گرمی اور برف کے درمیان پھنسے بکروال
سال ۲۰۲۳ میں جب جموں میں گرمی شدت اختیار کرنے لگی، تو یہاں کے خانہ بدوش چرواہے ہمالیہ کے اونچے علاقوں کی طرف کوچ کرنے کی تیاری کرنے لگے۔ لیکن سبز چراگاہوں والے اُن علاقوں کا موسم کچھ زیادہ ہی سرد تھا، اس لیے وہ درمیان میں ہی رک کر انتظار کرنے لگے۔ اس دوران بے موسم بھاری بارش ہونے لگی، جس کی وجہ سے انہوں نے اپنے کئی مویشی کھو دیے
۱۶ ستمبر، ۲۰۲۳ | مزمل بھٹ
خانہ بدوش بچوں کے ساتھ سفر کرنے والے ٹیچر
خانہ بدوش کنبے جب ہمالیہ کے بالائی علاقوں میں مہاجرت کرتے ہیں تو وہ اپنے چھوٹے بچوں کو بھی ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ اب علی محمد جیسے مسافر ٹیچر بھی ان کے ساتھ جانے لگے ہیں جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ مہاجرت کی وجہ سے پرائمری اسکول جانے والے ان چھوٹے بچوں کی تعلیم پر کوئی اثر نہ پڑے۔ آئندہ یوم اساتذہ پر ایک خاص رپورٹ
۴ ستمبر، ۲۰۲۳ | پریتی ڈیوڈ
خستہ حالی کے دور سے گزرتا بکروالوں کا کمبل
چرواہا برادری کے لوگ اپنے مویشیوں کے اون سے کئی قسم کی مفید چیزیں بناتے ہیں، لیکن ان کے ذریعے تیار کردہ مصنوعات میں گراوٹ کے ساتھ ساتھ ان چرواہوں کی زندگی بھی مشکل ہوتی جا رہی ہے
۲۶ مئی، ۲۰۲۳ | رِتاین مکھرجی اور اووی تھوراٹ
لداخ میں منایا جانے والا ساگا داوا تہوار
ہنلے ندی کی وادی میں رہنے والے تبتی بودھوں کا یہ ایک اہم تہوار ہے۔ یہاں وبائی مرض کے بعد پہلی بار، چھ گاؤوں کے لوگ ڈھول باجے کے ساتھ اس تہوار کو منانے کے لیے ایک ساتھ جمع ہوئے
۱۶ جنوری، ۲۰۲۳ | رِتاین مکھرجی
باڑ لگنے سے پریشان خانہ بدوش بکروال
بکروال کمیونٹی کے لوگ ہر سال چراگاہوں کی تلاش میں کشمیر میں واقع ہمالیہ کے اونچے علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ اب سیاحت کے مدنظر اور فوج کے ذریعے گھاس کے ان میدانوں کے چاروں طرف باڑ لگانے، ساتھ ہی بنیادی سہولیات تک رسائی کی لگاتار کمی کی وجہ سے زندگی گزارنے کے ان کے طور طریقوں پر خطرہ منڈلانے لگا ہے
۹ جنوری، ۲۰۲۳ | رِتاین مکھرجی اور اووی تھوراٹ
وزیری تھل: طبی سہولیات پر بھی اندھیرے کا غلبہ
جموں و کشمیر کے بانڈی پورہ ضلع کے ایک دورافتادہ گاؤں میں حاملہ خواتین بجلی کی ناقص فراہمی اور صحت عامہ کی خراب سہولیات کے ساتھ جدوجہد کر رہی ہیں۔ گاؤں میں ان کی واحد امید ایک بزرگ دائی (دایہ) ہیں
۱۷ نومبر، ۲۰۲۲| جگیاسا مشرا
لداخ کی سورو وادی میں محرم کی عزاداری
لداخ کے کارگل ضلع میں واقع تائی سورو گاؤں کے شیعہ مسلم، محرم کے مہینہ میں کئی دنوں تک عزاداری کرتے ہیں۔ لیکن بچوں، خاص کر لڑکیوں کے لیے یہ اپنی سہیلیوں سے ملنے اور ان کے ساتھ گھنٹوں وقت گزارنے کا ایک موقع ہوتا ہے
۸ اگست، ۲۰۲۲ | شبھرا دیکشت
ڈل جھیل میں سبزیوں کے کاروبار پر بحران کے بادل
کشمیر میں ڈل پر تیرتے ہوئے باغات اس جھیل میں لگنے والے بازار کو ٹنوں سبزیاں سپلائی کرتے ہیں، لیکن اب چونکہ مقامی انتظامیہ لوگوں کو اس علاقے سے باہر نکال رہی ہے، لہٰذا یہاں کے کسانوں اور تاجروں کو اپنے ذریعہ معاش کے چھن جانے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے
۱۱ اپریل، ۲۰۲۲ | مزمل بھٹ
’مجھے اللہ پر بھروسہ ہے اور میں اس کا نام لیکر کام کیلئے باہر نکلتی ہوں‘
سرینگر شہر میں روزانہ تقریباً ۵۰۰ ٹن کوڑا جمع ہو جاتا ہے۔ میونسپل ملازمین کے علاوہ کوڑا چننے والوں کی غیر روایتی افرادی قوت، دوسرے تمام خطروں کے ساتھ ساتھ کووڈ۔۱۹ وبائی مرض کے خطرات کو بھی نظرانداز کرتے ہوئے، ویسٹ مینجمنٹ کی کارروائی میں اس کچرے کے ایک بڑے حصے کی صفائی کرتی ہے
۲۰ ستمبر، ۲۰۲۱ | مزمل بھٹ
دو وقت کی روٹی کے لیے لداخ میں بھٹکتے جھارکھنڈ کے مزدور
بنیادی طور پر جھارکھنڈ اور دیگر ریاستوں کے رہنے والے مہاجر مزدور، کووڈ۔۱۹ کی دوسری لہر کے کمزور پڑنے کے بعد آخرکار لداخ پہنچ گئے، جہاں وہ انتہائی مشکل حالات میں سمندر کی سطح سے ۱۰ ہزار فٹ سے بھی زیادہ کی اونچائی پر سڑک بنانے کا کام کرتے رہتے ہیں
۱۶ ستمبر، ۲۰۲۱ | رِتاین مکھرجی
ڈل جھیل کے محلّوں میں خستہ طبی سہولیات
سرینگر کی ڈل جھیل کے جزیروں پر رہنے والے زیادہ تر لوگ کاشتکار، مزدور اور سیاحت کے کاروبار میں لگے ہوئے ہیں۔ ان کے محلّے میں ایک ہی پی ایچ سی ہے جو عموماً بند رہتا ہے، جس کی وجہ سے انہیں مقامی دوا فروشوں پر منحصر رہنا پڑتا ہے جو ’ڈاکٹر‘ کا کام بھی انجام دیتے ہیں
۱۰ جون، ۲۰۲۱ | عادل رشید
اسکول، کھیل اور چلنے پھرنے سے محروم ہوا محسن
سرینگر میں بے گھر لوگوں کے لیے بنائی گئی ’رکھِ آرتھ‘ ہاؤسنگ کالونی میں بسنے کے بعد سے، دماغی طور پر مفلوج اپنے بیٹے کے علاج کا انتظام کرنے اور گزر بسر کے لیے کام تلاش کرنے میں اخون فیملی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے
۶ مئی، ۲۰۲۱ | کنیکا گپتا
شکاری اور گلہ بان: شانگ ڈونگ سے استوپا تک
یہاں پیش کی جا رہی دستاویزی فلم میں لداخ کی گلہ بان برادریوں کی آوازیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ چرواہے مشکل حالات میں کس طرح بھیڑیوں سے اپنے مویشیوں کی حفاظت کرتے ہیں، اور اس روایتی طریقے میں کیا تبدیلیاں ہوئی ہیں
۴ نومبر، ۲۰۲۰ | ابھجیت دتہ
کشمیر میں دھان کاٹنے کے لیے کوئی مہاجر مزدور نہیں
وسطی کشمیر میں دھان کی کٹائی کا یہ مشکل وقت ہے۔ ماہر مہاجر مزدور، جو مقامی مزدوروں کے مقابلے کم اجرت لیتے ہیں، لاک ڈاؤن کے سبب یہاں سے چلے گئے تھے، اور اب یہاں کے کسان فصل کو چھوڑنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں
۲۹ اکتوبر، ۲۰۲۰ | مزمل بھٹ
سرینگر کی ڈل جھیل میں کشتی کی رفتار
ڈل جھیل کی اقتصادیات کے لیے، سیاحوں کی آمد کے سیزن کے دوران کووڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن پچھلے سال کی دفعہ ۳۷۰ کی تالا بندی کے فوراً بعد آیا، اور اس کی وجہ سے شکارے والوں، ہاؤس بوٹ مالکان اور دکانداروں کا کافی نقصان ہوا ہے اور ان کے پاس کوئی کام نہیں ہے
۳ اکتوبر، ۲۰۲۰ | عادل رشید
کووڈ۔۱۹ کے سبب ایران میں پھنسے لداخی اندیکھی کے شکار
ایران کے قم شہر میں لداخ کے رہنے والے ۲۵۴ ہندوستانی زائرین، جن میں سے اکثر بزرگ ہیں، کے ایک ماہ سے زیادہ وقت سے پھنسے ہونے کے سبب اب یہاں ان کے گھروں میں تناؤ پیدا ہونے لگا ہے
۲ اپریل، ۲۰۲۰ | اسٹینزِن سیلڈون
برفیلی ٹھنڈ میں گرمی فراہم کرتی چرارِ شریف کی کانگڑی
کشمیر میں زبردست سردیوں کے دوران بید کی ٹوکری سے ڈھکی اور کوئلہ کے انگاروں سے بھری مٹی کی انگیٹھی، جسے کانگڑی کہتے ہیں، کی مانگ بہت زیادہ ہوتی ہے اور اس کے موسمی کاروبار سے کاریگروں، کسانوں اور مزدوروں کا گزر بسر چلتا ہے
۳۱ جنوری، ۲۰۲۰ | مزمل بھٹ
وادی سے ایک الگ قسم کی واپسی
ازلان کی منشیات کی لت جب بڑھنے لگی، تو ان کے والدین انہیں سرینگر کے نشہ چھڑانے کے مرکز میں لے آئے، جہاں علاج کرانے آئے ایسے نوجوانوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے – جب کہ کشمیر میں ہیروئن کا استعمال ’وبائی مرض کی طرح‘ پھیل رہا ہے
۲۴ جنوری، ۲۰۲۰ | شفق شاہ
پلوامہ میں، زعفران کے الگ رنگ
کشمیر میں زعفران کے کسان ایک اُداس موسم کا سامنا کر رہے ہیں – برف باری وقت سے پہلے شروع ہو گئی ہے، دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد ان کے اوپر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں اور مزدوروں کی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے برسوں سے مندی کی شکار یہ تجارت مزید متاثر ہو رہی ہے
۳۱ دسمبر، ۲۰۱۹ | مزمل بھٹ
سرینگر کے شکارے: پانی جتنا گہرا ہے نقصان
حکومت نے اگست میں سیاحوں کو کشمیر چھوڑنے کے لیے جو ایڈوائزری جاری کی تھی، اسے اب بھلے ہی واپس لے لیا ہو، لیکن شکارہ چلانے والوں نے ابھی تک چند ہی گاہکوں کو دیکھا ہے۔ چھ مہینے کا سیاحتی موسم ان کے لیے سال بھر کے گزر بسر کا انتظام کرتا ہے، لیکن اب بہت سے لوگ بحران کا سامنا کر رہے ہیں
۲۹ نومبر، ۲۰۱۹ | مزمل بھٹ
کشمیر میں سیب کی تجارت: اس محنت کا کوئی پھل نہیں
کشمیر میں سیب کے باغات کے مالک اور تاجر ۵ اگست کو دفعہ ۳۷۰ کو منسوخ کیے جانے کے بعد پیدا ہوئی غیر یقینی کی صورتحال سے کافی خسارے کا سامنا کر رہے ہیں، کیوں کہ اُسی مہینہ میں مارکیٹنگ سیزن بھی شروع ہونا تھا
۵ نومبر، ۲۰۱۹ | مزمل بھٹ
’پہاڑ کے دیوتا کو ہم نے شاید ناراض کر دیا‘
لداخ کے اونچے چراگاہوں میں خانہ بدوش چانگپا مویشی پروروں کی یاک سے متعلق اقتصادیات پر بحران کے بادل چھائے ہوئے ہیں، جس کی وجہ ہے ان کے نازک کوہستانی ماحولیاتی نظام میں موسمیاتی تبدیلی
۲۲ جولائی، ۲۰۱۹ | رِتاین مکھرجی
پشمینہ شال کی کہانی بُنتے ہوئے
تبتی پٹھار میں چنگ تھانگی بکریوں سے لے کر سری نگر کے رٹیل اسٹور تک، پشمینہ شال بنانے میں کئی لوگ شامل ہیں – چرواہے، ہول سیلرز، کتائی کرنے والے، خریدار، ڈیزائنر، کشیدہ کاری کرنے والے اور صنعت کار
۲۷ مئی، ۲۰۱۹ | پربیر مترا
کوہ و صحرا پار کرنے والی خانہ بدوش عورتیں
۸ مارچ، یعنی عالمی یومِ خواتین کے موقع پر پاری کے قارئین کی خدمت میں پیش ہے یہ تصویری مضمون، جس میں تین خانہ بدوش قبیلوں – لداخ کے چانگپا، اروناچل کے بروکپا، اور کچھّ کے فقیرانی جاٹ – کی بہادر عورتوں کی کہانیاں پیش کی گئی ہیں
۸ مارچ، ۲۰۱۹ | رِتاین مکھرجی
توسہ میدان: بندوقیں، چراگاہ، تصادم
بڈگام ضلع میں فوج کے فائرنگ رینج کے سبب کئی گاؤں والوں کی موت اور ساتھ ہی پہاڑی چراگاہوں میں ماحولیاتی نقصان کے بعد، مقامی لوگوں نے یہ یقینی بنانے کے لیے لڑائی لڑی کہ ۲۰۱۴ میں فوج کے پٹّہ کی تجدید نہ ہو۔ لیکن مسائل اب بھی برقرار ہیں
۲۱ نومبر، ۲۰۱۸ | فرینی مانک شا
یادوں کا ایک میوزیم – اور میزائلیں
کرگل میں ایل او سی پر واقع ایک دور افتادہ گاؤں، ہُندرمن، جو کہ دو دشمن ملکوں کی لڑائی کے درمیان پھنسا ہوا ہے، نے اپنی تاریخ اور دل کو دنیا کے لیے کھول دیا ہے – اس کے ویران مکانات اب ماضی کو تحفظ فراہم کرنے والے ہیریٹیج سائٹ ہیں
۱۶ فروری، ۲۰۱۸ | اسٹینزِن سیلڈون
گرم دھوپ جیسا رنگ بنانے والے فنکار
سری نگر، کشمیر کے عبدالرشید جنہیں رنگائی کے نازک فن میں سات دہائیوں کا تجربہ ہے، بتا رہے ہیں کہ کیسے ان کی نسل کے رنگریز آخری ہو سکتے ہیں، اور وہ ابھی بھی اتنی محنت سے دھاگے کو رنگنے کا کام کیوں جاری رکھے ہوئے ہیں
۱۸ جنوری، ۲۰۱۸ | جیتی ساہا
غریبوں کے ذریعہ تعمیر کردہ پہاڑی سڑک
لداخ میں پہاڑی راستوں کو بنانے والے زیادہ تر مزدور بہار، چھتیس گڑھ اور جھارکھنڈ کے رہنے والے ہیں – وہ اپنے گھر پر ذریعہ معاش کی کمی کے سبب یہاں سخت موسم اور خطرناک کام کرنے پر مجبور ہیں
۳ نومبر، ۲۰۱۷ | رِتاین مکھرجی
کرگل کی بلند اقتصادیات
کرگل، لداخ کے کمانڈر بازار – جہاں کی تین کے علاوہ سبھی دکانیں عورتیں چلاتی ہیں – کی ابتدا اور کامیابی سے متعلق کہانیاں سبق آموز ہیں
۲۷ جولائی، ۲۰۱۷ | اسٹینزِن سیلڈون
’کرگھا ہی میرا پیار ہے، یہی میری وراثت ہے‘
لداخ کے سنیمو گاؤں کے سیرنگ آنگ چُک جب کھیت میں کام نہیں کرتے، تو وہ اپنے کرگھے کے ساتھ ’سنامبو‘ نامی اونی کپڑے کی بُنائی کرنے کے لیے دوسرے گاؤوں میں جاتے ہیں
۹ مئی، ۲۰۱۷ | اسٹینزِن سیلڈون
کشمیرہ بنانے والے چانگپا
لداخ کی ہنلے وادی کے خانہ بدوش چانگپا پشمینہ بکریوں کی گلہ بانی کرتے ہیں، بلند و بالا چراگاہوں والے علاقوں میں رہتے ہیں، اور پرانے بارٹر نظام کو برقرار رکھے ہوئے ہیں، لیکن ان کا طریقہ زندگی بدل رہا ہے۔ اس تصویری مضمون میں چانگپا کرما رنچین کی کمیونٹی کو پیش کیا گیا ہے
۸ فروری، ۲۰۱۷ | رِتاین مکھرجی
بے یقینی کے بادل
ایل او سی کے قریب اونچائی پر واقع نوبرا وادی کے ترتوک گاؤں کی بالتی کمیونٹی کے لوگ موسم میں ہونے والے بڑے اُلٹ پھیر کے اثرات، اور اپنی مقامی اقتصادیات و ثقافت میں ہونے والی تبدیلیوں کا سامنا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
۱ ستمبر، ۲۰۱۶ | شویتا ڈاگا