اشوک تارے: چھٹی نہیں ملی، دنیا کو کہا الوداع

کووڈ- ۱۹ کی علامات کے باوجود، ممبئی کے ایک صفائی ملازم اشوک تارے کو بغیر کسی تحفظاتی آلات کے کام کرنے پر مجبور کیا گیا اور چھٹی دینے سے منع کر دیا گیا۔ ان کی فیملی مدد کے لیے ادھر ادھر بھاگتی رہی، اور ۳۰ مئی کو ان کی موت کے مہینوں بعد معاوضہ کا انتظار کر رہی ہے

۲۹ ستمبر، ۲۰۲۰ | جیوتی شنولی

صفائی ملازمین – ناشکری کی اجرت

لاک ڈاؤن کے دوران کام پر جانے کے لیے چنئی کے صفائی ملازمین پیدل ہی لمبی دوری طے کر رہے ہیں یا کچرے کی لاریوں میں سفر کر رہے ہیں۔ اس دوران ایک دن کی بھی چھٹی لینے پر جرمانہ دینا پڑ سکتا ہے، برخاست بھی کیا جا سکتا ہے

۲۹ مارچ، ۲۰۲۰ | ایم پلانی کمار

ضروری خدمات، غیر ضروری انسان

یہ ممبئی کے صفائی ملازمین کی کہانی ہے، جو کووِڈ- ۱۹ کے خلاف لڑائی میں سب سے آگے کھڑے ہیں۔ دیر سے مزدوری ملنے، اور حفاظتی لباس کی کمی کے باوجود وہ ماہُل علاقے کی زہریلی ہوا میں ابھی بھی کچرا صاف کر رہے ہیں

۲۳ مارچ، ۲۰۲۰ | جیوتی شنولی

کوچنگ سینٹر کے ذریعے ذات پات کے خلاف بغاوت

مدورئی کی جھگی بستی میں ایک ٹیچر ایسی ہیں جو تین نوکریاں کرنے کے بعد بھی ہاتھ سے میلا ڈھونے کو مجبور لوگوں اور دیگر صفائی ملازمین کے بچوں کو ٹیوشن پڑھانے کے لیے وقت نکال لیتی ہیں۔ وہ انہیں ان کے ماں باپ کے کام سے دور، نئے خواب دیکھنے کا حوصلہ فراہم کر رہی ہیں

۲۷ ستمبر، ۲۰۱۸ | کریتکا شری نواسن

پاواگڑا کے ہاتھ سے میلا اٹھانے والوں کا درد

ادنیٰ حفاظتی سازوسامان، بڑا خطرہ، تعطیل نہیں، تنخواہ نہیں، ہمہ وقت بیماری اور موت کا سایہ۔ یہ ہے کرناٹک کے تُمکور ضلع میں واقع پاواگڑا کے صفائی کرمچاریوں کا حال

۲ اگست، ۲۰۱۸ | وشاکھا جارج

ذات، بھٹیری کو ہنسنے سے نہیں روک سکتی

روہتک سے تعلق رکھنے والی ۹۰ سالہ ممبئی کر، بھٹیری دیوی زندگی بھر غیر انسانی مزدوری، ذات پر مبنی ظلم اور خاندانی مصیبتیں برداشت کرنے کے باوجود غمگین نہیں ہیں، بلکہ آزاد اور کافی خوش مزاج ہیں

۱۳ جولائی، ۲۰۱۸ | بھاشا سنگھ

’سووچھ بھارت، اور لوگ ابھی بھی گٹر صاف کر رہے ہیں؟‘

ارجن سنگھ جب ۱۰ سال کا تھا تبھی اس کے والد، راجیشور کی موت دہلی میں ایک سیور کی صفائی کے دوران ہو گئی تھی۔ اب ۱۴ سال کی عمر میں اسکول جانے والا یہ لڑکا اپنا اور اپنی ماں کا گزارہ چلانے کے لیے اسنیکس بیچتا ہے، اور بینک منیجر اور شیف بننے کا خواب دیکھ رہا ہے

۱۹ جنوری، ۲۰۱۸ | بھاشا سنگھ

کھلے میں رفع حاجت سے ابھی پاک نہیں ہوا ہے گُنجی گاؤں

اتراکھنڈ کے گُنجی گاؤں میں ۱۹۴ فیملیز رہائش پذیر ہیں، جنہیں پہاڑوں کی سخت سردیوں میں رفع حاجت کے لیے جھاڑیوں کے پیچھے جانا پڑتا ہے، لیکن اس کے باوجود سووچھ بھارت مشن کا دعویٰ ہے کہ یہ خطہ کھلے میں رفع حاجت سے پاک ہوگیا ہے

۵ اکتوبر، ۲۰۱۷ | ارپتا چکربرتی

’میں دہائیوں سے اس جہنم میں جا رہا ہوں‘

منی تقریباً ۳۰ برسوں سے بند نالوں کی صفائی کرتے رہے ہیں، اپنے کام اور ذات کی رسوائی کو دائمی بناتے ہوئے۔ اور جب جب وہ ننگے جسم کے ساتھ کیچڑ اور انسانی فضلہ میں غوطہ لگاتے ہیں، تب تب انھیں یہ تشویش ہوتی ہے کہ وہ زندہ واپس آئیں گے یا نہیں

۱۲ ستمبر، ۲۰۱۷ | بھاشا سنگھ

’میری ماں ایک بے خوف خاتون ہیں‘

کے ناگمّا، ایک صفائی ملازم کی بیوی جن کی موت سیپٹک ٹینک میں ہو گئی تھی، اور ان کی بیٹیاں – شَیلا اور آنندی اس نظام کے خلاف اپنی لڑائی کو یاد کرتی ہیں جس نے انھیں نالے تک محدود کر دیا ہے

۲۷ جون، ۲۰۱۷ | بھاشا سنگھ

’نالے میں کسی کی موت نہیں ہونی چاہیے‘

نومبر 2016 میں، دہلی کے ایک مال میں سیپٹک ٹینک کی صفائی کرتے وقت چندن دلوئی کی موت ہو گئی۔ ’سیور کی صفائی کے لیے صرف ہماری ذات کو ہی کیوں تعینات کیا گیا ہے، اور لوگ اب بھی اس کے اندر کیوں مر رہے ہیں‘، ان کی بیوی، پُتُل پوچھتی ہیں

۳۰ مئی، ۲۰۱۷ | بھاشا سنگھ

کام ہی کام، عورتیں گمنام: صاف صفائی! (پینل ۹ بی)

دیہی خواتین کے ذریعے کیے جانے والے کاموں پر مبنی پی سائی ناتھ کی کیوریٹیڈ، آن لائن تصویری نمائش کے اس پینل میں ’رات کی مٹی‘ یعنی انسانی فضلہ کو صاف کرنے والی ایک عورت کو دکھایا گیا ہے جسے اس کام کے بدلے روزانہ صرف ایک روٹی دی جاتی ہے

۲۴ جولائی، ۲۰۱۴ | پی سائی ناتھ

The Prohibition of Employment as Manual Scavengers and their Rehabilitation Act, 2013

This Act, as compared to an earlier law related to manual scavengers, emphasises restoring the workers’ dignity and rights, and provides for  rehabilitation

Sept 18, 2013 | Ministry of Law and Justice, Government of India