کیا کسی پروجیکٹ کی کامیابی کا فیصلہ اس کے کبھی مکمل نہ ہونے کی بنیاد پر کیا جا سکتا ہے؟ ہاں، اگر یہ دنیا کے سب سے پیچیدہ دیہی علاقوں کا زندہ آرکائیو ہے۔ رورل انڈیا کئی معنوں میں اس سیارہ کا سب سے متنوع حصہ ہے۔ اس کے ۸۳۳ ملین لوگوں میں وہ انوکھے معاشرے شامل ہیں جو ۷۰۰ زبانیں بولتے ہیں، جن میں سے کچھ ہزاروں سال پرانی ہیں۔ ہندوستان کے عوام کا لسانی سروے ہمیں بتاتا ہے کہ پورا ملک مجموعی طور سے ۷۸۰ زبانیں بولتا ہے اور ۸۶ الگ الگ رسم الخط کا استعمال کرتا ہے۔ لیکن ۷ویں کلاس تک اسکولوں کو چلانے کے معاملے میں، ان ۷۸۰ میں سے صرف ۴ فیصد کا احاطہ کیا گیا ہے۔ زیادہ تر ہندوستانی زبانیں عام طور سے دیہی ہندوستان کے باشندوں کے ذریعے بولی جاتی ہیں۔

دستور ہند کے آٹھویں شیڈول میں ۲۲ زبانوں کی فہرست دی گئی ہے، جن کو فروغ دینے کی ذمہ داری ملک کی حکومت پر ہے۔ اس کے باوجود، ایسی بھی ریاستیں ہیں، جن کی سرکاری زبانیں ان ۲۲ سے باہر ہیں، جیسے میگھالیہ کی کھاسی اور گارو۔ چھ ہندوستانی زبانوں میں سے ہر ایک کو بولنے والے ۵۰ ملین لوگ یا اس سے زیادہ ہیں۔ تین زبانوں کو ۸۰ ملین یا اس سے زیادہ لوگ بولتے ہیں۔ ایک زبان کو بولنے والے تو، تقریباً ۵۰۰ ملین لوگ ہیں۔ وہیں دوسری طرف، انوکھی قبائلی زبانیں ہیں، جنہیں کم از کم ۴ ہزار لوگ بولتے ہیں، بعض کو بولنے والے اس سے بھی کم ہیں۔ صرف مشرقی ریاست اوڈیشہ میں تقریباً ۴۴ قبائلی زبانیں ہیں۔ لسانی سروے کا کہنا ہے کہ گزشتہ ۵۰ برسوں میں تقریباً ۲۲۰ زبانوں کی موت ہو چکی ہے۔ تریپورہ کی سائیمار زبان کو بولنے والے اب صرف سات لوگ بچے ہیں۔

یہی تنوع دیہی ہندوستان کے پیشوں، فنون لطیفہ اور دستکاری، ثقافت، ادب، افسانوں، نقل و حمل اور دیگر شعبوں کی خصوصیات ہے۔ ہندوستان کے دیہی علاقے چونکہ نہایت تکلیف دہ تبدیلی کے دور سے گزر رہے ہیں، اس لیے ان میں سے بہت سی خصوصیات ختم ہوتی جا رہی ہیں، جس سے ہم غریب ہوتے جا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، ہندوستان میں بُنائی کے جتنے انداز اور طور طریقے ہیں وہ کسی اور واحد ملک میں نہیں ملتے۔ ان میں سے بہت سی روایتی بنکر برادریاں خاتمہ کے دہانے پر ہیں، جس سے دنیا کی بہترین نعمت ختم ہو جائے گی۔ چند انوکھے پیشے، جیسے پیشہ ور داستان گو، رزمیہ شاعری گانے والے بھی معدوم ہونے کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔

پھر ایسے پیشے بھی ہیں جن کے بارے میں چند ہی ملکوں کو پتہ ہے۔ جیسے پاسی جو روزانہ تاڑ کے ۵۰ درختوں پر چڑھتے ہیں، ہر کوئی، موسم میں تین بار۔ اس کے رس سے وہ گُڑ بناتے ہیں یا پھر دیسی شراب، جسے تاڑی کہتے ہیں۔ موسم کے عروج پر، ایک پاسی ہر روز نیویارک کی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ سے زیادہ اونچائی چڑھتا ہے۔ لیکن بہت سے پیشے اب ختم ہونے کے دہانے پر ہیں۔ برتن ساز ، دھات کا کام کرنے والے اور لاکھوں اسی قسم کے ماہر دستکار تیزی سے اپنی معیشت کھو رہے ہیں۔

جو چیزیں دیہی علاقوں کو منفرد بناتی ہیں، ان میں سے بہت کچھ ۳۰۔۲۰ سالوں میں ختم ہو سکتا ہے۔ ان کا کوئی سلسلہ وار بصری یا زبانی ریکارڈ نہیں ہے، جو ہمیں اس ناقابل یقین تنوع کو بچانے کے لیے بیدار یا کم از کم آمادہ کر سکے۔ ہم جہانوں کو اور دیہی ہندوستان کے اندر کی آوازوں کو کھو رہے ہیں، جس کے بارے میں آئندہ نسلیں بہت کم یا کچھ بھی نہیں جان پائیں گی۔ حالانکہ موجودہ نسل بھی اُن جہانوں سے بڑی تیزی سے اپنا رشتہ توڑ رہی ہے۔

دیہی ہندوستان میں واقعی ایسا بہت کچھ ہے جس کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ جو ظالمانہ ہے، جابرانہ، رجعت پسند اور سفاک ہے، اسے ضرور ختم ہونا چاہیے۔ چھوا چھوت، جاگیرداری، بندھوا مزدوری، ذات پات اور صنف کی بنیاد پر شدید ظلم و استحصال، زمینوں پر قبضہ وغیرہ بند ہونا چاہیے۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ جس قسم کی تبدیلی اس وقت ہو رہی ہے وہ جابروں اور وحشیوں کو اکثر تقویت بخشتی ہے، جب کہ بہترین اور متنوع کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اس کی بھی یہاں دستاویزی کی جائے گی۔

یہی وہ جگہ ہے جہاں پاری آتا ہے

پاری ایک زندہ جریدہ اور آرکائیو دونوں ہے۔ یہ موجودہ اور عصر حاضر کے دیہی علاقوں پر رپورٹنگ اور اس کی میزبانی کرے گا، اور اس کے ساتھ ہی پہلے سے شائع شدہ اسٹوریز، رپورٹس، ویڈیوز اور آڈیوز کا ڈیٹا بیس ہم جتنے بھی ذرائع سے کر سکتے ہیں، تیار کرے گا۔ پاری کے خود اپنے سبھی مواد کرئیٹو کامنز کے تحت آتے ہیں اور سائٹ تک رسائی مفت ہے۔ اور پاری کو کوئی بھی تعاون دے سکتا ہے۔ ہمارے لیے لکھیں، ہمارے لیے شوٹ کریں، ہمارے لیے ریکارڈ کریں – آپ کے مواد کا خیرمقدم ہے بشرطیکہ یہ اس سائٹ کے معیاروں پر پورا اترے اور خود ہمارے مینڈیٹ: روزمرہ کے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی کے موافق ہو۔

ہندوستان میں بہت سی لائبریریوں اور میوزیم کا استعمال کم ہوا ہے، خاص کر گزشتہ ۲۰ برسوں میں۔ یہ اس وجہ سے ہوا کہ آپ کو جو کچھ میوزیم میں دیکھنے کو مل سکتا تھا، وہی آپ کو گلیوں میں بھی مل سکتا ہے: وہی چھوٹی چھوٹی پینٹنگ کے اسکول، سنگ تراشی کی وہی روایتیں۔ اب وہ بھی معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ نوجوان پہلے کے مقابلے اب لائبریری اور میوزیم کا دورہ کم کرتے ہیں۔ لیکن، ایک جگہ ایسی ہے جہاں پوری دنیا کی آئندہ نسل، جس میں ہندوستانی بھی شامل ہیں، زیادہ سے زیادہ جائیں گے: اور وہ ہے نیٹ۔ انٹرنیٹ تک رسائی، خاص کر براڈ بینڈ، ہندوستان میں کم ہے، لیکن پھیل رہا ہے۔ عوامی وسیلہ کے طور پر ایک زندہ، سانس لیتا جریدہ اور آرکائیو بنانے کی یہ صحیح جگہ ہے، جس کا مقصد عوام کی زندگیوں کو ریکارڈ کرنا ہے۔ پیپلز آرکائیو آف رورل انڈیا۔ کئی دنیا، ایک ویب سائٹ۔ متعدد آوازیں اور زبانیں، ہم امید کرتے ہیں کہ یہ کام پہلے کبھی کسی ایک ویب سائٹ پر نہیں ہوا ہوگا۔

اس کا مطلب ہے نہایت وسیع و عریض پیمانے پر صوتی، بصری اور تحریری میڈیا کی بے شمار شکلوں کو استعمال کرنا۔ جہاں پر اسٹوریز، کام، سرگرمی، تواریخ کو، جہاں تک ممکن ہے، جہاں تک ہم اسے سنبھال سکتے ہیں، دیہی ہندوستان کے باشندے خود ہی بیان کریں گے۔ کھیتوں سے چائے کی پتی توڑنے والوں کے ذریعے۔ سمندر سے مچھلی پکڑنے والے کے ذریعے۔ کھیتوں میں دھان کی بوائی کرتے وقت گانا گا رہی عورتوں کے ذریعے، یا روایتی داستان گو کے ذریعے۔ کھلاسی مردوں کے ذریعے جو صدیوں پرانے طریقوں کا استعمال کرکے سمندر میں بھاری کشتیوں کو اتارتے ہیں، وہ بھی مشین اور کرین کے بغیر۔ مختصراً یہ کہ روزمرہ کے لوگ خود اپنے بارے میں بات کریں گے، اپنی مزدوری اور زندگیوں کے بارے میں بتائیں گے، ہمیں اس دنیا کے بارے میں بتائیں گے، جسے ہم اکثر دیکھنے سے محروم رہ جاتے ہیں۔

پاری پر کیا ہے

پاری ویڈو، فوٹو، آڈیو اور متن کے آرکائیو کو جمع اور شائع کرتا ہے۔ ہمارے پاس کچھ مواد تو پہلے سے ہی موجود ہیں اور بعض اسٹوریز ہم لگاتار تیار کر رہے ہیں۔ انھیں ترتیب دینے اور لوڈ کرنے میں وقت اور محنت دونوں لگتے ہیں۔ پاری کے لیے خصوصی طور سے تیار کیے گئے ویڈیوز میں روزمرہ کے ہندوستانیوں اور غریبوں کی زندگی اور ان کی معیشت کو ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک خاتون زرعی مزدور آپ کو اپنی زندگی، اپنے کام، اپنی مزدوری کی تکنیک، فیملی، باورچی خانہ اور ان تمام چیزوں سے روبرو کراتی ہے، جسے وہ اہم سمجھتی ہے۔ ظاہر ہے، اس قسم کے فلم میں پہلا کریڈٹ اسے ہی جاتا ہے؛ دوسرا کریڈٹ اس کے گاؤں اور برادری کو جاتا ہے۔ ہدایت کار تیسرے نمبر پر آتا ہے۔ پاری اس کی اسٹوری کی ملکیت کا احترام کرتا ہے۔ اور یہ ہمارے مینڈیٹ میں ہے کہ ہم ایسے طریقے تلاش کریں جس کے ذریعے، ہم جن لوگوں کا احاطہ کر رہے ہیں، یعنی دیہی ہندوستانی، ان کی بھی یہاں تک رسائی ہو، اور وہ اس سائٹ کی تعمیر کے بارے میں اپنی رائے دے سکیں۔ ہم جتنی بھی دستاویزی فلم تیار کر رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ ان کا سب ٹائٹل بھی ہندوستان کی مختلف زبانوں میں تیار کیا جائے۔

سائٹ کے آڈیو والے حصہ میں آنے والے وقت میں، ہزاروں کلپس ہوں گے ہر ایک ہندوستانی زبان میں بات چیت، گانے، شاعری، جسے ہم ریکارڈ کر سکتے ہیں۔ ہم نے چکّی کے گانوں کے پروجیکٹ سے شروعات کی تھی، جو مہاراشٹر کے گاؤوں کی عورتوں کے ذریعے گائے گئے علاقائی گانے ہیں۔ ایک لاکھ سے زیادہ گانے، حیرت انگیز شاعری ۔ شاعرانہ وراثت کے طور پر، پاری پر دھیرے دھیرے جمع کیے جائیں گے۔

ہم تعلیم و تدریس پر بھی توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ تدریسی اور تحقیقی مواد، بشمول نصابی کتابیں، اگلے چند سالوں میں تیزی سے آن لائن دستیاب ہوں گی، یہ عمل دنیا کے بعض حصوں میں پہلے سے جاری ہے۔ پاری طلبہ، اساتذہ، اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے لیے معلوماتی اور تازہ وسائل تیار کرنے میں مدد کرنا چاہتا ہے۔ اگر صحیح طریقے سے کیا گیا، تو اس کا مطلب ہوگا ’نصابی کتابیں‘ یا تدریسی مواد جن میں اضافہ کیا جا سکتا ہے، ترمیم کی جا سکتی ہے، اپ ڈیٹ اور وسیع کیا جا سکتا ہے۔ براڈ بینڈ کی رسائی میں چونکہ اضافہ ہو رہا ہے، اس لیے بہت سے طلبہ کی لاگت بھی کم ہونی چاہیے، کیوں کہ پاری عوام کی رسائی کے لیے ایک مفت سائٹ ہے۔

پاری ایک ایسا وسائل کا گوشہ بھی تیار کر رہا ہے، جہاں پر ہم دیہی ہندوستان سے متعلق تمام سرکاری (اور غیر سرکاری لیکن معتبر) رپورٹیں ڈالنا چاہتے ہیں (پورا متن اور صرف ان کے لنک نہیں)۔ مثال کے طور پر، غیر منظم شعبہ میں کاروبار کے لیے قومی کمیشن کی ہر ایک رپورٹ، پلاننگ کمیشن (اب نیتی آیوگ) اور وزارتوں کی رپورٹس، اقوامِ متحدہ وغیرہ کی رپورٹ۔ محققین کو مختلف ذرائع سے اہم دستاویزات اور مطالعات تک رسائی حاصل کرنے کے لیے متعدد سائٹوں پر نہیں جانا پڑے گا۔

زمرے

آرکائیو میں آپ جو زمرے دیکھ رہے ہیں وہ حتمی یا فائنل نہیں ہیں۔ ہم اس میں، مثال کے طور پر گھریلو اور جانگلی جانور – اور متعدد دیگر کو بھی، ایک ایک کرکے شامل کریں گے۔ یہاں پر پاری کے ان متعدد زمروں میں سے صرف تین پر نظر ڈالیں:

Things we do
ہم جو کام کرتے ہیں

یہ آپ کو دیہی ہندوستانی مزدوروں کی پیچیدہ دنیا میں لے جاتا ہے۔ کھیتوں میں کام کرنے والے بے زمین مزدوروں، کسانوں اور لکڑی کاٹنے والوں، اینٹ بنانے والوں اور لوہاروں کی طرف۔ ان لوگوں سے آپ کو روبرو کرائے گا، جو کچھ پیسے کمانے کے لیے ۲۰۰ کلوگرام کوئلہ سائیکل پر لاد کر ۴۰ کلومیٹر تک کا سفر کرتے ہیں، ان عورتوں سے ملوائے گا جو کچرے کے اونچے ڈھیر سے، اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر کوئلہ اکٹھا کرتی ہیں۔ اور ان مہاجر مزدوروں سے بھی ملنے کا موقع فراہم کرے گا، جو کام کی تلاش میں ہر سال ہزاروں کلومیٹر کا سفر کرتے ہیں، کہیں بھی چھ مہینے سے زیادہ نہیں ٹھہرتے، خود گاؤں میں اپنے گھروں میں بھی نہیں۔

ان کی کہانیوں کا احاطہ کرنے کے علاوہ، ہم ان آلات اور اوزاروں کی بھی فوٹوگرافی کر رہے ہیں اور فلم بنا رہے ہیں جنہیں لوگ استعمال کرتے ہیں، ان میں سے کئی یقینی طور پر آئندہ چند برسوں میں غائب ہو جائیں گے۔

Things we make
ہم جو چیزیں بناتے ہیں

یہاں، پاری فنون لطیفہ اور دستکاری، فنکاروں اور دستکاروں کا احاطہ کرتا ہے۔ ملک کے بے شمار اسکول اور مہارت اور روایات، اور ان کی مصنوعات۔ اس زمرے میں، آپ کو ہندوستان کا ’روزمرہ کا میوزیم‘ ملے گا – چھوٹی چھوٹی پینٹنگ کے اسکول، مجسمہ سازی کی دیہی روایات، بُنائی کے انوکھے طریقے، جن میں سے زیادہ تر اب ختم ہو رہے ہیں اور جلد ہی مکمل طور پر ختم ہو جائیں گے۔

Foot Soldiers Of Freedom
آزادی کے پیدل سپاہی

دیہی ہندوستان کے آخری زندہ مجاہدینِ آزادی، جن میں سے زیادہ تر کی عمر اب ۹۰ سال کی ہو چکی ہے۔ ان لوگوں نے نوآبادیاتی حکومت سے لڑنے اور ایک آزاد، جمہوری ہندوستان کے قیام کے لیے اور اپنے ملک کو آزاد کرانے کے لیے لڑتے ہوئے کئی سال جیلوں میں گزارے۔ اگلی دہائی میں اس کہانی کو بتانے والا کوئی نہیں بچے گا۔

ہم جہاں ایک طرف تعاون کرنے والوں کی جماعت مسلسل تیار کرنے اور اسے وسعت دینے کی کوشش کر رہے ہیں، وہیں ادارتی انتخاب اور کوالٹی کنٹرول کا تجربہ بھی کر رہے ہیں۔ ظاہر ہے، مستند ریکارڈ والے تجربہ کار معاونین کا استعمال اس کام کے لیے ضروری ہے۔ ان میں سے زیادہ تر صحافی، قلم کار اور مصنف ہوں گے۔ لیکن سب نہیں۔ کوئی بھی آدمی جس کی اس کام میں دلچسپی ہے وہ شرکت کر سکتا ہے، ہمارے لیے لکھ سکتا ہے، یا ویڈیو کی اچھی کوالٹی کے ساتھ اپنے موبائل فون سے بھی فلم بنا سکتا ہے – بشرطیکہ مواد اس آرکائیو کے مینڈیٹ کے مطابق ہو۔ آپ کا پیشہ ور صحافی ہونا ضروری نہیں ہے۔

یاد رکھیں، پاری پر دستیاب زیادہ تر کہانیاں خود دیہی ہندوستان کے باشندوں کی طرف سے آتی ہیں، میڈیا سے وابستہ ان پیشہ ور افراد سے نہیں جو ان کی کہانی کو ریکارڈ کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ دیہی ہندوستانی خود اپنی کہانیوں کو فلمائیں گے۔ اور ان کہانیوں کی تجدید اور رپورٹنگ کی جائے گی — بشرطیکہ ان میں دیہی علاقوں کی ترجمانی کی گئی ہو۔

پاری پر عوام کی رسائی مفت ہے۔ اس سائٹ کو کاؤنٹر میڈیا ٹرسٹ کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔ ایک غیر رسمی نیٹ ورک اس ٹرسٹ کی مدد کرتا ہے اور رضاکارانہ کام، چندہ اور براہِ راست ذاتی تعاون کے ذریعے اس کی بنیادی سرگرمیوں کے لیے رقم فراہم کرتا ہے۔ نامہ نگاروں، پیشہ ور فلم سازوں، فلم کے ایڈیٹرز، فوٹوگرافروں، دستاویزی فلم سازوں اور صحافیوں (ٹیلی ویژن، آن لائن اور پرنٹ) کا یہ رضاکارانہ نیٹ ورک پاری کا سب سے بڑا اثاثہ ہے۔ اس کے علاوہ ماہرین تعلیم، اساتذہ، محققین، تکنیکی ماہرین اور بہت سے دیگر شعبوں کے پیشہ ور افراد نے بھی اس سائٹ کو ڈیزائن کرنے اور پاری کے قیام میں ہمیں اپنی مہارت عطا کی ہے۔

رضاکار ہمارے لیے جو کچھ کر رہے ہیں اس کے علاوہ پاری کو مواد تیار کرنے کے لیے پیسوں کی ضرورت ہے، اور ہم چاہتے ہیں کہ کراؤڈ فنڈنگ یا ہجوم کی مالی اعانت کے ذریعے وسائل پیدا کریں۔ اگرچہ عطیات کے لیے ہماری اپیل کا عنوان ہے ’اپنے ملک کا احاطہ کریں‘، لیکن دیہی ہندوستان کا مکمل ’احاطہ‘ کبھی نہیں کیا جا سکتا اور اس سائٹ پر دستیاب مواد میں کئی بڑے حقائق کے ٹکڑے شامل ہیں۔ ہم بہت سے جہانوں کا احاطہ تبھی کر سکتے ہیں جب اس میں عوام کی زیادہ سے زیادہ شرکت ہو۔

P. Sainath
بانی ایڈیٹر، پاری

"پاگل ہونے کا بھی اپنا ایک مزہ ہے، جسے صرف دیوانے جانتے ہیں"

جان ڈرائیڈن، ’اسپینش فرائر‘ (۱۶۸۱) میں

پاری کو عطیہ دینے پر غور کریں

پیسے کا عطیہ کریں

آپ ادائیگی کے مختلف طریقوں کا استعمال کرکے چندے بھیج سکتے ہیں۔ کاؤنٹر میڈیا ٹرسٹ کو دیے گئے تمام چندے انکم ٹیکس قانون، ۱۹۶۱ کے سیکشن ۸۰ جی کے تحت ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔

پاری کا تعاون کریں

پاری کا تعاون کوئی بھی کر سکتا ہے۔ ہمارے لیے لکھیں، ہمارے لیے شوٹ کریں، ہمارے لیے ریکارڈ کریں، ترجمہ، تحقیق کریں، ویڈیو کو ایڈٹ کریں – آپ کے مواد کا خیر مقدم ہے بشرطیکہ یہ اس سائٹ کے معیاروں کو پورا کرتا ہو اور ہمارے مینڈیٹ: روزمرہ کے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی کے موافق ہو۔

پاری اور تعلیم

پاری میں ہم، مستقبل کی نصابی کتابیں لکھ رہے ہیں۔ یہ ہماری سائٹ پر ہر ہفتے بے شمار اسٹوریز، تصاویر، ویڈیوز اور آڈیو مواد کے ساتھ ہو رہا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ، اس میں سے کچھ خود طلبہ اور اساتذہ کے ذریعہ تیار کیا جائے گا۔