برسات اور پانی کی کمی کے لیے بدنام اس علاقے میں ایک لوک گیت مشہور ہے جو ’میٹھے پانی‘ کی اہمیت کو بیان کرتا ہے۔ اس گیت میں کچھّ اور اس علاقے میں رہنے والے لوگوں کے شاندار ثقافتی تنوع کا بیان خوبصورتی سے کیا گیا ہے۔

تقریباً ایک ہزار سال پہلے لاکھو پھولانی (پیدائش: ۹۲۰ عیسوی) کچھّ، سندھ اور سوراشٹر کے علاقے میں رہ کر حکومت کرتے تھے۔ اپنی رعایا سے بے حد پیار اور خدمت کا جذبہ رکھنے کی وجہ سے انہیں کافی شہرت ملی۔ عوام کی بھلائی کے لیے وقف ان کی حکومت اور پالیسیوں کو یاد کرتے ہوئے لوگ آج بھی کہتے ہیں، ’’ لکھّا تو لاکھو ملاشے پان پھولانی اے پھیر [لاکھو نام کے بے شمار لوگ ہوں گے، لیکن ہمارے دلوں پر راج کرنے والے لاکھو پھولانی تو بس ایک ہیں]۔‘‘

اس لوک گیت میں ان کا تذکرہ پوری تفصیل سے کیا گیا ہے، اور ساتھ ہی اس مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کا بھی ذکر ملتا ہے جو اس علاقے کی ثقافت کی بنیاد میں ہیں۔ کچھّ میں حاجی پیر ولی کی درگاہ اور دیش دیوی میں واقع آشا پورہ کے مندر جیسے کئی مذہبی مقامات ہیں جہاں ہندو اور مسلمان دونوں جاتے ہیں۔ اس لوک گیت میں پھولانی کے ذریعے کاراکوٹ گاؤں میں بنائے گئے قلعہ جیسے تاریخی واقعہ کا بھی حوالہ ملتا ہے۔

یہ گیت، اس مجموعہ کے دیگر گیتوں کی طرح محبت، لالچ، نقصان، شادی، مادر وطن سے لے کر جنسی بیداری، جمہوری اختیارات جیسے اہم موضوعات کی ترجمانی کرتا ہے۔

پاری، کچھّی لوک گیتوں کے ملٹی میڈیا مجموعہ کو شائع کرے گا جن میں کچھّ علاقے کے ۳۴۱ گیت شامل ہوں گے۔ اس اسٹوری کے ساتھ منسلک آڈیو فائل مقامی لوک فنکاروں کے گیتوں کی ان کی بنیادی زبان میں جھلک پیش کرتی ہے۔ گجراتی رسم الخط کے علاوہ قارئین کی سہولت کے لیے ان لوک گیتوں کا ترجمہ انگریزی اور ۱۴ دیگر ہندوستانی زبانوں میں کیا جائے گا۔ یہ وہ زبانیں ہیں جن میں اب پاری کی تمام اسٹوریز شائع کی جاتی ہیں۔

کچھّ کا پورا علاقہ ۴۵۶۱۲ مربع کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے جہاں کا ماحولیاتی نظام بہت نازک مانا جاتا ہے۔ اس کے جنوب میں سمندر اور شمال میں ریگستان ہے۔ یہ ہندوستان کے سب سے بڑے ضلعوں میں سے ایک ہے، جو جغرافیائی نقطہ نظر سے نیم خشک ماحولیاتی خطہ میں پڑتا ہے۔ یہ پورا علاقہ پانی کی کمی اور خشکی جیسے مسائل سے مسلسل دوچار رہتا ہے۔

کچھّ میں مختلف ذات، مذاہب اور برادریوں کے لوگ رہتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر لوگوں کا سلسلہ نسب ان مہاجرین سے ملتا ہے جو اس علاقے میں گزشتہ ایک ہزار سالوں میں نقل مکانی کرکے آئے اور یہاں آباد ہو گئے۔ ان میں ہندو، مسلمان اور جین مذاہب اور رباری، گڑھوی، جاٹ، میگھوال، موتوا، سوڈھا راجپوت، کولی، سندھی اور دربار جیسے ذیلی گروہوں کے لوگ شامل ہیں۔ کچھّ کی بیش قیمتی اور تکثیری وراثت کی عکاسی اس کی منفرد پوشاک، کشیدہ کاری، موسیقی اور دیگر ثقافتی روایات سے ہوتی ہے۔ سال ۱۹۸۹ میں تشکیل شدہ کچھّ مہیلا وکاس سنگٹھن (کے ایم وی ایس) ان برادریوں اور اس علاقے کی روایتی وراثت کو منظم کرنے اور انہیں اپنا تعاون دینے میں سرگرم رہا ہے۔

’پاری‘ نے کے ایم وی ایس کے اشتراک سے ان کچھّی لوک گیتوں کا بیش قیمتی مجموعہ تیار کیا ہے۔ یہاں پیش کیے گئے لوک گیت، کے ایم وی ایس کے ذریعے ’سور وانی‘ کی ایک پہل کے طور پر ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ خواتین کو با اختیار بنانے کے مقصد اور خواتین کو سماجی تبدیلی کے اوزاروں سے لیس کرنے کے لیے زمینی سطح پر شروعات کرتے ہوئے اس تنظیم نے اپنا ایک کل وقتی میڈیا سیل بھی تیار کیا ہے۔ انہوں نے ’سور وانی‘ کو کمیونٹی کے ذریعے چلائے جانے والے اور باقاعدگی سے نشر ہونے والے میڈیم کے طور پر شروع کیا ہے، اور اس کا مقصد کچھّ کی موسیقی کی بیش قیمتی روایت کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ تقریباً ۳۰۵ موسیقاروں کے ایک غیر پیشہ ور گروپ نے موسیقی کی الگ الگ ۳۸ شکلوں کے ذریعے اس مجموعہ میں اپنا تعاون دیا ہے۔ ’سور وانی‘ نے کچھّ کے لوک گیت کی روایتوں کی حفاظت، برقراری، احیاء، انہیں مقبول بنانے اور فروغ دینے کے علاوہ کچھّی لوک فنکاروں کی سماجی و معاشی حالت کو بہتر کرنے کی سمت میں اہم کوششیں کی ہیں۔

انجار کی نسیم شیخ کی آواز میں یہ لوک گیت سنیں

કરછી

મિઠો મિઠો પાંજે કચ્છડે જો પાણી રે, મિઠો મિઠો પાંજે કચ્છડે જો પાણી રે
મિઠો આય માડૂએ  જો માન, મિઠો મિઠો પાંજે કચ્છડે જો પાણી.
પાંજે તે કચ્છડે મેં હાજીપીર ઓલિયા, જેજા નીલા ફરકે નિસાન.
મિઠો મિઠો પાંજે કચ્છડે જો પાણી રે. મિઠો મિઠો પાંજે કચ્છડે જો પાણી રે
પાંજે તે કચ્છડે મેં મઢ ગામ વારી, ઉતે વસેતા આશાપુરા માડી.
મિઠો મિઠો પાંજે કચ્છડે જો પાણી. મિઠો મિઠો પાંજે કચ્છડે જો પાણી રે
પાંજે તે કચ્છડે મેં કેરો કોટ પાણી, ઉતે રાજ કરીએ લાખો ફુલાણી.
મિઠો મિઠો પાંજે કચ્છડે જો પાણી રે. મિઠો મિઠો પાંજે કચ્છડે જો પાણી રે


اردو ترجمہ

کچھّ کا میٹھا پانی۔ واہ! کچھّ کا میٹھا پانی
اتنے پیارے لوگ یہاں کے، واہ! کچھّ کا میٹھا پانی
حاجی پیر درگاہ یہاں کی، سر سر لہرے ہری جھنڈیاں
کتنا میٹھا کچھّ کا پانی! کتنا میٹھا!
مڈھ گاؤں میں بسا ہے ماں آشا پورہ کا مندر
کتنا میٹھا کچھّ کا پانی! کتنا میٹھا!
کیرا قلعہ کا کھنڈر، جہاں تھا لاکھا پھولانی راج
کتنا میٹھا کچھّ کا پانی! کتنا میٹھا!
اتنے پیارے لوگ جہاں کے، شہد سا میٹھا پانی
کچھّ کا میٹھا پانی۔ واہ! کچھّ کا میٹھا پانی

PHOTO • Antara Raman

گیت کی قسم: لوک گیت

زمرہ: کھیت، گاؤوں اور لوگوں کا گیت

گیت: ۱

گیت کا عنوان: میٹھو میٹھو پانجے کچھّ ڑی جو پانی رے

نغمہ نگار: نسیم شیخ

موسیقار: دیول مہتہ

گلوکارہ: انجار کی نسیم شیخ

آلات موسیقی: ہارمونیم، بینجو، ڈرم، کھنجری

ریکارڈنگ کا سال: ۲۰۰۸، کے ایم وی ایس اسٹوڈیو

گجراتی ترجمہ: امد سمیجا، بھارتی گور

اردو ترجمہ: محمد قمر تبریز

پریتی سونی، کے ایم وی ایس کی سکریٹری ارونا ڈھولکیا اور کے ایم وی ایس کے پروجیکٹ کوآرڈینیٹر امد سمیجا کا ان کے تعاون کے لیے بہت بہت شکریہ۔

Editor : Pratishtha Pandya

پرتشٹھا پانڈیہ، پاری میں بطور سینئر ایڈیٹر کام کرتی ہیں، اور پاری کے تخلیقی تحریر والے شعبہ کی سربراہ ہیں۔ وہ پاری بھاشا ٹیم کی رکن ہیں اور گجراتی میں اسٹوریز کا ترجمہ اور ایڈیٹنگ کرتی ہیں۔ پرتشٹھا گجراتی اور انگریزی زبان کی شاعرہ بھی ہیں۔

کے ذریعہ دیگر اسٹوریز Pratishtha Pandya
Illustration : Antara Raman

انترا رمن سماجی عمل اور اساطیری خیال آرائی میں دلچسپی رکھنے والی ایک خاکہ نگار اور ویب سائٹ ڈیزائنر ہیں۔ انہوں نے سرشٹی انسٹی ٹیوٹ آف آرٹ، ڈیزائن اینڈ ٹکنالوجی، بنگلورو سے گریجویشن کیا ہے اور ان کا ماننا ہے کہ کہانی اور خاکہ نگاری ایک دوسرے سے مربوط ہیں۔

کے ذریعہ دیگر اسٹوریز Antara Raman
Translator : Qamar Siddique

قمر صدیقی، پیپلز آرکائیو آف رورل انڈیا کے ٹرانسلیشنز ایڈیٹر، اردو، ہیں۔ وہ دہلی میں مقیم ایک صحافی ہیں۔

کے ذریعہ دیگر اسٹوریز Qamar Siddique