دھنُش کوڑی ایک ویران جگہ ہے – ایک دورافتادہ زمین، جو سفید ریت سے ڈھکی ہوئی، ہندوستان کے جنوبی کنارے پر، تمل ناڈو میں خلیج بنگال اور بحر ہند سے ملحق ایک مقام ہے۔ انگریزوں نے ۱۹۱۴ کے آس پاس اسے ایک چھوٹی بندرگاہ کی شکل میں بنایا تھا، جو بعد میں عقیدت مندوں، سیاحوں، ماہی گیروں، تاجروں وغیرہ کی بھیڑ بھاڑ والا ایک بڑا شہر بن گیا۔
نصف صدی کے بعد، ۱۹۶۴ میں، ایک زبردست سمندری طوفان جو ۲۲ دسمبر کی نصف شب کو شروع ہوکر ۲۵ دسمبر کی شام تک چلتا رہا، اس نے رامناتھ پورم ضلع کے رامیشورم تعلق میں واقع بندرگاہ والے اس شہر کو تباہ کر دیا۔ طوفان کی وجہ سے پیدا ہونے والی اونچی اونچی لہروں نے پورے شہر کو توڑ کر برابر کر دیا اور ۱۸۰۰ سے زیادہ لوگوں کو موت کی نیند سلا دی۔ تقریباً ۳۰ کلومیٹر دور، پمبن سے ۱۰۰ لوگوں کو لے کر آ رہی ٹرین، پانی میں پوری طرح ڈوب گئی۔
طوفان کے بعد، اس جگہ کو ’بھوت کا شہر‘ یا ’رہنے کے لیے نامناسب‘ مقام کہا جانے لگا اور اسے پوری طرح نظر انداز کر دیا گیا۔ تاہم، ماہی گیروں کی تقریباً ۴۰۰ فیملی (ایک مقامی پنچایت لیڈر کی گنتی کے مطابق) اب بھی دھنُش کوڑی میں رہ رہی ہے اور اس بنجر زمین کو اپنا واحد گھر سمجھتی ہے۔ ان میں سے کچھ اس طوفان سے بچ جانے والے لوگ ہیں، جو بجلی، بیت الخلا اور یہاں تک کہ پینے لائق پانی کے بغیر ۵۰ برسوں سے یہیں زندگی گزار رہے ہیں۔
(مترجم: ڈاکٹر محمد قمر تبریز)