ایک کوبرا ناگ ایک بڑے ساگوان کے درخت کی شاخ سے لپٹا ہوا ہے۔ رَتّی ٹولہ میں رہنے والے لوگوں کی لگاتار کوششوں کے بعد بھی وہ اپنی جگہ سے ہل نہیں رہا ہے۔

تقریباً پانچ گھنٹے بعد، تھکے ہارے گاؤں والے مندریکا یادو کو بلاتے ہیں، جو کبھی پاس کے والمیکی ٹائیگر ریزرو (وی ٹی آر) میں فاریسٹ گارڈ (جنگلات کے محافظ) رہ چکے ہیں۔ انہوں نے اب تک ۲۰۰ سے زیادہ چرند و پرند کی جان بچائی ہے، جس میں شیر، تیندوا، گینڈے، اور سانپ شامل ہیں۔

جب مندریکا وہاں پہنچے، تو سب سے پہلے انہوں نے کوبرا کو نیچے اتارنے کی کوشش کی، اور وہ اتر بھی آیا۔ ’’میں نے بانس کی ایک چھڑی اس کے منہ میں ڈال دی اور رسی کو کس دیا۔ پھر اسے ایک تھیلے میں ڈال دیا اور جنگل میں چھوڑ آیا،‘‘ ۴۲ سال کے مندریکا بتاتے ہیں۔ ’’مجھے اس کام میں صرف ۲۵-۲۰ منٹ لگے۔‘‘

PHOTO • Umesh Kumar Ray
PHOTO • Umesh Kumar Ray

بائیں: مندریکا یادو نے والمیکی ٹائیگر ریزرو میں فاریسٹ گارڈ کے طور پر آٹھ سال تک کام کیا ہے۔ دائیں: وہ ایک کوبرا کا ویڈیو دکھا رہے ہیں، جسے انہوں نے بچایا تھا

بہار کے مغربی چمپارن ضلع کے ۹۰۰ مربع کلومیٹر میں پھیلے اس ٹائیگر ریزرو میں بہت سے دوسرے چرند و پرند کے علاوہ ۵۴ شیر (ٹائیگر) بھی رہتے ہیں، ’’ہم اسپاٹ پر ہی فوراً جگاڑ بنا لیتے ہیں،‘‘ مندریکا اپنی حفاظتی ترکیبوں کے بارے میں کہتے ہیں۔

مندریکا، جو یادو برادری (ریاست میں دیگر پس ماندہ طبقہ کے طور پر درج) سے آتے ہیں، اس جنگل اور جانوروں کے آس پاس رہتے ہوئے ہی پلے بڑھے ہیں۔ ’’جب میں بھینسوں کو چرانے کے لیے جنگل میں لے جایا کرتا تھا، تب میری مڈبھیڑ اکثر سانپوں سے ہو جاتی تھی۔ جنگل اور جانوروں کے تئیں میرا لگاؤ اسی وقت سے ہے۔ اس لیے، جب فاریسٹ گارڈ کے لیے ۲۰۱۲ میں جسمانی امتحان ہوا، تب میں نے درخواست دے کر نوکری حاصل کر لی تھی،‘‘ وجے پور گاؤں میں رہنے والے مندریکا بتاتے ہیں۔ اس گاؤں میں وہ اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ رہتے ہیں۔

’’ہماری آنکھوں میں پورے ریزرو کا نقشہ ہے۔ آپ ہماری آنکھوں پر پٹی باندھ دیں اور ہمیں جنگل میں چھوڑ کر کار میں بیٹھ کر چلے جائیں، تب بھی ہم آپ سے پہلے جنگل سے باہر نکل جائیں گے،‘‘ یہ سابق وَن رکشی (فاریسٹ گارڈ) کہتے ہیں۔

آٹھ سالوں تک مندریکا نے فاریسٹ گارڈ کے طور پر کام کیا، جب کہ ان کی ماہانہ تنخواہ کئی بار پورے سال تک اٹکی رہ جاتی تھی۔ ’’جنگل اور جانوروں کی حفاظت کرنا میرا جنون ہے،‘‘ وہ پاری سے بات کرتے ہوئے بتاتے ہیں۔

PHOTO • Umesh Kumar Ray
PHOTO • Umesh Kumar Ray

بائیں: سال ۲۰۲۰ میں انتظامیہ نے تحریری امتحان کی بنیاد پر فاریسٹ گارڈز کی بحالی کرنے کا فیصلہ لیا اور پہلے سے مقررہ گارڈز کو دوسرے کاموں میں لگا دیا گیا۔ تب سے مندریکا وی ٹی آر کے لیے گاڑیاں چلاتے ہیں۔ دائیں: مندریکا جنگل کے ارد گرد کے علاقے میں پلے بڑھے۔ ان کے اندر جنگلی جانوروں کے لیے گہری دلچسپی رہی ہے

سال ۲۰۲۰ میں بہار سرکار نے کھلی بھرتی کے ذریعہ متعدد فاریسٹ گارڈز کا تقرر کیا۔ یادو جیسے کئی پرانے فاریسٹ گارڈز کو دوسرے کاموں میں لگا دیا گیا۔ یادو اب وی ٹی آر کے لیے گاڑیاں چلاتے ہیں۔ ’’ہمیں درکنار کر دیا گیا،‘‘ وہ بتاتے ہیں۔ انہیں اپنی نئی تقرری کے بارے میں شکایت ہے۔ مندریکا نئے امتحان میں شامل ہونے کے لائق نہیں تھے۔ ان کی عمر زیادہ اور تعلیمی لیاقت کم تھی۔ وہ صرف میٹرک پاس ہیں جو فاریسٹ گارڈ کے عہدہ کے لیے کافی نہیں ہے۔

جب حالات سنگین اور خطرناک ہو جاتے ہیں، تو نئے فاریسٹ گارڈ مندریکا کے پاس ہی آتے ہیں۔ ’’امتحان پاس کر کے آئے فاریسٹ گارڈز کے پاس ڈگری بھلے ہو سکتی ہے، لیکن ان کے پاس عملی جانکاری نہیں ہے،‘‘ وہ کہتے ہیں۔ ’’ہم جنگل میں ہی پیدا ہوئے، اور جانوروں کے ساتھ زندگی گزارتے ہوئے ان کی حفاظت کرنا بھی سیکھ گئے۔‘‘

مترجم: محمد قمر تبریز

Umesh Kumar Ray

உமேஷ் குமார் ரே பாரியின் மானியப்பணியாளர் (2022) ஆவார். சுயாதீன பத்திரிகையாளரான அவர் பிகாரில் இருக்கிறார். விளிம்புநிலை சமூகங்கள் பற்றிய செய்திகளை எழுதுகிறார்.

Other stories by Umesh Kumar Ray
Translator : Qamar Siddique

கமார் சித்திக்கி, பாரியில் உருது மொழிபெயர்ப்பு ஆசிரியராக இருக்கிறார். அவர் தில்லியை சார்ந்த பத்திரிகையாளர் ஆவார்.

Other stories by Qamar Siddique