کے آر شاردا کا گھر پٹنم تھٹا ضلع کے رانی انگاڈی گاؤں میں دھان، ٹیپیوکا، کیلے کے کھیتوں کے سامنے ایک اونچی جگہ پر ہے۔ ان تمام کھیتوں میں کڈمبا شری سنگھ کرشی (اجتماعی زراعت) کے تحت کھیتی کی جاتی ہے۔ کیرالہ میں سال ۲۰۱۸ کے اگست مہینہ میں آئے سیلاب نے نہ صرف ان کھیتوں کو غرقاب کر دیا تھا ، بلکہ سیلاب کا پانی اتنا بڑھ گیا تھا کہ شاردا کا گھر بھی اس کی چپیٹ میں آ گیا – اور ان کے گھر کا نچلا حصہ تو پوری طرح سیلاب کے پانی میں ڈوب گیا تھا۔ شاردا کہتی ہیں، ’’مجھے ۱۱ دنوں کے لیے گھر چھوڑنا پڑا تھا۔‘‘ انہیں تب اونچی جگہ پر بنائے گئے راحت کیمپ میں پناہ لینی پڑی تھی۔ حالانکہ، وہ خود کاشتکار نہیں ہیں، بلکہ گھر کا کام کاج سنبھالتی ہیں۔
سیلاب کے بعد شاردا کو گھر لوٹے ہوئے کئی دن گزر چکے ہیں، لیکن انہیں اب بھی اپنے گھر کے برآمدے اور سیڑھیوں پر اپنا سامان سکھانا پڑ رہا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گھر کے سامانوں میں اپنی فیملی کی کچھ پیاری تصویریں ان کے لیے سب سے قیمتی ہیں۔ قسمت سے، ان میں سے کچھ تصویریں واٹر پروف (پانی سے خراب نہیں ہوتی) ہیں یا لیمنیٹ کی ہوئی ہیں۔ وہ سیڑھیوں پر تصویروں کو سُکھا رہی تھیں، جس میں ان کے بیٹے کے آر راجیش کی تصویریں بھی شامل ہیں، جو فوج میں ہیں اور ڈیوٹی پر گئے ہوئے ہیں۔ شاردا کو ان کی تعیناتی کی جگہ کا صحیح صحیح علم نہیں ہے، لیکن ان کا ماننا ہے کہ وہ شمال میں ’’کسی جگہ‘‘ پر تعینات ہیں۔
مترجم: محمد قمر تبریز