۲۰۵۔ یوپی میں زچہ کی صحت کے نظام کی خستہ حالی
اتر پردیش کے سیتاپور اور وارانسی ضلعے میں حاملہ ماؤں کو خون کی کمی، کم غذائیت اور ناکافی حفظان صحت کا خطرہ لاحق ہے۔ وبائی مرض کے نتیجے میں ان خطرات میں مزید اضافہ ہوا ہے
۳۰ مارچ، ۲۰۲۲ | پارتھ ایم این
۲۰۴۔ کھیری: بہتر علاج کیلئے نیپال جانا پڑتا ہے
ہندوستان اور نیپال کے درمیان سرحد کھلی ہونے سے دونوں ممالک کے شہری ایک دوسرے کے علاقوں میں آزادی سے آمد و رفت کرتے ہیں۔ اس پالیسی کی وجہ سے یوپی کے کھیری ضلع کے لوگوں کو سستے اور بہتر علاج کے لیے اُس پار جانے میں کافی مدد ملی ہے
۲۴ فروری، ۲۰۲۲ | پارتھ ایم این
۲۰۳۔ وارانسی: کووڈ متاثرین کو سرکار سے معاوضہ تک نہیں ملا
شانتی دیوی کے گھر والوں کو یوپی حکومت کی طرف سے موت کے بعد ملنے والا اضافہ اس لیے نہیں مل رہا ہے، کیوں کہ ان کے پاس نہ تو ڈیتھ سرٹیفکیٹ ہے، نہ کووڈ کی جانچ کا نتیجہ اور نہ ہی اسپتال میں داخل ہونے کا کوئی ثبوت ہے۔ لیکن وارانسی ضلع میں رہنے والی ان کی فیملی کو اس وقت پیسوں کی سب سے زیادہ ضرورت ہے
۱۰ فروری، ۲۰۲۲ | پارتھ ایم این
۲۰۲۔ یوپی: کووڈ کے دوران ہمیں اسپتال میں ایک ’بیڈ‘ تک نہیں ملا
کووڈ۔۱۹ وبائی مرض کے سبب شوہر کی موت کے ایک سال بعد بھی، انیتا سنگھ کو وبائی مرض کی بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔ اتر پردیش میں، صحت عامہ کے شعبہ میں پیدا ہوئے بحران نے ان جیسے تمام لوگوں کو قرض میں دھکیل دیا ہے، اور یہ لوگ غریبی کے دلدل میں مزید دھنسنے کو مجبور ہیں
۵ فروری، ۲۰۲۲ | پارتھ ایم این
۲۰۱۔ ’ہمارے ساتھ کبھی اچھا برتاؤ نہیں کیا جاتا‘
اتر پردیش کے وارانسی اور چندولی ضلعوں میں حاشیہ پر پڑی برادریوں کے ساتھ ہونے والی تفریق، طبی خدمات تک ان کی رسائی کے درمیان خلیج کا کام کرتی ہے۔ مقامی باشندہ لکشیما اور سلیمن کے لیے وبائی مرض نے مزید مشکلات بھی کھڑی کر دی ہیں
۳۱ جنوری، ۲۰۲۲ | پارتھ ایم این
۲۰۰۔ امراض کی ’دیوی‘ پر مبنی کوئمبٹور کی ثقافتی تاریخ
طاعون کی یادیں کوئمبٹور شہر کی تاریخ کے صفحات میں کہیں گم ہو چکی ہیں۔ لیکن اس مہلک بیماری سے نجات پانے کی خاطر تعمیر کردہ مندروں میں، حالیہ دنوں بنائے گئے ’کورونا دیوی‘ کے مندر سے بھی کہیں زیادہ بھیڑ نظر آتی ہے
۱۱ جنوری، ۲۰۲۲ | کویتا مرلی دھرن
۱۹۹۔ ممبئی کا گارڈ، جو خود اپنوں کو سیکورٹی نہیں دے سکا
ایک بڑے شہر میں آسمان چھوتی بلڈنگ کا زمین پر موجود سیکورٹی گارڈ، اپنی بیوی اور نومولود بچے سے ملنے گاؤں واپس نہیں جا سکا۔ اس نے انتظار کیا، التجا کی، منصوبہ بنایا، کوشش کی – لیکن تب تک کافی دیر ہو چکی تھی
۱۴ دسمبر، ۲۰۲۱ | آکانکشا
۱۹۸۔ آزاد ہندوستان میں بھی پاردھیوں کیلئے کوئی جگہ نہیں
بیڈ ضلع میں، پاردھی فیملی کو حملہ، عصمت دری، قتل کا سامنا کرنے کے بعد اپنے گھر سے بھاگنا پڑا۔ بے گھر کر دیے جانے کے مسلسل خوف میں مبتلا اس برادری کو وبائی مرض کے بعد کے حالات میں زندہ رہنے کے لیے اب جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے
۱۲ نومبر، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۹۷۔ مدھیہ پردیش: پٹرول کی بڑھتی قیمتوں سے تباہ ہوتے کاروبار
مدھیہ پردیش کے سیدھی ضلع میں موٹر سائیکل سے گاؤں گاؤں گھوم کر ساڑی، چادر اور دیگر سامان فروخت کرنے والے پھیری والوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن سے تو وہ کسی طرح بچ گئے، لیکن پٹرول کی لگاتار بڑھتی قیمتیں ان کے کاروبار کو تباہ کر رہی ہیں
۹ نومبر، ۲۰۲۱ | انل کمار تیواری
۱۹۶۔ لاک ڈاؤن کے سبب تعلیم سے محروم ہوتے آدیواسی بچے
رہائشی اسکول ابھی بھی بند ہونے اور آن لائن کلاس تک رسائی سے محروم ہونے کے سبب، مہاراشٹر کے نندربار ضلع کے دور افتادہ گاؤوں کے آدیواسی بچوں نے کلاس میں جو تھوڑا بہت سیکھا تھا، اسے اب بھولتے جار ہے ہیں
۲ نومبر، ۲۰۲۱ | جیوتی شنولی
۱۹۵۔ بیڈ: عصمت دری کی متاثرہ کا جینا دوبھر
مہاراشٹر کے بیڈ ضلع میں عصمت دری کی ایک متاثرہ کو اپنے گاؤں لوٹنے پر مجبور کر دیا گیا جہاں انہیں ہراسانی اور سماجی بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑا – اور یہ سب وبائی مرض کے دوران ہوا، جب ان کی نوکری چلی گئی اور انصاف کے لیے ایک لمبی لڑائی لڑنی پڑی
۲۹ اکتوبر، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۹۴۔ مشکل حالات کا سامنا کرتے وارانسی کے بُنکر
شہر کے بجرڈیہہ علاقے میں پاور لوم بُنکروں کے لیے حالیہ وقت، لاک ڈاؤن اور سیلاب کی وجہ سے کافی مشکل گزرا ہے۔ لیکن بجلی بلوں پر انہیں ملنے والی سبسڈی کے یوپی حکومت کے ذریعے لیے جا رہے جائزے کے سبب وہ سب سے زیادہ پریشان ہیں
۲۸ اکتوبر، ۲۰۲۱ | سمیکشا
۱۹۳۔ ’تیسری لہر کا امکان خوفناک ہے‘
مہاراشٹر کے عثمان آباد شہر میں واقع ایک شمشان میں رہتے ہوئے، راما گانڈیواڑ اور ان کی فیملی کووڈ۔۱۹ کی دونوں لہروں کو تو برداشت کر گئی، لیکن وہ موت کے اس منظر سے دوبارہ نہیں گزرنا چاہتے
۲۲ اکتوبر، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۹۲۔ ہاویری: امیدوں کے بیج پر منحصر رتنوّا کی زندگی
کرناٹک کے ہاویری ضلع میں ہاتھ سے زیرگی کرانے کی ماہر، رتنوّا ہریجن، قرض اور غریبی کے جال میں پھنسی ہیں۔ اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے لیے وہ سب کچھ کر رہی ہیں، پھر چاہے سماج کے ذات پر مبنی رسم و رواج سے مقابلہ ہی کیوں نہ کرنا پڑے
۲۰ اکتوبر، ۲۰۲۱ | ایس سینتھالیر
۱۹۱۔ سندر بن میں سانپوں کی دیوی پر مبنی منظوم ڈرامہ کی پیشکش
مغربی بنگال کے رجت جوبلی گاؤں کے کسان اور مزدور سانپوں کی دیوی کو وقف منظوم روایتی ڈرامہ، ’منسا پالا گان‘ پیش کرنے – اور دیہی تھیٹر کو زندہ رکھنے کے لیے ایک ساتھ جمع ہوتے ہیں
۱۸ اکتوبر، ۲۰۲۱ | رتائن مکھرجی
۱۹۰۔ ڈھاک اور ڈھاکیوں سے ہی ہے درگا پوجا کی رونق
درگا پوجا کی شروعات ۱۱ اکتوبر سے ہونے والی ہے اور اگرتلہ کے ڈھاکیوں کے ڈرم ابھی سے بجنے لگے ہیں۔ سال کے بقیہ دنوں میں یہ ڈھاکی رکشہ چلاتے ہیں، ٹھیلہ لگاتے ہیں یا پھیری والے، کسان، پلمبر، اور الیکٹریشین کے طور پر کام کرتے ہیں
۸ اکتوبر، ۲۰۲۱ | سایندیپ رائے
۱۸۹۔ مراٹھواڑہ: زرعی بحران اور قرض کے سبب کسانوں کی خودکشی
پہلے سے سست چل رہی معیشت میں کورونا وبائی مرض، بے موسمی برسات، اور فصل کے نقصان نے مراٹھواڑہ کے کسانوں پر قرض کے بوجھ کو مزید بڑھا دیا ہے۔ بے چینی اور تناؤ کے سبب ان میں سے کئی کسان، خود کشی کرنے کو مجبور ہو گئے ہیں
۶ اکتوبر، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۸۸۔ غریبی اور تناؤ کے سبب موت کو گلے لگاتے بچے
کووڈ وبائی مرض کے سبب پیدا ہوئے روزی روٹی کے بحران نے بیڈ ضلع کے کرشن گاوڑے جیسے کئی بچوں اور نوجوانوں پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ بے چینی اور تناؤ میں مبتلا وہ اپنی ذہنی صحت کے لیے اکیلے ہی جدوجہد کرنے پر مجبور ہیں
۱۷ ستمبر، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۸۷۔ دو وقت کی روٹی کے لیے لداخ میں بھٹکتے جھارکھنڈ کے مزدور
بنیادی طور پر جھارکھنڈ اور دیگر ریاستوں کے رہنے والے مہاجر مزدور، کووڈ۔۱۹ کی دوسری لہر کے کمزور پڑنے کے بعد آخرکار لداخ پہنچ گئے، جہاں وہ انتہائی مشکل حالات میں سمندر کی سطح سے ۱۰ ہزار فٹ سے بھی زیادہ کی اونچائی پر سڑک بنانے کا کام کرتے رہتے ہیں
۱۶ ستمبر، ۲۰۲۱ | رتائن مکھرجی
۱۸۶۔ عثمان آباد: سرکار کے دعووں کی طرح ہی کھوکھلی ہے فصل بیمہ اسکیم
بے موسم بارش، موسم کا بدلتا ہوا مزاج، اور کووڈ۔۱۹ وبائی مرض نے مراٹھواڑہ کے سامنے خطرات اور زندگی کی مشکلوں کو اور بڑھا دیا ہے؛ لیکن حکومت کے ذریعے امداد یافتہ فصل بیمہ اسکیم سے انہیں ان ہولناک دنوں میں نہ کے برابر راحت ملی ہے
۸ ستمبر، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۸۵۔ ممبئی: ڈرائیوروں کو بتائے بغیر نیلام کر دی گئیں ٹیکسیاں
جون مہینہ میں ممبئی ایئرپورٹ اتھارٹی نے تقریباً ۴۰ ٹیکسیوں کو نیلام کر دیا، جو لاک ڈاؤن کے دوران بغیر کسی سواری کے بیکار کھڑی رہیں۔ لیکن، اس وقت بہت سے ڈرائیور اپنے گاؤوں میں تھے اور وہ اس قدم سے تباہ ہو گئے
۳ ستمبر، ۲۰۲۱ | آکانکشا
۱۸۴۔ لداخ میں گیارہ ہزار فٹ کی اونچائی پر ٹیکہ کاری
لیہہ کے طبی ملازمین دور دراز کے پہاڑوں پر آتے جاتے ہوئے، مشکل موسمی حالات کے درمیان، خراب مواصلات اور طبی سہولیات کا معقول انتظام نہ ہونے کے باوجود، اپنے حوصلہ اور قوت ارادی کی بدولت کووڈ۔۱۹ وبائی مرض سے نمٹنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں
۳۰ اگست، ۲۰۲۱ | رتائن مکھرجی
۱۸۳۔ ’ہمیں معلوم نہیں تھا کہ ہماری حالت اتنی خراب ہو جائے گی‘
مہاراشٹر کے بیڈ ضلع میں میسل، واگھمارے اور بھوتڑمل کے کنبے – جو پریشان حال دیہی اقتصادیات میں زندگی بسر کر رہے تھے – اب وبائی مرض کے سبب ہونے والی کساد بازاری سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں
۲۶ اگست، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۸۲۔ عثمان آباد: وبائی مرض نے کھلاڑیوں کو میدان سے دور کر دیا
دیہی مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والے رشی کیش گھڑگے جیسے کھلاڑیوں کو اب اپنا مستقبل سیاہ نظر آ رہا ہے – کورونا وبائی مرض نے عثمان آباد کے کھلاڑیوں کو کشتی اور کھوکھو کے میدان سے دور کر دیا ہے
۱۷ اگست، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۸۱۔ کولہاپور: پہلوانوں کو نہیں مل رہا پیٹ بھر کھانا
مہاراشٹر، خاص کر کشتی کا مرکز سمجھے جانے والے کولہا پور کے مشہور پہلوان کووڈ۔۱۹، دو سیلاب، منسوخ کر دیے گئے ٹورنامنٹ، کم ہوتی آمدنی اور خراب غذا کی وجہ سے تباہ ہو چکے ہیں
۱۴ اگست، ۲۰۲۱ | سنکیت جین
۱۸۰۔ کتنے طوفانوں کا سامنا کریں ممبئی کے ماہی گیر
حالیہ برسوں میں جنوبی ممبئی کی سسون بندرگاہ کے ماہی گیروں نے سمندری طوفان، مچھلیوں کی تعداد میں کمی، کم ہوتی فروخت جیسے مسائل کا سامنا کیا ہے، لیکن مارچ ۲۰۲۰ میں لگائے گئے لاک ڈاؤن کا اثر ان کے لیے سب سے زیادہ مشکلیں لانے والا ثابت ہوا
۱۳ اگست، ۲۰۲۱ | شردھا اگروال
۱۷۹۔ ماہی گیر کولی خواتین: بے مثال دوستی، روزمرہ کی جدوجہد
لاک ڈاؤن میں ہوئے نقصان، بڑے آپریشن، بے روزگار شوہر اور دیگر کئی قسم کی جدوجہد کا وندنا کولی اور گایتری پاٹل پر تباہ کن اثر پڑا ہے۔ وہ ممبئی کے کولابا مارکیٹ میں مچھلی فروخت کرتی ہیں۔ لیکن تمام عروج و زوال کے درمیان ان کی سالوں پرانی دوستی سے ہی انہیں سکون کے کچھ لمحے نصیب ہوتے ہیں
۱۱ اگست، ۲۰۲۱ | شردھا اگروال
۱۷۸۔ غریبی، بدحالی اور کورونا: بیڈ میں لڑکیاں کم عمر میں ہی شادی کو مجبور
وبائی مرض کی وجہ سے مہاراشٹر کے بیڈ ضلع میں ریکھا جیسی نوعمر لڑکیوں کی پہلے سے ہی خستہ حال زندگی مزید مشکلوں میں پھنستی جا رہی ہے۔ غریبی بڑھ رہی ہے، اسکول بند ہیں اور اسی طرح کے کئی اور اسباب ہیں جن کی بناپر لڑکیوں کو کم عمری میں ہی شادی کے لیے مجبور ہونا پڑ رہا ہے
۱۰ اگست، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۷۷۔ بیڈ کے طبی ملازمین: حق مانگنے پر کھانی پڑی لاٹھی
کووڈ۔۱۹ کے انتظام میں اپنا کردار ادا کرنے پر مہاراشٹر میں صحت کے شعبہ سے جڑے صف اول کے جن ملازمین کی تعریف ’فائٹرز اور ہیرو‘ کے طور پر کی گئی تھی، آج وہی طبی ملازمین محرومی اور عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ مستقل نوکری اور مالی استحکام کے لیے لڑ رہے ہیں
۶ اگست، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۷۶۔ ’ہم واپس شہر نہیں جانا چاہتے‘
پچھلے سال اچانک لگائے گئے لاک ڈاؤن کے بعد، مجبوری میں گھر لوٹے بیڈ ضلع کے مہاجر مزدور اب بھی نقصان اور ذہنی کرب سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگوں کو کم کام اور کم آمدنی کے ساتھ سمجھوتہ کرنا پڑا ہے
۲ اگست، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۷۵۔ مدورئی کے ٹرانس آرٹسٹ: ظلم و ستم، تنہائی، اور مالی تنگی
معاشرہ کے ظلم کے شکار، فیملی کے ذریعے چھوڑ دیے گئے، اور معاش سے محروم، تمل ناڈو کے ٹرانس فوک آرٹسٹ اپنی زندگی کے سب سے خراب دور سے گزر رہے ہیں
۲۹ جولائی، ۲۰۲۱ | رپورٹنگ: ایس سینتھالیر | تصاویر: ایم پلانی کمار
۱۷۴۔ ’سوتاڑہ میں ایک پُل کیلئے ہم کافی دنوں سے فریاد کر رہے ہیں‘
کووڈ۔۱۹ نے بیڈ ضلع کے سوتاڑہ گاؤں کے جسمانی فاصلہ کو اور بڑھا دیا ہے، جہاں لوگوں کو بازاروں اور اسپتالوں سے لیکر ہر ایک چیز تک رسائی حاصل کرنے کیلئے ندی پار کرتے وقت اپنی جان کو خطرے میں ڈالنا پڑتا ہے
۲۸ جولائی، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۷۳۔ مدورئی کے ٹرانس فوک آرٹسٹوں کی درد بھری زندگی
وبائی مرض نے تمل ناڈو میں نہ جانے کتنے مقامی فنکاروں کی زندگی تباہ کر دی، ٹرانس خواتین فنکاروں پر اس کا اثر سب سے زیادہ ہوا، جن کے پاس نہ تو کوئی کام ہے نہ ہی آمدنی کا کوئی ذریعہ، اور حکومت کی جانب سے بھی انہیں کوئی مدد نہیں ملی ہے
۲۷ جولائی، ۲۰۲۱ | رپورٹنگ: ایس سینتھالیر | تصاویر: ایم پلانی کمار
۱۷۲۔ کورونا ٹیسٹنگ کی خامیوں نے کتنوں کو موت کے منھ میں دھکیل دیا
غلط تشخیص، ٹیسٹنگ میں تاخیر، عدم اعتماد، انڈر رپورٹنگ – ان تمام اسباب کی بناپر دوسری لہر کے دوران اتر پردیش میں کووڈ سے ہوئی اموات کے صحیح اعداد و شمار سامنے نہیں آ سکے، کم از کم اِن پانچ کنبوں کے تجربات سے تو یہی ثابت ہوتا ہے
۲۶ جولائی، ۲۰۲۱ | رانا تیواری
۱۷۱۔ آمدنی گھٹنے سے بھوکے پیٹ سونے پر مجبور خانہ بدوش
مہاراشٹر کی مسن جوگی اور پاردھی خانہ بدوش برادریوں کے لیے لاک ڈاؤن کے دوران آمدنی میں تیزی سے کمی کا اثر یہ ہوا کہ انہیں کھانے میں کٹوتی کرنی پڑی، اور راشن کارڈ کے بغیر ان کی رسائی سبسڈی والے اناج تک بھی نہیں ہے
۱۵ جولائی، ۲۰۲۱ | جیوتی شنولی
۱۷۰۔ لاشوں کے ساتھ خود بھی جل رہے ہیں شمشان گھاٹ کے مزدور
ہریندر اور پپو نے کسی سیکورٹی یا بیمہ کے بغیر، اپنی جان کو خطرے میں ڈالتے ہوئے کووڈ وبائی مرض کی دوسری لہر کے دوران دہلی کے نگم بودھ شمشان گھاٹ پر مسلسل کام کیا۔ اجرت بڑھائے جانے کا انتظار انہیں آج بھی ہے
۱۳ جولائی، ۲۰۲۱ | عامر ملک
۱۶۹۔ ریمڈیسیور کی تلاش میں کئی گھر تباہ ہوگئے
مہاراشٹر کے بیڈ ضلع میں ریمڈیسیور کی کمی کی وجہ سے، کاشتکار روی بوبڈے کو اپنے کووڈ پازیٹو والدین کو لے کر بھٹکنا پڑا۔ اور بھی بہت سے لوگ اس اینٹی وائرس دوا کی کالا بازاری کے سبب قرض میں ڈوب گئے ہیں
۹ جولائی، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۶۸۔ اِچلکرنجی کے سجاوٹی تورن نایاب ہونے کے دہانے پر
مہاراشٹر کے اچلکرنجی شہر کے مرلی دھر جواہرے، ۷۰ سال کی عمر میں بڑی محنت سے کاغذ اور بانس سے بننے والے تورن (دروازے پر لٹکائی جانے والی سجاوٹیں) تیار کرتے ہیں۔ انہیں ابھی بھی اپنی اس دستکاری پر فخر ہے جسے آج کل کوئی سیکھنا نہیں چاہتا ہے
۸ جولائی، ۲۰۲۱ | سنکیت جین
۱۶۷۔ تُلجاپور: کورونا کے سبب مذہب و منطق کے درمیان جنگ
کورونا وبائی مرض کے سبب تُلجا بھوانی مندر کے بند ہونے سے، عثمان آباد کے تلجاپور شہر میں کئی لوگوں کو نقصان پہنچا ہے۔ لیکن، وہاں کے پجاری اور رہائشی تب تک انتظار کرنے کو تیار ہیں، جب تک کہ بھکتوں کا مندروں میں واپس لوٹنا محفوظ نہیں ہو جاتا
۶ جولائی، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۶۶۔ گیٹ وے آف انڈیا کے فوٹوگرافر: توجہ سے غائب
کئی دہائیوں سے ممبئی کی اس مشہور تاریخی عمارت پر آنے والے سیاحوں کی یادگاری تصویریں کھینچنے والے بہت سے فوٹوگرافروں کو پہلے سیلفی کے رواج سے اور اب لاک ڈاؤن کی وجہ سے کوئی کام نہیں مل رہا ہے
۲ جولائی، ۲۰۲۱ | آکانکشا
۱۶۵۔ مدورئی میں کومبو کی دھیمی ہوتی آواز
کووڈ۔۱۹ لاک ڈاؤن کے دوران مندر کے تہواروں اور عوامی پروگراموں سے کوئی آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے تمل ناڈو کے کومبو فنکار پریشان ہیں۔ لیکن ان کی تشویش کی بنیادی وجہ اس فن کا آہستہ آہستہ ختم ہونا ہے
۲۹ جون، ۲۰۲۱ | ایم پلانی کمار
۱۶۴۔ بیڈ کے اسپتالوں میں اسٹاف اور دیکھ بھال کی کمی
کورونا وائرس کی دوسری لہر کے عروج پر پہنچنے کے بعد سے ہی، مہاراشٹر کے بیڈ ضلع کے سرکاری اسپتالوں میں مریض بنیادی طبی سہولیات کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں
۲۶ جون، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۶۳۔ کووڈ مریضوں پر پرائیویٹ اسپتالوں کی دوہری مار
خراب عوامی ڈھانچہ، مہنگے پرائیویٹ اسپتال اور ریاستی صحت بیمہ اسکیم تک محدود رسائی کی وجہ سے مراٹھواڑہ میں کووڈ کے مریض اور ان کے اہل خانہ طویل مدتی قرض میں ڈوبے ہوئے ہیں
۲۳ جون، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۶۲۔ ’ہمیں سرکاری اسپتالوں پر اعتماد نہیں ہے‘
جھارکھنڈ کے اسڑھیا گاؤں کے کپڑا فروش، اجے کمار سا نے پرائیویٹ کلینک میں کووڈ۔۱۹ سے متعلق علاج کرانے پر ڈیڑھ لاکھ روپے خرچ کیے اور اب وہ قرض میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ پیش ہے انہی کے گاؤں کے ایک ویڈیو ایڈیٹر کے ساتھ مشترکہ طور پر لکھی گئی یہ اسٹوری
۲۱ جون، ۲۰۲۱ | صبوحی جیوانی
۱۶۱۔ کرگٹّم کے فنکار: مدورئی میں بدحالی کے شکار
تمل ناڈو کے کرگٹّم کے فنکار، جو گزر بسر کے لیے اسی فن پر منحصر ہیں، اب کام نہ ملنے اور آمدنی کی کمی کے سبب کافی پریشان ہیں – اور اس بات کو لیکر فکرمند ہیں کہ وبائی مرض کا یہ دور اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے اُن کے خواب کو چکناچور کر دے گا
۱۶ جون، ۲۰۲۱ | ایم پلانی کمار
۱۶۰۔ مجھ طوائف سے کون شادی کرے گا!
بہار کے مظفر پور ضلع کے چتربھُج استھان کی سیکس ورکرز، اکثر اپنے ’پرماننٹ‘ گاہکوں کو خوش کرنے کے سبب کم عمر میں ہی حاملہ ہو جاتی ہیں؛ کووڈ۔۱۹ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کے حالات بے حد خراب ہیں
۱۵ جون، ۲۰۲۱ | جگیاسا مشرا
۱۵۹۔ ڈل جھیل کے محلّوں میں خستہ طبی سہولیات
سرینگر کی ڈل جھیل کے جزیروں پر رہنے والے زیادہ تر لوگ کاشتکار، مزدور اور سیاحت کے کاروبار میں لگے ہوئے ہیں۔ ان کے محلّے میں ایک ہی پی ایچ سی ہے جو عموماً بند رہتا ہے، جس کی وجہ سے انہیں مقامی دوا فروشوں پر منحصر رہنا پڑتا ہے جو ’ڈاکٹر‘ کا کام بھی انجام دیتے ہیں
۱۰ جون، ۲۰۲۱ | عادل رشید
۱۵۸۔ گئے تھے ٹیکہ لگوانے، ہوگئی جیل
ویکسین کی کمی اور اس کی تقسیم میں غیر برابری کی وجہ سے مہاراشٹر کے بیڈ ضلع کے لوگوں کو ٹیکہ لگوانے میں دقتیں پیش آ رہی ہیں، جب کہ کووڈ۔۱۹ کی تیسری لہر کا خطرہ سر پر منڈلا رہا ہے
۷ جون، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۵۷۔ کووڈ کے دور میں قبرستان کے کاتب
کتابت سے ہونے والی کمائی میں اضافہ تو ہو رہا ہے، لیکن نئی دہلی کے سب سے بڑے مدفن، جدید قبرستان اہل اسلام میں قبروں کے کتبے تحریر کرنے والوں کو اتنا ہی افسوس بھی ہو رہا ہے
۵ جون، ۲۰۲۱ | عامر ملک
۱۵۶۔ ’دنیا سے جانے والے اپنی آخری رسومات سے انجان ہوتے ہیں‘
وبائی مرض کے سبب دنیا سے جانے والوں کی آخری رسومات جسمانی اور سماجی طور پر ادا تو کی جا رہی ہیں، لیکن اس طرح سے جیسے پہلے کبھی نہیں کی گئیں۔ آج کل اپنے عزیزوں کو کھونے کے علاوہ بھی کئی اور غم ہیں۔ مہاراشٹر کے عثمان آباد ضلع سے پیش ہے پاری کی یہ رپورٹ
۲۹ مئی، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۵۵۔ اتر پردیش: ’کچھ نہیں ہوسکتا، ڈیوٹی کرنی پڑے گی‘
اتر پردیش میں پنچایت انتخابات میں لازمی طور پر ڈیوٹی کرنے کے سبب کووڈ۔۱۹ سے مرنے والے ٹیچروں کی تعداد میں تو اضافہ ہو ہی رہا ہے، اس نے استحصال زدہ ’شکشا متر‘ نظام کی جانب بھی توجہ مبذول کی ہے۔ پاری نے اپنی جان گنوانے والے ایسے تین ’متروں‘ کا پتا لگایا ہے
۲۷ مئی، ۲۰۲۱ | جگیاسا مشرا
۱۵۴۔ پاردھیوں کے لیے مصیبت بنا کووڈ
پونہ ضلع کے آدیواسیوں کی اس بستی میں کووڈ پازیٹو افراد کو پھوس کی جھونپڑیوں میں الگ کرکے رکھا جا رہا ہے۔ یہاں نہ تو بجلی ہے، نہ پانی ہے اور راشن بھی برائے نام ہے۔ ماسک، وینٹیلیشن، آکسی میٹر جیسی چیزوں کا یہاں کوئی مطلب نہیں ہے
۲۶ مئی، ۲۰۲۱ | جیوتی شنولی
۱۵۳۔ اکیلی رات تھی، چاروں طرف اندھیرا تھا
وہ اُن کیڑوں سے نفرت کرتا تھا جو اَب متحد ہونا سیکھنے لگے تھے۔ آج کے دور کی گواہی دیتی نظم
۲۴ مئی، ۲۰۲۱ | جوشوا بودھی نیترا
۱۵۲۔ ہو کے مجبور یہ بچوں کو سبق دینا ہے
کلاس روم کیوں سنسان ہوئے، ویران کیوں ہوئے کھیل کے میدان؟ اُن ٹیچروں کے لیے ایک نظم جنہیں ہم نے وبائی مرض کے دوران سرکاری لاپروائیوں کے سبب کھو دیا
۲۲ مئی، ۲۰۲۱ | پرتشٹھا پانڈے
۱۵۱۔ دیہی صحافی: مرنے پر کوئی پوچھنے والا نہیں
صف اول کے کارکن کا درجہ مانگ رہے مہاراشٹر کے صحافی کووڈ۔۱۹ سے مر رہے ہیں۔ ٹیکے آسانی سے دستیاب نہیں ہیں، کوئی اچھی طبی سہولیات نہیں ہیں، اس لیے دیہی علاقوں میں صحافیوں کو بہت زیادہ خطرہ ہے
۲۱ مئی، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۵۰۔ یوپی پنچایت: ٹیچر کی اموات بڑھ کر ۱۶۲۱ ہوئیں
یوپی حکومت اپریل میں پنچایت انتخابات کرانے پر آخر متفق کیوں تھی، جس نے اتنے لوگوں کی جان لے لی اور یہ تعداد لگاتار بڑھتی جا رہی ہے؟ پاری پر پیش ہے یہ تازہ اپ ڈیٹ
۱۸ مئی، ۲۰۲۱ | پی سائی ناتھ
۱۴۹۔ مراٹھواڑہ میں: ’میں نے سوچا نہیں تھا کہ وہ چلے جائیں گے‘
پربھاکر سُروسے اور شیواجی کاٹے کے اہل خانہ کا ماننا ہے کہ محدود طبی وسائل والے ضلع – بیڈ اور عثمان آباد کے کووڈ اسپتالوں میں آکسیجن کی سپلائی میں کمی کے سبب ان دونوں کا اچانک انتقال ہو گیا
۱۷ مئی، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۴۸۔ کووڈ کا علاج، یعنی موت کے ساتھ قرض کا بوجھ بھی
ممبئی کے قریب کلیان میں سبزی بیچنے والے گوپال گپتا کا مارچ میں کرایا گیا کووِڈ ٹیسٹ پازیٹو آیا تھا۔ ان کی فیملی نے ایک پرائیوٹ ہسپتال میں ان کے علاج پر تقریباً ۵ لاکھ روپے خرچ کیے تھے۔ بعد میں شہر کے ایک سرکاری ہسپتال میں ان کی موت ہوگئی تھی
۱۵ مئی، ۲۰۲۱ | آکانکشا
۱۴۷۔ پالگھر میں، وبائی مرض کی بڑی قیمت
دیہی مہاراشٹر میں ایک سرکاری اسپتال کے باہر ہنگامہ مچا ہوا ہے، جہاں کووڈ سے نمٹنے کے لیے ضلع کی خستہ حال انتظامیہ کے سبب کئی خاندان – جن میں سے کئی آدیواسی برادریوں سے ہیں – اپنے عزیز و اقارب کے لیے بستر تلاش کر رہے ہیں یا ان کی موت پر صدمہ میں ڈوبے ہوئے ہیں
۱۳ مئی، ۲۰۲۱ | شردھا اگروال
۱۴۶۔ عوام کی لاش پر تعمیر ہوا ایک راج محل
وبائی مرض کے اس مشکل دور میں عوام کی ناراضگی کو نظرانداز کرکے، مودی حکومت کا عالیشان سنٹرل وستا پروجیکٹ بنا کسی رکاوٹ کے جاری ہے۔ اس منظر کو دیکھتے ہوئے، ایک شاعر ایک پرانی کہانی سنا رہا ہے
۱۲ مئی، ۲۰۲۱ | سیانی رکشت
۱۴۵۔ تمل ناڈو: کووڈ کے دور میں ٹی بی مخالف مہم
کئی دہائیوں سے ہندوستان کی سب سے مہلک متعدی بیماری – تپ دق سے لڑنا کبھی آسان نہیں رہا، اور اب کووڈ وبائی مرض کے دوران یہ اور بھی مشکل ہو گیا ہے، جیسا کہ تمل ناڈو کی تین خواتین ’ٹی بی جانبازوں‘ کی کہانی ہمیں بتاتی ہے
۱۱ مئی، ۲۰۲۱ | کویتا مرلی دھرن
۱۴۴۔ یوپی پنچایت انتخابات میں ہلاک ہونے والے اساتذہ
اترپردیش کے پنچایت انتخابات میں تعینات ۷۰۰ سے زیادہ اسکول ٹیچروں کی کووڈ- ۱۹ کی وجہ سے موت ہو چکی ہے اور کئی خطرے کی حالت میں ہیں، پولنگ کے آس پاس صرف ۳۰ دنوں میں کووڈ کے ۸ لاکھ نئے معاملے درج کیے گئے تھے
۱۰ مئی، ۲۰۲۱ | جگیاسا مشرا
۱۴۳۔ بہار: کورونا دور میں بھی نہیں رکی کم عمری کی شادی
بہار کے گاؤوں میں پچھلے سال لاک ڈاؤن کے دوران، اپنے گاؤں لوٹے مہاجر لڑکوں سے کئی نو عمر لڑکیوں کی شادی کر دی گئی تھی۔ ان میں سے کئی اب حاملہ ہیں اور اس بات کو لیکر فکرمند ہیں کہ آگے کیا ہوگا
۷ مئی، ۲۰۲۱ | کویتا ایئر
۱۴۲۔ بھارت جل رہا ہے، دھرمراج!
تاریخی کردار سانس نہ لے پانے کی وجہ سے لڑکھڑا رہے ہیں، لیکن دیو دوتوں کے ذریعے انہیں نرک (جہنم) میں دھکیل دیا جاتا ہے
۳ مئی، ۲۰۲۱ | انشو مالویہ
۱۴۱۔ جلا وہ اُن میں جو اجنبی تھے
انسانی جانیں ہزاروں چتاؤں پر جل رہی ہیں اور ان کی لپٹوں میں پورا ملک گھر گیا ہے۔ وبائی مرض کے اس المیہ کو بیان کرتی ایک نظم
۳ مئی، ۲۰۲۱ | گوکل جی کے
۱۴۰۔ پھول اس قبر پہ جاکر میں چڑھاؤں کیسے
یہ وہ نظم ہے جو ترشول سی چبھتی ہے، پینٹنگ ہے ایسی جو اندر دھنس جاتی ہے – اور وبائی مرض کا سامنا کرتی زندگی کی ایک کہانی ہے جس پر موت کے سائے منڈلا رہے ہیں
۲۹ اپریل، ۲۰۲۱ | جوشوا بودھی نیترا
۱۳۹۔ ’میں گاؤں میں ویڈیو ایڈیٹنگ نہیں کر سکتا‘
حی الرحمن انصاری دیہی جھارکھنڈ سے ۱۰ سال قبل ویڈیو ایڈیٹر کے طور پر کام کرنے کے لیے ممبئی آئے تھے۔ لیکن پچھلے سال انہیں کووڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن میں نوکری چلی جانے کے بعد دو بار بوریا بستر باندھ کر گھر لوٹنا پڑا
۲۳ اپری، ۲۰۲۱ | صبوحی جیوانی
۱۳۸۔ مالدہ: کوئی بھی خوشی سے پردیس نہیں جاتا‘
مالدہ ضلع کے بھگبان پور میں کسی قسم کی صنعتی سرگرمی نہیں ہے اور زرعی کام میں مزدوری کم ملتی ہے، اس لیے یہاں کے مرد زندہ رہنے اور کماکر پیسے گھر بھیجنے کے لیے اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش جیسے دور دراز مقامات پر کام کرنے نکل جاتے ہیں
۱۹ اپریل، ۲۰۲۱ | پارتھ ایم این
۱۳۷۔ آخری لمبی قطار میں ایک بار پھر انتظار
زندگی بھر قطاروں میں کھڑا رہا – پھر سب سے آخر میں ایک اور قطار۔ کووڈ- ۱۹ بحران پر ایک نظم
۱۹ اپریل، ۲۰۲۱ | پرتشٹھا پانڈے
۱۳۶۔ اُس ٹرین پر کسی طرح سوار ہونے کی کوشش
محمد شمیم، دوسرے لوگوں کی طرح مہاجروں کی اس دوسری لہر میں – وبائی مرض کے سال میں دوسری بار مزدوری کے نقصان کے سبب، یوپی میں واقع اپنے گاؤں لوٹ رہے ہیں۔ ان کے ساتھ شمالی ممبئی کی جھگی جھونپڑی میں رہنے والے بہت سے لوگ پہلے ہی جا چکے ہیں
۱۷ اپریل، ۲۰۲۱ | کویتا ایئر
۱۳۵۔ فوربس، ہندوستان اور پینڈورا کا وبائی صندوق
ایک سال میں جب جی ڈی پی سکڑ کر ۷ اعشاریہ ۷ فیصد پر پہنچ گئی، اور جب ہم ’الٹی‘ مہاجرت کا دوسرا دور دیکھ رہے ہیں، اور جب دہلی کے دروازوں پر منتظر کسانوں کی کوئی سننے والا نہیں ہے، ہندوستانی ارب پتیوں کے پاس بے پناہ دولت جمع ہو چکی ہے
۱۶ اپریل، ۲۰۲۱ | پی سائی ناتھ
۱۳۴۔ ’کیسے کمانا اور کیا کھانا؟‘
مراٹھواڑہ میں، عجوبی لداف اور زاہدہ بی سید جیسی اپنے دَم پر زندگی بسر کرنے والی خواتین آمدنی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ معاشرتی اخراج کے ساتھ ساتھ وبائی امراض اور امتیازی سلوک ان کے لیے مزید مشکلیں پیداکر رہے ہیں
۱۵ اپریل، ۲۰۲۱ | ایرا دیول گاؤنکر
۱۳۳۔ بہار کی ’خواتین‘ ڈاکٹروں پر کام کا دباؤ، لوگوں کا غصہ
بہار کے کشن گنج ضلع میں کام کر رہی خواتین گائناکولوجسٹ کے لیے، دن لمبا ہوتا ہے، میڈیکل سپلائیز کم ہیں، اور اپنی متعدد حاملہ مریضوں اور مانع حمل کو لیکر ان کی ہچکچاہٹ کو سنبھالنا انتہائی مشکل کام
۷ اپریل، ۲۰۲۱ | انوبھا بھونسلے
۱۳۲۔ نندُربار کی پہاڑی بستیوں میں: ٹیکہ پہنچ سے دور
مہاراشٹر کے دھڑگاؤں علاقے کی دور دراز آدیواسی بستیوں کے لیے کووڈ ٹیکہ کاری کے مراکز سڑکوں کی کمی اور مہنگے سفر کی وجہ سے ناقابل رسا ہیں، یہاں تک کہ سنگین امراض میں مبتلا بزرگ افراد اب بھی انتظار کرر ہے ہیں
۵ اپریل، ۲۰۲۱ | جیوتی شنولی
۱۳۱۔ ’ہمارا دفتر اور سونے کی جگہ ایک ہی ہے‘
بہار کے دربھنگہ ضلع کے پرائمری ہیلتھ سینٹر میں جگہ اور سہولیات کی کمی کے سبب وہاں کے طبی ملازمین کو دفتر میں، وارڈ کے بستر پر، اور کبھی کبھی فرش پر بھی سونے کے لیے مجبور ہونا پڑتا ہے
۲۶ مارچ، ۲۰۲۱ | جگیاسا مشرا
۱۳۰۔ ’ہمارے لیے لاک ڈاؤن – اور کام ہمیشہ رہتا ہے‘
وبائی مرض کے دوران نرسوں کو رسوائی، کم تنخواہ، جانبداری، زندگی بچانے کے لیے گھنٹوں تک محنت کش کام کرنے جیسی چنوتیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ پاری نے چنئی میں صف اول کی ایسی ہی چند جانباز نرسوں سے بات کی
۴ مارچ، ۲۰۲۱ | کویتا مرلی دھرن
۱۲۹۔ بچوں کی دماغی معذوری – تعلیم کے لیے ایک بڑا چیلنج
مہاراشٹر کے احمد نگر ضلع کے کسان خاندانوں میں آن لائن کلاسز کا متبادل نہ ہونے سے، دماغی طور پر معذور طلباء پر برا اثر پڑ رہا ہے اور ان کے والدین کی تشویشوں میں اضافہ ہو رہا ہے
۱۸ فروری، ۲۰۲۱ | جیوتی شنولی
۱۲۸۔ الموڑہ میں، بچوں کی پیدائش کے لیے پہاڑوں کی گردش
پچھلے سال، اتراکھنڈ کے الموڑہ ضلع کی رانو سنگھ نے پہاڑی راستے سے اسپتال جاتے ہوئے، بیچ راستے میں ہی بچہ کو سڑک پر جنم دیا۔ یہ ایک ایسا خطہ ہے جہاں پر مشکل گزار راستے اور اخراجات پہاڑی بستیوں میں رہنے والی بہت سی خواتین کو گھروں پر ہی بچے کو جنم دینے پر مجبور کرتے ہیں
۱۱ فروری، ۲۰۲۱ | جگیاسا مشرا
۱۲۷۔ پیروویمبا: اپنی لے کو برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد
کووڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن میں سامان فروخت نہیں ہونے، اور اپنے ڈھول کے لیے کچا چمڑا خریدنے میں مشکلات کے سبب، کیرالہ کے پیروویمبا گاؤں میں آلات موسیقی بنانے والے کڑچی کولّن کاریگروں کو مستقل آمدنی حاصل نہیں ہو پا رہی ہے
۱۹ جنوری، ۲۰۲۱| کے اے شاجی
۱۲۶۔ ’میں صرف زندہ رہ سکتا ہوں، اپنی زندگی نہیں جی سکتا‘
ممبئی میں رہنے والے بہار کے ایک ۲۷ سالہ مہاجر مزدور بتا رہے ہیں کہ لاک ڈاؤن کے دوران گھر تک کا سفر کرنا کتنا مشکل تھا، اور ان کے حال اور مستقبل پر اس شہر کی پکڑ کتنی مضبوط ہے
۷ جنوری، ۲۰۲۱ | چیترا یادوَر
۱۲۵۔ ’ایسا لگ رہا تھا گویا پورا ملک چل رہا ہو‘
اپریل سے جون تک کے لاک ڈاؤن کے دوران مہاراشٹر کے گونڈیا کے رہنے والے مہاجر مزدوروں کو قابل رحم حالت میں تلنگانہ سے ۸۰۰ کلومیٹر پیدل چل کر گھر پہنچنے کا سفر مہینوں بعد بھی یاد ہے
۵ جنوری، ۲۰۲۱ | جے دیپ ہرڈیکر
۱۲۴۔ سندر بن میں، باگھ کے سائے میں شادی
پرینکا مونڈل کی شادی ان کے والد ارجن مونڈل کی یادوں کے سائے میں حال ہی میں سندربن کے رجت جوبلی گاؤں میں انجام پذیر ہوئی ہے۔ سال ۲۰۱۹ میں باگھ کے ایک حملے میں ارجن کی موت ہو گئی تھی، جس کے بعد ان کی فیملی صدمے اور مالی پریشانیوں میں ڈوبی ہوئی ہے
۴ جنوری، ۲۰۲۱ | رتائن مکھرجی
۱۲۳۔ کماٹھی پورہ میں مایوسی کے ساتھ امید بھی
کماٹھی پورہ میں سیکس ورکر اپنے بچوں کو عزت بخش زندگی فراہم کرنے کے لیے جدوجہد کرتی رہی ہیں۔ پیش ہے تکلیف کے وبائی مرض میں پھنسی ان عورتوں کی حقیقی زندگی کو بیان کرنے والی دو اسٹوریز سے متاثر ہوکر لکھی گئی یہ نظم
۲۸ دسمبر، ۲۰۲۰ | پرتشٹھا پانڈے
۱۲۲۔ آن لائن تعلیم: کمزور طبقوں کے بچوں پر ٹوٹا مشکلوں کا پہاڑ
شمالی ممبئی کی امبج جھگی بستی میں رہنے والے طالب علموں کو کئی مہینوں سے آن لائن کلاس کی سہولت حاصل نہیں ہو پا رہی ہے۔ دوسرا پہلو یہ ہے کہ اُن طلبہ کو اپنی فیملی کی مالی مدد کرنے کے لیے کام کرنا پڑ رہا ہے، کیوں کہ لاک ڈاؤن یا اس کے بعد پیدا ہوئے حالات کی وجہ سے ان کے والدین کی آمدنی میں کافی کمی آئی ہے
۲۴ دسمبر، ۲۰۲۰ | جیوتی شنولی
۱۲۱۔ ایک سیکس ورکر کا کبھی نہ ختم ہونے والا سفر
۱۵ سالہ وکرم جب اگست میں گھر سے فرار ہوئے تو ان کی ماں، جو کماٹھی پورہ میں ایک سیکس ورکر ہیں، انہیں واپس گھر لے آئیں۔ اس سے پہلے بھی وہ گھر سے بھاگ چکے ہیں۔ اس دوران انہوں نے اپنی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش میں چھوٹے موٹے کام کیے اور لڑائی جھگڑے بھی مول لیے
۱۹ دسمبر، ۲۰۲۰ | آکانکشا
۱۲۰۔ کولکاتا میں للّن پاسوان کا رکشہ پہ گزارہ
ہاتھ سے کھینچے جانے والے رکشوں پر سرکار کی جانب سے پابندی عائد کرنے کی کوشش، لاک ڈاؤن میں ہونے والے نقصانات اور معمولی کمائی کے باوجود للّن پاسوان بہار کے مشرقی چمپارن ضلع میں اپنے خاندان کی کفالت کے لیے یہ مشکل کام جاری رکھے ہوئے ہیں
۱۷ دسمبر، ۲۰۲۰ | پوجا بھٹا چارجی
۱۱۹۔ اور آپ نے سوچا کہ یہ صرف کسانوں کے بارے میں ہے؟
نئے زرعی قوانین صرف کسانوں کو ہی نہیں، بلکہ تمام شہریوں کو آئینی تحفظ سے محروم کر رہے ہیں – جو کہ ۱۹۷۵-۷۷ کی ایمرجنسی کے بعد سے اب تک نہیں دیکھا گیا تھا۔ دہلی کے دروازے پر موجود کسان ہم تمام لوگوں کے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں
۱۰ دسمبر، ۲۰۲۰ | پی سائی ناتھ
۱۱۸۔ جادو سے بھائی غائب ہو سکتا ہے بھوک نہیں
گلیوں کے جادوگر گلاب اور شہزاد شیخ مغربی بنگال کے ندیا ضلع میں ہاتھ کی صفائی اور غائب کرنے کا کھیل دکھاتے ہیں۔ لیکن ایک چیز جسے وہ غائب نہیں کرسکتے وہ ہے بھوک
۹ دسمبر، ۲۰۲۰ | سومیا برت رائے
۱۱۷۔ بہادر ٹیچر کے جذبہ سے سبق حاصل کرنا
پرتبھا ہلیم کو پچھلے سال گینگرین کی وجہ سے اپنے دونوں پیر کھونے پڑے تھے۔ لیکن پالگھر، مہاراشٹر کی اس آدیواسی ٹیچر نے ہمت کے ساتھ اپنے ہی گھر پر اُن بچوں کو پڑھانا جاری رکھا ہے، جن کے پاس ’آن لائن تعلیم‘ تک رسائی کے مواقع کافی کم ہیں
۳ دسمبر، ۲۰۲۰ | شردھا اگروال
۱۱۶۔ پالگھر میں احتجاج: ’ہم آج پیچھے نہیں ہٹیں گے‘
ہریانہ- دہلی میں چل رہے احتجاجی مظاہروں کو اپنی حمایت دینے اور اپنے ۲۱ مطالبات کو لیکر، آدیواسی برادری کے کسان ۲۶ نومبر کو مہاراشٹر کے پالگھر ضلع میں جمع ہوئے
۲۸ نومبر، ۲۰۲۰ | شردھا اگروال
۱۱۵۔ بیدر کے کھیتوں میں کام کر رہے ڈگری ہولڈر
محنت کی کمائی اور قرض کے پیسے سے بی ٹیک، بی ایڈ، ایم بی اے، ایل ایل بی وغیرہ کی ڈگریاں حاصل کرنے والے، جنہوں نے لاک ڈاؤن سے پہلے کی اپنی نوکریاں کھو دیں، اب شمال مشرقی کرناٹک کے بیدر ضلع میں منریگا کا کام کر رہے ہیں
۲۴ نومبر، ۲۰۲۰ | تمنا نصیر
۱۱۴۔ اسکول ۲۰۲۰: لاک ڈاؤن میں مستقبل کی پیمائش
اوڈیشہ اور جھارکھنڈ کے کچھ حصوں میں، وبائی امراض کے دوران تعلیم ہر ایک کے لیے حیران کن سبق ہے
۱۴ نومبر، ۲۰۲۰ | پاری ایجوکیشن ٹیم
۱۱۳۔ ’ہر کوئی جانتا ہے کہ یہاں لڑکیوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے‘
سونی کو گھر لوٹنے پر پتا چلا کہ اس کی پانچ سال کی بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی، حالانکہ ممبئی کے کماٹھی پورہ میں انہوں نے اور دیگر سیکس ورکرز نے لاک ڈاؤن سے متاثر ہونے والی آمدنی کا سامنا کرتے ہوئے اپنے بچوں کو بحفاظت رکھنے کی پوری کوشش کی ہے
۸ نومبر، ۲۰۲۰ | آکانکشا
۱۱۲۔ کشمیر میں دھان کاٹنے کے لیے کوئی مہاجر مزدور نہیں
وسطی کشمیر میں دھان کی کٹائی کا یہ مشکل وقت ہے۔ ماہر مہاجر مزدور، جو مقامی مزدوروں کے مقابلے کم اجرت لیتے ہیں، لاک ڈاؤن کے سبب یہاں سے چلے گئے تھے، اور اب یہاں کے کسان فصل کو چھوڑنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں
۲۹ اکتوبر، ۲۰۲۰ | مزمل بھٹ
۱۱۱۔ دُرگا پوجا سے ڈھاکی ابھی غائب نہیں ہوئے
دیہی بنگال کے روایتی ڈھول بجانے والوں کو اس موسم میں کولکاتا میں مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے
۲۶ اکتوبر، ۲۰۲۰ | رتائن مکھرجی
۱۱۰۔ مہاجر مزدور کی شکل میں مارچ کرتی ماں دُرگا
کولکاتا کے بیہلا میں دُرگا پوجا کے ایک پنڈال میں دیوی کا ایک انوکھا اوتار دیکھنے کو ملا
۲۶ اکتوبر، ۲۰۲۰ | رتائن مکھرجی
۱۰۹۔ گیارہ سو لاشوں کی تدفین اور بے شمار بدگمانیاں
کووڈ- ۱۹ کے سبب مرنے والوں کی تدفین کو لیکر بدگمانی اور دشمنی کے درمیان، تمل ناڈو کے ایک رضاکار گروپ نے مذہب اور ذات کی پرواہ کیے بغیر آخری رسومات ادا کرنے میں سینکڑوں کنبوں کی مدد کی ہے
۲۲ اکتوبر، ۲۰۲۰ | کویتا مرلی دھرن
۱۰۸۔ ایک ملک، کوئی راشن کارڈ نہیں
دہلی میں گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرنے والی رخسانہ خاتون نے، بہار میں اپنے شوہر کے گاؤں سے راشن کارڈ بنوانے کی کئی سال تک کوشش کی – اور اب انہیں اس کی ضرورت شدت سے محسوس ہو رہی ہے کیوں کہ لاک ڈاؤن کے سبب ان کی فیملی کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے
۲۰ اکتوبر، ۲۰۲۰ | سنسکرتی تلوار
۱۰۷۔ سندربن سے دھیرے دھیرے غائب ہوتے طلبہ
یہاں کے گاؤوں میں اسکولی تعلیم کے سامنے رکاوٹوں کا انبار لگا ہوا ہے۔ بار بار آتے طوفان، بڑھتا کھاراپن، جو کھیتی اور مچھلی پکڑنے کو نقصان پہنچاتا ہے، اور لاک ڈاؤن – سبھی نے طلبہ کے اسکول چھوڑنے کی شرح، کم عمر میں شادیاں اور طلبہ کے درمیان روزگار کی تلاش کو بڑھا دیا ہے
۱۰ اکتوبر، ۲۰۲۰ | سووَن دنیاری
۱۰۶۔ لاک ڈاؤن سے کالو داس کا کباڑ کا کام متاثر
کالو داس – جو ری سائیکلنگ کے لیے سامان اکٹھا کرنے اپنے گاؤں سے کولکاتا جاتے ہیں – نے کچھ ہفتہ قبل پھر سے چکّر لگانا شروع کیا۔ لیکن کاروبار مایوس کن ہے، منافع کم ہے، ان کی بیوی نے اپنی نوکری کھو دی ہے، اور فیملی جدوجہد کر رہی ہے
۷ اکتوبر، ۲۰۲۰ | پوجا بھٹا چارجی
۱۰۵۔ سرینگر کی ڈل جھیل میں کشتی کی رفتار
ڈل جھیل کی اقتصادیات کے لیے، سیاحوں کی آمد کے سیزن کے دوران کووڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن پچھلے سال کی دفعہ ۳۷۰ کی تالا بندی کے فوراً بعد آیا، اور اس کی وجہ سے شکارے والوں، ہاؤس بوٹ مالکان اور دکانداروں کا کافی نقصان ہوا ہے اور ان کے پاس کوئی کام نہیں ہے
۳ اکتوبر، ۲۰۲۰ | عادل رشید
۱۰۴۔ بنگلورو کے درزیوں کے لیے وقت پر کوئی سلائی نہیں
لاک ڈاؤن میں کوئی آمدنی نہیں ہونے کے سبب، عبدالستار اور بنگلور میں کڑھائی کا کام کرنے والے دیگر لوگ مغربی بنگال کے اپنے گاؤں لوٹنے کے لیے بیتاب تھے۔ اب، چونکہ گاؤں میں بھی کوئی کام نہیں ہے، اس لیے ستار شہر واپس آنے کے لیے بیتاب ہیں
۳۰ ستمبر، ۲۰۲۰ | اسمیتا تومولورو
۱۰۳۔ اشوک تارے: چھٹی نہیں ملی، دنیا کو کہا الوداع
کووڈ- ۱۹ کی علامات کے باوجود، ممبئی کے ایک صفائی ملازم اشوک تارے کو بغیر کسی تحفظاتی آلات کے کام کرنے پر مجبور کیا گیا اور چھٹی دینے سے منع کر دیا گیا۔ ان کی فیملی مدد کے لیے ادھر ادھر بھاگتی رہی، اور ۳۰ مئی کو ان کی موت کے مہینوں بعد معاوضہ کا انتظار کر رہی ہے
۲۹ ستمبر، ۲۰۲۰ | جیوتی شنولی
۱۰۲۔ ’گھڑی کی مرمت وقت کو ٹھیک کرنے جیسا ہے‘
وشاکھاپٹنم کے جگدمبا جنکشن کے گھڑی سازوں نے، ڈیجیٹل ٹائم پیس اور استعمال کے بعد پرزوں کو پھینک دینے کے سبب کام میں کمی ہوتے دیکھی ہے۔ اور اب، لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں رعایت کے بعد، وہ اپنے نقصان کی تلافی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
۲۴ ستمبر، ۲۰۲۰ | امرتا کوسورو
۱۰۱۔ یوپی: کووڈ- ۱۹ کو شکست دینے والے معاشرہ میں بدنام
اتر پردیش میں واپس لوٹنے والے مہاجرین سمیت، کووڈ- ۱۹ کو شکست دینے والے لوگ مہنگے علاج، گندے کوارنٹائن مراکز، معاشرتی بدنامی، اور یہاں تک کہ مذہبی تفریق کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگ ابھی تک اپنے گاؤں/شہر نہیں لوٹ پائے ہیں
۱ ستمبر، ۲۰۲۰ | جگیاسا مشرا
۱۰۰۔ ’ہمارے پاس گھر پر رہنے کے لیے گھر نہیں ہے‘
مہاراشٹر کے خانہ بدوش چرواہا دھنگر کنبوں کے اس گروپ کے لیے، لاک ڈاؤن کئی مسائل لیکر آیا – بھیڑوں کی فروخت کم ہو گئی، گاؤں کے کھیتوں پر جانا محدود کر دیا گیا، اور ان کے راشن کم ہونے لگے – لیکن وہ اپنا گزارہ چلانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں
۲۸ اگست، ۲۰۲۰ | شردھا اگروال
۹۹۔ وزاگ کے کمہار: مٹی کی مورتیاں، قرض میں غرقاب
آندھرا پردیش کے اس شہر کے کاریگر تہوار کے موسم – اس ہفتہ گنیش چترتھی سے شروع ہو رہے - میں سب سے زیادہ کماتے ہیں۔ لیکن انہیں اس سال اب تک گنیش کی مورتیوں اور دیگر مصنوعات کے لیے ایک بھی تھوک آرڈر نہیں ملا ہے
۲۲ اگست، ۲۰۲۰ | امرتا کوسورو
۹۸۔ ’ہمارے ماسک بہہ گئے‘: ممبئی کے بے گھر
فٹ پاتھ پر رہنے والی مینا اور ان کی فیملی، شہر کے کئی بے گھر لوگوں میں سے ہیں، جن کی کوئی آمدنی نہیں ہے اور طبی خدمات یا ریاست کی اسکیموں تک ان کی رسائی بہت کم ہے – اور اب وہ مانسون اور وبائی مرض کا سامنا کر رہے ہیں
۲۱ اگست، ۲۰۲۰ | آکانکشا
۹۷۔ کولکاتا کے بچوں کے اسپتال پر لاک ڈاؤن کی مار
لاک ڈاؤن میں بے بسی، سماجی بدنامی سے طبی اہلکاروں کے متاثر ہونے کے سبب صرف ۴۰ فیصد اسٹاف کی حاضری، اور مالی مسائل کے باوجود، انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کے سپاہی اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں
۱۸ اگست، ۲۰۲۰ | رتائن مکھرجی
۹۶۔ لاک ڈاؤن میں کمہاروں کا خسارہ
اس ہفتہ شروع ہونے والا گن پتی تہوار، پھر دُرگا پوجا اور دیوالی، دہلی کے اتّم نگر کے کمہاروں کے لیے سب سے زیادہ کمائی والے موسم تھے۔ لیکن اب، وہ کچھّ اور مغربی بنگال کے کمہاروں کی طرح ہی فروخت کا سب سے خراب وقت دیکھ رہے ہیں
۱۷ اگست، ۲۰۲۰ | شرشٹی ورما
۹۵۔ آشا کارکنوں کی لاک ڈاؤن میں کڑی محنت
مہاراشٹر کے عثمان آباد ضلع میں آشا کارکن، پہلی قطار کی صحت کارکنوں کے طور پر اپنے پہلے کے کام کے بوجھ کے ساتھ ساتھ، خراب حفاظتی آلات اور محنتانہ ملنے میں دیری کے باوجود، کووڈ- ۱۹ وبا کے پھیلنے کی نگرانی کے لیے اوورٹائم کر رہی ہیں
۱۳ اگست، ۲۰۲۰ | ایرا دیول گاؤنکر
۹۴۔ یوپی میں: ’آدھا کرناٹک اور آدھا آندھرا‘
آندھرا پردیش میں پانی پوری کی دکان چلانے والے بیریندر سنگھ اور رامدے کلی لاک ڈاؤن کے دوران اتر پردیش لوٹ آئے۔ وہ اب قرض میں ڈوبے ہوئے ہیں، اپنے بچوں کی تعلیم کو لیکر فکرمند ہیں اور انہیں سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ آگے کیسے گزارہ ہوگا
۱۲ اگست، ۲۰۲۰ | ریا بہل
۹۳۔ ’ہم نے اس کا خون زیادہ نہیں بہایا‘
کووڈ کے اس بحران میں بڑا مسئلہ یہ نہیں ہے کہ ہم کتنی جلدی نارمل ہو سکتے ہیں۔ کروڑوں غریب ہندوستانیوں کے لیے، ’نارمل‘ ہی مسئلہ تھا۔ اور نیا نارمل اکثر اسٹیرائڈ پر پرانا نارمل ہے
۱۰ اگست، ۲۰۲۰ | پی سائی ناتھ
۹۲۔ مہلک – اور سماجی – وائرس سے نمٹنا
مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے کووڈ- ۱۹ کے مریضوں کے لیے گھر-اسپتال-کوارنٹائن-گھر کا سفر ہمیشہ ایک جیسا نہیں ہوتا ہے۔ پاری نے مہاراشٹر کے مراٹھواڑہ علاقے میں ایسے دو کنبوں کا پتہ لگایا
۸ اگست، ۲۰۲۰ | پارتھ ایم این
۹۱۔ ’ہم کام نہیں کریں گے، تو فصل کون اُگائے گا؟‘
خریف کا موسم ہے اور دھان کی روپائی شروع ہو چکی ہے، اس لیے چھتیس گڑھ میں دھمتری کے کھیتوں پر مزدور لوٹ آئے ہیں۔ وہ کووڈ- ۱۹ کے احتیاطوں کے بارے میں جانتے ہیں، لیکن کہتے ہیں کہ کام کیے بغیر ان کا گزارہ نہیں چل سکتا
۸ اگست، ۲۰۲۰ | پرشوتم ٹھاکر
۹۰۔ راشن کارڈ کے لیے مدھیہ پردیش میں کسان کی دوڑ
اُمریا ضلع کے ایک کسان اور مزدور، دشرتھ سنگھ کئی کوششوں اور خرچوں کے باوجود راشن کارڈ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ وہ مدھیہ پردیش کے ایسے متعدد بی پی ایل کنبوں میں سے ایک ہیں، جو فارم اور دفتروں کے جال میں پھنسے ہوئے ہیں
۶ اگست، ۲۰۲۰ | آکانکشا کمار
۸۹۔ سندربن میں طوفان سے تباہی
سندربن میں حالیہ برسوں میں سیلاب اور سمندری طوفان نے لوگوں کی زمین، گھر اور معاش کو چھین لیا، جس کے بعد ان میں سے کئی لوگوں نے اپنے گاؤں چھوڑ دیے ہیں – لاک ڈاؤن کے دوران امفن، دو دہائیوں میں چوتھا سمندری طوفان تھا
۱ اگست، ۲۰۲۰ | سووَن دنیاری
۸۸۔ مہاجرت اور تکلیفوں سے بھری مزدوروں کی زندگی
تو وہ مہاجر کون ہے، جسے میڈیا نے ۲۵ مارچ کو ڈھونڈا تھا؟ ممبئی میں گزرا بچپن اور زندگی کے تجربات کے ذریعے اس سوال پر ایک تصوراتی نظر
۲۷ جولائی، ۲۰۲۰ | جیوتی شنولی
۸۷۔ ’میری فیملی کیا کرے؟‘
بورانڈا گاؤں کے آدیواسی محلہ میں، ونیتا بھوئیر اور ان کی فیملی، جو مہاراشٹر کے اینٹ بھٹوں پر کام کرنے کے لیے مہاجرت کرتے ہیں، لاک ڈاؤن کے سبب ان کا کام، کھانا اور پیسہ سب کچھ ختم ہو چکا ہے – اور اب وہ امید بھی کھوتے جا رہے ہیں
۲۱ جولائی، ۲۰۲۰ | ممتا پارید
۸۶۔ پالگھر میں: ’بھرنے کے لیے دو پیٹ کم‘
لاک ڈاؤن کے دوران مہاراشٹر کے پالگھر ضلع میں خاص طور سے کمزور قبائلی برادری، کاتکریوں کو کام ملنا بند ہو گیا۔ شاید اسی وجہ سے منگل واگھ نے خود کا اور اپنی بیٹی کا قتل کر دیا ہو
۲۰ جولائی، ۲۰۲۰ | پارتھ ایم این
۸۵۔ وبائی مرض کے دوران ’چھونے کے ذریعہ دنیا‘ کو دیکھنا
ومل اور نریش ٹھاکرے، دونوں نا بینا، ممبئی کی لوکل ٹرین میں رومال فروخت کرتے تھے۔ لاک ڈاؤن نے ان کی، اور کئی دیگر لوگوں کی آمدنی چھین لی۔ انہیں حکومت سے معمولی مدد مل رہی ہے اور مستقبل غیر یقینی ہے
۱۰ جولائی، ۲۰۲۰ | جیوتی شنولی
۸۴۔ لاک ڈاؤن میں خریداروں کی راہ دیکھتی کمارتُلی کی مورتیاں
کولکاتا کے کمہاروں کی تاریخی بستی کمارتُلی میں کاروبار ٹھپ پڑا ہوا ہے۔ دیوی درگا کی مورتیوں اور دیگر مجسموں کا کو ئی خریدار نہیں ہے۔ مورتی سازوں، کاروباریوں اور مزدورں کو اس سال بھاری نقصان کا اندیشہ ہے
۹ جولائی، ۲۰۲۰ | رتائن مکھرجی
۸۳۔ مہاجرین کے لیے رَیپ گیت – معنی اور دلیل کے ساتھ
کالا ہانڈی ضلع میں، دولیشور ٹانڈی – ’رَیپَر دُلے راکر‘ – جو ٹیوشن پڑھاتے ہیں، تعمیراتی جگہوں پر کام کرتے ہیں اور کبھی کبھی مہاجرت کرتے ہیں، لاک ڈاؤن میں مہاجرین کی زبوں حالی پر اس گانے کے ذریعے اپنے غصے کا اظہار کر رہے ہیں
۴ جولائی، ۲۰۲۰ | پرشوتم ٹھاکر
۸۲۔ لاک ڈاؤن سے پریشان آندھرا پردیش کے کسان
اس سال ربیع کے موسم میں کیلے کی فصل اچھی ہونے کے بعد اننت پور ضلع کے کسانوں کو بہتر قیمت ملنے کی امید تھی۔ لیکن، کچھ خراب موسم اور پھر لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہیں بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور وہ قرض میں ڈوبے ہوئے ہیں
۱ جولائی، ۲۰۲۰ | جی رام موہن
۸۱۔ اسکولی بچے: ڈیجیٹل غیر برابری سے ڈیجیٹل تقسیم تک
’آن لائن تعلیم‘ کی دوڑ زمینی سطح پر مہاراشٹر کے پالگھر ضلع کے تلاسری جیسے غریب آدیواسی علاقے میں کیسی نظر آتی ہے؟ پاری نے پڑتال کی کہ یہ پہلے سے ہی سنگین غیربرابری کو کیسے آگے بڑھا رہی ہے
۲۹ جون، ۲۰۲۰ | پارتھ ایم این
۸۰۔ گھر سے دور گئے مہاجر کے لیے پیار کے گیت
پونہ کے ملشی تعلقہ میں واقع کھڈک واڈی بستی کی مکتا بائی اوبھے، نو او وی گا رہی ہیں، جو ایک بیوی کے ذریعے کام کی تلاش میں گھر سے دور گئے اپنے شوہر کے پیار اور بے قراری کے بارے میں ہے
۲۶ جون، ۲۰۲۰ | نمیتا وائکر اور پاری جی ایس پی ٹیم
۷۹۔ تمل ناڈو میں چیچک، طاعون اور وبائی امراض کی یادیں
تمل مصنف چو دھرمن، گاؤوں کے ذریعے صدیوں سے مختلف قسم کے وائرس، طاعون اور وبائی امراض کا سامنا کرنے کی بیش قیمتی زبانی تاریخ، اور دورِ حاضر میں کووڈ-۱۹ وبا اور لاک ڈاؤن کے تحت آج کی زندگی سے اس کا کیا تعلق ہے، اس بارے میں بتا رہے ہیں
۲۵ جون، ۲۰۲۰ | اپرنا کارتِکیئن
۷۸۔ لاک ڈاؤن میں شدید ظلم کی شکار یوپی کی عورتیں
ملک میں گھریلو تشدد ویسے تو ایک عام بات ہے، لیکن لاک ڈاؤن کے دوران اس میں کچھ زیادہ ہی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اترپردیش کے مہوبا، لکھنؤ اور چترکوٹ ضلعے کی عورتوں نے پاری کو اپنی دکھ بھری کہانی سنائی
۲۳ جون، ۲۰۲۰ | جگیاسا مشرا
۷۷۔ لاک ڈاؤن میں تاڑ پر دوبارہ چڑھنے کو مجبور ایشور
لاک ڈاؤن کے سبب گرمیوں کے پسندیدہ پھل، تارکون کے گاہکوں میں کمی اور صرف ۱۰-۱۵ دنوں تک تاڑ کا پھل فروخت ہونے کی وجہ سے وشاکھا پٹّنم میں اس کے کاروباریوں کو کافی نقصان ہو رہا ہے
۲۲ جون، ۲۰۲۰ | امرتا کوسورو
۷۶۔ کرناٹک کی شاہراہِ ریشم: بحران میں کوکون کے کسان
کرناٹک کا رام نگر ایشیا میں کوکون کا سب سے بڑا بازار ہے، لیکن لاک ڈاؤن کے دوران قیمتوں میں بھاری گراوٹ اور ڈیمانڈ-سپلائی سلسلہ ٹوٹنے کے سبب بُنائی، کتائی کرنے والے اور خاص طور سے ریشم کے کیڑے پالنے والے کسان بری طرح متاثر ہوئے ہیں
۲۱ جون، ۲۰۲۰ | تمنا نصیر
۷۵۔ سمندری طوفان اور کورونا کے وقت ہاتھ خالی
لاک ڈاؤن کے سبب آمدنی ختم ہونے اور کووڈ کے خوف سے سبیتا سردار نے، امفن طوفان کے باوجود، پولس اور راحت کیمپ کی خراب حالت سے بچنا پسند کیا، اور کولکاتا کے گریا ہاٹ فلائی اوور کے نیچے اپنے مقام پر لوٹ آئیں
۱۸ جون، ۲۰۲۰ | پوجا بھٹا چارجی
۷۴۔ ساز کو ٹھیک کرنے والے زندگی سے پریشان
ہارمونیم کی مرمت کرنے والے جبل پور، مدھیہ پردیش کے کئی کاریگر لاک ڈاؤن کے سبب دو مہینے سے مہاراشٹر کے ریناپور میں پھنسے ہوئے تھے۔ انہوں نے پاری کو اپنی پریشانیوں کے بارے میں بتایا
۱۵ جون، ۲۰۲۰ | ایرا دیول گاؤنکر
۷۳۔ لاک ڈاؤن سے بدحال – چھتیس گڑھ کے کمہار
دھمتری شہر میں، کمہاروں نے گرمیوں میں سب سے زیادہ فروخت کے اپنے سیزن کو کھو دیا، کیوں کہ لاک ڈاؤن کے سبب برتن بنانا اور بیچنا مشکل ہو گیا تھا۔ چھتیس گڑھ میں بازار اب کھلنے لگے ہیں، لیکن اگلے سال کو لیکر ان کی تشویش برقرار ہے
۱۵ جون، ۲۰۲۰ | پرشوتم ٹھاکر
۷۲۔ مزدور ہوں میں، مجبور نہیں
۲۵ مارچ کے لاک ڈاؤن کے بعد لاکھوں مہاجر مزدوروں کی اجتماعی مہاجرت شاعروں اور فنکاروں کے تصورات کو جلا بخشتی ہے۔ یہ نظم مزدوروں سے نمٹنے میں ہماری منافقت کو اجاگر کرتی ہے۔
۱۵ جون، ۲۰۲۰ | انجم اسماعیل
۷۱۔ لاک ڈاؤن کے سبب آندھرا پردیش میں پھنسے نیپالی مہاجر
لاک ڈاؤن کے دوران کوئی آمدنی نہ ہونے کے سبب آندھرا پردیش کے بھیماورم میں پھنسے سکیورٹی گارڈ، سریش بہادر راشن کی کمی، بیماری اور سرحد پار نیپال میں واقع اپنے گھر لوٹنے کی بے یقینی سے جدوجہد کرتے رہے
۱۱ جون، ۲۰۲۰ | ریا بہل
۷۰۔ تلنگانہ کے ایک اور اینٹ بھٹے میں بند مزدور
تلنگانہ کے سنگا ریڈی ضلع میں کُنی تاملیا اور اینٹ بھٹّوں پر کام کرنے والے دیگر مزدوروں نے لاک ڈاؤن کے دوران اپنے کام کو جاری رکھا۔ لیکن بچوں کی دیکھ بھال اور کووڈ کے خوف سے، وہ شرمک اسپیشل ٹرین پکڑ کر اوڈیشہ جانے کے لیے بے قرار تھے
۱۱ جون، ۲۰۲۰ | ورشا بھارگوی
۶۹۔ مہاجر، اور شرفاء کی اخلاقی اقتصادیات
لاک ڈاؤن نے طویل عرصے سے ہوتی آ رہی مہاجر مزدوروں کے حقوق کی اندیکھی کو اجاگر کیا ہے – ان لاکھوں لوگوں کو ہماری مصنوعی فکرمندی کی نہیں، بلکہ مکمل انصاف کی ضرورت ہے، یہی بتا رہا ہے انڈیا ٹوڈے میں شائع ہو چکا یہ مضمون
۸ جون، ۲۰۲۰ | پی سائی ناتھ
۶۸۔ ’یہیں رکیں اور کچھ نہ کریں یا وہاں جاکر خالی بیٹھیں؟‘
تعمیراتی مقامات پر کام کرنے والے مہاجر مزدور، امودا اور راجیش جیسے ہی بنگلورو میں اپنے نئے کام کی جگہ پر پہنچے لاک ڈاؤن شروع ہو گیا، جس کی وجہ سے نہ تو انہیں کوئی کام مل سکا اور نہ ہی رہنے کے لیے کوئی جگہ۔ ہائی اسکول کے طالب علموں کے ذریعے پاری کی ایک رپورٹ
۸ جون، ۲۰۲۰ | اسباع زینب شریف اور سدھ کویڈیا
۶۷۔ نقدی فصلیں، کووڈ اور نہ فروخت ہونے والی کپاس کی قیمت
ملک بھر میں نقدی فصلیں فروخت نہیں ہو رہی ہیں، جس سے وہ بھاری مقدار میں بیکار پڑی ہوئی ہیں – جیسے کہ مہاراشٹر میں کپاس۔ بھکمری کا خطرہ بڑھنے لگا ہے، پھر بھی ودربھ کے کسان خریف کے اس موسم میں غذائی فصلوں کی بجائے ایک بار پھر کپاس کی بوائی کرنے جا رہے ہیں
۵ جون، ۲۰۲۰ | جے دیپ ہرڈیکر
۶۶۔ پٹاخے سے نہیں، شراب سے بڑھتا وائرس
تمل ناڈو کے وِرودھو نگر میں کئی ارونتھتھیار عورتوں کی طرح، دیوی کنک راج بھی شیو کاشی کی پٹاخہ فیکٹری میں کام کرتی ہیں۔ لاک ڈاؤن کے سبب ان کی آمدنی چھن گئی، راشن کم ہونے لگا، قرض بڑھتا جا رہا ہے اور گھر میں صرف شرابی شوہر ہے
۴ جون، ۲۰۲۰ | ایس سینتھالر
۶۵۔ جب پانی نے پاگل سانڈھ کی طرح لوگوں کا پیچھا کیا
امفن طوفان، مغربی بنگال کے سندر بن میں کووڈ-۱۹ لاک ڈاؤن کے دوران آیا۔ پاری نے اس علاقے کا دورہ کیا اور پایا کہ درختوں، گھروں اور دیگر اشیاء کا کافی نقصان ہوا ہے – جس میں لوگوں کا پہلے سے ہی کمزور ہو چکا معاش بھی شامل ہے
۳ جون، ۲۰۲۰ | رتائن مکھرجی
۶۴۔ مہاجرین کا فولادی جگر
مہاراشٹر کے اورنگ آباد ضلع کے قریب، ۸ مئی کو ایک ٹرین کے ذریعے کُچل کر مار دیے گئے ۱۶ مہاجر مزدوروں کا المیہ ہمیں آج بھی پریشان کرتا ہے۔ یہ دردناک نظم اور دلکش پینٹنگ ہمیں اس خطرناک حادثہ کی یاد دلاتی ہے
۳۱ مئی، ۲۰۲۰ | گوکل جی کے
۶۳۔ اڑتا غبار، جلد میں کھجلی، پسینے سے بھیگا ماسک
سماجی دوری کے ضابطہ پر آپ عمل کیسے کر سکتے ہیں اگر آپ کسی اناج خرید مرکز میں مزدوری کرتے ہیں – جیسے کہ تلنگانہ کے نلگونڈہ ضلع کے یہ مرد – جنہیں ایک منٹ میں ۲۱۴ کلوگرام دھان سنبھالنے کے لیے ٹیم کے ساتھ مل کر کرنے کی ضرورت پڑتی ہے؟
۳۰ مئی، ۲۰۲۰ | ہری ناتھ راؤ ناگل ونچا
۶۲۔ ’یہ عورتیں کسی کو بھی بھوکا نہیں جانے دیں گی‘
کیرالہ کے ۴۰۰ سے بھی زیادہ ’کُڈمب شری ہوٹل‘ لاک ڈاؤن کے دوران کم آمدنی والے لوگوں – طلبہ، طبی معاون، سیکورٹی گارڈ، ایمبولینس ڈرائیور وغیرہ – کو سستا لیکن مقوی کھانا فراہم کر رہے ہیں
۲۸ مئی، ۲۰۲۰ | گوکل جی کے
۶۱۔ وسط ہندوستان سے گزرتے ہوئے گھر کی جانب روانہ
لاک ڈاؤن کے دوران شاہراہ پر نکلے لاکھوں لوگ شمالی اور مشرقی ریاستوں میں واقع ہزاروں گاؤوں میں واپس جا رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگ ہندوستان کے وسط میں واقع ناگپور شہر سے گزر رہے ہیں
۲۷ مئی، ۲۰۲۰ | سدرشن سکھرکر
۶۰۔ اب امیروں کی پالکی کون اٹھائے گا؟
کئی ریاستی حکومتوں نے مزدوروں کے قوانین کو منسوخ کر دیا ہے اور کام کے گھنٹے بڑھا دیے ہیں، اور مہاجر مزدوروں کی حالت اور بھی خراب ہو گئی ہے۔ پاری کے بانی ایڈیٹر پی سائی ناتھ کے ساتھ ایک انٹرویو، فرسٹ پوسٹ کے حوالے سے
۲۷ مئی، ۲۰۲۰ | پارتھ ایم این
۵۹۔ ’ہم پہلے ہی تنگی میں تھے، اب کچھ بھی نہیں بچا‘
چھتیس گڑھ سے آئی چندرا فیملی کی طرح ہی جموں میں رہنے والے دیگر مہاجر مزدوروں کے پاس بھی لاک ڈاؤن میں کوئی کام نہیں بچا تھا۔ یہ لوگ آس پاس کی عمارتوں سے آ رہے راشن کی مدد سے اپنا گھر چلا رہے تھے، اور اب انہیں دھیرے دھیرے پھر سے کام ملنے لگا ہے
۲۶ مئی، ۲۰۲۰ | رونق بھٹ
۵۸۔ پریشان حال کولکاتا میں لاک ڈاؤن کے وقت امفن
۲۰ مئی کو مغربی بنگال میں آئے تباہ کن سمندری طوفان کے سبب کولکاتا دوبارہ معمول پر آنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے – کیوں کہ جن مزدوروں کویہ کام کرنا تھا وہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت پہلے ہی شہر چھوڑ کر اپنے گاؤں جا چکے تھے
۲۵ مئی، ۲۰۲۰ | پاری ٹیم
۵۷۔ کینسر، کووڈ- ۱۹ سے متاثر اور پناہ کے بغیر
گیتا اور ستیندر سنگھ مہاراشٹر کے کولہاپور ضلع سے گیتا کے کینسر کا علاج کرانے ممبئی آئے تھے۔ ٹاٹا میموریل اسپتال کے پاس فٹ پاتھ پر رہتے ہوئے پتہ چلا کہ دونوں کووڈ-۱۹ پازیٹو ہیں
۲۵ مئی، ۲۰۲۰ | آکانکشا
۵۶۔ فوٹوگرافر لکھتا ہے – بہتری کے لیے یا شاعری کے لیے
اس فوٹوگرافر کا کہنا ہے کہ جب لاک ڈاؤن انسانوں کی تکلیفیں بڑھا رہا ہے، جسے دہائیوں سے جانتے ہوئے اور اس کی پرواہ کرتے ہوئے آپ بڑے ہوئے ہیں، تو یہ آپ کو لینس سے دور جاکر، اپنا اظہار شاعری کی شکل میں کرنے پر مجبور کرتا ہے
۲۴ مئی، ۲۰۲۰ | پرشوتم ٹھاکر
۵۵۔ پنویل سے ایم پی: اسکوٹر پر چار دن اور چار راتیں
چند سال قبل ایک حادثہ میں اپنا ایک پیر گنوا چکے بملیش جیسوال نے لاک ڈاؤن کے دوران اپنی بیوی اور تین سال کی بیٹی کے ساتھ، مہاراشٹر کے پنویل سے مدھیہ پردیش کے ریوا تک، ۱۲۰۰ کلومیٹر کا سفر بنا گیئر والے اسکوٹر سے پورا کیا
۲۳ مئی، ۲۰۲۰ | پارتھ ایم این
۵۴۔ لاک ڈاؤن کے سبب تیہٹہ میں عارضی بازار
’ہاٹ اسپاٹ‘ میں رہنے والے لوگ جن بازاروں پر منحصر رہا کرتے تھے، اب لاک ڈاؤن کے سبب ان بازاروں کو بند کیے جانے کی انہیں عادت پڑ گئی ہے۔ مغربی بنگال کے ندیا ضلع میں، سبزی فروشوں نے سبزیاں اور دیگر سامان بیچنے کے لیے ایک عارضی بازار بنا لیا ہے
۲۲ مئی، ۲۰۲۰ | سومیا برت رائے
۵۳۔ ’اب ہم کورونا وائرس یا گرمی سے نہیں ڈرتے‘
ان کی مزدوری جب بند ہو گئی اور پھر کھانا ختم ہو گیا، تو وارانسی کے ریستراں میں کام کرنے والے گیا، بہار کے مزدوروں نے دھیرے دھیرے اپنے گھروں کی طرف چلنا شروع کر دیا – جب کہ ضلع کے دیگر لوگ دور، تمل ناڈو میں پھنسے ہوئے ہیں
۲۲ مئی، ۲۰۲۰ | ریتو پرنا پلیت
۵۲۔ ’اس راشن کارڈ کا کیا فائدہ ہے؟‘
پونہ کی گیا بائی چوہان اور دیگر کے لیے اپریل کا مہینہ سب سے مشکل گزرا، جب کووڈ-۱۹ لاک ڈاؤن کے سبب ان کی معمولی آمدنی بند ہو گئی، اور پی ڈی ایس کی دکانوں پر ان کے بی پی ایل راشن کارڈ کو بھی خارج کر دیا گیا
۱۹ مئی، ۲۰۲۰ | جیتندر میڈ
۵۱۔ آپ اس ہنس مکھ ماں کو تالابند نہیں کر سکتے
مہاراشٹر میں ممبئی – ناسک شاہراہ پر پورے اعتماد کے ساتھ چل رہے مہاجر مزدوروں کی اس لمبی قطار میں، اِس غیر معمولی ماں کی تصویر نے فنکار کے تصور کو بیدار کر دیا
۱۸ مئی، ۲۰۲۰ | لبنی جنگی
۵۰۔ لاک ڈاؤن میں مہاجرین کا لمبا مارچ
حیدرآباد کے موسیقار، نغمہ نگار اور گلوکار آدیش روی کا یہ گیت، یقینی طور پر لاک ڈاؤن کے سبب پورے ہندوستان میں ہونے والی مہاجرت پر لکھے جانے والے سب سے طاقتور گیتوں میں سے ایک ہے
۱۶ مئی، ۲۰۲۰ | آدیش روی
۴۹۔ واڈا میں لاک ڈاؤن نے چھینی آئرن کرنے والوں کی آمدنی
پالگھر ضلع کے واڈا شہر میں جو لوگ کپڑے آئرن کرکے گزر بسر کرتے ہیں، کووڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن نے ان کی یومیہ آمدنی کم کر دی ہے۔ کئی لوگ راشن خریدنے اور دیگر کام کی تلاش میں جدوجہد کر رہے ہیں
۱۵ مئی، ۲۰۲۰ | شردھا اگروال
۴۸۔ لاک ڈاؤن سڑک پر جملو کا آخری سفر
تلنگانہ کے مرچ کے کھیتوں میں کام کرنے والی چھتیس گڑھ کی ایک ۱۲ سالہ آدیواسی لڑکی کی ۱۸ اپریل کو، دیگر مزدوروں کے ساتھ گھر لوٹنے کی کوشش کے دوران تین دنوں تک پیدل چلنے کے بعد موت ہو گئی۔ پاری نے اس کے گاؤں کا دورہ کیا
۱۴ مئی، ۲۰۲۰ | پرشوتم ٹھاکر اور کملیش پینکرا
۴۷۔ تلنگانہ کے ٹوکری بنانے والے – لاک ڈاؤن میں قید
کووڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن نے تلنگانہ کے کانگل گاؤں میں ٹوکریوں کی تجارت کو بند کر دیا ہے۔ ٹوکری بنانے والے ییروکُلا ایس ٹی برادری کے لوگ، فی الحال زرعی کاموں اور پی ڈی ایس سے ملنے والے چاول اور راحت پیکیجوں پر منحصر ہیں
۱۳ مئی، ۲۰۲۰ | ہری ناتھ راؤ ناگل ونچا
۴۶۔ گھروں میں بند طالبات: کوئی بنیادی ضرورت، پیریڈ نہیں
اترپردیش کے چترکوٹ ضلع میں اسکول بند ہو جانے کے سبب غریب کنبوں کی لڑکیوں کو مفت سینیٹری نیپکن نہیں مل پا رہا ہے، اس لیے اب وہ جوکھم بھرا متبادل اپنانے لگی ہیں۔ اکیلے یوپی میں ایسی لڑکیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے
۱۲ مئی، ۲۰۲۰ | جگیاسا مشرا
۴۵۔ لاک ڈاؤن شاہراہ پر بزرگ خاتون اور اس کا بھتیجہ
کام کے مقام سے سینکڑوں کلومیٹر دور واقع اپنے گھروں تک پہنچنے کے لیے پیدل چل رہے مہاجر مزدوروں کے نظارے ہمیں آج بھی پریشان کر رہے ہیں۔ ایک تصویر میں، حالانکہ، ایک فنکار کو امید اور انسانیت کا جذبہ ضرور دکھائی دیا
۱۱ مئی، ۲۰۲۰ | لبنی جنگی
۴۴۔ لاک ڈاؤن میں خون سے سرابور ریل پٹریاں
مہاراشٹر میں اورنگ آباد ضلع کے پاس ۸ مئی کو جن ۱۶ مزدوروں – ان میں سے ۸ گونڈ آدیواسی تھے – کو مال گاڑی کے ذریعے کچل دیا گیا تھا ان سبھی کی عمر ۲۰ یا ۳۰ سال کے آس پاس تھی، اور وہ مدھیہ پردیش کے اُمریا اور شہڈول ضلع کے رہنے والے تھے
۱۰ مئی، ۲۰۲۰ | پرتشٹھا پانڈے
۴۳۔ رچینا ہلّی میں لاک ڈاؤن کے دوران راحت کی تلاش
شمالی بنگلورو کی ایک جھگی بستی میں رہنے والے مہاجر یومیہ مزدوروں کا کام بند ہے، بچت کے پیسے ختم ہو گئے ہیں، کھانے کی کمی ہے – لیکن انہیں مکان کا کرایہ چکانے، بچوں کا پیٹ پالنے اور بھوک سے لڑنے کا کام ابھی بھی کرنا پڑ رہا ہے
۹ مئی، ۲۰۲۰ | شویتا ڈاگا
۴۲۔ چندیری دھاگے سے لٹکے مدھیہ پردیش کے بُنکر
کووڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن نے مدھیہ پردیش کے چندیری شہر کی صدیوں پرانی چندیری کپڑے کی تجارت پر بریک لگا دی ہے۔ سریش کولی جیسے کئی بنکر مانگ نہ ہونے، پچھلی بقایہ رقم کی ادائیگی نہ کیے جانے اور گھٹتے وسائل کے سبب پریشان ہیں
۷ مئی، ۲۰۲۰ | موہت ایم راؤ
۴۱۔ لاک ڈاؤن میں مہاجر چیونٹیوں کی ہجرت
جس شخص کے گھر پر چینی-تھائی ڈنر تیار ہو رہا ہو، وہ کب تک اپنے گاؤوں لوٹ رہے بھوکے مہاجر مزدوروں کو آدھے راستے میں پھنسا ہوا دیکھ سکتا ہے؟ امتیاز اور نابرابری کے ایشو پر دل کو چھو لینے والی ایک نظم
۶ مئی، ۲۰۲۰ | پرتشٹھا پانڈے
۴۰۔ ایم ایف آئی قرض: لاک ڈاؤن کے وقت خوف اور بےعزتی
کووڈ- ۱۹ اور لاک ڈاؤن کے سبب غریبوں نے کمائی میں تیزی سے گراوٹ دیکھی ہے۔ لیکن بحران چاہے جتنا بھی بڑا ہو، مراٹھواڑہ میں چھوٹے مالیاتی ادارے قرض کی قسطوں کے لیے اپنے بے سہارا صارفین کو پریشان کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں
۴ مئی، ۲۰۲۰ | پارتھ ایم این
۳۹۔ لاک ڈاؤن میں، بزرگوں کے لیے کوئی جگہ نہیں
کرناٹک کے بیلگاوی اور مہاراشٹر کے کولہاپور میں مشینوں کی مرمت کرنے والے ایک مسلم، ایک آدیواسی بُنکر اور رسّی بنانے والے ایک دلت – سبھی بزرگ اور انتہائی ہنرمند دستکار ہیں، لیکن لاک ڈاؤن میں ان کے پاس کوئی کام نہیں ہے
۴ مئی، ۲۰۲۰ | سنکیت جین
۳۸۔ یومِ مزدور پر گھروں میں بند: کام نہیں، تو تنخواہ نہیں
ایک نئی دستاویزی فلم، جس میں بنگلورو کے میٹرو ریل پروجیکٹ پر کام کرنے والے زیادہ تر مہاجر مزدور کووِڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن کے دور میں اپنی حالت کے بارے میں بتا رہے ہیں
۱ مئی، ۲۰۲۰ | یششوِنی اور ایکتا
۳۷۔ ڈولا رام کے لیے گھر تک کی لمبی اور تالابند سڑک
تعمیراتی مقام پر کام کرنے والے ڈولا رام جیسے ہی راجستھان میں اپنے گاؤں پہنچے، اس کے کچھ دنوں بعد ہی ان کے بیٹے کی موت ہو گئی – کیوں کہ لاک ڈاؤن کی اس مدت میں اس کا ٹھیک سے علاج نہیں ہو پایا تھا۔ اب، دیگر مہاجر مزدوروں کی طرح وہ بھی قرض اور غیر یقینی صورتحال میں پھنسے ہوئے ہیں
۳۰ اپریل، ۲۰۲۰ | درشٹی اگروال اور پریما دھُروے
۳۶۔ کچھّ کے اونٹ چرواہوں کا آخری سہارا؟
اگر آپ خانہ بدوش مویشی پرور ہیں اور جانوروں کے ایک بڑے ریوڑ کے ساتھ اپنے گھر سے کافی دور ہیں، تبھی کووڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن کا اعلان ہو جاتا ہے، تب کیا ہوگا؟ گجرات کے کچھّ ضلع میں رہنے والے فقیرانی جاٹ اپنی کہانی بیان کر رہے ہیں
۲۸ اپریل، ۲۰۲۰ | رتائن مکھرجی
۳۵۔ بھٹوں میں بند، اینٹ در اینٹ
اوڈیشہ کے ہزاروں مہاجر مزدور تلنگانہ کے اینٹ بھٹوں میں پھنسے ہوئے ہیں – لاک ڈاؤن نے کام کرنے کی ظالم جگہوں کو مزید مشکل بنا دیا – اور ان کے راشن ختم ہو رہے ہیں اور وہ اپنے گھر لوٹنے کے لیے بے تاب ہیں
۲۷ اپریل، ۲۰۲۰ | ورشا بھارگوی
۳۴۔ لاک ڈاؤن اور گہرے سمندر کے درمیان پھنسے آندھرا کے ماہی گیر
وشاکھاپٹنم کے ماہی گیر سالانہ ۱۵ اپریل سے ۱۴ جون تک کی مدت، جب مچھلیوں کے انڈے دینے کے موسم میں انہیں پکڑنے پر پابندی ہوتی ہے، سے دو ہفتے قبل سب سے زیادہ منافع کماتے ہیں۔ لیکن یہ مدت اس سال لاک ڈاؤن کی شکار ہو گئی
۲۶ اپریل، ۲۰۲۰ | امرتا کوسورو
۳۳۔ وَانَوِل: لاک ڈاؤن کی بحران زدہ زندگی میں قوس قزح
ناگ پٹّینم کا ایک چھوٹا سا اسکول تمل ناڈو کے اس ضلع کی آدیواسی بستیوں کے ایک ہزار سے زیادہ غریب گھروں کے بچوں کے لیے غذائیت کا مرکز بن چکا ہے۔ اور اس کی کوششیں صرف طلبہ تک ہی محدود نہیں ہیں
۲۳ اپریل، ۲۰۲۰ | کویتا مرلی دھرن
۳۲۔ وبائی مرض کی قیمت چکا رہے وِدربھ کے مویشی پرور
مشرقی مہاراشٹر میں نند گولی اور دودھ کا کاروبار کرنے والے دیگر کسانوں کو صحت سے متعلق مسائل اور چارے کی کمی کا سامنا کرنے کے علاوہ دودھ کی مانگ میں گراوٹ اور سپلائی کی کڑی کے ٹوٹ جانے کے سبب کافی نقصان ہو رہا ہے
۲۲ اپریل، ۲۰۲۰ | جے دیپ ہرڈیکر اور چیتنا بورکر
۳۱۔ ’کشتیوں کو بھی اپنے ملاحوں کی یاد آ رہی ہوگی‘
کووِڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن کے سبب مدھیہ پردیش کے چترکوٹ میں رہنے والے نشاد کشتی بانوں کا معاش بھی متاثر ہوا ہے۔ اس برادری کے بہت سے لوگوں کے پاس راشن کارڈ تک نہیں ہے۔ سشما دیوی، ایک حاملہ ماں اور بیوہ، بھی انہیں میں سے ایک ہیں
۲۰ اپریل، ۲۰۲۰ | جگیاسا مشرا
۳۰۔ مہاماری سے بلا تحفظ لڑنے کو مجبور – آشا کارکن
ہریانہ کے سونی پت ضلع میں آشا کارکنوں کو، مہاماری پر قابو پانے کی آخری کوشش کے طور پر، کووڈ- ۱۹ کے خلاف لڑائی میں سب سے آگے دھکیل دیا گیا ہے – وہ بھی بغیر کسی تحفظاتی آلہ اور معمولی تربیت کے ساتھ
۱۸ اپریل، ۲۰۲۰ | پلّوی پرساد
۲۹۔ بغیر رکے ۱۰۴ کلومیٹر کا پیدل سفر
پالگھر اور تھانے میں اینٹ کی بھٹیوں پر کام کرنے والے مزدور، جن میں سے زیادہ تر آدیواسی زرعی مزدور ہیں، کووڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بنا کسی کمائی کے مانسون تک اپنے اپنے گھر لوٹنے کو مجبور ہیں
۱۷ اپریل، ۲۰۲۰ | جیوتی شنولی
۲۸۔ سٹیزن نگر کے لوگ امید سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں
کووِڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن، احمد آباد کے سٹیزن نگر کی پہلے سے ہی متاثرہ برادری کے لیے آخری چوٹ جیسا ثابت ہو رہا ہے، بھوک میں اضافہ کرتا ہوا اور پہلے سے ہی موجود طبی نظام کو مزید خستہ حال بناتا ہوا
۱۶ اپریل، ۲۰۲۰ | پرتشٹھا پانڈے
۲۷۔ سر پر تھیلے، دلوں میں خوف
کووِڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن بحران کے سبب ہونے والی مہاجرت نے شاعروں اور فنکاروں کو یکساں طور پر متاثر کیا ہے۔ ایک ایسا ہی ردِ عمل یہاں پیش کیا جا رہا ہے
۱۶ اپریل، ۲۰۲۰ | گوکل جی کے
۲۶۔ مرجھاتے ہوئے مہوا، برباد ہوتی ٹوکریاں اور خاموش ہاٹ
کووڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن نے چھتیس گڑھ میں رہنے والی کمار برادری، خاص طور سے کمزور آدیواسی جماعت، جو ٹوکریاں بن کر اور مہوا کے پھل بیچ کر چند روپے کماتی ہے، کی نازک اقتصادیات کو تار تار کر دیا ہے
۱۵ اپریل، ۲۰۲۰ | پرشوتم ٹھاکر
۲۵۔ لاتور میں معصوم کاندھوں پر لاک ڈاؤن کا بوجھ
والدین کو چونکہ کوئی کام نہیں مل رہا ہے یا ان کی مزدوری کافی کم ہو گئی ہے، اس لیے مراٹھواڑہ کے لاتور میں ایسے کنبوں کے اسکولی طالب علم کووڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن کے خطرناک پس منظر کے باوجود گلیوں میں سبزیاں فروخت کر رہے ہیں
۱۲ اپریل، ۲۰۲۰ | ایرا دیول گاؤنکر
۲۴۔ ’اب تربوز بھی سڑنے والے ہیں‘
کووِڈ- ۱۹ کے سبب لاک ڈاؤن نے تمل ناڈو کے چینگل پٹّو ضلع میں تربوز کے کسانوں کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ خریداروں اور ٹرانسپورٹروں کی تعداد میں زبردست کے سبب، کئی کسان یا تو اپنے پھلوں کو بہت ہی کم قیمتوں پر بیچنے کے لیے مجبور ہیں یا پھر انہیں یونہی سڑنے کے لیے چھوڑنے پر
۱۱ اپریل، ۲۰۲۰ | سیبی اراسو
۲۳۔ ’کچھ لوگ تو اب دن میں صرف ایک بار ہی کھا رہے ہیں‘
کووِڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن نے بنگلورو کے کئی یومیہ مزدوروں کی آمدنی چھین لی ہے یا انہیں بیکار کر دیا ہے
۱۰ اپریل، ۲۰۲۰ | شویتا ڈاگا
۲۲۔ کسانوں کے لیے بے رس ہوتے تربوز
کووڈ۔۱۹ کے بحران سے قبل بھی تلنگانہ میں تربوز کی کاشت میں نقصان کا خطرہ لاحق تھا، اخراجات میں اضافہ ہو رہا تھا اور قیمتیں گر رہی تھیں۔ اب لاک ڈاؤن کے بعد اس سے وابستہ کسانوں، مزدوروں اور تاجروں کو ایک سخت موسم کا سامنا ہے
۹ اپریل، ۲۰۲۰ | ہری ناتھ راؤ ناگل ونچا
۲۱۔ لاک ڈاؤن میں حجاموں کا حال
مراٹھواڑہ کے لاتور ضلع میں، حجاموں کو لاک ڈاؤن نے بری طرح متاثر کیا ہے – وہ پوری طرح سے یومیہ آمدنی پر منحصر ہوتے ہیں، اور ان کے لیے اپنے گاہکوں سے جسمانی دوری بنانے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا
۸ اپریل، ۲۰۲۰ | ایرا دیول گاؤنکر
۲۰۔ پیٹ کی بھوک اور شہر میں لاک ڈاؤن
مفت راشن کے وعدے کے باوجود کووڈ۔۱۹ کے دوران گھریلو کارکنوں اور میونسپلٹی کے ملازمین کو کھانے کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جن میں سے کئی مہاجرت کرکے آئے تھے اور پونہ کے کوتھروڈ علاقہ میں رہتے ہیں
۸ اپریل، ۲۰۲۰ | جتیندرمیڈ
۱۹۔ دستکاروں پر لاک ڈاؤن کی مار
کووڈ۔۱۹ لاک ڈاؤن نے ملک بھر کے دستکاروں کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ پاری نے اس نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے شمالی، جنوبی، مشرقی، مغربی اور وسطی ہندوستان کے بُنکروں، رنگریزں، کھلونا سازوں اور دیہی فنکاروں سے بات کی
۷ اپریل، ۲۰۲۰ | پریتی ڈیوڈ
۱۸۔ اندھیری روشنی کا چراغ جلتا ہے
پچھلے سال ۵ اپریل کو وزیر اعظم کے کہنے پر لوگوں نے رات کے ۹ بجے، ۹ منٹ کے لیے تمام لائٹیں بند کرکے چراغ روشن کیے۔ اس واقعہ نے الگ الگ لوگوں پر الگ الگ طریقے سے اثر ڈالا۔ گجرات کے شہر احمد آباد کی رہنے والی ایک شاعرہ نے اپنا ردعمل کچھ یوں دیا…
۶ اپریل، ۲۰۲۰ | پرتشٹھا پانڈے
۱۷۔ کووڈ سے متعلق بیداری کیلئے آندھرا پولیس کو ملا آرٹ کا سہارا
آندھرا پردیش کے اننت پور کی پولیس نے کورونا وائرس کے خلاف لڑائی میں ایک اساطیری جادوگر کو شامل کیا ہے
۶ اپریل، ۲۰۲۰ | راہل ایم
۱۶۔ سندربن: موسونی میں لاک ڈاؤن سے کھانے کی کوئی کمی نہیں
مغربی بنگال کے سندربن کا ایک چھوٹا، دور دراز کا جزیرہ، جس نے کئی آفات کا مقابلہ کیا ہے، اب کووِڈ- ۱۹ کے بحران اور لاک ڈاؤن کا سامنا خود کے اپنے وسائل سے کر رہا ہے
۵ اپریل، ۲۰۲۰ | ابھجیت چکربورتی
۱۵۔ لاک ڈاؤن کے دوران تمل ناڈو میں پرئی گانا، لائیو!
پرئی فنکار منی مارن اور ماگیژینی اس لاک ڈاؤن کے دوران سوشل میڈیا کے وسائل کا استعمال کرتے ہوئے فنی پیشکش جاری رکھے ہوئے ہیں اور بات چیت اور ریکارڈ شدہ ویڈیو کے ذریعے کووِڈ- ۱۹ کے بارے میں بیداری مہم چلا رہے ہیں
۴ اپریل، ۲۰۲۰ | کویتا مرلی دھرن
۱۴۔ اننت پور لاک ڈاؤن ڈائری: ۱۹ مارچ سے ۳ اپریل تک
رائل سیما خطہ کے اننت پور شہر اور ضلع میں کورونا کا شعور بہت آہستہ روی سے بیدار ہو رہا ہے
۳ اپریل، ۲۰۲۰ | راہل ایم
۱۳۔ کووڈ۔۱۹ کے سبب ایران میں پھنسے لداخی اندیکھی کے شکار
ایران کے قم شہر میں لداخ کے رہنے والے ۲۵۴ ہندوستانی زائرین، جن میں سے اکثر بزرگ ہیں، کے ایک ماہ سے زیادہ وقت سے پھنسے ہونے کے سبب اب یہاں ان کے گھروں میں تناؤ پیدا ہونے لگا ہے
۲ اپریل، ۲۰۲۰ | اسٹینزِن سیلڈون
۱۲۔ ابھی میلوں چلنا ہے، اس سے پہلے کہ سونے یا کھانے کو ملے
کووِڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن کے سبب مہاراشٹر کے پالگھر ضلع میں اینٹ بھٹوں پر کام کرنے والے مہاجر آدیواسیوں کے پاس بہت کم پیسہ اور کھانا بچا ہے – اور لوٹنے کو لیکر گاؤں سے الٹی میٹم بھی مل رہا ہے، ایسے میں ان کے سامنے صرف غیر یقینیت بچی ہے
۱ اپریل، ۲۰۲۰ | ممتا پارید
۱۱۔ لاک ڈاؤن میں بھیک سے محروم پاردھی
دیہی مہاراشٹر کے کچھ پھانسے پاردھی آدیواسیوں – خاص طور سے جن کی عمر تقریباً ۸۰ سال ہے – کو اپنا پیٹ بھرنے کے لیے بھیک مانگنی پڑتی ہے۔ اب کیا ہوگا، جب وہ ان گاؤوں میں داخل نہیں ہو پا رہے ہیں جہاں سے انہیں بھیک ملتی تھی؟
۱ اپریل، ۲۰۲۰ | جیوتی شنولی
۱۰۔ راستہ، جو آپ کو گھر نہیں پہنچاتا
کووِڈ- ۱۹ سے لاک ڈاؤن کے سبب، مہینوں سے سڑکوں پر چل رہے چینا کونڈا بالا سامی اور تلنگانہ کے دیگر مویشی پروروں کے لیے کھانا اور نئے چراگاہوں تک پہنچنا – یا اپنے گاؤوں واپس لوٹنا مشکل ہو رہا ہے
۳۱ مارچ، ۲۰۲۰ | ہری ناتھ راؤ ناگل ونچا
۹۔ کرفیو اور کورونا کے درمیان گنّے کی کٹائی
مغربی مہاراشٹر کی چینی فیکٹریوں میں کام پر رکھے گئے لاکھوں مزدوروں کے لیے سماجی دوری بناکر رکھنا ایک دور کا خواب ہے۔ کووڈ- ۱۹ کے خوف کے باوجود سانگلی ضلع کے کئی لوگ گندگی کی حالت میں ابھی بھی گنے کی کٹائی کر رہے ہیں
۳۰ مارچ، ۲۰۲۰ | پارتھ ایم این
۸۔ لاک ڈاؤن میں ممبئی کے فٹ پاتھ پر پھنسے کینسر مریض
ختم ہوتے پیسے اور تھوڑے بچے کھانے اور پانی کے ساتھ، ٹاٹا میموریل اسپتال کے پاس فٹ پاتھ پر رہ رہے کینسر مریض لاک ڈاؤن میں پھنسے ہوئے ہیں، گھر جانے کا کوئی راستہ نہیں ہے
۳۰ مارچ، ۲۰۲۰ | آکانکشا
۷۔ کورونا مہاجرین – ۵۳۸ کلومیٹر کے سفر پر
دیہی چھتیس گڑھ میں کچھ صحافی، بحران کے سبب مہاجرت کر رہے لوگوں کو کور کرنے کے لیے کڑی محنت کر رہے ہیں
۳۰ مارچ، ۲۰۲۰ | پرشوتم ٹھاکر
۶۔ چھتیس گڑھ میں: سماجی دوری بنانے کے لیے ناکہ بندی
بستر علاقے کے کئی حصوں میں، ’باہر والوں‘ کو اندر داخل ہونے سے روکنے کے لیے لوگ ناکہ بندی کر رہے ہیں – اور ان مہاجرین کو بھی اندر آنے سے روک رہے ہیں جو اپنے ہی گاؤں واپس لوٹ کر آئے ہیں
۳۰ مارچ، ۲۰۲۰ | پرشوتم ٹھاکر
۵۔ صفائی ملازمین – ناشکری کی اجرت
لاک ڈاؤن کے دوران کام پر جانے کے لیے چنئی کے صفائی ملازمین پیدل ہی لمبی دوری طے کر رہے ہیں یا کچرے کی لاریوں میں سفر کر رہے ہیں۔ اس دوران ایک دن کی بھی چھٹی لینے پر جرمانہ دینا پڑ سکتا ہے، برخاست بھی کیا جا سکتا ہے
۲۹ مارچ، ۲۰۲۰ | ایم پلانی کمار
۴۔ ’بھوک سے مرنے پر، صابن ہمیں نہیں بچا پائیں گے‘
پالگھر ضلع کے کَوَٹے پاڑہ میں رہنے والے زیادہ تر آدیواسی کنبے تعمیراتی مقامات پر یومیہ مزدوری کرکے گزربسر کرتے ہیں۔ کووِڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن کے سبب یہ کام بند ہو گیا ہے، اور اب ان کے پیسے اور راشن تیزی سے ختم ہونے لگے ہیں
۲۸ مارچ، ۲۰۲۰ | شردھا اگروال
۳۔ کووڈ۔۱۹ کے بارے میں ہمیں کیا کرنا چاہیے
بحران کی اس گھڑی میں حکومت کے ذریعے ’پیکیج‘ کا اعلان بے دردی اور لا علمی کا آمیزہ ہے
۲۷ مارچ، ۲۰۲۰ | پی سائی ناتھ
۲۔ وائرل موڈ میں جاتی تُلجاپور کے مندر سے وابستہ اقتصادیات
مراٹھواڑہ کے تُلجاپور میں دکاندار، فروش اور دیگر افراد جن کا معاش شہر کے مشہور مندر پر منحصر ہے، کووِڈ- ۱۹ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ۱۷ مارچ سے نافذ لاک ڈاؤن کے سبب کوئی فروخت نہیں ہونے سے پریشان ہیں
۲۴ مارچ، ۲۰۲۰ | میدھا کالے
۱۔ ضروری خدمات، غیر ضروری انسان
یہ ممبئی کے صفائی ملازمین کی کہانی ہے، جو کووِڈ۔۱۹ کے خلاف لڑائی میں سب سے آگے کھڑے ہیں۔ دیر سے مزدوری ملنے، اور حفاظتی لباس کی کمی کے باوجود وہ ماہُل علاقے کی زہریلی ہوا میں ابھی بھی کچرا صاف کر رہے ہیں
۲۳ مارچ، ۲۰۲۰ | جیوتی شنولی