تو کلر اسپیس کو aRGB پر سیٹ کریں۔ اس میں رنگوں کی ایک وسیع حد ہوتی ہے، اور اسے ویب کے لیے sRGB میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، جس میں ایک چھوٹی وسعت ہوتی ہے۔

      (iii) ریزولیوشن: اپنے ڈیوائس پر ممکن ہائی ریزولیوشن میں شوٹ کریں۔ کم از کم ریزولیوشن جسے ہم قبول کریں گے، 72dpi ہے۔

      (iv) پہلو تناسب: تمام پہلو تناسب قابل قبول ہیں۔

    5. فوٹو ایڈٹنگ:

      ہماری ترجیح ہے کہ آپ ہمیں پوری طرح سے بغیر ترمیم شدہ تصاویر بھیجیں۔ ضروری ترمیم ہم کریں گے۔ اگر آپ ایڈٹنگ کی کسی بھی سطح (کراپنگ، ڈاجنگ اور برننگ، لیول وغیرہ) کے ساتھ تصویر بھیج رہے ہیں، تو واضح طور پر بتائیں کہ آپ نے ایسا کیا ہے۔ براہ کرم ترمیم شدہ فائل کے ساتھ بنیادی فائل بھیجیں۔ تصویروں پر واٹر مارک نہ جوڑیں۔

    6. تصویروں کو نام دینا:

      یہ انتہائی اہم ہے کہ آپ بنیادی فائل کے نمبر کو برقرار رکھیں۔ مثال کے طور پر:  _DSC_2826.jpg / _MG_2826.jpg۔ براہ کرم تصویر کو بیان کرنے والے کیپشن کے ساتھ فائل نمبر کو بدلیں نہیں۔ مثال کے طور پر: _MG_2826.jpg کو ’بازار میں سبزیاں بچینے والا آدمی‘ کے ذریعے بدلا  نہیں جانا چاہیے۔

    7. تصویر کے شناخت کار یا کیپشن:

      تمام تصاویر کے لیے ضروری ہیں۔ ان کا مقصد تصویر کی شناخت اور بیان کرنا ہے — اس فوٹو میں کون ہے؟ کس مقام پر؟ کون سی سرگرمی میں شامل ہیں؟ فوٹو میں موجود آئٹم کا نام کیا ہے؟ یہ تفصیل اشاعت کے لیے تصویروں کا انتخاب کرتے وقت اور اسٹوری کا خاکہ تیار کرتے وقت ہماری مدد کرتی ہے۔ آخر میں شائع کی جانے والی اسٹوری میں ان کیپشن کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔ براہ کرم تصویروں کے ساتھ ان کے کیپشن Word / متنی دستاویز میں بھیجیں۔

      مثال کے طور پر: _MG_2826.jpg — بانس کی بُنائی کرتے ہوئے جیتی گاؤں کے نین رام باجیلا یا _MG_2826.jpg — پرسادا گاؤں میں مُلا دیوی اپنے کھیت پر

      کاپی رائٹ کے ایشوز کے سلسلے میں بھی یہ انتہائی اہم ہے۔ ریورس امیج سرچ کے لیے تصویر کے نمبر کو برقرار رکھنا اہم ہے، اور پاری کو اس بات کا پتا لگانے میں مدد کرتا ہے کہ کیا تصویر کو کسی بھی طرح سے اجازت لیے بغیر دوبارہ شائع کیا گیا ہے یا اس کا غلط استعمال تو نہیں کیا گیا ہے۔

    8. جمالیاتی تقاضے:

      (i) پاری پر شائع تمام اسٹوریز میں سر ورق پر ایک مضبوط افقی فیچر تصویر یا کور فوٹو ہوتا ہے۔ تصویریں لیتے وقت اس سلاٹ کو ذہن میں رکھیں، اور ہمیں ۳-۴ افقی متبادل بھیجیں۔ کچھ مثالیں درج ذیل ہیں:

      کشمیرہ بنانے والے چنگپا

      ماکو لنگی کی کئی ٹوکریاں

      دھنُش کوڑی کے بھلا دیے گئے لوگ

      متعدد چہروں والی ایک فیملی

      (ii) لوگوں کی فوٹو ان کے قدرتی ماحول میں کھینچیں۔ کئی بار آپ انہیں اپنے کیمرہ کے سامنے پوز دینے کے لیے بھی کہہ سکتے ہیں، لیکن انہیں بے چینی محسوس کرائے بغیر۔

      (iii) ایک ہی منظر یا شخص کی تصویر الگ الگ زاویہ سے کھینچیں: یقینی بنائیں کہ آپ کے پاس چوڑے، درمیانی اور نزدیکی رینج کے شاٹ ہوں تاکہ جب ہم خاکہ تیار کریں تو منتخب کرنے کے لیے مناسب تعداد میں تصویریں ہوں۔

      (iv) لائنوں کو سیدھا رکھنے کی کوشش کریں۔ تصویریں لیتے وقت افقی اور عمودی لائنوں کو جہاں تک ممکن ہو، سیدھا رکھنا ضروری ہے۔ آپ اسے افقی اور عمودی اشاروں کا استعمال کرکے کر سکتے ہیں جو آپ کے ذریعے بنائے جا رہے فوٹوگراف میں موجود ہیں، یا اس مقصد کے لیے آپ اپنے کیمرہ کی اسکرین یا ویوفائنڈر کے کناروں کا استعمال کرکے کر سکتے ہیں۔ آپ کے کیمرے میں آپ کے ذریعہ لی جانے والی تصویر میں افقی اور عمودی لکیروں کو ایک لائن میں کرنے میں مدد کرنے کے لیے آن اسکرین گرڈ کا استعمال کرنے کا متبادل بھی ہو سکتا ہے۔ اس متبادل کا استعمال کرنے پر بھی غور کریں۔

      افقی اور عمودی لائنوں کا سیدھا ہونا تصویر میں نظارہ کا ایک توازن بناتا ہے۔ تصویر کھینچتے وقت ایسا کرنا بہتر ہوتا ہے تاکہ بعد میں سیدھی لائنوں کو صحیح کرنے کی کوشش کرتے وقت تصویر میں اہم عنصر کراپ نہ ہوں۔

      افقی اشاروں کی مثال: کسی منظرنامہ کا افق، دیوار پر بنی الماریاں، میز وغیرہ۔ عمودی اشاروں کی مثال: دروازے اور چوکھٹ، درخت، ستون، کھمبے وغیرہ۔

      پھر بھی، کئی بار آپ ایک دلچسپ خاکہ تیار کرنے کے لیے افقی یا عمودی لائنوں کو قصداً جھکا سکتے ہیں۔ یہ بھی ٹھیک ہے، جب تک کہ یہ اچھی طرح سے کام کرتی ہے اور جمالیات کے نقطہ نظر سے مضبوط تخلیق ہے۔

      (v) کیمرہ کو کم از کم یا بالکل بھی نہ ہلانے کی کوشش کریں۔ یہ تب ہوتا ہے جب فوٹو کھینچتے وقت آپ کا ہاتھ غلطی سے یا بلا ارادہ ہل جاتا ہے۔ اس لیے کیمرے کو بالکل مستحکم پکڑے رکھنا واقعی میں اہم ہے۔ کیمرہ ہلنے کے دیگر اسباب میں شٹر کی دھیمی رفتار بھی شامل ہے، اور یہ اس تصویر میں بہت زیادہ دکھائی دیتی ہے جب آپ ٹیلی فوٹو لینس کے ساتھ کلوز اپ کی شوٹنگ کر رہے ہیں — ہاتھ تھوڑا سا بھی ہلنے پر تصویر دھندلی ہو سکتی ہے۔

      دھندلی تصویر ہماری اسٹوری کے لیے بیکار ہو جاتی ہے۔ اس لیے تصویریں کھینچتے وقت اس بات کی جانچ ضرور کر لیں کہ کیمرہ ہلا تو نہیں ہے، تاکہ آپ ان تصویروں کو وہاں دوبارہ کھینچ سکیں۔

      موشن بلر کیمرہ کے ہلنے سے الگ ہوتا ہے۔ اس تکنیک کا استعمال رفتار کی طرف اشارہ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے اور تصویر بناتے وقت جمالیات کا قصداً انتخاب ہے — جب حرکت کرتا ہوا سبجیکٹ تصویر میں ایک دھبہ یا لکیر کے طور پر رجسٹر ہوتا ہے۔ رفتار میں صرف آبجیکٹ دھندلا ہو جائے گا، جب کہ بقیہ تخلیق مرکز میں رہے گی۔ آپ اس تکنیک کا استعمال اپنی تصویر میں ایک اور پہلو جوڑنے کے لیے کر سکتے ہیں۔

  6. ویڈیو کے لیے رہنما ہدایات

    1. پاری پر ویڈیو کی قسمیں:

      موٹے طور پر، پاری پانچ قسم کے ویڈیو مواد کا مجموعہ تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے:

      (i) ہمارے فیلو کے ذریعہ کچھ شاندار فلمیں بنائی گئی ہیں۔ دیکھیں:

      کالی، ڈانسر اور اس کے خواب

      کمبھار واڑہ

      پکی ہوئی مٹی

      پُنگ

      (ii) عجیب اور متجسس اور کبھی کبھی مزید چھوٹے کلپ جو ہمیں کچھ سکھاتے ہیں۔ انہیں سفر کے دوران کھینچا جا سکتا ہے۔

      مثال کے طور پر، ایک پیشہ ور، ڈھول پیٹ کر منادی کرنے والا یا داوَنڈی لوگوں کو بتاتا ہے کہ ایک مقررہ تاریخ کو پنچایت کی میٹنگ ہونی ہے۔

      یا گاؤں کے ایک اسکول میں گیت گانے والے بچے، مثال کے طور پر، پوٹیٹو سانگ

      یا کچھ نیا، انوکھا، غیر معمولی، جیسے ایک الگ قسم کی ڈھول کی آواز میں مردنگم بجانے والی لڑکیاں

      ان میں سے کچھ ویڈیو پاری کے مسافر والے زمرہ میں بہت اچھی طرح فٹ ہو جائیں گے، لیکن سائٹ پر کہیں اور بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

      (iii) آرکائیو کے لیے دستاویزکاری: اسے اچھے سنیما یا دستاویزی فلم کی حساسیت کے ساتھ نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ لیکن ایک کلپ کے طور پر اب سے ۳۰ سال بعد اس آرکائیو میں دیکھ سکتا ہے اور جان سکتا ہے: یہ دوسرے زمانے کی کچرا بیننے والی ایک عورت (اس کے الفاظ میں) کی زندگی تھی۔

      فلم مخالفت اس زمرہ کی ایک مثال ہے — کہ یہ کیسے روزمرہ کے لوگوں کی زندگی کو ریکارڈ کرتا ہے۔

      (iv) پھر متنی کہانیوں کےاندر ایمبیڈ کیے گئے چھوٹے ویڈیو ہیں۔

      جیسے کہ چھوٹی کسان، بڑا دل، کرشمائی بائک میں۔ یہاں قاری / سامع کو ایک زندہ، سانس لینے شخص کے طور پر متنی کہانی کا مرکزی کردار اور داستان دیکھنے کو ملتی ہے۔ یہ موضوع اور کہانی کے ساتھ ہمدردی قائم کرنے میں بہت اہم ہو سکتا ہے۔ یہ ویڈیو ۶۰ سیکنڈ سے کم کا ہے۔

      اسٹوری کے اندر کا ویڈیو تقریباً تین منٹ کا بھی ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ بے یقینی کے بادل میں ہے۔

      اور کبھی کبھی ایمبیڈڈ ویڈیو تھوڑا لمبا بھی ہو سکتا ہے، چھ منٹ تک کا، لیکن اس لمبائی میں، یہ کہانی کے لیے بہت موزوں ہونا چاہیے۔ مثال کے طور پر، دیکھیں ’کیپٹن بھاؤ‘ اور طوفان سینا

      (v) ایک پانچواں زمرہ جسے پاری بہت کم شائع کرتا ہے، لیکن ایک آرکائیو کے نقطہ نظر سے یہ بہت اہم ہے: ہم ایک مکمل فوٹو نمائش کو ڈجیٹائز کرتے ہیں اور بڑے پیمانے پر ملٹی میڈیا کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔

      ہماری آن لائن فوٹو نمائش کام ہی کام، عورتیں گمنام کی طرح۔ یہاں ہم نے ۱۰ پینلوں کی نمائش کا ڈجیٹائزیشن کیا۔ ہر ایک پینل میں پہلے سے ہی بنیادی متن تھا؛ ہم نے ہر ایک کا ایک صفحہ بنایا اور اس میں متعلقہ، بنیادی تصویر ڈالی۔

      اور ہم نے ہر ایک پینل میں اس کے چاروں طرف چلتے ہوئے ناظر کے طور پر دو منٹ کا ویڈیو شامل کیا۔ نتیجہ ایک بے مثالی، ملٹی میڈیا کا مکمل تجربہ ہے۔ دو منٹ کے ویڈیو میں، آپ ناظرین کو نمائش کے چاروں طرف گھومتے ہوئے دیکھتے ہیں، صرف فوٹوگرافر کی آواز کے ساتھ۔ ویڈیو کے نیچے ایک پینل ہے، جس میں تصویریں تقریباً اسی ترتیب میں رکھی گئی ہیں جیسے وہ طبعی نمائش میں دکھائی دیتی ہیں۔ متن، جو طبعی ورژن میں الگ سے رکھا ہوا ہے، ڈجیٹائز کیے گئے ورژن میں تصاویر کے درمیان میں پھیلا ہوا ہے۔ وزیٹر کو آڈیو، ویڈیو، اسٹل فوٹو اور متن ملتا ہے، جہاں ہر ایک گوشہ ایک دوسرے کے بارے میں بیان کرتا ہے۔

    2. دورانیہ:

      پاری پر ویڈیو کم از کم ۱۰ سیکنڈ کے ہو سکتے ہیں۔ عام طور پر، وہ ۳ سے ۱۰ منٹ کے درمیان ہوتے ہیں۔ کچھ ۱۴-۱۵ منٹ کے ہیں۔ کچھ حقیقتاً دلکش، ۲۰ منٹ کے ہیں۔ ہم نے اب تک سب سے لمبا ویڈیو ۳۰ منٹ کا بنایا ہے۔ لیکن براہ کرم ہم سے مشورہ کیے بغیر اور زیادہ لمبائی کا سبب بتائے بغیر اس سے زیادہ لمبا ویڈیو بنانے کی کوشش نہ کریں۔ صرف مکمل دستاویزی فلم ہی ۱۵ منٹ سے زیادہ کی ہونی چاہیے۔

      بہت چھوٹے مزیدار یا متجسس کلپ کے لیے (پاری پر ویڈیو کی قسمیں دیکھیں)، ۳۰ سیکنڈ اور تین منٹ کے درمیان۔ جن کو متنی کہانیوں میں ایمبیڈ کیا جانا ہے، ان کے لیے ۶۰ سیکنڈ سے لیکر تین منٹ، زیادہ سے زیادہ پانچ منٹ تک کا ہدف رکھیں۔ ایسی کسی بھی چیز کے لیے جو آپ ۱۵-۲۰ منٹ سے زیادہ وقت تک کر سکتے ہیں، پہلے ہم سے بات کریں۔ براہ کرم دو چار اسٹل فوٹو بھیجیں۔

    3. آوازیں:

      پاری کے لیے، یہ انتہائی اہم ہے کہ عام لوگوں کی آوازیں ہماری فلموں اور مضامین پر حاوی ہوں۔ مجموعی طور پر، ہم چاہتے ہیں کہ فلم ساز نظر سے غائب رہے۔ اگر آپ کی خاتون زرعی مزدور پر فلم بنا رہے ہیں، تو وہ کہانی کے توسط سے دیکھی اور سنی جانی چاہیے، نہ کہ آپ کے توسط سے۔ ہم فلم ساز کی آواز میں لمبا چوڑا تبصرہ سننا نہیں چاہتے ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ انٹرویو آپ کو ہی کرنا ہوگا، لیکن اس کے بعد اپنی فلم کو اس طرح سے بنانے کی کوشش کریں کہ آپ خود کو اس سے باہر کر لیں اور اس میں پوری طرح سے روزمرہ کے لوگوں پر توجہ دیں۔ ایسی فلم جس میں تمام آوازیں فلم سازوں کی ہیں، اور لوگوں کے الفاظ بہت کم ہیں — وہ پاری پر نہیں چلے گی۔ ہاں، کبھی کبھی آپ کے ذریعہ پوچھا گیا سوال سنا جا سکتا ہے۔ لیکن اسے کم از کم رکھیں — اور یقینی بنائیں کہ آپ اس میں دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔

      اگر کوئی ایسی بات ہے، جو آپ کو کسی اسٹوری یا فلم میں کہنی ہے، تو ’بلیک بورڈ طریقہ‘ کا استعمال کریں۔ اس کے بارے میں ٹھیک سے جاننے کے لیے، ہم آپ سے کالی، ڈانسر اور اس کے خواب یا ڈھول، بیگ پائپ اور چولیا رقص دیکھنے کی اپیل کرتے ہیں۔

    4. موسیقی:

      یہ ان لوگوں کے لیے بہت اہم ہے جو اپنے ویڈیو میں موسیقی کو شامل کرتے ہیں۔ اسی موسیقی کا استعمال کریں جو آپ کے ویڈیو کے موضوع، مقام اور مواد کے لیے پوری طرح سے موزوں ہیں یا اس کا حصہ ہیں۔ اگر فلم اوڈیشہ کے کسی بُنکر پر مبنی ہے، تو اس مخصوص علاقے کی موسیقی کا استعمال کرنے کی کوشش کریں، شاید خود بُنکر برادری کی۔ براہ کرم انٹرنیٹ سے ایسی کوئی بھی چیز نہ منتحب کریں جو آپ کو متوجہ تو کرتی ہو، لیکن ویڈیو کے موضوع اور مواد کے ساتھ اچھی طرح میل نہیں کھاتی۔ راجستھان کے کمہاروں پر بنائی گئی فلم کے بیک گراؤنڈ میں ینّی کی موسیقی ہونا عجیب ہے!

      اہم: جہاں تک ممکن ہو، براہ کرم ایسی موسیقی کا استعمال کریں جو کسی بھی طرح سے کاپی رائٹ کے ذریعہ محفوظ نہ ہو۔ اگر آپ کسی بھی قسم کے کاپی رائٹ کے تحت آنے والی موسیقی کا استعمال کرتے ہیں، تو ہمیں واضح طور پر مطلع کریں۔ تمام معاملوں میں، ہمیں استعمال کی گئی موسیقی کا ماخذ بھیجیں، بھلے ہی وہ مفت انٹرنیٹ ڈیٹا بیس سے ہو۔

    5. کریڈٹ:

      فلم کا کریڈٹ دینے کے لیے پاری پر پروٹوکال کا ایک الگ سیٹ ہے۔ اگر آپ کمہار پر فلم بنا رہے ہیں، تو پہلا (اور بنیادی) کریڈٹ (کہانی اور بیانیہ کے لیے) اس فلم کے مرکزی کردار کو جاتا ہے۔ مثال کے طور پر پکی ہوئی مٹی میں کمہار بدھا دیب کمبھارکر

      دوسری اور تیسری لائنوں میں ان کی فیملی یا گاؤں کے ان لوگوں کو کریڈٹ دیا جا سکتا ہے، جنہوں نے فلم بنانے میں سب سے زیادہ مدد کی۔ اس کے بعد، فلم ساز / ہدایت کار کا نام آتا ہے۔ دیگر تمام — ایڈٹنگ، آواز، موسیقی وغیرہ میں اسی پر عمل کیا جانا چاہیے۔ اسے ٹھیک سے سمجھنے کے لیے آپ ہمیشہ پاری پر موجود کسی فلم کے کریڈٹ کو دیکھ سکتے ہیں۔ فلم کو آخری شکل دیتے وقت بھی ہمیں حتمی کریڈٹ بھیجیں۔

    6. سب ٹائٹلس:

      ہمیں آپ کے ذریعے بھیجے گئے ہر ایک ویڈیو کے دو ورژن چاہیے — پہلا سب ٹائٹل کے ساتھ اور دوسرا اس کے بغیر۔ دونوں ہی اہم ہیں۔ یہ بھی بہت اہم ہے کہ آپ ہمیں تب بھی سب ٹائٹلس بھیجیں جب آپ فلم کی ایڈٹنگ کر رہے ہیں یا پاری کی درخواست پر اس کے اوپر دوبارہ کام کر رہے ہیں۔ جب آپ فلم پر کام کر رہے ہوں، تو ہم سب ٹائٹلس کو ایڈٹ کریں گے۔ ہم وقت (منٹ: سیکنڈ) کے ساتھ سب ٹائٹلنگ کرنا چاہتے ہیں، ہر ایک لائن فلم میں دکھائی دینی چاہیے۔ ہم درخواست کرنے پر آپ کو ایسی فائل کا ایک نمونہ بھیج سکتے ہیں۔

      براہ کرم ہمیں بھیجے گئے کسی بھی متن کو ویڈیو (بغیر سب سائٹل والے ورژن) میں ایمبیڈ کرنے کی کوشش نہ کریں۔ یہ ایڈٹنگ یا اصلاح کے کسی بھی عمل کو پیچیدہ بناتا ہے۔

      سب ٹائٹلس کی فائل جو آپ ہمیں بھیج رہے ہیں، وہ درج ذیل شکل میں ہونی چاہیے (نیچے دیا گیا متن صرف ایک مثال ہے):

      1

      00:00:15,520 -> 00:00:20,380

      میرا نام رام چندر شری پتی لائڈ ہے

      2

      00:00:20,380 -> 00:00:25,000

      سبھی لوگ مجھے ’کیپٹن بھاؤ‘ کے نام سے جانتے تھے

      3

      00:00:28,140 -> 00:00:32,540

      ہم ۱۹۴۲ کے بھارت چھوڑو آندولن کے دوران [بہت سرگرم] تھے

    7. بلیک بورڈ:

      ہمیں کوئی بھی ’بلیک بورڈ‘ یا متن بھیجیں جسے آپ فلم میں ڈالنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ (اوپر 6.3 میں دی گئی مثال کو ضرور دیکھیں)۔ ہم انہیں بھی ایڈٹ کریں گے۔ یہ بہت ہی افسوس کی بات ہوگی کہ کوئی اچھی فلم غلط الفاظ، غلط ہجے والے ناموں سے بھری ہو۔

    8. واضح وژوئل اور آڈیو:

      ہماریں فلمیں ماہر رضاکار ایڈیٹروں کے ذریعہ ایڈٹ کی جاتی ہیں، لیکن اگر بنیادی مود میں وژوئل اور اور آڈیو صاف نہیں ہے، تو یہ بیکار ہے۔ آڈیو کا معیار یقینی بنانے کے لیے ایک اچھے باہری مائک کا استعمال کریں۔ اگر فلمیں عام نقطوں پر بنتی ہیں اور ڈی ایس سی، یا سیل فون پر شوٹ کی جاتی ہیں، تو آپ کو بہتر آواز کی ضرورت ہوگی۔ باہری مائک کا استعمال کرنے کی کوشش نہ کریں، یا ایک چھوٹے سے ڈجیٹل آڈیو ریکارڈ کو اپنے سبجیکٹ کے بہت قریب رکھیں، لیکن وہ کیمرہ کی نظر سے باہر ہو۔ اگر کیمرہ کا آڈیو ٹریک غیر تشفی بخش ثابت ہوتا ہے، تو آپ اپنے پاس موجود دو آڈیو ٹریک کو سنک کر سکتے ہیں۔ ہم اس میں آپ کی مدد کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

      آپ کے ذریعے پاری کو بھیجے جانے والے ویڈیو اصولی طور پر mp4 فارمیٹ میں ہونے چاہیے۔

    9. ویب سائٹ کا متن:

      ہمیں فلموں کے بارے میں مختصر حوالہ اور وضاحت کے ساتھ کچھ پیراگراف لکھ کر بھیجیں۔ یہ آپ کی فلم کو پیش کرنے والے پاری کے صفحہ پر جائے گا۔ مثال کے طور پر، جہانگیر کی کہانی دیکھیں۔

      کچھ فلموں میں، یہ متن ۵۰۰ الفاظ کا ہو سکتا ہے، جو آپ کے پاس موجود متنی مواد پر منحصر ہے۔ اور یہ تصویروں کے ساتھ (مختصر کیپشن کے ساتھ) بھی ہو سکتا ہے۔ دیکھیں: ایما کیتھل: ہر دن عورتوں کا دن

    10. اسٹل فوٹو:

      براہ کرم اپنے ویڈیو کے سبجیکٹ کی اسٹل فوٹو بھی بھیجیں۔ یہ عام طور پر پاری پر ویب سائٹ کے متن کے ساتھ ڈالی جاتی ہیں۔ ورنہ ہمیں اسکرین شاٹ کا استعمال کرنا ہوگا، جس میں اکثر مطلوبہ معیار نہیں ہوتا ہے۔ ہمیں منتخب کرنے کے لیے ۳۔۴ اسٹل فوٹو بھیجیں، اور یقینی بنائیں کہ ان میں سے کم از دو افقی تصویری ہیں۔

    11. فلم ساز کا مختصر تعارف:

      آخر میں ہمیں مختصر تعارف کی ضرورت ہے، دو لائن کافی ہے، اسے تین لائن سے بڑا نہ کریں۔

  7. اخلاقیات سے متعلق رہنما ہدایات

    پاری کے لیے لکھنے / تعاون کرنے کے خواہش مند حضرات کو معلوم ہونا چاہیے:

    (i) ایسی کوئی بھی رپورٹ قبول یا شائع نہیں کی جائے گی، جس میں کوئی فرقہ وارانہ، ذات پات پر مبنی یا صنفی امتیاز ہو یا جو تشدد بھڑکاتی ہو۔

    (ii) معاونین اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کے مضمون، فلم یا فوٹوگراف میں، پہلا اصول یہ ہوگا کہ کبھی بھی ان لوگوں کو نقصان یا کوئی جھٹکا نہ دیں جن کی زندگی کو آپ ریکارڈ کر رہے ہیں یا رپورٹ کر رہے ہیں۔ دیہی ہندوستان کے جن لوگوں کا آپ احاطہ کر رہے ہیں، وہ زیادہ تر روزمرہ کے، عام، اور اکثر محروم شہری ہیں۔ متنازع امور پر ان کے قول کا حوالہ دیتے وقت، آپ کو یہ غور کرنا چاہیے کہ کیا آپ جس قول کا استعمال کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، اس سے انہیں کوئی نقصان تو نہیں ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر: اپنے گاؤں کے طاقتور زمینداروں کے خلاف مضبوطی سے شکایت کرنے والے مزدور کا قول براہ راست نقل کرنا۔ یہ جانکاری براہ راست قول کے بغیر بھی ظاہر کی جا سکتی ہے، جس سے اس شخص کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ آپ یقینی طور پر اس مزدور کے سیدھے قول کا استعمال کریں — لیکن ایسے بیان کا استعمال نہ کریں جس کے بارے میں آپ کو معلوم ہے کہ وہ اس شخص کو بڑی مصیبت میں ڈال سکتا ہے۔

    (iii) لوگوں کی زندگی پر مواد اور تصویروں کو جمع کرنے اور ان کا استعمال کرتے وقت، ان کی باخبر رضامندی ضروری ہے۔ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ انہیں سمجھائیں کہ آپ کون ہیں، آپ وہاں کیوں ہیں، آپ ان کی زندگی کے بارے میں معلومات کیوں حاصل کرنا چاہتے ہیں اور آپ اس کا استعمال کہاں اور کیسے کرنا چاہتے ہیں۔

    پاری کے لیے یہ انتہائی اہم ہے کہ ہم جو تصویریں شائع کرتے ہیں، وہ ان میں موجود لوگوں کی رضامندی سے لی جائیں۔ یہ مجمع کے منظر، کسی بازار میں یا بس یا کار سے گزرتے وقت لی گئی تصویروں پر لاگو نہیں ہو سکتا ہے، لیکن ہر اس تصویر پر مضبوطی سے لاگو ہوتا ہے، جہاں افراد کو فوٹوگرافر کے ذریعہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

    پاری تصویر میں موجود شخص یا لوگوں کی عزت نفس کی خلاف ورزی کرنے والی کسی بھی تصویر یا شبیہ کو شائع نہیں کرے گا۔

    (iv) اپنی رپورٹ گمنام ذرائع سے نہ بھریں۔ یقینی طور پر، گمنامی ان معاملوں میں ضروری ہو سکتی ہے، جہاں آپ کے ذرائع کی حفاظت کرنا اہم ہو جاتا ہے، لیکن ہم صلاح دیتے ہیں (a) اس کا کم از کم استعمال کریں اور (b) براہ کرم حالات کے بارے میں پاری کے ایڈیٹر کو سمجھائیں۔

    (v) صنفی امور سے متعلق مواد کے تئیں حساس رہیں۔ مثال کے طور پر، جنسی تشدد کے معاملوں میں، عورت / لڑکی کی شناخت نہیں کی جائے گی، اور نہ ہی گاؤں میں اس کے گھر کے مقام جیسے کسی شناخت کار کا استعمال کیا جائے گا۔ اگر اسٹوری میں مذکور جنسی تشدد کے معاملے کی جانچ چل رہی ہے یا عدالتوں کے روبرو ہے، تو تفصیل بالکل حقائق پر مبنی ہونی چاہیے۔

    (vi) افواہوں سے پوری طرح بچیں: مثال کے طور پر، پوری برادری کو چوہے کھانے والا بتانا، بڑے پیمانے پر اس سرگرمی کا پتا لگائے بغیر۔

    (vii) یقینی بنائیں کہ آپ کبھی بھی ادبی چوری نہیں کریں گے۔ ادبی چوری ایک بہت ہی سنگین جرم ہے۔ آپ کے ذریعے اپنی کہانیوں میں استعمال کیے جانے والے مواد کے ذریعہ کو ہمیشہ صحیح طریقے سے پیش کریں۔ دوسروں کے ذریعہ کیے گئے کام کو اٹھانا اور اسے اپنی طرح سے پیش کرنا، یا کسی دیگر رپورٹ سے کاپی پیسٹ کرنا بداخلاقی ہے۔

    جب آپ پہلے شائع مواد (خبروں، دستاویزوں، یا انٹرنیٹ پر موجود کسی بھی چیز سمیت) کا استعمال یا نقل کرتے ہیں تو: ہمیشہ (a) یقینی بنائیں کہ ذریعہ معتبر ہے، (b) صحیح طریقے سے اور پوری طرح کریڈٹ دیں، اور (c) ہمیں اس مواد تک پہنچنے میں مدد کرنے کی کوشش کریں۔ مثال کے طور پر، اگر آپ نے کسی آن لائن ذریعہ سے معلومات حاصل کی ہیں، تو ہمیں یو آر ایل دیں۔ اگر کسی کتاب یا کسی ہارڈ کاپی سے ہے، تو ہمیں پورا حوالہ (کتاب / کتاب کا نام، مصنف کا نام، تاریخ، پبلشر، اشاعت کا مقام اور صفحہ نمبر) فراہم کریں۔

    (viii) پاری کے معاونین انتہائی پیچیدہ اور اکثر نہ سمجھے جانے والے موضوعات، امور اور حالات کا سامنا کرتے ہیں۔ براہ کرم جان لیں کہ ہمیں آپ کی رپورٹنگ میں ماخذ کی ضرورت ہے۔ قارئین اور ناظرین کو آپ کی اسٹوریز کو بہتر طریقے سے سمجھنے کے قابل بنانا انتہائی ضروری ہے۔

    ماخذ کا معاملہ اور بھی اہم ہو جاتا ہے کیوں کہ پاری ایک عصری جریدہ اور آرکائیو دونوں ہی — آپ جو پیش کر رہے ہیں وہ آج کے قارئین کو سمجھ میں آنا چاہیے، اور ان لوگوں کو بھی سمجھ میں آنا چاہیے جو آج سے کئی سال بعد اس اسٹوری کو دیکھ سکتے ہیں۔