تمل ناڈو کے کوئمبٹور کے قریب انئی کٹّی میں دیہی اور آدیواسی بچوں کے ’ودیا ونم‘ اسکول میں آپ کا خیر مقدم ہے۔

وِدیا ونم ایک ایسا اسکول ہے، جہاں زیر تعلیم بچوں کے لیے کوئی متعینہ نصابی کتاب نہیں ہے۔ یہ بچے تھیم (موضوع) کے حساب سے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، پچھلے سال کا تھیم ’چاول‘ تھا، جس کے مطالعہ میں یہ بھی شامل تھا کہ بچے کھیت کے پانچ چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں پر خود سے دھان اُگائیں گے۔ پہلی نسل کے انگریزی بولنے والے بچوں کی دو ٹیموں نے تو باقاعدہ جینیاتی طور پر ترمیم شدہ فصلوں پر بحث و مباحثہ کا بھی اہتمام کیا تھا: تعلیم کے جنگل میں چاول پر بحث

اس اسکول میں پڑھنے والے بچوں کو اپنے خیالات کا اظہار کرنا اور اپنی صلاحیتوں کو دریافت کرنا سکھایا جاتا ہے۔ اور یہ بچے سب کچھ اپنی رفتار سے سیکھتے ہیں۔ کچھ چھوٹے بچوں کو تو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ وہ پیدائشی ’لیڈر‘ ہیں۔

Welcoming faces at Vidya Vanam
PHOTO • Suzanne ter Haar

ودیا ونم کے مسکراتے چہرے

A born ‘leader’. At 12.15 it will be lunch time, so the paatis (older women, grandmothers) and akkas (younger women, sisters) get things ready, while some children enjoy their favourite time of the day: playing games
PHOTO • Suzanne ter Haar

پیدائشی ’لیڈر‘۔ ۱۲ بج کر ۱۵ منٹ پر لنچ کا ٹائم ہو جائے گا، لہٰذا پاٹی (بزرگ خواتین، دادیاں) اور اَکّا (نوجوان عورتیں، بہنیں) اس کی تیار کر رہی ہیں، جبکہ کچھ بچے دن کے اپنے اس پسندیدہ وقت میں کھیلنے میں مصروف ہیں

An aspiring Lionel Messi?
PHOTO • Suzanne ter Haar
An aspiring Lionel Messi?
PHOTO • Suzanne ter Haar

مستقبل کے لیونل میسی؟

PHOTO • Suzanne ter Haar

ایک چھلے (ہوپ) میں تین

PHOTO • Suzanne ter Haar

چھلے کا ایک دیگر استعمال (بائیں)؛ اور گیند والا ایک اور کھیل (دائیں)

Left: In the open dining hall, there is silence before the storm. Right: Plates and mats just before the children storm in
PHOTO • Suzanne ter Haar
Left: In the open dining hall, there is silence before the storm. Right: Plates and mats just before the children storm in
PHOTO • Suzanne ter Haar

بائیں: کھلے ڈائننگ ہال میں ہنگامہ سے پہلے کی خاموشی۔ دائیں: بچوں کے آنے سے پہلے چٹائیوں پر لگائی گئی پلیٹیں

PHOTO • Suzanne ter Haar

فی الحال خالی پلیٹوں کے ساتھ کھانے کا انتظار کر رہے بچے: کچھ دیر بعد ہی یہ چھوٹے بچے اپنا لنچ کھانا شروع کر دیتے ہیں اور کھلے میں بنا یہ ڈائننگ ہال ان کے قہقہوں سے گونج اٹھتا ہے

PHOTO • Suzanne ter Haar

تقریباً ۱۰ منٹ کے بعد قہقہوں کی جگہ ’پاٹی، پاٹی‘ کی آواز سنائی دینے لگتی ہے، جب یہ بچے مزید کھانا مانگنا شروع کر دیتے ہیں۔ اور ان کی اس درخواست کو پورا کر دیا جاتا ہے

Meanwhile, the older students gather on stage for the daily assembly. Today is 'Comedy Day' and whoever has something prepared or wants to improvise is given time to do so. These two boys enact a short skit on ‘The elephant and the tree’
PHOTO • Suzanne ter Haar

دریں اثنا، بڑے بچے روزانہ کی اسمبلی کے لیے اسٹیج پر جمع ہو جاتے ہیں۔ آج ’کامیڈی کا دن‘ ہے اور جس نے بھی اس کی تیاری کی ہے یا کچھ آزمانا چاہتا ہے، اسے اس کا موقع دیا جاتا ہے۔ یہ دو لڑکے ’ہاتھی اور درخت‘موضوع پر ایک چھوٹا سا اسکٹ (مزاحیہ خاکہ) پیش کر رہے ہیں

PHOTO • Suzanne ter Haar

کچھ طلباء کوئز کا اہتمام کرتے ہیں، تو کچھ جوک (مزاحیہ) سناتے ہیں

PHOTO • Suzanne ter Haar

سینئر کلاسوں کے بچے اکثر چھا جاتے ہیں۔ کامیڈی دیکھنے اور سننے والوں کی بھیڑ لگ جاتی ہے

PHOTO • Suzanne ter Haar

لنچ کے بعد بچوں کے پاس کچھ خالی وقت ہوتا ہے، جس میں وہ اپنا پسندیدہ کھیل ’ہولا ہوپ‘ کھیلتے ہیں۔ اور جیسے ہی لنچ بریک ختم ہوتا ہے سبھی طلباء اپنی اپنی کلاسوں کی طرف لوٹ جاتے ہیں، حالانکہ کچھ لڑکیاں کلاس روم میں پہنچنے تک اپنے کھیل کو جاری رکھنا چاہتی ہیں۔ کلاس کی طرف لوٹتے وقت بھی وہ اپنے ہوپ (چھلے) کو چھوڑنا نہیں چاہتیں

Left: Senior students, Vindhya and Aravali, are preparing the newspaper that will come out on ‘Project Day’ on November 27. During discussions with group members, they are highly focussed, jotting down important points in their neat handwriting
PHOTO • Suzanne ter Haar
writing down points
PHOTO • Suzanne ter Haar

بائیں: سینئر اسٹوڈنس وندھیا اور اراولی اخبار تیار کرنے میں مصروف ہیں، جو ۲۷ نومبر کو ’پروجیکٹ ڈے‘ پر پیش کیا جائے گا۔ گروپ کے ممبران کے ساتھ بات چیت کے دوران، دونوں کی پوری توجہ اپنے کام پر ہے اور وہ اپنے خوشخط سے اہم پوائنٹس نوٹ کر رہے ہیں

Art class and preparing pages for the forthcoming newspaper
PHOTO • Suzanne ter Haar
Art class and preparing pages for the forthcoming newspaper
PHOTO • Suzanne ter Haar

آئندہ پیش کیے جانے والے اخبار کے لیے آرٹ کلاس اور صفحات کی تیاری

PHOTO • Suzanne ter Haar

آرٹ ورک تیار کرتے ہوئے

PHOTO • Suzanne ter Haar

پتّے پر پینٹ کی ہوئی آنکھ

PHOTO • Suzanne ter Haar

’گروپ فوٹو‘ کے دوران ایک بار پھر سبھی کے چہرے پر مسکراہٹ دوڑ جاتی ہے

یہ فوٹو اسٹوری پاری کے ساتھ رپورٹر کی ۱۰ ہفتے کی انٹرن شپ کا حصہ ہے۔

مترجم: محمد قمر تبریز

Suzanne ter Haar

سوزین تیر ہار، برسلز کی کو لیوین یونیورسٹی میں صحافت کی ایک طالبہ، اور تنزانیہ میں نوجوانوں کے درمیان ایچ آئی وی کی جانچ کرنے والے ’گُٹز فاؤنڈیشن‘ کی بانی ہیں۔

کے ذریعہ دیگر اسٹوریز Suzanne ter Haar
Translator : Qamar Siddique

قمر صدیقی، پیپلز آرکائیو آف رورل انڈیا کے ٹرانسلیشنز ایڈیٹر، اردو، ہیں۔ وہ دہلی میں مقیم ایک صحافی ہیں۔

کے ذریعہ دیگر اسٹوریز Qamar Siddique