مدھو سودن تانتی تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ ان کی بُنی ہوئی کوٹپاڑ ساڑی خریدنے کے لیے ۳۰۰ روپے کون خرچ کرے گا، جب ایک پالیسٹر ساڑی صرف ۹۰ روپے میں مل جاتی ہے۔

اوڈیشہ کے کوراپٹ ضلع میں واقع کوٹپاڑ تحصیل کے ڈونگری گُڑا گاؤں کے یہ بُنکر، جو چالیس سال کی عمر پار کر چکے ہیں، کئی دہائیوں سے کوٹپاڑ ساڑیاں بُن رہے ہیں۔ کوٹپاڑ ساڑی کی بُنائی میں مشکل پیٹرن والا ڈیزائن استعمال کیا جاتا ہے، اور اسے چٹخ دار سرخ، سیاہ اور بھورے رنگ کے سوتی دھاگوں سے بُنا جاتا ہے۔

مدھو سودن کہتے ہیں، ’’بُنائی ہمارا خاندانہ پیشہ ہے۔ میرے دادا بُنائی کرتے تھے، پھر میرے والد بُنائی کرنے لگے، اور اب میرا بیٹا بھی بُنائی کر رہا ہے۔‘‘ مدھو سودن اپنی آٹھ رکنی فیملی کا پیٹ پالنے کے لیے کئی دوسرے چھوٹے موٹے کام بھی کرتے ہیں۔

یہ فلم ’اے ویو اِن ٹائم‘ سال ۲۰۱۴ میں بنائی گئی تھی، جو مدھو سودن کو وراثت میں ملے بُنائی کے ہنر کو درج کرتی ہے اور اس کام میں آ رہی ان کی مشکلوں کی پڑتال بھی کرتی ہے۔

ویڈیو دیکھیں: وقت کے پیوند سلنے کی کوشش میں کوٹپاڑ بُنکر

مترجم: محمد قمر تبریز

Kavita Carneiro

کویتا کارنیرو، پونے کی آزاد فلم ساز ہیں اور گزشتہ ایک دہائی سے سماجی امور سے متعلق فلمیں بنا رہی ہیں۔ ان کی فلموں میں رگبی کھلاڑیوں پر مبنی فیچر لمبائی کی ڈاکیومینٹری فلم ’ظفر اینڈ توڈو‘ شامل ہے۔ حال ہی میں، انہوں نے دنیا کے سب سے بڑے لفٹ سینچائی کے پروجیکٹ پر مرکوز ڈاکیومینٹری ’کالیشورم‘ بھی بنائی ہے۔

کے ذریعہ دیگر اسٹوریز کویتا کارنیرو
Text Editor : Vishaka George

وشاکھا جارج، پاری کی سینئر ایڈیٹر ہیں۔ وہ معاش اور ماحولیات سے متعلق امور پر رپورٹنگ کرتی ہیں۔ وشاکھا، پاری کے سوشل میڈیا سے جڑے کاموں کی سربراہ ہیں اور پاری ایجوکیشن ٹیم کی بھی رکن ہیں، جو دیہی علاقوں کے مسائل کو کلاس روم اور نصاب کا حصہ بنانے کے لیے اسکولوں اور کالجوں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔

کے ذریعہ دیگر اسٹوریز وشاکا جارج
Translator : Qamar Siddique

قمر صدیقی، پیپلز آرکائیو آف رورل انڈیا کے ٹرانسلیشنز ایڈیٹر، اردو، ہیں۔ وہ دہلی میں مقیم ایک صحافی ہیں۔

کے ذریعہ دیگر اسٹوریز Qamar Siddique