پیداوار کا طریقہ لامرکزیت کا شکار ہو گیا ہے اور اب یہ منظم شعبہ سے گھٹ کر گھریلو سطح پر آ گیا ہے، جس کی وجہ سے رسیاں بنانے والے کافی غریب ہوچکے ہیں۔ نوکرشاہوں، بچولیوں، ٹھیکہ داروں اور سیاست دانوں کی ملی بھگت نے صنعت کے تمام منافع کو اپنے حق میں کر لیا ہے، جب کہ رسیاں بنانے والے مزدور نہایت مشکل حالات میں محنت و مشقت کرنے پر مجبور ہیں اور ان کی حالت ابتر ہو چکی ہے۔
اس صنعت پر دھیان دینا، رسیاں بنانے والے مزدوروں کے حقوق کو یقینی بنانا، کام کرنے کے حالات کو باوقار بنانا اور روایتی صنعتی ٹکنالوجی کو محفوظ رکھنا نہایت ضروری ہے۔
الپوزا میں رسیاں بنانے والے مزدور، گوکل داس کہتے ہیں: ’یہ ہم تک ہمارے ڈی این اے سے پہنچا ہے! یہ ہمارا خاندانی پیشہ ہے۔ ہمارے پاس اب کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔۔۔۔ اس لیے ہم اس کام کو جاری رکھے ہوئے ہیں‘
وی ششی کمار تھیرووننت پورم میں واقع فلم ساز ہیں، جن کا فوکس دیہی، سماجی اور ثقافتی امور ہیں۔ اس ویڈیو ڈاکیومینٹری کو انھوں نے اپنی ۲۰۱۵ کی پاری فیلوشپ کے تحت بنایا تھا۔