ہندوستان میں اینٹ بھٹے ان مقامات میں شامل ہیں، جہاں پر کام کرنے والوں کو جی توڑ محنت کرنے کے ساتھ ہی سب سے زیادہ استحصال کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انتہائی غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والے مزدور، جن میں سے کئی کا تعلق آدیواسی برادریوں سے بھی ہوتا ہے، عام طور سے سال میں چھ مہینے کے لیے ان اینٹ بھٹوں کی طرف ہجرت کرتے ہیں۔ وہاں پر وہ عارضی جھونپڑیوں میں رہتے ہیں اور شدید گرمیوں کے دوران اپنے سروں پر بھاری بوجھ ڈھونے کا کام کرتے ہیں۔ اس سے ہونے والی آمدنی سال کے باقی چھ مہینوں کے دوران ان کے کام آتی ہے، جب وہ کھیتوں میں یا کہیں اور مزدوری کرنے چلے جاتے ہیں۔ اکثر، اینٹ بھٹے پر بندھوا مزدوری کی شکل میں کام ہوتا ہے، کیوں کہ ٹھیکہ داروں سے ایڈوانس یا پیشگی رقم لینے والے کنبوں کو پیسے واپس ادا کرنے کے لیے مخصوص (اور بڑی) تعداد میں اینٹیں بنانی پڑتی ہیں۔ پیش ہے ’پاری‘ کی مہاراشٹر، اوڈیشہ اور تلنگانہ کے اینٹ بھٹوں پر کام کرنے والے مزدوروں پر مبنی اسٹوریز