• زمرے
پیپلز آرکائیو آف رورل انڈیا
  • اسٹوریز
    زمرے
    • ہم جو کام کرتے ہیں
    • ہم جو چیزیں بناتے ہیں
    • کاشتکاری اور اس کا بحران
    • آزادی کے پیدل سپاہی
    • شہر میں دیہات
    • مسافر
    • تمام زمرے دیکھیں
    • The archive on a map
    • آپ کے ارد گرد کی کہانیاں
      نقشہ پر آرکائیو
  • گیلری
    تصاویر
    • البمز
    • Freedom Fighters Gallery
    • نمائشیں
    • پاری کی تصاویر
    ویڈیوز
    • چھوٹے تبصرے
    • YouTube
    • تمام ویڈیوز دیکھیں
    آڈیو
    • موسیقی
    • زبانیں
    • Soundcloud
    • گیلری کی جھلکیاں دیکھیں
    • Explore India’s facial diversity
    • First ever Archive of Adivasi Children's Art View PAINTINGS
    • Explore India’s facial diversity
    • ہندوستان کے چہرے کا تنوع دریافت کریں چہرے دیکھیں
    • Listen to photos speak
    • بولتی ہوئی تصویروں کو سنیں بولتے ہوئے البمز دیکھیں
  • لائبریری
  • پاری کے بارے میں
    پاری کے بارے میں
    • پاری کی کہانی
    • بلاگ
    • ہم سے رابطہ کریں
    • Grievance Redressal
    ہمارے ساتھ شامل ہوں
    • تعاون کریں
    • عطیہ کریں
    نوٹ
    • اعترافات
    • رہنما ہدایات
    • PARI for students, teachers and researchers
    • طلبہ، اساتذہ اور محققین کے لیے پاری مزید جانیں
    • P. Sainath, Founder Editor
    • پی۔ سائی ناتھ, بانی ایڈیٹر مزید جانیں
  • پاری ایجوکیشن
  • پاری کو عطیہ کریں

سال ۱۵۔۲۰۱۴ میں، اخبارات کے پہلے صفحہ پر دیہی ہندوستان سے صرف صفر اعشاریہ ۲۴ فیصد خبروں کو ہی جگہ مل پائی۔
ہم اسے بدلنا چاہتے ہیں۔

ہم اسے حکومتوں کے بغیر کر سکتے ہیں – اور کریں گے۔ ہم آپ کے بغیر یہ نہیں کر سکتے۔

ہندوستان کی نوجوان، میڈیا سے سیراب نسلیں اپنے ملک کے بارے میں بہت کم جانتے ہوئے بڑی ہو رہی ہیں، لیکن انھیں چند میٹرو اور قصبوں کے اشرافیہ کے بارے میں بہت کچھ معلوم ہے۔ تنگ نظر، تجارتی لحاظ سے چلنے والے میڈیا کے لیے قوم کو گونگا بنانا معیاری طریقہ کار کا حصہ ہے۔ سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز (سی ایم ایس، دہلی) کے اعداد و شمار ہمیں بتاتے ہیں کہ بڑے بڑے روزناموں کے صفحہ اول پر شائع کی جانے والی خبروں میں سے ۶۶ فیصد نئی دہلی کی ہوتی ہیں۔ سی ایم ایس نے یہ بھی پایا کہ سال ۱۵۔۲۰۱۴ میں صفحہ اول کی خبروں میں سے صرف صفر اعشاریہ ۲۴ فیصد ہی دیہی ہندوستان کی خبریں تھیں۔ ٹی وی چینلوں کا بھی یہی حال ہے۔

پاری کو ہندوستانی صحافت کے اس سب سے جرأت مندانہ قدم کو آگے بڑھانے میں آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔

منصوبہ

  1. پیپلز آرکائیو آف رورل انڈیا ملک کے ۹۵ خطوں میں سے ہر ایک میں پاری کے ایک فیلو کو کھڑا کرنا چاہتا ہے، ان میں سے زیادہ تر خطوں کو ’قومی‘ (کارپوریٹ پڑھیں) میڈیا نے چھوا نہیں ہے۔
    فیلوز ہوسکتے ہیں

    نامہ نگار قلم کار فلم ساز فوٹوگرافر

    اور خود ان خطوں کے روزمرہ کے باشندے۔

    ’خطوں‘ سے ہماری مراد قدرتی یا تاریخی طور پر وجود میں آنے والے علاقے ہیں۔ مثال کے طور پر، ریاست اترپردیش میں ہمارے پاس روہیل کھنڈ، بندیل کھنڈ، برج، اودھ، سون بھدر، اور بھوجپور (جو بہار تک پھیلا ہوا ہے) ہیں۔

  2. ہر ایک پاری فیلو کسی مخصوص خطہ میں ایک سال تک کام کرتا ہے، خطہ کے لوگوں اور برادریوں کےدرمیان فیلڈ ورک میں کم از کم تین مہینے مکمل وقت گزارتا ہے۔
  3. ۶۰ مہینے یا اس سے زیادہ عرصے میں، پاری ملک کے ہر ایک حصے سے، روزمرہ کے عوام کی روزمرہ کی زندگی پر تحریری رپورٹیں، آڈیو اسٹوریز، ویڈیوز، دستاویزی فلمیں، تصاویر، موسیقی اور ’بولتے البمز‘ تیار کرے گا۔ ایک ایسا ڈیٹا بیس جو صحیح معنوں میں ہندوستانی عوام، خاص کر ۸۳۳ ملین دیہی شہریوں کا نمائندہ ہوگا۔ ان کی مشقت، دستکاری، کہانیاں، گانے، نظمیں، فنون وغیرہ۔ ہم فیلوز کا جو نیٹ ورک بنا رہے ہیں، وہ ملک کی سماجی بناوٹ کی بھی عکاسی کریں گے۔ تقریباً ۱۰۰ فیلوز میں سے آدھی خواتین ہوں گی۔ اور دلت صحافیوں، آدیواسی صحافیوں اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بھی نمائندگی منصفانہ انداز میں کی جائے گی۔ بہت ساری کہانیاں براہ راست خود روزمرہ کے لوگ سنائیں گے۔ دیگر وراثتوں کے علاوہ، یہ طلبہ کی نسلوں، ہمارے تمام بچوں کو ان کے ارد گرد کی دنیا کے بارے میں زندہ نصابی کتابیں فراہم کرے گا۔ اور خود ملک کو اس کا ایک ایسا مجموعہ عطا کرے گا، جسے اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہے۔
  4. پاری ایک کثیر لسانی سائٹ ہے۔ اس سائٹ پر آپ کو کئی ایسے مضامین ملیں گے، جس میں اوپر کی طرف ’زبان کا انتخاب کریں‘ والا بٹن موجود ہے۔ کئی مضامین متعدد زبانوں میں ہیں، بعض تو ۱۰ زبانوں میں بھی ہیں۔وہماری کوشش ہے کہ ہم مضامین کی تعداد کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ زبانوں کی تعداد بھی بڑھائیں۔وپاری کے آڈیو پروجیکٹ کا بھی مقصد یہی ہے کہ ہندوستان کی ۷۸۰ زندہ زبانوں میں سے ہر ایک زبان بولنے والے کو ریکارڈ کیا جائے۔

ایک فیلو کو اسپانسر کریں

ہر ایک فیلوشپ کی لاگت:
۲ لاکھ روپے

معہ ریکارڈنگ، ڈاکیومنٹیشن، کولیشن، ایڈیٹنگ (متن اور آڈیو)، ٹریننگ وغیرہ سے متعلق اخراجات۔

پاری فیلوشپ کی متوقع کل لاگت (سالانہ):
۸۰ لاکھ روپے

آپ کس طرح مدد کر سکتے ہیں

پیسے کا عطیہ کریں

You can send in donations using a range of payment methods. All donations made to the CounterMedia Trust are eligible for exemption under Section 80G of the Income Tax Act, 1961.

آلات عطیہ کریں

اگر آپ آلات (نئے یا استعمال شدہ) بھیجنا چاہتے ہیں جسے پاری کے فیلو اور دیہی معاونین استعمال کر سکیں، تو براہ کرم ہم سے رابطہ کریں۔ اس میں جامد اور ویڈیو کیمرے، آڈیو ڈجیٹل ریکارڈر، لیپ ٹاپ، ہارڈ ڈِسک اور دیگر آلات شامل ہو سکتے ہیں۔

اپنے نیٹ ورک میں پیغام کا اشتراک کریں

اپنے دوستوں سے کہیں کہ وہ اس مہم سے جڑیں اور اپنا تعاون دیں۔ اپنے ملک کا احاطہ کرنے میں ہماری مدد کریں۔ دیہی ہندوستان پر مبنی قومی علم کا ایک منفرد ذخیرہ تیار کرنے میں ہمارے ساتھ شامل ہوں۔

درحقیقت اور بھی کئی سوالات ہیں، لیکن پاری کا بنیادی گروپ اور رضاکار ذاتی طور پر بڑے اخراجات برداشت کرتے ہیں۔ ہم آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ دل کھول کر تعاون دیں اور صحافت کی اس انوکھی کوشش کو کامیابی سے ہم کنار کریں۔ ہم اسے حکومتوں اور کارپوریشنوں کے بغیر کر سکتے ہیں، اور کریں گے۔ لیکن ہم اسے آپ کے بغیر نہیں کر سکتے۔

P. Sainath

شکریہ آپ کا,
مخلص,
پی۔ سائی ناتھ

دریافت کریں

  • زمرے
  • نقشے پر کہانیاں

گیلری

  • تصاویر
  • ویڈیوز
  • آڈیوز
  • بولتے البمز
  • چہرے

کے بارے میں

  • پاری کی کہانی
  • بلاگ
  • ہم سے رابطہ کریں
  • اعترافات
  • رہنما ہدایات
  • Grievance Redressal

شامل ہوں

  • پاری کو عطیہ کریں
  • پاری کے رضاکار بنیں

مزید

  • شرائط و ضوابط
  • کاپی رائٹ
  • Creative Commons Licence

جُڑیں

The People's Archive of Rural Indiahttps://ruralindiaonline.org/