نالے-میں-کسی-کی-موت-نہیں-ہونی-چاہیے

New Delhi, Delhi

Jan 13, 2019

’نالے میں کسی کی موت نہیں ہونی چاہیے‘

نومبر 2016 میں، دہلی کے ایک مال میں سیپٹک ٹینک کی صفائی کرتے وقت چندن دلوئی کی موت ہو گئی۔ ’سیور کی صفائی کے لیے صرف ہماری ذات کو ہی کیوں تعینات کیا گیا ہے، اور لوگ اب بھی اس کے اندر کیوں مر رہے ہیں‘، ان کی بیوی، پُتُل پوچھتی ہیں

Want to republish this article? Please write to [email protected] with a cc to [email protected]

Author

Bhasha Singh

بھاشا سنگھ ایک آزاد صحافی اور قلم کار ہیں۔ ہاتھ سے میلا ڈھونے کے موضوع پر ان کی کتاب ’ادرِشیہ بھارت‘، (ہندی) پینگوئن کے ذریعے ۲۰۱۲ میں شائع کی گئی (انگریزی میں یہ کتاب ’اَن سین‘ کے نام سے ۲۰۱۴ میں چھپی)۔ ان کی صحافت کا محور ہیں شمالی ہندوستان میں زرعی پریشانیاں، جوہری تنصیبات کی سیاست اور زمینی حقائق، اور دلت، صنف اور اقلیتی حقوق۔

Translator

Qamar Siddique

قمر صدیقی، پیپلز آرکائیو آف رورل انڈیا کے ٹرانسلیشنز ایڈیٹر، اردو، ہیں۔ وہ دہلی میں مقیم ایک صحافی ہیں۔