گنیش پنڈت نے حال ہی میں تیس کی عمر پار کی ہے، اور وہ شاید نئی دہلی کے پرانے یمنا برج – لوہا پل – کے سب سے نوجوان رہائشی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی برادری کے نوجوان تیراکی کوچ جیسی ’مین اسٹریم‘ کی نوکریوں اور قریب میں واقع چاندنی چوک کی خوردہ دکانوں میں کام کرنا زیادہ پسند کر رہے ہیں۔

دہلی سے ہو کر گزرنے والی یمنا، گنگا کی سب سے لمبی معاون ندی ہے اور حجم کے لحاظ سے گھاگھرا کے بعد دوسری سب سے بڑی ندی ہے۔

گنیش پنڈت یمنا پر تصویریں کھنچوانے کا انتظام کرتے ہیں اور پوجا پاٹھ کے لیے آئے لوگوں کو ندی کے بیچوں بیچ لے جاتے ہیں۔ ’’جہاں سائنس فیل ہو جاتی ہے، وہاں عقیدہ کام کرتا ہے،‘‘ وہ کہتے ہیں۔ ان کے والد یہاں کے پجاری ہیں اور گنیش اور ان کے دونوں بھائیوں نے، ’’نوجوانی کی عمر میں جمنا [یمنا] میں تیرنا سیکھ لیا تھا۔‘‘ ان کے بھائی پانچ ستارہ ہوٹلوں میں لائف گارڈ کے طور پر کام کرتے ہیں۔

PHOTO • Shalini Singh
PHOTO • Shalini Singh

بائیں: گنیش پنڈت (۳۳)، یمنا ندی میں کشتی چلاتے ہیں اور دہلی کے لوہا پل کے رہائشی ہیں۔ دائیں: پل پر لگے سائن بورڈ پر تاریخ کی جھلک ملتی ہے

PHOTO • Shalini Singh
PHOTO • Shalini Singh

بائیں: یمنا ندی میں نظر آتی ہریالی، جاندار اور گندگی، جہاں گنیش پنڈت کی کشتی لگی ہوئی ہے۔ دائیں: شیشیوں کے خالی ڈبے، جسے لوگ ندی کے پاس کی ایک پہاڑی پر تنتر منتر کرنے کے لیے لاتے ہیں۔ گنیش پنڈت جیسے کشتی بان پیسے لے کر لوگوں کو سواری کراتے ہیں

گنیش کے مطابق، آج لوگ اپنی بیٹی کی شادی کسی کشتی چلانے والے سے نہیں کرنا چاہتے، کیوں کہ کوئی اس پیشہ میں آنا نہیں چاہتا اور نہ ہی کوئی عزت کرتا ہے۔ انہیں یہ بات سمجھ نہیں آتی اور وہ اس سے متفق بھی نہیں ہیں، ’’میں لوگوں کو کشتی کی سواری کرا کر روزانہ ۵۰۰-۳۰۰ روپے کماتا ہوں۔‘‘ گنیش بتاتے ہیں کہ وہ ندی پر فوٹو اور ویڈیو شوٹ کرنے میں مدد کر کے بھی اچھی کمائی کر لیتے ہیں۔

وہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے لوگوں کو کشتی کی سواری کرا رہے ہیں اور ندی کے آلودہ پانی کے بارے میں افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ندی کی صفائی ستمبر میں ہی ہو پاتی ہے، جب مانسون کے پانی کی وجہ سے گندگی باہر نکل جاتی ہے۔

قومی راجدھانی خطہ دہلی کے صرف ۲۲ کلومیٹر (یا بمشکل ۶ء۱ فیصد) حصہ سے یمنا گزرتی ہے۔ لیکن اسی چھوٹے سے حصہ میں ڈالا گیا کچرا اس ۱۳۷۶ کلومیٹر لمبی ندی کی تقریباً ۸۰ فیصد آلودگی کا سبب بنتا ہے۔ پڑھیں: جب ’یمنا کی مری ہوئی مچھلی تازہ ہوگی‘

مترجم: محمد قمر تبریز

Shalini Singh

شالنی سنگھ، پاری کی اشاعت کرنے والے کاؤنٹر میڈیا ٹرسٹ کی بانی ٹرسٹی ہیں۔ وہ دہلی میں مقیم ایک صحافی ہیں اور ماحولیات، صنف اور ثقافت پر لکھتی ہیں۔ انہیں ہارورڈ یونیورسٹی کی طرف سے صحافت کے لیے سال ۲۰۱۸-۲۰۱۷ کی نیمن فیلوشپ بھی مل چکی ہے۔

کے ذریعہ دیگر اسٹوریز شالنی سنگھ
Editor : PARI Desk

پاری ڈیسک ہمارے ادارتی کام کا بنیادی مرکز ہے۔ یہ ٹیم پورے ملک میں پھیلے نامہ نگاروں، محققین، فوٹوگرافرز، فلم سازوں اور ترجمہ نگاروں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ ڈیسک پر موجود ہماری یہ ٹیم پاری کے ذریعہ شائع کردہ متن، ویڈیو، آڈیو اور تحقیقی رپورٹوں کی اشاعت میں مدد کرتی ہے اور ان کا بندوبست کرتی ہے۔

کے ذریعہ دیگر اسٹوریز PARI Desk
Translator : Qamar Siddique

قمر صدیقی، پیپلز آرکائیو آف رورل انڈیا کے ٹرانسلیشنز ایڈیٹر، اردو، ہیں۔ وہ دہلی میں مقیم ایک صحافی ہیں۔

کے ذریعہ دیگر اسٹوریز Qamar Siddique