’’موجودہ بجٹ ہمارے گزر بسر سے متعلق کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں پیش کرتا۔ ایسا لگتا ہے کہ بجٹ میں صرف متوسط طبقہ اور خاص طور پر نوکری پیشہ لوگوں پر توجہ دی گئی ہے،‘‘ گیتا واڑچل کہتی ہیں۔
کاڈر برادری، جسے خاص طور سے کمزور قبائلی گروہ (پی وی جی ٹی) کے طور پر درج کیا گیا ہے، سے تعلق رکھنے والی ۳۶ سالہ گیتا، کیرالہ کے تریشور ضلع میں مجوزہ آتِرپِلّی پن بجلی پروجیکٹ کے علاقہ میں رہتی ہیں۔
باندھ چالاکوڈی طاس (بیسن) میں واقع ہے، جو ان کی برادری کے لوگوں کو چوتھی بار بے گھر کرنے کے لیے ذمہ دار ہوگا۔ ’’پورے ملک میں بڑے پیمانے پر چل رہے بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر سے متعلق منصوبوں کے سبب ہمیں نقل مکانی کا غم برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ، ہماری زمینوں، جنگلات اور وسائل پر کارپوریٹ کے قبضہ کا کوئی ذکر بھی نہیں ملتا ہے،‘‘ گیتا کہتی ہیں، جو اس باندھ کے خلاف چل رہی عوامی تحریک کے چہرے کے طور پر ابھری ہیں۔
’’جنگل میں زندگی بسر کرنے والے آدیواسیوں کو اپنے وجود کی بقا کے لیے ماحولیاتی تبدیلی کے مشکل چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہم مسلسل ناموافق آب و ہوا، جنگل کی کٹائی اور روزگار کے کم ہوتے ذرائع سے نبرد آزما ہوتے رہے ہیں،‘‘ کیرالہ کی اکیلی خاتون آدیواسی رہنما گیتا کہتی ہیں۔
![](/media/images/02a-IMG008-2-KAS-Cosmetic_changes_for_Adiv.max-1400x1120.jpg)
![](/media/images/02b-IMG015-1-KAS-Cosmetic_changes_for_Adiv.max-1400x1120.jpg)
بائیں: اپنے طلبا ء کے ساتھ گیتا۔ دائیں: گیتا، کیرالہ کے تریشور ضلع میں مجوزہ آترپلّی ہائیڈرو الیکٹرک پاور پروجیکٹ کے علاقہ میں رہتی ہیں
کاڈر برادری کے دیگر ارکان کی طرح گیتا کے آباء و اجداد بھی جنگل میں رہتے تھے، جنہیں ۱۹۰۵ میں مجبوراً تب پرمبی کولم ٹائیگر ریزرو چھوڑنا پڑا، جب انگریزوں نے لکڑیوں کو کوچّی بندرگاہ تک پہنچانے اور اس کے بعد انہیں برطانیہ تک بھیجنے کے لیے اس علاقہ کو جوڑنے کے ارادے سے ٹرام لائن کی تعمیر کی۔
گیتا کی فیملی پیرِنگل کوتو اور اس کے بعد شولیار کے جنگلوں میں رہنے لگی، جہاں سے انہیں اب دوبارہ بے گھر ہونا پڑے گا۔
وہ کہتی ہیں کہ بجٹ میں آدیواسیوں کی فلاح و بہبود کے لیے رقم کی مقدار میں اضافہ گیا ہے، ’’لیکن اس میں ماڈل رہائشی اسکولوں، بنیادی ڈھانچہ کی ترقی، اور سڑک وغیرہ کو بنیادی طور پر ترجیح دی گئی ہے، جو کم و بیش دکھاوٹی ہی نظر آتا ہے۔ سڑکیں اور بنیادی ڈھانچہ کی ترقی ان کمزور آدیواسی برادریوں کے لیے بے معنی ہے، جن کی قابل کاشت زمینیں، جنگل، آبی وسائل اور روزگار کو ان سے چھین لیا گیا ہے۔‘‘
کیرالہ کے زیادہ تر لوگوں کو امید تھی کہ بجٹ میں وائیناڈ ضلع کے مُنڈکئی اور چورلملا کے بے گھر کیے گئے لوگوں کے لیے بڑی سطح پر مالی انتظامات کیے جائیں گے۔ ’’لیکن ایسا لگتا ہے کہ بجٹ بناتے وقت پورے جنوبی ہند کی اندیکھی کی گئی ہے۔‘‘
’کیرالہ میوزیم، مادھون نائر فاؤنڈیشن، کوچّی‘ کے جنل آرکائیو سے اجازت لے کر تصویروں کا استعمال کیا گیا ہے۔
ترجمہ نگار: محمد قمر تبریز