گدھے کا دودھ، ۷ ہزار روپے فی لیٹر؟
گجرات میں ہلاری گدھے کا دودھ جب ۷ ہزار روپے فی لیٹر فروخت ہوا، تو لوگوں کے درمیان اس جانور کی کم ہوتی تعداد کے کاروباری امکانات کو لیکر قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں۔ پاری نے گدھے کی اس نسل اور اسے پالنے والوں کے تلخ حقائق کی پڑتال کی
۲ دسمبر، ۲۰۲۰ | رتائن مکھرجی
شکاری اور گلہ بان: شانگ ڈونگ سے استوپا تک
یہاں پیش کی جا رہی دستاویزی فلم میں لداخ کی گلہ بان برادریوں کی آوازیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ چرواہے مشکل حالات میں کس طرح بھیڑیوں سے اپنے مویشیوں کی حفاظت کرتے ہیں، اور اس روایتی طریقے میں کیا تبدیلیاں ہوئی ہیں
۴ نومبر، ۲۰۲۰ | ابھجیت دتہ
’ہمارے پاس گھر پر رہنے کے لیے گھر نہیں ہے‘
مہاراشٹر کے خانہ بدوش چرواہا دھنگر کنبوں کے اس گروپ کے لیے، لاک ڈاؤن کئی مسائل لیکر آیا – بھیڑوں کی فروخت کم ہو گئی، گاؤں کے کھیتوں پر جانا محدود کر دیا گیا، اور ان کے راشن کم ہونے لگے – لیکن وہ اپنا گزارہ چلانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں
۲۸ اگست، ۲۰۲۰ | شردھا اگروال
کچھّ کے اونٹ چرواہوں کا آخری سہارا؟
اگر آپ خانہ بدوش مویشی پرور ہیں اور جانوروں کے ایک بڑے ریوڑ کے ساتھ اپنے گھر سے کافی دور ہیں، تبھی کووڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن کا اعلان ہو جاتا ہے، تب کیا ہوگا؟ گجرات کے کچھّ ضلع میں رہنے والے فقیرانی جاٹ اپنی کہانی بیان کر رہے ہیں
۲۸ اپریل، ۲۰۲۰ | رتائن مکھرجی
وبائی مرض کی قیمت چکا رہے وِدربھ کے مویشی پرور
مشرقی مہاراشٹر میں نند گولی اور دودھ کا کاروبار کرنے والے دیگر کسانوں کو صحت سے متعلق مسائل اور چارے کی کمی کا سامنا کرنے کے علاوہ دودھ کی مانگ میں گراوٹ اور سپلائی کی کڑی کے ٹوٹ جانے کے سبب کافی نقصان ہو رہا ہے
۲۲ اپریل، ۲۰۲۰ | جے دیپ ہرڈیکر اور چیتنا بورکر
راستہ، جو آپ کو گھر نہیں پہنچاتا
کووِڈ- ۱۹ سے لاک ڈاؤن کے سبب، مہینوں سے سڑکوں پر چل رہے چینا کونڈا بالا سامی اور تلنگانہ کے دیگر مویشی پروروں کے لیے کھانا اور نئے چراگاہوں تک پہنچنا – یا اپنے گاؤوں واپس لوٹنا مشکل ہو رہا ہے
۳۱ مارچ، ۲۰۲۰ | ہری ناتھ راؤ ناگل ونچا
خشک گھاس کے میدانوں میں ٹنکی سے ٹپکتا پانی
گجرات کے کچّھ علاقے کے مالدھاریوں کی ہجرت چراگاہوں اور پانی کی تلاش سے جڑی ہوئی ہے
۵ مارچ، ۲۰۲۰ | رتائن مکھرجی
کروبا چرواہے اپنا معاش کھو رہے ہیں
کرناٹک کے مویشی پرور کروبا طویل عرصے سے اپنی مضبوط دکنی بھیڑوں کو چرانے کے لیے مہینوں تک سفر کرتے رہے ہیں۔ لیکن اپنے جانوروں کی کھاد اور ان کی مانگ میں کمی کے باعث، ان میں سے کئی اب آمدنی کے دیگر ذرائع تلاش کر رہے ہیں
۱۳ دسمبر، ۲۰۱۹ | پربیر مترا
گجرات کے سکڑتے چراگاہوں کے درمیان بھیڑوں کی گنتی
گجرات میں اپنی بھیڑوں کے لیے چراگاہ کی تلاش میں کچھ کے مویشی چرواہوں کو لمبی دوری تک چلنا پڑتا ہے، جب کہ دوسری طرف چراگاہ غائب ہوتے جا رہے ہیں یا پہنچ سے باہر ہیں، اور آب و ہوا کی فطرت پہلے سے کہیں زیادہ غیر یقینی ہو چکی ہے
۲۳ ستمبر، ۲۰۱۹ | نمیتا وائکر
’خوشی کے دن اب صرف پرانی یادیں ہیں‘
اروناچل پردیش میں مشرقی ہمالیہ کے اونچے پہاڑوں پر، خانہ بدوش بروکپا برادری ماحولیاتی تبدیلی کو پہچان رہی ہے اور روایتی علم کی بنیاد پر اس سے مقابلہ کرنے کی حکمت عملی بنا رہی ہے
۲ ستمبر، ۲۰۱۹ | رتائن مکھرجی
’پہاڑ کے دیوتا کو ہم نے شاید ناراض کر دیا‘
لداخ کے اونچے چراگاہوں میں خانہ بدوش چانگپا مویشی پروروں کی یاک سے متعلق اقتصادیات پر بحران کے بادل چھائے ہوئے ہیں، جس کی وجہ ہے ان کے نازک کوہستانی ماحولیاتی نظام میں موسمیاتی تبدیلی
۲۲ جولائی، ۲۰۱۹ | رتائن مکھرجی
پشمینہ شال کی کہانی بُنتے ہوئے
تبتی پٹھار میں چنگ تھانگی بکریوں سے لے کر سری نگر کے رٹیل اسٹور تک، پشمینہ شال بنانے میں کئی لوگ شامل ہیں – چرواہے، ہول سیلرز، کتائی کرنے والے، خریدار، ڈیزائنر، کشیدہ کاری کرنے والے اور صنعت کار
۲۷ مئی، ۲۰۱۹ | پربیر مترا
کچھ کے تیرنے والے اونٹ
خوبصورت کھرائی اونٹوں کو جزیروں کے سبزہ زاروں سے اہم غذائی اجزاء حاصل ہوتے ہیں – اور وہ گجرات میں کچھ کے ساحل سے کئی کلومیٹر دور تیر کر وہاں پہنچتے ہیں – جی ہاں، تیر کر!
۲۰ ستمبر، ۲۰۱۸ | رتائن مکھرجی
چراگاہوں کی لامتناہی تلاش
جاٹ ایوب امین، ایک فقیرانی جاٹ، شاندار ’مالدھری‘ یا خانہ بدوش گلہ بانوں میں بھی امتیازی حیثیت رکھتے ہیں، لیکن انھیں گجرات کے کَچھّ ضلع میں بڑھتی ہوئی کمیوں کو لے کر فکرمندی ہے۔ پاری کی ایک فوٹو اسٹوری
۳۱ مارچ، ۲۰۱۷ | رتائن مکھرجی
کشمیرہ بنانے والے چنگپا
لداخ کی ہنلے وادی کے خانہ بدوش چنگپا پشمینہ بکریوں کی گلہ بانی کرتے ہیں، بلند و بالا چراگاہوں والے علاقوں میں رہتے ہیں، اور پرانے بارٹر نظام کو برقرار رکھے ہوئے ہیں، لیکن ان کا طریقہ زندگی بدل رہا ہے۔ اس تصویری مضمون میں چنگپا کرما رنچین کی کمیونٹی کو پیش کیا گیا ہے
۸ فروری، ۲۰۱۷ | رتائن مکھرجی
راجستھان کے رائیکا
راجسھتان کی اونٹ پالنے والی اس کمیونٹی کو چرانے کی پابندی سے متعلق قوانین، سماجی دشمنی اور کم ہوتی آمدنی جیسی چنوتیوں کا سامنا ہے
۸ فروری، ۲۰۱۷ | شویتا ڈاگا