پہلے تو بارش کی کمی نے اور اس کے بعد بے موسم کی دھواں دھار برسات نے چترا دیوی کی فصل کو برباد کر دیا۔ ’’ہم نے باجرہ لگایا تھا اور یہ اچھی طرح بڑھ رہا تھا۔ لیکن جب ہمیں اپنی پیداوار کی سینچائی کرنے کی ضرورت تھی، تب بارش بالکل بھی نہیں ہوئی۔ فصل جب کاٹی جانے والی تھی، تو جم کر برسات ہوئی اور پوری فصل برباد ہو گئی،‘‘ راجستھان کے کرولی ضلع کے کھرکھری گاؤں کی ۴۵ سالہ کسان کہتی ہیں۔
سال ۲۰۱۱ کی مردم شماری کے مطابق، کرولی کی معیشت بنیادی طور پر کھیتی پر منحصر ہے اور یہاں کے زیادہ تر لوگ یا تو کسان ہیں یا زرعی مزدور ہیں۔ ریاست پہلے سے ہی پانی کی قلت کا سامنا کرتی رہی ہے اور کھیتی بھی بارش پر منحصر ہے۔
چترا دیوی، مینا برادری سے آتی ہیں جسے ریاست میں او بی سی (دیگر پس ماندہ طبقہ) کے طور پر درج کیا گیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ پچھلے تقریباً دس سالوں سے بارش کے پیٹرن میں آئی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہیں۔ رقبہ کے لحاظ سے راجستھان ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست ہے اور اس کی آبادی کا ۷۰ فیصد حصہ گزر بسر کے لیے کھیتی یا مویشی پروری پر منحصر ہے۔
بارش کے بدلتے ہوئے پیٹرن نے کھرکھری کے کسانوں کو گزر بسر کے لیے دودھ بیچنے جیسے کام کرنے کو مجبور کر دیا ہے۔ موسم میں تبدیلی کا منفی اثر مویشیوں کی صحت پر بھی پڑ رہا ہے، جنہیں مختلف بیماروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ’’میری گائے نے ۱۰-۵ دنوں سے ٹھیک سے چارہ نہیں کھایا ہے،‘‘ چترا دیوی بتاتی ہیں۔
تقریباً ۴۸ سال کے انوپ سنگھ مینا، کھرکھری کے مہاتما گاندھی سینئر سیکنڈری اسکول میں ٹیچر ہیں۔ وہ مستقبل کو لے کر کافی فکرمند ہیں۔ ’’جب میں اپنے گاؤں کے مستقبل کے بارے میں سوچتا ہوں، تو یہاں کھیتی کی حالت بہت بدلی نظر آتی ہے، جو بنیادی طور پر مانسون پر منحصر ہے۔ آنے والا وقت مجھے بہت مایوس کن لگتا ہے۔‘‘
کھرکھری میں بنی یہ فلم ان لوگوں کی کہانی بیان کرتی ہے جو زمین پر منحصر ہیں اور موسمیاتی پیٹرن کے چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔ دن بہ دن بے ترتیب بارش کا مسئلہ ان کی تشویشوں کو مزید سنگین بنا رہا ہے۔
مترجم: محمد قمر تبریز