’’لوگ ’جے جوان، جے کسان‘ کہا کرتے تھے، اور سرکار ہو سکتا ہے کہ جوانوں کا خیال رکھ رہی ہو، لیکن کسانوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔‘‘ شمالی دہلی کے کشن گنج علاقے کی سبزی منڈی میں ایک معذور فروش، ۳۶ سالہ پپو کمار راٹھور کہتے ہیں۔ ’’کسان زراعت میں جو کچھ سرمایہ کاری کر رہے ہیں اس کا انھیں بدل نہیں مل رہا ہے۔ یہ اب منافع بخش پیشہ نہیں رہا، اس لیے بہت سے لوگ کھیتی چھوڑنے لگے ہیں۔‘‘

’’قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے کھیتی میں کوئی یقینیت نہیں ہے،‘‘ وہ آگے کہتے ہیں۔ ’’ہم منڈی میں کسانوں سے ملتے ہیں، اور میں کئی ایسے کسانوں کو جانتا ہوں جو اب مزدوروں کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ سرکار کو ان کے مسائل کا حل نکالنا چاہیے کیوں کہ وہ ہمارے انّ داتا (کھانا فراہم کرنے والے) ہیں۔‘‘

اسی منڈی میں، راجستھان کے کرولی سے ایک دوسرے سبزی فروش، رادھے شیام راٹھور کہتے ہیں، ’’ہماری ایک کاشت کار فیملی تھی۔ اگر زراعت کی حالت اچھی ہوتی، تو میرے والد دہلی نہیں آتے۔ اب ہم تین بھائی سبزیوں کے ہی اسی کاروبار میں ہیں۔‘‘

ان کے آگے بیٹھے، دلت فرقہ سے پیاز اور آلو فروش، ۵۷ سالہ اوم پرکاش رائیسوال کہتے ہیں، ’’ہم بھی کسان تھے، لیکن آبائی زمین ہمارے چچاؤں کے درمیان تقسیم ہو جانے کے بعد زمین کا صرف ایک چھوٹا سا ٹکڑا رہ گیا۔ اسی لیے، ۲۰ سال قبل میرے والد معاش کے لے ہماری فیملی کے ساتھ کولانا گاؤں سے [راجستھان کے دوسہ ضلع میں] دہلی آ گئے۔ اسی لیے ہم یہاں ہیں۔ اب کسانوں کو قیمت نہیں ملتی، بچولیے منافع کماتے ہیں۔ زندہ رہنے کے لیے کسان جدوجہد کر رہے ہیں۔‘‘

vegetable sellers in Delhi's market
PHOTO • Purusottam Thakur

اوپر بائیں: پپو کمار راٹھور؛ اوپر دائیں: رادھے شیام راٹھور؛ نیچے بائیں: اوم پرکاش رائیسوال

(مترجم: ڈاکٹر محمد قمر تبریز)

Purusottam Thakur

Purusottam Thakur is a 2015 PARI Fellow. He is a journalist and documentary filmmaker and is working with the Azim Premji Foundation, writing stories for social change.

Other stories by Purusottam Thakur
Translator : Mohd. Qamar Tabrez

Mohd. Qamar Tabrez is the Translations Editor, Urdu, at the People’s Archive of Rural India. He is a Delhi-based journalist.

Other stories by Mohd. Qamar Tabrez