وہ بڑی تیزی سے سلائی کر رہی تھی، اور ایسا لگ رہا تھا کہ اس کے اندر کا غصہ کانتھا کی کڑھائی (کشیدہ کاری) میں پیوست ہوتا جا رہا ہو۔ اس نے اپنی نانی سے سلائی سیکھی تھی۔ بچپن میں وہ ان کی جھری دار انگلیوں کو وقت کے ساتھ جمع کی گئی پرانی دھوتی، سوتی ساڑیوں، پھٹے ہوئے قمیض کے چھوٹے اور ملائم ٹکڑوں کی مدد سے باریک کڑھائی والے خوبصورت لحاف بناتے ہوئے غور سے دیکھا کرتی تھی۔ جب اس کی شادی ہوئی، تو نانی کے ذریعے بنایا گیا ایسا ہی ایک لحاف وہ اپنے جہیز میں بھی لے کر آئی تھی۔ سردیوں کی مشکل راتوں میں وہ اس لحاف میں ایسے لپٹ کر سوتی تھی گویا اسی کے نیچے وہ خود کو محفوظ محسوس کر سکتی تھی۔ لیکن اسے اپنی نانی جان سے قربت کا سب سے زیادہ احساس اس وقت ہوا، جب اس نے خود اپنے ہاتھوں سے لحاف سلنا شروع کیا۔ جیسے وہ ان کی ہی زبان بول رہی ہو۔ اس کی سوئی کسی تخیل، یا توہین رسالت، یا بغاوت کی وجہ سے نہیں چل رہی تھی۔ اس کی جان اس کی نوک پر رکھی تھی اور دھاگے میں اپنی محبت کو لپیٹ کر وہ ان سانچوں میں اپنی زندگی کو سل رہی تھی۔ وہ پوری آزادی سے ان ٹانکوں اور تصویروں کے ساتھ سیر پر نکلتی تھی۔ اس نے ایک خواب دیکھا اور ہلکی سفید چادر پر طوطے اڑنے لگے، جن کے پروں سے پھولوں کی بیلیں سرخ، نارنجی اور سبز رنگ سے رنگ گئی تھیں۔ اس نے اپنے غصہ کو پتیوں کے پتلے، نکیلے کناروں پر سجا کر؛ پھولوں کے بیچ اپنی ناراضگیوں کو سل دیا۔ مچھلیاں، گھوڑے، ہاتھی، اور شہد کی مکھیاں اس کی ان کہی کہانیوں پر قدم تال کرنے لگیں۔

سبیکہ عباس کی آواز میں اردو میں یہ نظم سنیں

پرتشٹھا پانڈیہ کی آواز میں انگریزی میں یہ نظم سنیں

مادری زبانیں

شاید نہ میری
اور نہ  ہماری ماں کی کوئی زبان تھی
زبان تو مردوں کوملتی ہے
مردانیت کی وراثت میں
جس کو وہ جیسے چاہیں استعمال کر سکتے ہیں،
گالیاں ایجاد کرکے
غصہ کر،
قانون بنا کر،
چلاّ کر
کھوکھلے عشق کے خطوں میں،
دیواریں گود کر،
تاریخیں گڑھ کر

مردوں کی زبانیں ملتی ہیں
دفتی کی لغتوں میں
اس کو چھاپنے کے لیے
مشینوں کا ایجاد ہوا ہے
ماں کی زبانوں میں لکھی
کویتاؤں کے نیچے
خود کا نام گُدا ہے
بڑے بڑے کتاب گھروں میں
ان کی زبانوں کی ہی کتابیں اور میگزینوں کی
لمبی دھول بھری، جالا لگی الماریاں موجود ہیں
پارلیامنٹوں میں، ریلیوں میں
مردوں کی زبانیں ہی
بولی گئی ہیں
سنی گئی ہیں
لکھی گئی ہیں
سمجھی گئی ہیں
اشتہاروں میں چھاپی گئی ہیں

ہماری ماؤں کی زبانوں کی
تصویر و تاثیر الگ
انداز الگ
تاریخ الگ
بھاؤ الگ
باریک الگ

ڈبو کے عشق میں
بھگو کے لوبان کی دھونیوں میں
جہد کے دریا میں نہلا کر
مٹی کے قلم تیار کیے گئے ہیں
پھر چھپا کر انہیں رکھا گیا ہے
ساڑیوں کی پرتوں میں
ٹرنک میں دبا کر
انوکول موقعوں پر نکال کر
خون کی سیاہی سے ہتھیلیوں پر
مٹی کے قلم نے لکھی ہیں
ہماری مادری زبانیں

جب جب قلم بنا نہ سکیں
تو، بند کمروں کے کونوں میں
رانیوں نے، داسیوں نے
پھسپھسائی ہیں ہماری مادری زبانیں

جنہیں کمرے اور محل نہیں ملے
انہوں نے کھیتوں
اور جھونپڑیوں کی کچی زمینوں پر
ہنسیے اور کھرپیوں سے گودی ہیں
ہماری مادری زبانیں

جن کے ہاتھوں میں فن تھا انہوں نے
برقعوں اور ساڑیوں پر  کاڑھی ہیں
آری، زردوزی و مقیش کی
مادری زبانیں

قبروں کی اینٹوں پر گدی
مادری زبانیں
چتاؤں کی راکھ میں بجھی
مادری زبانیں
خوابیدہ پلکوں سےکھلے لال آسمان پر لکھی
مادری زبانیں
آندولنوں کی گلابی پکار
مادری زبانیں
دلوں کی دھڑک، عشق کی جھنکار
مادری زبانیں
تمنا کی طلب گار
مادری زبانیں

مردوں کی زبانوں کا
رنگ ایک
طریقہ ایک
آواز ایک
مگر رنگ برنگی اٹھلاتی
رس دار، نانا پرکار
مادری زبانیں
اختری کے حلق سے گرے الفاظ
فاطمہ کا انداز
عشق میں سرفراز
مادری زبانیں

ان ساری زبانوں کو چن کر
لفظوں کو سمیٹ کر
ہم لکھ رہے ہیں
نئے سرے سے
ہماری خود کی
مزیدار، جرار، تیز طرار، لمبی
مادری زبانیں

مترجم: محمد قمر تبریز

Poem : Sabika Abbas

سبیکہ عباس ایک شاعرہ، ناظم اور قصہ گو ہیں۔ وہ ایس اے جی اینتھولوجی کے لیے بطور سینئر ایڈیٹر کام کرتی ہیں اور فیئرلیس کلیکٹو کے ساتھ اجتماعی کاموں اور تحریک کی قیادت کرتی ہیں۔

کے ذریعہ دیگر اسٹوریز Sabika Abbas
Editor : Pratishtha Pandya

پرتشٹھا پانڈیہ، پاری میں بطور سینئر ایڈیٹر کام کرتی ہیں، اور پاری کے تخلیقی تحریر والے شعبہ کی سربراہ ہیں۔ وہ پاری بھاشا ٹیم کی رکن ہیں اور گجراتی میں اسٹوریز کا ترجمہ اور ایڈیٹنگ کرتی ہیں۔ پرتشٹھا گجراتی اور انگریزی زبان کی شاعرہ بھی ہیں۔

کے ذریعہ دیگر اسٹوریز Pratishtha Pandya
Paintings : Labani Jangi

لابنی جنگی مغربی بنگال کے ندیا ضلع سے ہیں اور سال ۲۰۲۰ سے پاری کی فیلو ہیں۔ وہ ایک ماہر پینٹر بھی ہیں، اور انہوں نے اس کی کوئی باقاعدہ تربیت نہیں حاصل کی ہے۔ وہ ’سنٹر فار اسٹڈیز اِن سوشل سائنسز‘، کولکاتا سے مزدوروں کی ہجرت کے ایشو پر پی ایچ ڈی لکھ رہی ہیں۔

کے ذریعہ دیگر اسٹوریز Labani Jangi
Translator : Qamar Siddique

قمر صدیقی، پیپلز آرکائیو آف رورل انڈیا کے ٹرانسلیشنز ایڈیٹر، اردو، ہیں۔ وہ دہلی میں مقیم ایک صحافی ہیں۔

کے ذریعہ دیگر اسٹوریز Qamar Siddique