یہاں لیہہ ضلع میں سڑک کی تعمیر کے ایک مقام پر دہاڑی مزدور کے طور پر کام کر رہے پیما رنچن کا کہنا تھا، ’’جشن منانے کے لیے یہ بہت اچھا دن ہے۔ موسم بھی کافی خوشگوار ہے۔‘‘

لداخ کے ہنلے (جسے انلے بھی کہا جاتا ہے) گاؤں کے رہنے والے ۴۲ سالہ رنچن دراصل ’ساگا داوا‘ کی طرف اشارہ کر رہے ہیں، جو کہ تبتی کیلنڈر کا ایک اہم تہوار ہے۔ لداخ، سکم اور اروناچل پردیش میں بودھ مذہب کے لوگ اس تہوار کو مناتے ہیں۔

ہنلے میں ہندوستانی فلکیاتی مشاہدہ گاہ میں کام کرنے والے اور ناگا بستی کے رہائشی، ۴۴ سالہ سونم دورجی بتاتے ہیں، ’’پہلے، ہر بستی کے لوگ اپنے اپنے علاقوں میں ساگا داوا مناتے تھے۔ لیکن اس سال [۲۰۲۲]، چھ بستیوں کے لوگ ایک ساتھ جمع ہوئے ہیں۔‘‘ کووڈ۔۱۹ وبائی مرض کی وجہ سے دو سال تک اس جشن پر پابندی کے بعد اس سال پنگوک، کھلدو، ناگا، شاڈو، بھوک اور چنگسوما بستیوں کے لوگ اسے منانے کے لیے ایک ساتھ جمع ہوئے ہیں۔ یہ چھوٹی چھوٹی بستیاں ہنلے گاؤں کا حصہ ہیں، جہاں کی آبادی (۲۰۱۱ کی مردم شماری کے مطابق) ۱۸۷۹ ہے۔

ساگا داوا (جسے ’ساکا داوا‘ بھی کہا جاتا ہے) تہوار کو بودھ مذہب کے مہایان فرقہ کے ذریعے تبتی کیلنڈر کے چوتھے مہینہ کی ۱۵ویں تاریخ کو منایا جاتا ہے؛ سال ۲۰۲۲ میں یہ دن جون کے مہینہ میں پڑا تھا۔ تبتی زبان میں ’ساگا‘ کا مطلب ہے چار (عدد) اور ’داوا‘ مہینہ کو کہتے ہیں۔ ساگا داوا مہینہ ’اچھائیوں کے مہینہ‘ کے طور پر جانا جاتا ہے – ایسا کہا جاتا ہے کہ اس مہینے میں کی گئی اچھائیوں کا کئی گنا ثواب ملتا ہے۔ یہ تہوار بھگوان بدھ کی یاد میں ان کی پیدائش، معرفت، اور پری نروان (مکمل نجات) کی نشانی کے طور پر منایا جاتا ہے۔

Chanthang is the western end of the Tibetan Plateau. The 17th century monastery in Hanle is situated on a mountain top here. It belongs to the Tibetan Drukpa Kagyu sect of Buddhists
PHOTO • Ritayan Mukherjee

سترویں صدی کی ہنلے موناسٹری ایک پہاڑ کے اوپر واقع ہے۔ اس کا تعلق تبتی بودھوں کے دروکپا کگیو مسلک سے ہے

The Hanle River Valley is interspersed with lakes, wetlands and river basins
PHOTO • Ritayan Mukherjee

چانگ تھانگ، تبتی سطح مرتفع کا مغربی حصہ ہے۔ یہاں ہنلے ندی کی وادی جھیلوں، ویٹ لینڈ (مرطوب زمین)، اور دریائی طاس سے بھری ہوئی ہے

یہاں کی اکثریتی آبادی – لداخ کے لیہہ ضلع میں تقریباً ۶۶ فیصد – بودھ مذہب کو ماننے والوں کی ہے (مردم شماری (۲۰۱۱)۔ لداخ کو اکتوبر ۲۰۱۹ میں مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا گیا تھا۔ مشرقی اور وسطی لداخ کے زیادہ تر لوگ تبتی نسل کے ہیں اور اس علاقے میں کئی تہوار موناسٹریز (بدھ عبادت گاہوں) میں منائے جاتے ہیں۔

ساگا داوا کے موقع پر تبتی بودھ دن بھر موناسٹریز اور مندروں میں جاتے ہیں، غریبوں کو خیرات دیتے ہیں اور منتر کا ورد کرتے ہیں۔

مشرقی لداخ میں واقع ہنلے ندی کی وادی میں رہنے والے چانگپا جیسی گلہ بان خانہ بدوش برادریوں کے لوگ بودھ مذہب کو مانتے ہیں اور ان کی نظر میں ساگا داوا کی کافی اہمیت ہے۔ اس رپورٹر نے سال ۲۰۲۲ کی گرمیوں میں ساگا داوا تہوار دیکھنے کے لیے ہنلے وادی کا دورہ کیا تھا، جو کہ لیہہ کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر سے تقریباً ۲۷۰ کلومیٹر جنوب مشرق میں ہے۔ ہند-چین سرحد کے قریب واقع ہنلے وادی ایک انتہائی خوبصورت علاقہ ہے، جہاں بڑے بڑے خالی میدان، بل کھاتی ندیاں اور چاروں طرف اونچے اونچے پہاڑ ہیں۔ یہ چانگ تھانگ وائلڈ لائف سینکچوری کا حصہ ہے۔

تہوار کے دن صبح کے ۸ بج رہے ہیں، اور ہنلے گاؤں کی مقامی عبادت گاہ سے جلوس بس نکلنے ہی والا ہے۔ دورجی، جو کہ تہوار کی انتظامیہ کمیٹی کے سربراہ ہیں، بدھ کے مجسمہ (بت) کے ساتھ نکلنے والے اس جلوس کی قیادت کر رہے ہیں۔ آدھے گھنٹے کے بعد، یعنی ساڑھے ۸ بجے پورا احاطہ گاؤں اور مذکورہ بستیوں سے آئے عقیدت مندوں سے بھر جاتا ہے۔ عورتیں سُلما کے نام سے مشہور روایتی لمبے گاؤن میں ملبوس ہیں اور سر پر نیلین نام کی ٹوپیاں پہنے ہوئی ہیں۔

سونم دورجی اور ان کے دوست بدھ کے مجسمہ کو گومپا (موناسٹری) سے باہر نکالتے ہیں اور اسے ایک میٹاڈور گاڑی کے اوپر رکھتے ہیں۔ اس گاڑی کو دعائیہ جھنڈیوں (پرچموں) کے ساتھ ایک رنگین رتھ کی شکل میں سجایا گیا ہے۔ کار اور دیگر گاڑیوں پر سوار تقریباً ۵۰ لوگوں کا یہ قافلہ ہنلے موناسٹری کی طرف نکل پڑا ہے، جس کا تعلق ۱۷ویں صدی کے تبتی بودھوں کے دروکپا کگیو فرقہ سے ہے۔

Sonam Dorje (left) and his fellow villagers carry the Buddha idol from the Mene Khang monastery of Khuldo for the festival
PHOTO • Ritayan Mukherjee

تہوار کے لیے کھلدو گاؤں کی مینے کھانگ موناسٹری سے بدھ کا بت نکال کر لے جاتے ہوئے سونم دورجی (بائیں) اور ان کے ساتھی

The idol is placed on a matador van covered with Tibetan prayer flags which are arranged in a specific order. Each colour in the flag represents an element and together they signify balance
PHOTO • Ritayan Mukherjee

بت کو ایک میٹاڈور گاڑی پر رکھا جا رہا ہے، جسے مخصوص ترتیب میں لگائی گئی تبتی دعائیہ جھنڈیوں کے ساتھ ڈھانپا گیا ہے۔ ہر جھنڈی کا رنگ ایک عنصر کو پیش کرتا ہے، جو ایک ساتھ مل کر توازن کی طرف اشارہ کرتا ہے

ہنلے موناسٹری میں لال ٹوپیاں پہنے ہوئے بودھوں کے روحانی استاد یا لاما اس قافلہ کا استقبال کرتے ہیں۔ عقیدت مند جیسے ہی اس احاطہ میں داخل ہوتے ہیں، ان کی آوازیں پورے احاطہ میں گونجنے لگتی ہیں۔ ہنلے کے رہائشی اور عمر کی ۴۰ویں دہائی میں چل رہے پیما ڈولما کہتے ہیں، ’’تقریبات میں مزید عقیدت مندوں کے شامل ہونے کی امید ہے۔‘‘

جشن جاری ہے اور ڈھول اور بگل کی آوازیں ہمیں بتا رہی ہیں کہ جلوس نکل چکا ہے۔ کچھ لوگ زرد رنگ کے کپڑے میں لپٹی ہوئی بدھ مذہب کی مقدس کتابیں اپنے ہاتھوں میں پکڑے ہوئے ہیں۔

کچھ ہی دیر میں یہ جلوس تیز ڈھلان سے نیچے کی طرف اترنے لگتا ہے اور اس کے آگے آگے لاما چل رہے ہیں۔ وہ اس موناسٹری کے اندر واقع سینکچوری کا طواف کرتے ہیں۔ اس کے بعد یہ مجمع دو گروپوں میں تقسیم ہو جاتا ہے، ایک گروپ میں لاما ہیں اور دوسرے میں عقیدت مند۔ پھر، یہ لوگ میٹاڈور گاڑیوں میں سوار ہو جاتے ہیں۔ اب یہ لوگ کھلدو، شاڈو، پنگوک، بھوک بستیوں سے گزرتے ہوئے ناگا تک جائیں گے۔

کھلدو بستی پہنچنے پر عقیدت مندوں کو کھانے پینے کے لیے بن (ایک قسم کی پاؤ روٹی)، کولڈ ڈرنک اور نمکین چائے پیش کی جاتی ہے۔ پنگوک پہنچ کر لاما اور سبھی عقیدت مند نزدیکی پہاڑ کا طواف کرتے ہیں اور چمکدار نیلے آسمان کے نیچے بہنے والے پانی کے چشموں اور گھاس کے میدانوں سے ہوتے ہوئے آگے روانہ ہو جاتے ہیں۔

ناگا پہنچنے پر، لاما جگمیت دوشال یہ کہتے ہوئے ہمارا استقبال کرتے ہیں، ’’دن کیسا رہا؟ بہت پیارا ہے نا؟ اسے بھلائیوں کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے۔ ہمیں مقدس کتابوں میں چھپے فلسفہ کو سمجھنے کے لیے ان کا مزید مطالعہ کرنا چاہیے۔‘‘

Anmong Siring, 44, is getting ready for the festival. She is dressed in sulma, a long gown made of of wool, brocade, velvet and silk. It is paired with tiling, a blouse made of either cotton, nylon, or silk
PHOTO • Ritayan Mukherjee

تہوار کے لیے تیار ہو رہیں، ۴۴ سالہ انمونگ سیرنگ۔ وہ سُلما پہنے ہوئی ہیں، جو کہ اون، کمخواب (سونے یا چاندی کے تار کی کشیدہ کاری)، مخمل اور ریشم سے بنا ہوا ایک لمبا گاؤن ہے۔ اسے تیلنگ نام کے بلاؤز کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے، جو سوت، نائلون یا ریشم کا بنا ہوتا ہے

The religious procession along with the Buddha idol reaches the monastery in Hanle; this is the main monastery in the area
PHOTO • Ritayan Mukherjee

بدھ کے بت کے ساتھ نکلنے والا مذہبی جلوس اب ہنلے موناسٹری میں پہنچ چکا ہے۔ ہنلے وادی میں واقع، یہ اس علاقے کی مرکزی موناسٹری ہے

The procession of devotees from the six hamlets walk through the corridor into the monastery
PHOTO • Ritayan Mukherjee

چھ گاؤوں کے عقیدت مندوں کا یہ جلوس گلیارے سے ہوتا ہوا موناسٹری کی طرف جا رہا ہے

The monks at the monastery in Hanle prepare a big umbrella, known as ' Utuk ' for the Saga Dawa ceremony
PHOTO • Ritayan Mukherjee

ہنلے موناسٹری میں سادھو ساگا داوا تقریب کے لیے ایک بڑا چھاتا تیار کر رہے ہیں، جسے ’اُتوک‘ کہا جاتا ہے

Inside the monastery, villagers Rangol (left) and Kesang Angel (right) observe the prayers and ceremony
PHOTO • Ritayan Mukherjee

موناسٹری کے اندر، رنگول (بائیں) اور کیسنگ اینجل (دائیں) دعائیہ تقریب کا مشاہدہ کر رہے ہیں

One of Hanle monastery's prominent monks performs rituals on the day of Saga Dawa
PHOTO • Ritayan Mukherjee

ساگا داوا کے دن رسم پورا کرنے میں مصروف ہنلے موناسٹری کے ایک معروف سادھو

Jigmet Doshal, a monk associated with Hanle's monastery, says,  'This is also known as the month of merit. We must study more to understand the philosophies hidden behind the holy books'
PHOTO • Ritayan Mukherjee

ہنلے موناسٹری سے وابستہ سادھو، جگمیت دوشال کہتے ہیں، ’’اسے بھلائیوں کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے۔ ہمیں مقدس کتابوں میں چھپے فلسفہ کو سمجھنے کے لیے ان کا مزید مطالعہ کرنا چاہیے‘‘

Lama Dorje Tesring holding a traditional musical instrument called ang
PHOTO • Ritayan Mukherjee

’انگ‘ نام کا ایک روایتی آلہ موسیقی پکڑے ہوئے نوجوان لاما، دورجی شیرنگ

Sonam Dorje, one of the organisers of the Saga Dawa festival, carries holy scrolls from the monastery in Hanle. The scrolls accompany Buddha’s idol as it travels across villages and hamlets in the region
PHOTO • Ritayan Mukherjee

ہنلے موناسٹری کے مقدس اسکرول لے جاتے ہوئے ساگا داوا تہوار کے منتظمین میں سے ایک، سونم دورجی۔ بدھ کے بت کے ساتھ ساتھ ان اسکرولز کو بھی خطہ کے گاؤوں سے ہو کر لے جایا جاتا ہے

Women from different villages in Hanle River Valley carry the holy scrolls
PHOTO • Ritayan Mukherjee

مقدس اسکرولز کو لے جاتی ہوئیں ہنلے وادی کے مختلف گاؤوں کی عورتیں

The lamas play traditional musical instruments during this festival. The shorter wind-instrument (left) is called a gelling , and the longer one (centre) is a tung
PHOTO • Ritayan Mukherjee

اس تہوار کے دوران لاما روایتی آلات موسیقی کو بجاتے ہیں۔ چھوٹے سے اس بگل (بائیں) کو گیلنگ کہا جاتا ہے، جب کہ بڑے والے (بیچ میں) کو تُنگ کہتے ہیں

The lamas descend the steep slopes into the Hanle valley as the procession continues
PHOTO • Ritayan Mukherjee

جلوس کے دوران ہنلے وادی کی تیز ڈھلان سے نیچے اترتے ہوئے لاما

The lama’s route for this procession includes circling the Hanle monastery along the Hanle river
PHOTO • Ritayan Mukherjee

اس جلوس میں لاما کے ذریعے طے کیے جانے والے راستے میں ہنلے ندی کے کنارے واقع ہنلے موناسٹری کا طواف کرنا بھی شامل ہے

On their way to Shado village the procession takes a break to have buns, cold drinks and salt tea arranged by the people of Khuldo. Organising refreshments for the members of the procession is part of this festival's customs
PHOTO • Ritayan Mukherjee

شاڈو گاؤں کی طرف جاتے ہوئے جلوس میں شامل لوگ کھلدو گاؤں میں رکتے ہیں، جہاں انہیں گاؤں والوں کے ذریعے کھانے پینے کے لیے بن (پاؤ روٹی)، کولڈ ڈرنک اور نمکین چائے پیش کی جاتی ہے۔ جلوس میں شامل لوگوں کے لیے ناشتہ کا انتظام کرنا اس تہوار کی روایت کا حصہ ہے

The residents of Shado village gather in Gompa to greet and meet the lamas who have brought holy scriptures
PHOTO • Ritayan Mukherjee

مقدس کتابیں لے کر آئے لاماؤں سے ملنے اور ان کا استقبال کرنے کے لیے گومپا میں جمع ہوئے شاڈو گاؤں کے لوگ

The lamas of the monastery in Hanle emerge out of the Gompa in Shado village after their prayers
PHOTO • Ritayan Mukherjee

شاڈو گاؤں کے گومپا میں عبادت کرنے کے بعد وہاں سے باہر نکلتے ہوئے ہنلے موناسٹری کے لاما

After Shado, the convoy reaches Punguk, another hamlet in Hanle valley. The villagers eagerly await the convoy’s arrival that afternoon
PHOTO • Ritayan Mukherjee

شاڈو گاؤں کے بعد، یہ قافلہ ہنلے وادی کے ایک اور گاؤں، پنگوک پہنچتا ہے۔ گاؤں کے لوگ اس دوپہر کو قافلہ کے وہاں پہنچنے کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں

The procession heads towards the local Gompa in Punguk village where residents are waiting to welcome them with white scarves
PHOTO • Ritayan Mukherjee

اب یہ جلوس پنگوک گاؤں کے مقامی گومپا کی طرف جا رہا ہے جہاں کے رہائشی سفید رومال کے ساتھ ان کا استقبال کرنے کا انتظار کر رہے ہیں

Inside the Punguk Gompa, the women dressed in their traditional attire, wait for the arrival of their friends from Khuldo
PHOTO • Ritayan Mukherjee

پنگوک گومپا کے اندر، اپنے روایتی کپڑوں میں ملبوس عورتیں کھلدو گاؤں سے آ رہے اپنے دوستوں کی آمد کا انتظار کر رہی ہیں

Thankchok Dorje and his friends eating their lunch and drinking salt tea inside the community hall of Punguk Gompa
PHOTO • Ritayan Mukherjee

پنگوک گومپا کے کمیونٹی ہال کے اندر دوپہر کا کھانا کھاتے اور نمکین چائے پیتے ہوئے تھانک چوک دورجی اور ان کے دوست

After this meal, the procession circles Pungkuk village. Not a single part of the village is missed, despite the rough terrain and windy conditions
PHOTO • Ritayan Mukherjee

اس کھانے کے بعد، جلوس پنگوک گاؤں کے چاروں طرف گھومتا ہے۔ گاؤں کا ایک کونا بھی نہیں چھوٹتا ہے، جب کہ یہاں کا راستہ کافی اوبڑ کھابڑ ہے اور ہوا بھی بہت تیز چل رہی ہے

Women in the procession carry the holy scrolls on their shoulders as they walk
PHOTO • Ritayan Mukherjee

چلتے وقت جلوس میں شامل یہ عورتیں مقدس کتابوں کو اپنے کندھوں پر رکھ لیتی ہیں

En-route to Naga Basti, the procession’s convoy stops at Bug village as residents come to seek their blessings from the lamas of Hanle monastery. They have prepared refreshments for the convoy
PHOTO • Ritayan Mukherjee

ناگا بستی کی طرف جاتے ہوئے یہ جلوس بگ گاؤں میں رک جاتا ہے، جہاں کے لوگ ہنلے موناسٹری کے لاماؤں سے دعائیں لینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے قافلہ کے لیے ناشتے کا بھی انتظام کیا ہے

The residents of Bug village seek blessings from the holy scrolls
PHOTO • Ritayan Mukherjee

مقدس اسکرول سے آشیرواد حاصل کرتے بگ گاؤں کے لوگ

After circling every village on their route, the convoy finally stops at a beautiful grassland near Naga. The residents of this village are of Tibetan origin. With the beating of drums, the lamas declare the journey over
PHOTO • Ritayan Mukherjee

اپنے راستے میں پڑنے والے ہر ایک گاؤں کا طواف کرنے کے بعد، آخر میں یہ قافلہ ناگا کے قریب واقع ایک خوبصورت گھاس کے میدان میں رکتا ہے۔ اس گاؤں میں رہنے والے لوگ بنیادی طور پر تبتی ہیں۔ ڈھول بجا کر، لاما اس سفر کے اختتام کا اعلان کرتے ہیں

مترجم: محمد قمر تبریز

Ritayan Mukherjee

Ritayan Mukherjee is a Kolkata-based photographer and a PARI Senior Fellow. He is working on a long-term project that documents the lives of pastoral and nomadic communities in India.

Other stories by Ritayan Mukherjee
Editor : Urvashi Sarkar

Urvashi Sarkar is an independent journalist and a 2016 PARI Fellow.

Other stories by Urvashi Sarkar
Photo Editor : Binaifer Bharucha

Binaifer Bharucha is a freelance photographer based in Mumbai, and Photo Editor at the People's Archive of Rural India.

Other stories by Binaifer Bharucha
Translator : Qamar Siddique

Qamar Siddique is the Translations Editor, Urdu, at the People’s Archive of Rural India. He is a Delhi-based journalist.

Other stories by Qamar Siddique