جھابوا میں پانی کے لیے مشقت
۲۱ جولائی، ۲۰۲۱ | پی سائی ناتھ
ڈالی کا اپنے گدھے کے ساتھ پانی لانا
راجستھان کے پانی کی کمی والے اُدے پور ضلع میں یومیہ مزدوری کرنے والی ایک آدیواسی، ڈالی، اپنی فیملی کے لیے پانی لانے کے لیے روزانہ اپنے گدھے کے ساتھ پہاڑی کے تھکا دینے والے مشکل ترین راستوں سے ہوکر آتی جاتی ہیں
۲۰ نومبر، ۲۰۱۹ | شرمن شبنم
’صاف پانی ہماری قسمت میں نہیں‘
پچھلے سال کے خراب مانسون نے طویل مدتی اسباب میں اضافہ کیا اور اس سال کے آغاز میں گالترے کے آبی وسائل کو خشک کر دیا، جس سے پالگھر ضلع کے اس گاؤں کی خواتین کو پینے کا پانی لانے کے لیے روزانہ ۲۵ کلومیٹر پیدل چلنے پر مجبور ہونا پڑا
۲۸ جون، ۲۰۱۹ | شردھا اگروال
ویران گاؤں کے بزرگ آدمی
ایس کنڈاسامی تمل ناڈو کے توتوکڈی ضلع کے میناکشی پورم کے واحد باشندہ ہیں – آٹھ سال پہلے اس گاؤں میں ۱۱۳۵ لوگ رہتے تھے۔ پانی کی شدید قلت کی وجہ سے، باقی سبھی لوگ گاؤں چھوڑ کر چلے گئے
۲۶ جون، ۲۰۱۹ | کویتا مرلی دھرن
پرہلاد کے لیے مشکل متبادل: گائے یا امردو؟
مراٹھواڑہ میں خشک سالی کے سبب نسبتاً بڑے کسان بھی جدوجہد کر رہے ہیں۔ وہ فصلوں اور مویشیوں کے لیے پانی خریدنے کی کوشش کرتے ہیں اور جب پیسہ ختم ہو جاتا ہے، تو شکست تسلیم کر لیتے ہیں۔ بیڈ ضلع کے کسانوں کا بھی یہی حال ہے
۳ جون، ۲۰۱۹ | جے دیپ ہرڈیکر
تخمینوں کا سیلاب، انسانیت کا قحط
پاری کے بانی مدیر، پی سائی ناتھ خشک سالی کی از سر نو تعریف کرنے کے بارے میں بتا رہے ہیں جس کا کسانوں پر سنگین اثر پڑنے والا ہے
۱۵ نومبر، ۲۰۱۸ | پی سائی ناتھ
مراٹھواڑہ کے پانی سے خراب ہوتی ہڈیاں
مراٹھواڑہ میں بار بار کی قحط سالی نے ساورکھیڈ جیسے گاؤوں کے لوگوں کو بورویل کا فلورائڈ سے آلودہ پانی پینے پر مجبور کر دیا ہے، جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی ہڈیاں کمزور ہو چکی ہیں
۱۲ جنوری، ۲۰۱۸ | پارتھ ایم این
پانی کی یادیں
بارش کی تیزی سے کمی، نقدی فصلوں کی طرف منتقلی جس میں کافی پانی لگتا ہے اور بورویلس کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد نے اننت پور کے نگرور گاؤں میں واٹر ٹیبل کو نیچے کر دیا ہے، جس کی وجہ سے کسانوں کو اپنی فصلیں زندہ رکھنے کے لیے جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے
۲۴ اگست، ۲۰۱۷ | ساہت ایم اور راہل ایم
زندگی اور موت کے درمیان – ایک قحط
تمل ناڈو کے تینور گاؤں کے کسانوں کو ایک عظیم بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو قحط سے بھی بڑا ہے – اور کاویری ڈیلٹا میں یہ بحران جیسے ہی مزید گہرا ہوا، کئی کسانوں کی موت صدمہ لگنے سے ہو گئی، اور کئی نے خود کشی کر لی
۲۵ جولائی، ۲۰۱۷ | جے دیپ ہرڈیکر
’ہمیں پانی نہیں ملتا، تمہیں مل جاتا ہے‘
پال گھر ضلع کے کِلّا بندر گاؤں کی ماہی گیر برادری کی عورتیں اور لڑکیاں، گھنٹوں کوئیں کے فرش سے پینے کا پانی سمیٹتی ہیں، اور وہ اس بات سے خفا ہیں کہ ان کے علاقے کا پانی ممبئی شہر کی طرف موڑا جا رہا ہے
۶ جولائی، ۲۰۱۷ | سمیُکتا شاستری
’سخت گرمی میں بھی، اگر میں پانی پی لوں تو شرمندگی کا احساس ہوتا ہے…‘
لاتور کی بستی کاشی رام سوملا کی شالو بائی چوہان، روزانہ آٹھ گھنٹے اپنی فیملی کے لیے پانی بھرنے میں صرف کرتی ہیں؛ کچھ لوگ اس سے بھی کم وقت لگاتے ہیں لیکن انھیں اورنگ آباد کی بیئر فیکٹریوں کے مقابلے تین گنا زیادہ قیمت پر پانی ملتا ہے۔ اور زیادہ تر معاملوں میں، عورتیں اور لڑکیاں ہی اپنی صحت کی بھاری قیمت ادا کرتے ہوئے اس محنت کش کام کو کرتی ہیں
۲۹ جون، ۲۰۱۷ | پارتھ ایم این
مایوسی کے کنویں
مراٹھواڑہ کے عثمان آباد ضلع میں خشک گرمیوں کے دوران بورویل کی غیر منظم معیشت پھل پھول رہی ہے، جب ایجنٹ اور رِگ مالک کسی بھی گہرائی میں جاکر، کسی بھی قیمت پر کسانوں کی مایوسی کا مالی فائدہ اٹھا رہے ہیں
۱۶ جون، ۲۰۱۷ | پارتھ ایم این
قرض میں ڈوب کر کنویں کھودنا
کنکر پتھر سے نصف تعمیر کردہ کنواں، اورنگ آباد ضلع کے گنوری گاؤں کے کربھاری جادھو کو ہر دن قرض، گروی رکھا ہوا کھیت، سود کی بڑھتی ہوئی شرح، مزدوری کی لاگت اور گھنٹوں کی کوشش جیسے ان کے نقصانات کی یاد دلاتا ہے۔ برسوں تک پیسہ چکانے اور سرکاری دفاتر کا چکر کاٹنے کے باوجود انھیں کنویں کی منظور شدہ رقم نہیں مل پائی
۲۶ اپریل، ۲۰۱۷ | پارتھ ایم این
پتھروں کو تراشنے والے، وڈار – وسئی قلعہ میں اپنے کام میں مصروف
مہاراشٹر کے وڈار، پتھروں کے روایتی کاریگر ہیں، جو تاریخی عمارتوں کی مرمت کے لیے پورے ہندوستان میں گھومتے رہتے ہیں، ان میں سے زیادہ تر کو قحط کی وجہ سے اپنی زرعی زمینیں چھوڑنی پڑیں۔ وہ ممبئی شہر کے شمال میں واقع وَسَئی قلعہ میں، اپنی کڑی محنت اور احساسِ مایوسی کو بیان کر رہے ہیں
۲۰ فروری، ۲۰۱۷ | سمیُکتا شاستری
ٹینکر کا مقدس پانی
مہاراشٹر میں پانی کا بحران جاری ہے، حالانکہ بارشوں کی شروعات ہوتے ہی اس کا میڈیا کوریج ختم ہوتا جا رہا ہے
۲۶ جون، ۲۰۱۶ | پی سائی ناتھ
وہ گھر جسے پھُلے کی فیملی نے بنایا
ستارا ضلع کا کٹگون گاؤں، جہاں جیوتیبا پھُلے کا آبائی گھر اب بھی موجود ہے، ان کی خواہش کے مطابق علم کی پیاس بجھانے، تعلیم اور انصاف حاصل کرنے کے لیے نہیں چل رہا ہے۔ بلکہ یہ خود پیاسا ہے
۷ جون، ۲۰۱۶ | پی سائی ناتھ
ندیوں کا ذریعہ، حکمرانوں کے گھوٹالے
مہاراشٹر میں ندیاں کیوں خشک ہو رہی ہیں، جب کہ نظام میں پیسے کا سیلاب آیا ہوا ہے۔ کرشنا ندی کے بہاؤ کی جانب ایک سفر
۲۵ مئی، ۲۰۱۶ | پی سائی ناتھ
پیاس کی اقتصادیات میں گڑھے کھودنا
مہاراشٹر میں کنویں جیسے جیسے گہرے ہو تے جا رہے ہیں، ویسے ویسے پانی کے قدیم تاریخی ذخائر کو توڑنے کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں
۷ اپریل، ۲۰۱۶ | پی سائی ناتھ
گہرے پانی کا بحران
تمل ناڈو کے رِگ آپریٹرس ہندوستان بھر کے کسانوں کے شدید مطالبات کو پورا کر رہے ہیں، لیکن اس سے زیر زمین پانی کو لے کر خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں
۷ اپریل، ۲۰۱۶ | پی سائی ناتھ
جب پانی پیسے کی طرح بہتا ہے
اگر قحط سالی کی وجہ سے عثمان آباد میں بہت سے لوگوں کو جینے کے لیے جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے، تو وہیں بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کے کاروبار میں پانی کی کمی کے سبب چوبیسوں گھنٹے اضافہ ہو رہا ہے
۷ اپریل، ۲۰۱۶ | پی سائی ناتھ
ٹینکرس اور معاش کی پیاس
مراٹھواڑہ میں پانی کا کاروبار بڑھ رہا ہے، اور صرف جالنہ قصبے میں ٹینکروں کے مالک ایک دن میں تقریباً ایک کروڑ تک کا پانی بیچ سکتے ہیں
۶ اپریل، ۲۰۱۶ | پی سائی ناتھ
دوسرا نصف کیسے خشک ہوتا ہے
پانی سے دھل کر صاف ستھری فصلیں، واٹر پارکس، عیش و آرام کے تالاب ۔۔ یہ تمام چیزیں مہاراشٹر کی خشک جھیلوں اور ندیوں کے قریب ہی واقع ہیں۔ ان وسائل پر کس کا قبضہ ہے یا کون انھیں کنٹرول کرتا ہے، اب یہ سوال پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہوگا
۲۰ دسمبر، ۲۰۱۴ | پی سائی ناتھ