کرناٹک کے ساحلی علاقوں میں ہونے والے کئی ثقافتی پروگراموں میں، تلوناڈو کے گرنال سائبیر یا پٹاخہ کاریگروں کی کافی مانگ ہے۔ بھوت کولا، تہواروں، شادیوں، یوم پیدائش کی تقریبات، نئے گھر میں پہلی بار قدم رکھنے (گرہ پرویش) اور یہاں تک کہ مرنے والے شخص کی آخری رسومات کی ادائیگی تک میں ان کی حصہ داری کی توقع کی جاتی ہے۔
’گرنال‘ پٹاخے کو کہا جاتا ہے اور ’سائبیر‘ کسی مسلم مرد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
ملکی قصبہ کے گرنال سائبیر، امیر حسین کہتے ہیں کہ ان کے والد نے انہیں یہ ہنر سکھایا تھا اور ان کے خاندان میں یہ پیشہ کئی نسلوں سے چلا آ رہا ہے۔
کرناٹک کے منی پال اکیڈمی آف ہائر ایجوکیشن کے ریسرچ ایسوسی ایٹ نتیش انچن کہتے ہیں، ’’پٹاخے پھینکنا اور ان سے کھیلنا خطرناک کام ہے، خاص کر بڑی آتش بازی کے ساتھ۔‘‘
اُڈوپی ضلع کے آتراڑی گاؤں کے ایک نوجوان مشتاق آتراڑی، بھوت رسومات میں گرنال بناتے اور پھینکتے ہیں۔ وہ خاص طور پر سب سے طاقتور گرنال میں سے ایک، کدونی بنانے کے ماہر ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’کدونی کئی قسم کے کیمیکلز سے بن کر تیار ہونے والا آتش گیر پاؤڈر ہے۔ اسے کافی لمبے چوڑے پروسیس کے ذریعے بنایا جاتا ہے۔‘‘ کہا جاتا ہے کہ کدونی کے پھٹنے پر وہاں کی زمین تک ہل جاتی ہے۔
بھوت کولا کے دوران پٹاخوں کے دھماکے دیکھنے لائق ہوتے ہیں۔ تلوناڈو میں صدیوں سے بھوت پوجا ہوتی آ رہی ہے۔ کولا (پرفارمنس) بھوت روایت سے جڑی ایک رسم ہے۔ ناد سورم، تاشہ اور دوسرے روایتی آلات موسیقی کی دُھن پر گرنال پھوٹنے کی تیز آوازیں بھوت کولا میں شامل ہوتی ہیں۔ (دیکھیں: ہم آہنگی کی روایت کے پاسدار – تُلوناڈو کے بھوت )
کولا کے دوران گرنال سائبیر جلے ہوئے پٹاخوں کو آسمان کی طرف پھینکتے ہیں۔ اس سے ایک جادوئی اور دھماکہ خیز نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
پروفیسر پروین شیٹی بتاتے ہیں کہ بھوت پوجا مختلف برادریوں کو ایک ساتھ جوڑتی ہے۔ ’’آج تلوناڈو میں بھوت رسومات میں متعینہ ضابطوں اور کاموں کی پیروی ہوتی ہے، جو عموماً ہندوستانی برادریوں کو سونپے جاتے ہیں۔ مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ بھوت پوجا کے دوران مسلم برادری بھی پٹاخے پھینکنے یا کولا کے لیے آلات موسیقی بجانے کے ذریعے ان رسومات میں شامل ہونے لگی۔‘‘
پروفیسر شیٹی، اُڈوپی میں واقع منی پال اکیڈمی آف ہائر ایجوکیشن میں تُلو ثقافت کے ماہر ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’پٹاخے آنے کے ساتھ بھوت کولا رسم نے عظمت و شوکت کی انچی سطح حاصل کر لی ہے۔‘‘
اس فلم کو دیکھئے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ امیر اور مشتاق اپنے مسحور کر دینے والے مظاہرے سے رات کے آسمان کو روشن تو کرتے ہی ہیں، ساتھ ہی ہم آہنگی کے ساتھ جاری مشترکہ وراثت کی صدیوں پرانی روایت کو بھی آگے بڑھا رہے ہیں۔
یہ اسٹوری مرنالنی مکھرجی فاؤنڈیشن (ایم ایم ایف) سے ملی فیلوشپ کے تحت کی گئی ہے۔
کور ڈیزائن: سدھیتا سوناونے
مترجم: محمد قمر تبریز