غائب-ہوتی-ہندوستانی-رسیوں-کی-کہانی

Belgaum, Karnataka

Oct 20, 2022

غائب ہوتی ہندوستانی رسیوں کی کہانی

مہاراشٹر کے دیہی علاقوں کے رسی بنانے والے کسی زمانے میں اس پھلتی پھولتی تجارت کا حصہ تھے۔ اب کسان شاذ و نادر ہی رسیاں خریدتے ہیں اور جو خریدتے بھی ہیں وہ نائلون کی رسیوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ بورگاؤں کی بھورے فیملی گاؤں کی آخری فیملی ہے جو اب بھی ہاتھ سے رسیاں بٹتی ہے

Translator

Shafique Alam

Want to republish this article? Please write to [email protected] with a cc to [email protected]

Author

Sanket Jain

سنکیت جین، مہاراشٹر کے کولہاپور میں مقیم صحافی ہیں۔ وہ پاری کے سال ۲۰۲۲ کے سینئر فیلو ہیں، اور اس سے پہلے ۲۰۱۹ میں پاری کے فیلو رہ چکے ہیں۔

Translator

Shafique Alam

شفیق عالم پٹنہ میں مقیم ایک آزاد صحافی، مترجم اور کتابوں اور جرائد کے ایڈیٹر ہیں۔ خود کو کل وقتی فری لانسنگ کے لیے وقف کرنے سے قبل، انہوں نے کئی بین الاقوامی پبلشرز کے لیے بطور کاپی ایڈیٹر کام کیا ہے۔ انہوں نے دہلی کے مختلف نیوز میگزینز اور میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے بطور صحافی بھی کام کیا ہے۔ وہ انگریزی، ہندی اور اردو زبانوں کے مترجم ہیں۔