غزہ میں جاری نسل کشی کے درمیان ۷ دسمبر، ۲۰۲۳ کو نشانہ لگا کر کی گئی ایک بمباری میں فلسطین کے ترجمہ نگار، شاعر، قلم کار، ٹیچر، کالم نویس اور سماجی کارکن رِفعت العریر کو ہلاک کر دیا گیا۔ لیکن جس دن ان کی آواز خاموش کر دی گئی، ان کی لکھی ایک نظم دنیا بھر میں ایک درجن سے زیادہ زبانوں میں پڑھی گئی۔

اس طرح کی دنیا میں رہتے ہوئے آج کے اس خوفناک دور میں، ہم پاری کی لسانی کائنات میں اپنے کام اور رول پر نظر ڈال رہے ہیں! اور اس کی شروعات ہم رفعت کے الفاظ کے ساتھ کریں گے:

اپنی جدوجہد کو آواز دینے اور احتجاج درج کرانے کے لیے ہمارے پاس صرف ہماری زبان ہے۔ ہماری سب سے بڑی طاقت ہمارے الفاظ ہیں، جن کی مدد سے ہمیں اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کو حالات سے باخبر کرنا چاہیے۔ اور ان الفاظ کو جتنا ہو سکے اتنی زبانوں میں بیان کیا جانا چاہیے۔ میں اس زبان میں یقین کرتا ہوں جو زیادہ سے زیادہ لوگوں کے دل و دماغ میں گھر کر لیتی ہے…ترجمہ انسانوں کی سب سے خوبصورت دریافت ہے۔ ترجمہ، زبانوں کی زنجیریں توڑ کر ان کے درمیان ایک پل بناتا ہے اور سمجھ پیدا کرتا ہے۔ لیکن ’’خراب‘‘ ترجمہ سے غلط فہمیاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔

لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے، نئی سمجھ بوجھ پیدا کرنے کی ترجمہ کی یہی وہ صلاحیت ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے پاری بھاشا کے تمام کام انجام دیے جاتے ہیں۔

اس لحاظ سے ۲۰۲۳ ہمارے لیے ایک اہم سال رہا ہے۔

اس سال ہم نے دو نئی زبانوں – چھتیس گڑھی اور بھوجپوری – میں کام کی شروعات کی۔ یعنی کہ اب ۱۴ ہندوستانی زبانوں میں پاری کی اشاعت ہونے لگی ہے۔

یہ سال اس لحاظ سے بھی کافی خاص ہے، کیوں کہ اس سال ہمیں ’پاری بھاشا‘ نام ملا، جو ہمارے رول کو صرف ترجمہ تک محدود نہ کرتے ہوئے ہر اس چیز کا احاطہ کرتا ہے جو صحیح معنوں میں پاری کو دیہی صحافت کا ایک کثیر لسانی پلیٹ فارم بناتا ہے۔

ہم نے اپنے ملک کے عام لوگوں کی روزمرہ کی زندگی میں بولیوں اور زبانوں کے رول پر اپنا کام جاری رکھا ہے۔ ترجمہ اور زبانوں سے متعلق تمام اسٹوریز اور بات چیت کے ذریعے، ہم اس پلیٹ فارم پر پاری کے کام کو پیش کرتے ہیں۔

اعداد و شمار کی بنیاد پر پاری بھاشا کی حصولیابیوں پر ایک نظر

پاری میں کام کے بہتر نظام اور الگ الگ ٹیموں کے درمیان بہتر تال میل کے سہارے، ہم اسٹوریز کو اپنی زبانوں میں حتی الامکان درستگی کے ساتھ منتقل کرنے میں کامیاب رہے، اور ساتھ ہی ہم بڑھتے ہوئے کام کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھ پا رہے ہیں۔ اس کا نتیجہ ہے کہ ہم ہر ہفتے ہندوستانی زبانوں میں پہلے سے کہیں زیادہ رپورٹ اور اسٹوریز شائع کر رہے ہیں! انگریزی کے علاوہ دوسری زبانوں کے الفاظ کے لیے آڈیو فائلوں، صحیح کیپشن کے لیے تصویروں کی پی ڈی ایف فائلوں کو تیار کرنا ضروری قدم تھا، جس نے ہمارے ترجموں اور زبانوں کے استعمال میں نئی جہتیں شامل کر دی ہیں۔ جب بھی ہم کسی نئی زبان میں کوئی اسٹوری شائع کرتے ہیں، تو ہماری کوشش یہی رہتی ہے کہ ہم اصل مضمون اور ترجمے کے درمیان کے اُس فرق کو کم کر سکیں جو تین سطحوں پر موجود ہوتا ہے: اسٹوری کا بنیادی ماخذ، زمینی موجودگی اور کام سے دوری۔

پاری بھاشا لوگوں کے ذریعے بولے گئے الفاظ کا صحیح انگریزی ترجمہ کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ کسی فلم کا سب ٹائٹل ہو یا اسٹوری میں استعمال ہونے والے اقتباسات اور ہندوستانی زبانوں میں مقامی الفاظ/حوالہ جات کا جائزہ لینے سے انگریزی میں لوگوں کی آوازوں کو ان کے الگ ذائقہ اور درست محاورے کو برقرار رکھتے ہوئے صداقت کا درجہ حاصل ہو پایا ہے۔

اچھے اور بروقت تراجم، مقام کی زبان کو ترجیح اور انگریزی کے علاوہ دیگر زبانوں میں دستیاب ڈیجیٹل مواد نے اسٹوریز کے ہمارے ترجمے کو قابل توجہ بنایا ہے اور زمین پر اس کے مادی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

اسمیتا کھٹور کی اسٹوری ’خواتین کی صحت پر بھاری پڑ رہا ہے بیڑی بنانا‘ کا بنگالی ترجمہ ঔদাসীন্যের ধোঁয়াশায় মহিলা বিড়ি শ্রমিকদের স্বাস্থ্য کافی مقبول رہا، جس کے بعد بیڑی مزدوروں کی اجرت کو بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اسی طرح، پریتی ڈیوڈ کی اسٹوری ’جیسلمیر: ہوائی چکیوں کی بھینٹ چڑھتے اورن‘ اور اس کے ساتھ منسلک اورجا کے ویڈیو کے پربھات ملند کے ذریعہ کیے گئے ہندی ترجمہ जैसलमेर : पवनचक्कियों की बलि चढ़ते ओरण کو مقامی لوگوں نے احتجاج کے دوران استعمال کیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ریاست نے دیگرائے کی ’’بنجر زمینوں‘‘ پر اپنا قبضہ چھوڑ دیا، جسے روایتی طور پر اورن کے لیے خالی چھوڑا جاتا ہے۔ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔

عالمی سطح پر زبان اور ترجمے کے شعبے میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی سافٹ ویئروں کا استعمال کافی بڑھ گیا ہے، جس کی مخالفت میں کھڑا پاری بھاشا اپنی تنظیم کے ساتھ ہر سطح پر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جوڑنے کے لیے پرعزم رہا ہے۔ سال ۲۰۲۳ میں، پاری بھاشا کی ٹیم میں ایسے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو متنوع سماجی اور مقامی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں

بھومیکا، ماتریکا، گن شکتی، دیش ہتیشی، پرجا وانی جیسے علاقائی دیہی ڈیجیٹل پلیٹ فارموں اور اخباروں میں پاری کے کئی ترجمے دوبارہ شائع کیے گئے ہیں۔ خواتین کے مسائل کو اٹھانے والا مراٹھی ماہنامہ ’میلون سریاجنی‘ نے جنوری ۲۰۲۳ میں پاری کے بارے میں ایک تعارفی مضمون شائع کیا اور آنے والے سالوں میں خواتین کے مسائل پر مبنی پاری کی اسٹوریز کے مراٹھی تراجم کو شائع کرنے والا ہے۔

کام کے بارے میں اپنے پائیدار اور حساس انداز کی وجہ سے پاری بھاشا نے ترجمے کے شعبے میں اپنی ایک الگ پہچان بنائی ہے۔ اس نے مختلف ہندوستانی زبانوں میں اپنے کام کو وسعت دے کر صحافت کے شعبہ میں ایک کثیر لسانی پلیٹ فارم کی تعمیر کی ہے، اور اس سمت میں مختلف تنظیموں اور اداروں کے لیے ایک رہنما کا کردار نبھانے کے ساتھ ساتھ ان کا تعاون کیا ہے۔

’پاری کے تراجم‘ سے لے کر ’پاری بھاشا‘ تک کا سفر

اس سال سے ہم نے ہندوستانی زبانوں میں اصل مواد تیار کرنے کی شروعات کی ہے، اور انگریزی زبان میں ایڈٹنگ کو آخری شکل دینے سے پہلے اب ہم اصل زبان میں ابتدائی ایڈٹ کر رہے ہیں۔ ہم اپنی صلاحیتوں کو بڑھا رہے ہیں، تاکہ ہم ہندوستانی زبانوں میں لکھی گئی اسٹوریز کی ایڈٹنگ اسی زبان میں کریں اور ایڈٹ کاپی کا انگریزی میں ترجمہ کیا جا سکے۔ اس سلسلے میں ہم نے کئی قدم اٹھائے ہیں، اور اس کے ساتھ ہی ہمارے ساتھ کام کرنے والے کچھ دو لسانی ایڈیٹر ایک ساتھ دو زبانوں میں کام کر رہے ہیں۔

بہت سے رپورٹز نے پاری بھاشا کے ساتھ مل کر پاری پر شائع کئی اسٹوریز/تخلیقی مواد یا فلموں پر کام کیا: جتیندر وساوا، جتیندر میڈ، اُمیش سولنکی، امیش رائے، وجے سنگھ پارگی، کیشو واگھمارے، جے سنگھ چوہان، ترپن سرکار، ہیمادری مکھرجی، ساین سرکار، لابنی جنگی، راہل سنگھ، ششر اگروال، پرکاش رن سنگ، صادقہ عباس، واحد الرحمن، عرش دیپ عرشی۔

پاری ایجوکیشن کی ٹیم پاری بھاشا کے تعاون و اشتراک سے طلباء کے ذریعہ تحریر کردہ اوریجنل اسٹوریز ہندوستانی زبانوں میں شائع کر رہی ہے۔ غیر انگریزی پس منظر سے تعلق رکھنے والے نوجوان رپورٹز، پاری سے رپورٹنگ اور دستاویز سازی کا ہنر سیکھ کر اپنی پسند کی زبان میں لکھ رہے ہیں۔ ترجمے کے سبب ان کا کام قارئین کے بہت بڑے طبقے تک پہنچ پایا ہے۔

پاری بھاشا کی اڑیہ ٹیم نے پاری پر آدیواسی بچوں کی پینٹنگ کے منفرد آرکائیو کا ترجمہ کرنے میں بڑا رول ادا کیا۔ اس پروجیکٹ کو اڑیہ زبان میں رپورٹ کیا گیا تھا۔

پاری نے مہاراشٹر کے چکی کے گانوں اور گجرات کے کچھی گیتوں پر مبنی مجموعے کی اشاعت و نمائش بھی منظم طریقے سے کی ہے۔ نیوز ایجنسیوں اور این جی او سمیت کئی گروپوں نے علاقائی زبانوں میں ساتھ مل کر کام کرنے اور اپنا تعاون دینے کے لیے پاری سے رابطہ کیا ہے۔

پاری بھاشا کی ٹیم پاری کو عوام کی زبان میں عوام کا آرکائیو بنانے کے لیے پابند عہد ہے۔ اور اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ہم آنے والے سالوں میں مزید کوششیں کریں گے۔

کور ڈیزائن: رِکِن سنکلیچا

اگر آپ کو ہمارا کام پسند ہے، اور آپ پاری کا تعاون کرنا چاہتے ہیں، تو براہ کرم ہم سے [email protected] پر رابطہ کریں۔ ہمارے ساتھ کام کرنے کی خواہش رکھنے والے فری لانس اور آزاد قلم کاروں، نامہ نگاروں، فوٹوگرافروں، فلم سازوں، ترجمہ نگاروں، ایڈیٹروں، خاکہ نگاروں اور محققین کا خیر مقدم ہے۔

پاری ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے اور ہم ان لوگوں کی مالی مدد پر منحصر ہیں جو ہماری کثیر لسانی آن لائن ویب سائٹ اور آرکائیو کو پسند کرتے ہیں۔ اگر آپ پاری کی مالی مدد کرنا چاہتے ہیں، تو براہ کرم یہاں کلک کریں۔

مترجم: محمد قمر تبریز

PARIBhasha Team

PARIBhasha is our unique Indian languages programme that supports reporting in and translation of PARI stories in many Indian languages. Translation plays a pivotal role in the journey of every single story in PARI. Our team of editors, translators and volunteers represent the diverse linguistic and cultural landscape of the country and also ensure that the stories return and belong to the people from whom they come.

Other stories by PARIBhasha Team
Translator : Qamar Siddique

Qamar Siddique is the Translations Editor, Urdu, at the People’s Archive of Rural India. He is a Delhi-based journalist.

Other stories by Qamar Siddique