پکڑا گیا دروازے پر،
بیچ چوراہے قتل ہوا،
سڑک پر مچ گیا شور
ہائے! اب ہمیر نہیں آئے گا!

یہ گیت تقریباً ۲۰۰ سال پرانا ہے۔ کچھّ کی ایک مشہور فوک کہانی پر مبنی اس گیت میں، نوجوان عاشق جوڑے – ہمیر اور ہاملی کی کہانی بیان کی گئی ہے۔ گھر والوں کو ان کی محبت منظور نہیں تھی، اور اس لیے وہ بھُج کی ہمیسر جھیل کے کنارے چوری چھپے ایک دوسرے سے ملتے تھے۔ لیکن ایک دن، جب ہمیر اپنی معشوقہ سے ملنے آ رہا تھا، تو اسے فیملی کے ایک رکن نے دیکھ لیا۔ اس نے بھاگنے کی کوشش کی، لیکن اس کا پیچھا کیا گیا اور اس کے بعد ہوئی لڑائی میں اس کا قتل کر دیا گیا۔ یہ ایک ماتمی گیت ہے، جہاں ہاملی جھیل کے کنارے اُس عاشق کا انتظار کر رہی ہے، جو اب کبھی نہیں آئے گا۔

گھر والے کیوں نہیں مانے؟

گیت (جسے رسوڈا کے نام سے جانا جاتا ہے) کے اشعار سے پتہ چلتا ہے کہ لڑکے کے قتل کے پیچھے اس کی ذات ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ حالانکہ، کچھّی زبان کے زیادہ تر عالم اس گیت کو اُس عورت کے ماتمی گیت کے طور پر دیکھتے ہیں، جس نے اپنے عاشق کو کھو دیا ہے۔ لیکن ایسا کرنے سے دروازے، چوراہے اور اس کے بعد برپا ہونے والے تشدد کے حقیقی تذکرہ کی اندیکھی ہوتی ہے۔

یہ ’سُر وانی‘ کے ذریعے ریکارڈ کیے گئے ۳۴۱ گیتوں میں سے ایک ہے، جو ایک کمیونٹی ریڈیو اسٹیشن ہے، جسے ۲۰۰۸ میں ’کچھّ مہیلا وکاس سنگٹھن‘ (کے ایم وی ایس) کے ذریعے شروع کیا گیا تھا۔ کے ایم وی ایس کے ذریعے یہ مجموعہ ’پاری‘ کے پاس آیا ہے۔ ان گیتوں سے ہمیں اس خطہ کی ثقافت، زبان اور موسیقی سے جڑی تکثیریت کا پتہ چلتا ہے۔ یہ مجموعہ کچھّ کی موسیقی کی روایت کو محفوظ کرنے میں مدد کرتا ہے، جو کہ اب زوال پذیر ہے اور ریگستانی دلدل میں گم ہوتی جا رہی ہے۔

یہاں پیش کیے گئے گیت کو کچھّ کے بھچاؤ تعلقہ کی بھاونا بھیل نے گایا ہے۔ اس علاقے میں اکثر شادیوں میں رسوڈا بجایا جاتا ہے۔ رسوڈا ایک کچھّی فوک ڈانس بھی ہے، جہاں عورتیں ڈھول بجانے والے ایک شخص کے چاروں طرف جھومتے ہوئے گاتی ہیں۔ جب کسی لڑکی کی شادی ہوتی ہے، تو اس کے گھر والے ضروری زیورات خریدنے کے لیے بہت سارا قرض لیتے ہیں۔ ہمیر کی موت کے بعد ہاملی ان زیورات کو پہننے کا حق کھو دیتی ہے، اور اس گیت میں اس کے دکھ اور اس کے قرض کی بات کی گئی ہے۔

چمپار کی بھاونا بھیل کی آواز میں یہ لوک گیت سنیں

કરછી

હમીરસર તળાવે પાણી હાલી છોરી  હામલી
પાળે ચડીને વાટ જોતી હમીરિયો છોરો હજી રે ન આયો
ઝાંપલે જલાણો છોરો શેરીએ મારાણો
આંગણામાં હેલી હેલી થાય રે હમીરિયો છોરો હજી રે ન આયો
પગ કેડા કડલા લઇ ગયો છોરો હમિરીયો
કાભીયો (પગના ઝાંઝર) મારી વ્યાજડામાં ડોલે હમીરિયો છોરો હજી રે ન આયો
ડોક કેડો હારલો (ગળા પહેરવાનો હાર) મારો લઇ ગયો છોરો હમિરીયો
હાંસડી (ગળા પહેરવાનો હારલો) મારી વ્યાજડામાં ડોલે હમીરિયો છોરો હજી રે ન આયો
નાક કેડી નથડી (નાકનો હીરો) મારી લઇ ગયો છોરો હમિરીયો
ટીલડી મારી વ્યાજડામાં ડોલે હમીરિયો છોરો હજી રે ન આયો
હમીરસર તળાવે પાણી હાલી છોરી  હામલી
પાળે ચડીને વાટ જોતી હમીરિયો છોરો હજી રે ન આયો

اردو

وہ انتظار میں ہے ہمیسر جھیل کے کنارے؛ ہاملی انتظار میں ہے۔
باندھ پر چڑھ کر بیٹھی وہ انتظار میں ہے، اپنے عاشق ہمیر کے انتظار میں ہے۔
ہائے! وہ نہیں آیا، اب نہیں آئے گا!
پکڑا گیا دروازے پر، بیچ چوراہے قتل ہوا،
سڑک پر مچ گیا شور
ہائے! اب ہمیر نہیں آئے گا!
میرا کڈالا لے گیا وہ،
میری پائل کی دُھن نکلے کیسے، قرض کا بھاری بوجھ لیے۔
گلے کا ہار بھی لے گیا اپنے ساتھ،
اب ہنسلی نہ سجے گی مجھ پر، سر پر چڑھا قرض لیے۔
ہائے! اب ہمیر نہیں آئے گا!
ناک کی نتھنی اتر گئی، تمہاری لاش کے ساتھ جل گئی
مانگ کا ٹیکہ، ماتھے کی بِندی نہیں پھبتی، قرض کا بھاری بوجھ لیے۔
ہائے! اب ہمیر نہیں آئے گا!
وہ اب بھی انتظار میں ہے ہمیسر جھیل کے کنارے؛ ہاملی انتظار میں ہے۔
باندھ پر چڑھ کر بیٹھی وہ انتظار میں ہے، اپنے عاشق ہمیر کے انتظار میں ہے۔

PHOTO • Rahul Ramanathan

گیت کی قسم: لوک گیت

موضوع: عشق، فراق اور ماتم کے گیت

گیت: ۲

عنوان: ہمیسر تلاوے پانی ہالی چھوری ہاملی

دُھن: دیول مہتہ

گلوکارہ: بھچاؤ تعلقہ کے چمپار گاؤں کی بھاونا بھیل

استعمال کیے گئے ساز: ہارمونیم، ڈرم

ریکارڈنگ کا سال: ۲۰۰۵، کے ایم وی ایس اسٹوڈیو

گجراتی ترجمہ: امد سمیجا، بھارتی گور

پریتی سونی، کے ایم وی ایس کی سکریٹری ارونا ڈھولکیا اور کے ایم وی ایس کے پروجیکٹ کوآڈینیٹر امد سمیجا کا ان کے تعاون کے لیے خاص طور سے شکریہ۔ اصل گیت سے ترجمہ میں مدد کے لیے بھارتی بین گور کا تہ دل سے شکریہ۔

مترجم: محمد قمر تبریز

Pratishtha Pandya

Pratishtha Pandya is a Senior Editor at PARI where she leads PARI's creative writing section. She is also a member of the PARIBhasha team and translates and edits stories in Gujarati. Pratishtha is a published poet working in Gujarati and English.

Other stories by Pratishtha Pandya
Illustration : Rahul Ramanathan

Rahul Ramanathan is a 17-year-old student from Bangalore, Karnataka. He enjoys drawing, painting, and playing chess.

Other stories by Rahul Ramanathan
Translator : Mohd. Qamar Tabrez

Mohd. Qamar Tabrez is the Translations Editor, Urdu, at the People’s Archive of Rural India. He is a Delhi-based journalist.

Other stories by Mohd. Qamar Tabrez