شمالی بہار کے سہرسہ ضلع میں، نچلے علاقوں میں رہنے والے لوگ لگاتار بنے رہنے والے سیلاب کے پانی میں کھیتی کرنے کے عادی ہو چکے ہیں، اور اسی پانی میں گرم دھان پیدا کر رہے ہیں۔ یہ فصل روایتی طور پر نچلے علاقوں، ندی طاس اور ڈیلٹا میں اُگائی جاتی ہے، جہاں مانسون کے زمانہ میں پانی جمع تو ہو جاتا ہے، لیکن بہہ کر کہیں اور نہیں جاتا۔
جب ندیوں کے کنارے مٹی کے باندھ بنا دیے گئے، تو ان علاقوں میں سیلاب سے گھرے ہوئے اپنے کھیتوں پر فصل اُگانے کے لیے یہاں کے کسانوں نے گرم دھان پیدا کرنا شروع کردیا، کیوں کہ اس کی پیداوار یہاں بہت اچھی ہوتی ہے۔ گرم دھان کی بوائی فروری کے آس پاس ہوتی ہے اور اسے مئی میں کاٹا جاتا ہے، جو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ چھٹیوں کے موسم میں بھی ان کے گھروں میں اناج اور پیسہ ہمیشہ موجود رہے۔
گرمیوں کے موسم میں ۴۵ سالہ لکشمی، ونود جی کے کھیتوں پر کام کر رہی ہیں۔ انھیں یہاں سے جل کنبھی نکالنے کو صاف کرنے میں ایک ہفتہ لگ گئے، جس کے لیے انھیں آدھے دن کام کرنے کے ۶۰ روپے ملے۔ وہ کہتی ہیں کہ بعض دفعہ ساری محنت بیکار چلی جاتی ہے، کیوں کہ ایک ماہ کے اندر سب کچھ بہہ جاتا ہے
ونود یادو نے ہمیں بڑے آرام سے بارش، ندی اور سیلاب کی باتیں بتائیں۔ یہ سبھی آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، انھوں نے کہا، اور ہمارے کام کاج اسی پانی کے ارد گرد گھومتے رہتے ہیں
ونود یادو نے ہمیں بڑے آرام سے بارش، ندی اور سیلاب کی باتیں بتائیں۔ یہ سبھی آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، انھوں نے کہا، اور ہمارے کام کاج اسی پانی کے ارد گرد گھومتے رہتے ہیں
یہاں پر جو فلم دکھائی جا رہی ہے اس کی شوٹنگ جولائی سے ستمبر ۲۰۱۵ کے درمیان ہوئی تھی۔ اسے سیانٹونی پال چودھری کے ۲۰۱۵ کے پاری فیلوشپ کے تحت فلمایا گیا تھا۔
کیمرہ
اور
ایڈیٹنگ
:
سمبت
دت
چودھری،
ایک
خود
کار
سنیماٹوگرافر
اور
ایڈیٹر۔
وہ
گزشتہ
دو
برسوں
سے
کھیتی
باڑی،
صحت
عامہ
اور
تعلیم
سے
متعلق
اسٹوریز
پر
کام
کرتے
رہے
ہیں۔