شری لال ساہنی ایک موسیقار ہیں۔ اپنے علاقے میں وہ لکھ پتی بابو کے نام سے مشہور ہیں۔ وہ مغربی بنگال کے بول پور میں اپنی فیملی کے ساتھ رہتے ہیں۔ سائیکل کی سواری کرنے کا ان کا نہایت ہی انوکھا انداز ہے، اپنے دونوں ہاتھوں سے وہ سائیکل پر پیچھے رکھے ڈھول اور مجیرے کو بجاتے ہیں۔
گزشتہ ۲۷ برسوں سے شری لال اپنی سائیکل پر روزانہ دو چکر لگاتے ہیں، ایک بار صبح میں شانتی نکیتن بازار میں اپنی مچھلی بیچنے کے لیے، اور دوسری بار شام کو شانتی نکیتن کی گلیوں میں چکر لگاتے وقت، جب وہ اپنی موسیقی بجاتے ہوئے چھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہیں۔
اس فلم میں کیمرہ کا کام وشو بھارتی یونیورسٹی، شانتی نکیتن کے سابق طالب علموں نے کیا ہے: شرمن سین گپتا ۲۰۱۶ کے پاری انٹرن ہیں، جو اس وقت کویسٹ میڈیا اینڈ انٹرٹین منٹ، کولکاتا میں ڈجیٹل مارکیٹنگ ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں؛ اور شبھ بھٹاچاریہ، جو جادھو پور یونیورسٹی میں یونیفسیف کے ایک پروجیکٹ، ریڈیو جے یو کے لیے بطور رضاکار کام کر رہے ہیں۔
ریا ڈے نے فیلڈ ورک کا کام کیا اور سب ٹائٹلس کا ترجمہ کیا، اور وشو بھارتی میں تعلیم کے دوران ہی اس فلم کے لیے ایک ڈاکیومینٹری پروجیکٹ بنایا۔ اب وہ ایک غیر سرکاری تنظیم، علی پور اُنمش سوسائٹی، کولکاتا کے لیے کام کر رہی ہیں۔
سِنچِتا ماجی فری لانس فوٹوگرافر، ڈاکومینٹری فلم ساز اور پاری کی والنٹیئر ہیں۔ یہ اسٹوری انھوں نے ۱۶۔۲۰۱۵ کی پاری فیلوشپ کے تحت کی ہے۔