لاد ہائیکو دیکھنے سننے میں کافی آسان پکوان محسوس ہوتا ہے، کیوں کہ اسے بناتے وقت صرف دو مرکبات کی ضرورت ہوتی ہے – بولوم (نمک) اور سسنگ (ہلدی)۔ لیکن باورچی کہتے ہیں کہ اصل چیلنج اسے پکاتے وقت پیش آتا ہے۔

یہ باورچی جھارکھنڈ کی ہو آدیواسی برادری کے برسا ہیمبرم ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ مانسون کا موسم لاد ہائیکو کے بغیر ادھورا ہوتا ہے، جو مچھلی سے تیار کیا گیا ایک روایتی پکوان ہے۔ اسے پکانے کا طریقہ انہوں نے اپنے مودئی (والدین) سے سیکھا تھا۔

تقریباً ۷۱ سال کے ہو چکے برسا پیشہ سے ماہی گیر اور کسان ہیں، اور کھونٹ پانی بلاک کے جنکوساسن گاؤں میں رہتے ہیں۔ وہ صرف ہو زبان جانتے ہیں، جو ایک آسٹرو ایشیاٹک قبائلی زبان ہے اور ان کی برادری کے لوگوں کے ذریعہ بولی جاتی ہے۔ جھارکھنڈ میں سال ۲۰۱۳ میں ہوئی آخری مردم شماری میں اس برادری کی آبادی نو لاکھ سے کچھ زیادہ تھی؛ ہو برادری کی چھوٹی آبادی اوڈیشہ اور مغربی بنگال میں بھی رہتی ہے ( ہندوستان میں درج فہرست قبائل کا شماریاتی پروفائل ، ۲۰۱۳)۔

برسا، مانسون کے دوران آس پاس کے پانی سے بھرے کھیتوں سے ہاد ہائیکو (پونٹی یا پول بارب مچھلی)، ایچے ہائیکو (جھینگا)، بوم بوئی، ڈانڈیکے اور دوڑی جیسی تازہ مچھلیاں پکڑتے ہیں اور انہیں احتیاط سے صاف کرتے ہیں۔ پھر وہ انہیں تازہ توڑے گئے کاکارو پتّہ (کدو کے پتے) پر رکھتے ہیں۔ ہیمبرم کے مطابق، نمک اور ہلدی کی مناسب مقدار کا استعمال اس پروسیس کا بیحد ضروری پہلو ہوتا ہے۔ ’’اس کی زیادہ مقدار اسے زیادہ نمکین بنا دیتی ہے، اور کم ڈالنے پر اس کا ذائقہ چلا جاتا ہے۔ اچھا ذائقہ حاصل کرنے کے لیے ان کی مناسب مقدار کا علم ہونا بیحد ضروری ہے!‘‘

مچھلی کو جلنے سے بچانے کے لیے، وہ کدو کے پتلے پتوں کے اوپر سال کے موٹے پتوں کی ایک اضافی پرت لپیٹ دیتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ اس سے پتیاں اور مچھلی محفوظ رہتی ہے۔ جب مچھلی تیار ہو جاتی ہے، تو وہ اسے کدو کے پتوں کے ساتھ ہی کھانا پسند کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’عام طور پر میں مچھلی کو لپیٹنے کے لیے استعمال کی گئی پتیوں کو پھینک دیتا ہوں، لیکن یہ کدو کے پتے ہیں، اس لیے میں انہیں کھاؤں گا۔ اگر آپ صحیح طریقے سے پکاتے ہیں، تو پتے بھی کافی لذیذ ہوتے ہیں۔‘‘

دیکھیں: برسا ہیمبرم اور لاد ہائیکو

پاری اس ویڈیو کا متن ’ہو‘ زبان سے ہندی میں ترجمہ کرنے کے لیے ارمان جامودا کا شکریہ ادا کرتا ہے۔

پاری کا ’خطرے سے دوچار زبانوں کے پروجیکٹ‘ کا مقصد ہندوستان کی معدوم ہونے والی زبانوں کی انہیں بولنے والے عام لوگوں اور ان کی زندگی کے تجربات کے ذریعہ دستاویز بندی کرنا ہے۔

’ہو‘ وسط اور مشرقی ہندوستان میں آدیواسیوں کے ذریعہ بولی جانے والی آسٹرو ایشیاٹک لسانی خاندان کی مُنڈا شاخ کے تحت آنے والی زبان ہے۔ یونیسکو کے ذریعہ شائع زبانوں کے ایٹلس میں ’ہو‘ کو ہندوستان کی ممکنہ طور پر معدوم ہونے والی زبان کے طور پر درج کیا گیا ہے۔

اس اسٹوری میں جھارکھنڈ کے مغربی سنگھ بھوم ضلع میں بولی جانے والی ’ہو‘ زبان کی دستاویز بندی کی گئی ہے۔

مترجم: محمد قمر تبریز

Video : Rahul Kumar

राहुल कुमार, झारखंड स्थित डॉक्यूमेंट्री फ़िल्ममेकर हैं और मेमोरी मेकर्स स्टूडियो के संस्थापक हैं. उन्हें ग्रीन हब इंडिया और लेट्स डॉक की फ़ेलोशिप से भी नवाज़ा जा चुका है, और वह ‘भारत रूरल लाइवलीहुड फ़ाउंडेशन’ के साथ काम कर चुके हैं.

की अन्य स्टोरी Rahul Kumar
Text : Ritu Sharma

ऋतु शर्मा, पारी की लुप्तप्राय भाषाओं की संपादक हैं. उन्होंने भाषा विज्ञान में परास्नातक की पढ़ाई है, और भारत में बोली जाने वाली भाषाओं को संरक्षित और पुनर्जीवित करने की दिशा में कार्यरत हैं.

की अन्य स्टोरी Ritu Sharma
Translator : Qamar Siddique

क़मर सिद्दीक़ी, पीपुल्स आर्काइव ऑफ़ रुरल इंडिया के ट्रांसलेशन्स एडिटर, उर्दू, हैं। वह दिल्ली स्थित एक पत्रकार हैं।

की अन्य स्टोरी Qamar Siddique