اس نے گائے کی چوڑائی، مرغ کی لمبائی کو ناپا ہے اور مختلف قسم کے پتّوں کا خاکہ بنایا ہے۔ اس نے کئی قسم کے بیجوں کو ان کے استعمال کے مطابق چھانٹنا بھی سیکھا ہے۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ۱۳ سال کی اس لڑکی نے اپنی ہم جماعتوں کے ساتھ، ’’ہمارے گاؤں کے نقشے‘‘ بنائے ہیں۔ اس نے مانگ کی کہ ’’میں اپنے ہی گاؤں، مضافات، اپنے بلاک اور ضلع میں بہت سی چیزوں کا مشاہدہ کروں۔ تب میں اسے صحیح طریقے سے بنا سکتی تھی۔‘‘

لاک ڈاؤن کے سبب سنجنا ماجھی شاید مہینوں اسکول سے باہر رہی۔ لیکن اس نے کبھی سیکھنا نہیں چھوڑا۔ اوڈیشہ کے سندر گڑھ ضلع میں اس آدیواسی لڑکی کا رویہ مارک ٹوین کے مشہور الفاظ کو نیا معنی دیتا ہے: ’’اپنی تعلیم میں اسکول کوکبھی بھی مداخلت نہ کرنے دیں۔‘‘ سنجنا کے پاس ایک ٹیچر ہے، جو جسمانی طور پر سرگرم ہے، بھلے ہی اس کا اسکول نہ ہو۔

پوری اسٹوری پاری ایجوکیشن پر پڑھیں: اسکول ۲۰۲۰: لاک ڈاؤن میں مستقبل کی پیمائش

مترجم: محمد قمر تبریز

PARI Education Team

We bring stories of rural India and marginalised people into mainstream education’s curriculum. We also work with young people who want to report and document issues around them, guiding and training them in journalistic storytelling. We do this with short courses, sessions and workshops as well as designing curriculums that give students a better understanding of the everyday lives of everyday people.

Other stories by PARI Education Team
Translator : Qamar Siddique

Qamar Siddique is the Translations Editor, Urdu, at the People’s Archive of Rural India. He is a Delhi-based journalist.

Other stories by Qamar Siddique