ہندوستان میں بُنائی کی روایت اور انداز بیش قیمتی اور متنوع ہے، لیکن ملک کے کئی حصوں میں یہ شاندار ہنر زوال پذیر ہے اور بُنکروں کو کرگھے پر اپنا کام جاری رکھنے میں دقتیں پیش آ رہی ہیں۔ اُن کی آمدنی کم ہونے لگی ہے، انہیں پاورلوم میں تیار سستے کپڑوں سے مقابلہ کرنا پڑتا ہے اور ریاست کی طرف سے انہیں زیادہ مدد بھی نہیں ملتی۔
بُنکروں اور ان کے ذریعے کیے جانے والے کاموں کو ’پاری‘ میں ہم دستاویزی شکل دے رہے ہیں، صرف اس لیے نہیں کہ ان کا ہنر بے مثال ہے اور وہ سخت محنت کرتے ہیں، بلکہ اس لیے بھی کہ وہ صدیوں پرانے اس ہنر کو زندہ رکھنے والے آخری افراد ہو سکتے ہیں۔
ہمارے پاس بہت ساری اسٹوریز ہیں – لداخ کے اسنیمو میں ایک پورٹیبل لوم کے بزرگ بُنکر، بہار کے بانکا ضلع میں شاندار توسر بنانے والے، آندھرا پردیش کے دھرما ورم میں ایک بُنکر کی خودکشی، تمل ناڈو میں ارَنی کے ہنرمند بُنکر کینٹین میں بطور ہیلپر کام کرنے کو کیوں مجبور ہیں، وغیرہ وغیرہ
یہ اور اس قسم کی اور بھی کئی اسٹوریز تصاویر، فلم، مضامین اور فوٹو البم کی شکل میں بُنکروں اور ان کے کاموں پر پاری کے بڑھتے ہوئے آرکائیو کا بیش بہا حصہ ہیں۔ ہم انہیں یہاں مجموعی شکل میں پیش کر رہے ہیں:
’میرے ہاتھ ابھی تک سلامت ہیں‘
مہاراشٹر کے رینڈل گاؤں میں لکڑی کا ٹریڈل ہینڈ لوم بنانے والے آخری کاریگر باپو سوتار اپنے گاؤں سے چھ دہائیاں قبل غائب ہوچکے دستکاری کے اس ہنر کو یاد کرتے ہیں
۱ اگست، ۲۰۲۲ | سنکیت جین
مشکل حالات کا سامنا کرتے وارانسی کے بُنکر
شہر کے بجرڈیہہ علاقے میں پاور لوم بُنکروں کے لیے حالیہ وقت، لاک ڈاؤن اور سیلاب کی وجہ سے کافی مشکل گزرا ہے۔ لیکن بجلی بلوں پر انہیں ملنے والی سبسڈی کے یوپی حکومت کے ذریعے لیے جا رہے جائزے کے سبب وہ سب سے زیادہ پریشان ہیں
۲۸ اکتوبر، ۲۰۲۱ | سمیکشا
کرناٹک کی شاہراہِ ریشم: بحران میں کوکون کے کسان
کرناٹک کا رام نگر ایشیا میں کوکون کا سب سے بڑا بازار ہے، لیکن لاک ڈاؤن کے دوران قیمتوں میں بھاری گراوٹ اور ڈیمانڈ-سپلائی سلسلہ ٹوٹنے کے سبب بُنائی، کتائی کرنے والے اور خاص طور سے ریشم کے کیڑے پالنے والے کسان بری طرح متاثر ہوئے ہیں
۳۰ ستمبر، ۲۰۲۰ | تمنا نصیر
چندیری دکھاگے سے لٹکے مدھیہ پردیش کے بُنکر
کووڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن نے مدھیہ پردیش کے چندیری شہر کی صدیوں پرانی چندیری کپڑے کی تجارت پر بریک لگا دی ہے۔ سریش کولی جیسے کئی بنکر مانگ نہ ہونے، پچھلی بقایہ رقم کی ادائیگی نہ کیے جانے اور گھٹتے وسائل کے سبب پریشان ہیں
۷ مئی، ۲۰۲۰ | موہت ایم راؤ
لاک ڈاؤن میں، بزرگوں کے لیے کوئی جگہ نہیں
کرناٹک کے بیلگاوی اور مہاراشٹر کے کولہاپور میں مشینوں کی مرمت کرنے والے ایک مسلم، ایک آدیواسی بُنکر اور رسّی بنانے والے ایک دلت – سبھی بزرگ اور انتہائی ہنرمند دستکار ہیں، لیکن لاک ڈاؤن میں ان کے پاس کوئی کام نہیں ہے
۴ مئی، ۲۰۲۰ | سنکیت جین
میٹر اور گز میں ماپی گئی ایک زندگی
صرف چار بُنکر – جن میں ۸۲ سالہ وسنت تامبے بھی ہیں – مہاراشٹر کے کولہاپور ضلع کے رینڈل گاؤں میں رہتے ہیں، جہاں خوشحال ہتھ کرگھا کارخانوں نے کم ہوتی مانگ اور پاورلوم کے لیے راستہ بنایا
۵ جولائی، ۲۰۱۹ | سنکیت جین
روزانہ ۵۰۰ منٹ دھاگے کھینچنا
گجرات کے سورت شہر میں کروڑوں کی ٹیکسٹائل صنعت میں گھروں سے کام کرنے والی اڑیسہ کی خواتین، لیبر قانون سے محفوظ نہیں ہیں، بہتر مزدوری کے لیے مول بھاؤ نہیں کر پاتی ہیں اور انھیں غیر ہنرمند مزدور کے طور پر دیکھا جاتا ہے
۲۵ جون، ۲۰۱۹ | ریتکا ریوتھی سبرامنیم
کوتھم پلّی کے بُنکر: سفیدی سے اندھیرے کی طرف
انھوں نے صدیوں سے کیرالہ کی شاندار ہلکی سفید و سنہری ساڑیاں اور دھوتیاں بنائی ہیں۔ لیکن آج، کم آمدنی، عمر دراز کاریگر، مانگ میں کمی اور پاورلوم اس روایتی پیشہ کو تبدیلیوں کے لیے مجبور کر رہے ہیں
۱۹ جون، ۲۰۱۹ | ریمیا پدما داس
پشمینہ شال کی کہانی بُنتے ہوئے
تبتی پٹھار میں چنگ تھانگی بکریوں سے لے کر سری نگر کے رٹیل اسٹور تک، پشمینہ شال بنانے میں کئی لوگ شامل ہیں – چرواہے، ہول سیلرز، کتائی کرنے والے، خریدار، ڈیزائنر، کشیدہ کاری کرنے والے اور صنعت کار
۲۷ مئی، ۲۰۱۹ | پربیر مترا
’ہمارے ڈیزائنوں کی نقل کرنا صحیح نہیں ہے‘
جی آئی سرٹیفکیشن کے باوجود، نیلگری کی مخصوص ٹوڈا کشیدہ کاری کی وسیع پیمانے پر نقل کی جا رہی ہے۔ یہ، کاریگروں کی گھٹتی تعداد اور مجموعی کارروائی کی کمی کے ساتھ، اس ہنر کے غیر یقینی مستقبل میں اضافہ کر رہا ہے
۱۷ مئی، ۲۰۱۹ | پریتی ڈیوڈ
اونّوپورم کے کرگھے پر محنت
تمل ناڈو کے اس گاؤں کے تقریباً ہر گھر میں ہتھ کرگھا ہے، اور بے رنگ دھاگے کے جو بنڈل اونّوپورم میں داخل ہوتے ہیں، وہ چنئی کے بڑے شو روم اور دیگر بازاروں میں عالیشان ریشم کی ساڑیوں کی شکل میں پہنچتے ہیں
۱۶ مئی، ۲۰۱۹ | انوشا سندر
ایک ایک میٹر سے اپنا مستقبل بُنتی خاتون
آسام کے چرانگ ضلع کے گاؤوں میں، جہاں ہر بوڈو کے گھر میں ایک کرگھا ہوتا ہے، ساما برہما بُنائی سے معمولی آمدنی حاصل کرتی ہیں اور ختم ہو رہے اس روایتی ہنر کو اپنی بیٹیوں تک پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں
۳ جنوری، ۲۰۱۹ | اینی پنٹو راڈرگز
سِٹّی لِنگی وادی میں سلائی سے بدلتی زندگی
تمل ناڈو کے دھرما پوری ضلع میں لمباڈی خواتین نے بڑی محنت سے اپنی برادری کی شناخت، ’گھاٹر‘ کشیدہ کاری کو از سرنو زندہ کیا ہے، اور اس روایتی ہنر سے ہونے والی آمدنی نے ان کے ذریعے کام کی تلاش میں ہجرت کی ضرورت کو ختم کر دیا ہے
۱۴ دسمبر، ۲۰۱۸ | پریتی ڈیوڈ
کپڑے مصنوعی، مایوسی اصلی
اوڈیشہ کے گنجم سے لاکھوں مہاجر مزدور، جو ملک کی پولی اسیٹر راجدھانی، سورت میں پاورلوم چلاتے ہیں، روزانہ سنگین زخموں اور ناگہانی موت جیسا خطرہ اٹھاتے ہیں۔ پھر بھی، کام کی بھاگ دوڑ میں اسے چھوڑنے کو تیار نہیں
۱۲ جون، ۲۰۱۸ | ریتیکا ریوتی سبرامنیم
توسر: ابریشم کے ٹوٹتے خول
بہار کے بانکا ضلع کا بُنائی کا پرانا ہنر کم آمدنی، ریاست کی طرف سے ملنے والی کم امداد اور سستی درآمدات کی وجہ سے زوال آمادہ ہے۔ کٹوریا گاؤں میں بُنائی کرنے والے اب چند ہی گھرانے بچے ہیں۔ اس فلم میں ان میں سے چند کو پیش کیا گیا ہے
۷ جولائی، ۲۰۱۷ | شریا کاتیائنی
لڑائیتی کے رنگ بولتے ہیں، ڈیزائن مسکراتے ہیں
اتراکھنڈ کے سلماتا گاؤں کی لڑائیتی دیوی ایک پُر اعتماد اور عقلمند مجاہد ہیں، جن کی طرف دیگر خواتین بھی دیکھ رہی ہیں۔ انھوں نے اپنی فیملی کی ناراضگی کے باوجود پیسے کمانے کے کئی طریقے آزمائے، اور اخیر میں ان کی نظر دریوں کی بُنائی پر ٹک گئی – اب ان کی انگلیوں سے بُنا ہوا جادو مقامی سطح پر مشہور ہو چکا ہے
۱۰ مئی، ۲۰۱۷ | پوجا اوستھی
’کھادی کے بغیر، میں یہاں نہیں ہوتا‘
آندھرا پردیش کے دھرماورَم میں مشہور ہتھ کرگھوں کے آہستہ زوال کے باوجود، شنکر دھنُنجے نے کڑی محنت کرنے اور خوشحال ہونے کی کوشش کی۔ لیکن سال ۲۰۱۶ میں، ۳۵ سال کی عمر میں، قرض، ٹوٹتے خواب اور پالیسی میں نقصاندہ تبدیلی نے انھیں خودکشی کرنے پر مجبور کردیا
۲۸ مارچ، ۲۰۱۷ | راہل ایم
ایک خاموش ’مگم‘، ایک زخمی بلاک پرنٹ
آندھرا پردیش میں پیڈانا کے زیادہ تر ہینڈ لوم بنکر بزرگ ہیں، جیسے کہ شہر کے قلم کاری پرنٹرس ہیں ۔ ریاستی تعاون کی کمی اور کم آمدنی نے صنعتوں کو تو متاثر کیا ہی ہے اس نے نئی نسل کو بھی کام کی تلاش میں ہجرت کرنے پر مجبور کیا ہے
۲۷ جنوری، ۲۰۱۷ | راہل ماگنتی
روغن جوش
کچھّ کے نیرونا گاؤں کی کھتری فیملی اپنی محنت و لگن سے روغن آرٹ کی روایت کو گزشتہ ۳۰۰ سالوں سے زندہ رکھے ہوئی ہے
۲۲ اگست، ۲۰۱۶ | جامنی لوہاریا
مہیشور کی بُنائی
مدھیہ پردیش کے مہشور ٹاؤن میں، بُنکر زوال پذیر کرافٹ کو دوبارہ زندہ کر رہے ہیں
۲ مئی، ۲۰۱۶ | ندھیکامت اور کیئا واسوانی
تانا، بانا، اور خستہ کرگھا
ارانی، تمل ناڈو کے ماہر بُنکر کینٹین اور بسوں میں ہیلپر کے طور پر کام کر رہے ہیں