ملک میں اناج کی پیداوار کے لحاظ سے ایک اہم ریاست، اتر پردیش کا قدرتی آفات کا انتظام کرنے والا محکمہ (اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی) اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ ریاست کو متاثر کرنے والی آفات میں ’خشک سالی‘ سب سے اہم ہے۔ مدھیہ پردیش کے کچھ حصے بھی خشک سالی سے بدحال رہتے ہیں۔ گزشتہ ۲۹ برسوں میں خشک سالی نے کم از کم ۵۱ ضلعوں کو متاثر کیا ہے۔ وسطی ہندوستان کے زیادہ تر لوگ روزگار کے لیے بارش پر مبنی کھیتی پر منحصر ہیں۔ لہٰذا، درجہ حرارت میں لگاتار اضافہ، زیر زمین گھٹتی ہوئی آبی سطح اور بارش کی کمی اس علاقے میں بحران پیدا کرتے رہتے ہیں۔
خشک سالی کی شدت کو وہی محسوس کر سکتا ہے، جس نے اس کا تجربہ کیا ہو۔ شہر کے لوگوں کے لیے یہ صرف ایک خبر ہوتی ہے، لیکن سال در سال اس کا سامنا کرنے والے کسانوں کے لیے خشک سالی موت کے فرشتہ کی آمد کی اطلاع ہے۔ بارش کا انتظار کرتی پتھرائی آنکھیں، آگ اگلتی ہوئی خشک اور سخت زمین، پچکے پیٹوں والے بھوکے بچے، مویشیوں کی ہڈیوں کے انبار اور پانی کی تلاش میں بھٹکتی عورتیں – اس علاقہ کی عام سی تصویر کے یہی رنگ ہیں۔
یہ نظم وسطی ہندوستان کے پٹھاروں (سطح مرتفع) میں خشک سالی کے ذاتی تجربہ کی ہی تصویر کشی ہے۔
خشک سالی
روز برستا نینوں کا جل
روز اٹھا سرکا دیتا ہل
روٹھ گئے جب سوکھے بادل
کیا جوتے کیا بووے پاگل
ساگر تال بلا سے سوکھے
ہار نہ جیتے پیاسے سوکھے
دان دیا پرساد چڑھایا
پھر کاہے چوماسے سوکھے
دھوپ دھاپ سے بر گئی دھرتی
اب کے سوکھے مر گئی دھرتی
ایک بال نہ ایک کنوکا
آگ لگی پرتی کی پرتی
بھوکی آنکھیں موٹی موٹی
ہاڑ سے چپکی سوکھی بوٹی
سوکھی ساکھی انگلیوں میں
سوکھی چمڑی سوکھی روٹی
سوکھ گئی ہے امرائی بھی
سوکھ گئی ہے انگنائی بھی
تیر سی لگتی ہے چھاتی میں
سوکھ گئی ہے پُروائی بھی
گڈے گِرّی ڈوری سوکھی
گگری مٹکی موری سوکھی
پن گھٹ پر کیا لینے جائے
انتظار میں گوری سوکھی
ماور لالی بندیا سوکھی
دھیرے دھیرے نندیا سوکھی
آنچل میں پلنے والی پھر
آشا چندیا چندیا سوکھی
سوکھ چکے سب جواروں کے تن
سوکھ چکے سب گایوں کے تھن
کاہے کا گھی کیسا مکھن
سوکھ چکے سب ہانڈی برتن
پھولوں کے پرخچے سوکھے
پکے نہیں پھل کچے سوکھے
جو بِروان نہیں سوکھے تھے
سوکھے اچھے اچھے سوکھے
جاتیں، میلے، جھانکی سوکھی
دیوالی، بیساکھی سوکھی
چوتھ منی نہ ہولی بھیگی
چندن رولی راکھی سوکھی
بس کوئل کی کوک نہ سوکھی
گھڑی گھڑی کی ہوک نہ سوکھی
سوکھے چہرے سوکھے پنجر
لیکن پیٹ کی بھوک نہ سوکھی
مترجم: قمر صدیقی
(نین = آنکھ، جل = پانی، ساگر = سمندر، تال = تالاب، دان = خیرات، ہاڑ = ہڈی، بوٹی = گوشت، امرائی = آم کے پھول)