’’ہمیں زندہ رہنے کے لیے بہوروپی بننا پڑتا ہے۔ ہمارے پاس کھیت نہیں ہیں جن پر ہم کھیتی کر سکیں،‘‘ راجو چودھری بتاتے ہیں۔ ان کے جیسے بہوروپی آرٹسٹ متعدد مذہبی اور اساطیری رول میں پرفارم کرتے ہیں۔

اس فلم میں چودھری فیملی کی کہانی بیان کی گئی ہے، والدین اور بچے سبھی بہوروپی ہیں۔ ان کا تعلق بیربھوم ضلع کے بشے پور گاؤں سے ہے، جو کئی دنوں تک کھیلے جانے والے مسلسل ڈراموں میں اپنا رول ادا کرنے کے لیے متعدد گاؤوں اور شہروں کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔

مقامی آرٹ کی یہ شکل کبھی کافی مقبول ہوا کرتی تھی، لیکن مغربی بنگال کے دیہی علاقوں میں اب یہ زوال پذیر ہے۔ اسے پریکٹس کرنے والے پرفارمرس کئی نسلوں سے کبھی اپنی ادائیگی سے اچھا خاصا پیسہ کما لیا کرتے تھے۔ لیکن، چونکہ اب سامعین تیزی کے ساتھ تفریح کے دوسرے ذریعے کو پسند کرنے لگے ہیں، اس لیے بہوروپی فیملیز کی نوجوان نسلوں کو اس پیشہ کو چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ چودھری کی طرح، اس پیشہ سے جڑے بہت سے لوگوں کے پاس معاش کا اس کے علاوہ کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے۔


02-_MG_7701-AR-&-SB-Bahurupi.jpg

چیدم چودھری اپنے والد راجو کی مدد سے بہوروپی پرفارمر کا لمبا چوڑا میک اَپ کر رہے ہیں


03-_MG_7736-AR-&-SB-Bahurupi.jpg

مالا چودھری اس فیملی کی اسٹار پرفارمر ہیں، جس کا ذریعہ معاش اب بھی اسی آرٹ پر منحصر ہے


یہاں پر جو فلم موجود ہے، اس کا ایک ورژن انکن رائے ( کیمرہ ) اور سنگاریکا باسو ( ایڈیٹنگ ) نے ۲۰۱۵ میں وشو بھارتی یونیورسٹی، شانتی نکیتن کے اپنے ایک ڈاکیومینٹری پروجیکٹ کے طور پر بنایا تھا۔


Ankan Roy & Sagarika Basu

Ankan Roy has a master’s degree in Journalism and Mass Communication from Visva-Bharati University, Santiniketan. Sagarika Basu, a 2016 PARI intern, is also a former student of Visva-Bharati University, Santiniketan. She is now an editorial intern at 24 Ghanta, a Kolkata-based news channel.

Other stories by Ankan Roy & Sagarika Basu
Translator : Qamar Siddique

Qamar Siddique is the Translations Editor, Urdu, at the People’s Archive of Rural India. He is a Delhi-based journalist.

Other stories by Qamar Siddique