چتر دُرگ میں واقع کھانے کے سب سے مشہور ہوٹل، سری لکشمی بھون ٹفن روم کے اندر کی دیوار پر کنڑ زبان میں ایک نوٹس لگا ہوا ہے، جس میں لکھا ہے:

صارفین توجہ دیں

ہمارے پاس ۲۰۰۰ روپے کے نوٹ کا  چینج (خوردہ) نہیں ہے۔ برائے کرم پیسہ کی صحیح رقم چینج میں ادا کریں یا پھر چھوٹا نوٹ دیں

The notice on the wall inside the Sri Lakshmi Bhavan Tiffin Room – Chitradurga’s most famous eating place –  written in Kannada
PHOTO • P. Sainath

سری لکشمی بھون ٹفن روم کے اندر کی دیوار پر لگا نوٹس

یہ نوٹس ۸ نومبر، ۲۰۱۶ کو نوٹ بندی کے اعلان کے کچھ دنوں بعد ہی لگایا گیا تھا۔ ’’اس نے واقعی میں ہمیں نقصان پہنچایا،‘‘ ہوٹل کے منیجر، ایس مرلی کہتے ہیں۔ ’’پہلے ۴۔۳ مہینوں میں، ہمیں ۵۰ فیصد کاروبار کا نقصان ہوا۔ لوگ یہاں آتے تھے اور بغیر کچھ کھائے ہوئے واپس چلے جاتے تھے۔ بہت برا وقت تھا۔‘‘ اور یہ حال تھا چتر دُرگ شہر کے سب سے مشہور ٹفن روم کا، کرناٹک کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر کا نام بھی چتر درگ ہی ہے۔

لیکن، ہم نے سوال کیا، ’’کرنسی کی حالت اب ٹھیک ہو گئی ہے، نقدی واپس آ چکی ہے، اور اسے اب ایک سال ہو چکا ہے – پھر یہ نوٹس ابھی تک کیوں لگا ہوا ہے؟‘‘ مرلی مسکراتے ہیں۔ ’’ٹھیک ہے، حالات اب کافی حد تک ٹھیک ہوئے ہیں، لیکن میرے خیال سے ہمیں اب بھی اس کی ضرورت ہے۔‘‘ ان کے کہنے کا مطلب یہی تھا کہ آپ کو آگے کا پتہ نہیں ہے.... یہ دوبارہ ہو سکتا ہے۔ اور کون جانتا ہے کہ ان کا اگلا فرمان کیا ہوگا؟

مجھے خوشی ہے کہ ہمارے پاس چھوٹے نوٹ تھے۔ یہاں کا ڈوسا بہت مزیدار ہے۔ مشہور چتر دُرگ قلعہ کو دیکھنے کے لیے آنے والے سیاح، اور آس پاس کے دیگر شہروں کے لوگ، ڈوسا کھانے اسی ہوٹل میں آتے ہیں۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ بھی اس ٹفن روم میں ضرور تشریف لائیں۔ بس اتنا خیال رہے کہ یہاں آکر ۲۰۰۰ روپے کا نوٹ نہ دکھائیں۔

(مترجم: ڈاکٹر محمد قمر تبریز)

ਪੀ ਸਾਈਨਾਥ People’s Archive of Rural India ਦੇ ਮੋਢੀ-ਸੰਪਾਦਕ ਹਨ। ਉਹ ਕਈ ਦਹਾਕਿਆਂ ਤੋਂ ਦਿਹਾਤੀ ਭਾਰਤ ਨੂੰ ਪਾਠਕਾਂ ਦੇ ਰੂ-ਬ-ਰੂ ਕਰਵਾ ਰਹੇ ਹਨ। Everybody Loves a Good Drought ਉਨ੍ਹਾਂ ਦੀ ਪ੍ਰਸਿੱਧ ਕਿਤਾਬ ਹੈ। ਅਮਰਤਿਆ ਸੇਨ ਨੇ ਉਨ੍ਹਾਂ ਨੂੰ ਕਾਲ (famine) ਅਤੇ ਭੁੱਖਮਰੀ (hunger) ਬਾਰੇ ਸੰਸਾਰ ਦੇ ਮਹਾਂ ਮਾਹਿਰਾਂ ਵਿਚ ਸ਼ੁਮਾਰ ਕੀਤਾ ਹੈ।

Other stories by P. Sainath
Translator : Qamar Siddique

ਕਮਾਰ ਸਦੀਕੀ, ਪੀਪਲਜ਼ ਆਰਕਾਈਵ ਆਫ਼ ਰੂਰਲ ਇੰਡੀਆ ਵਿਖੇ ਉਰਦੂ ਅਨੁਵਾਦ ਦੇ ਸੰਪਾਦਕ ਹਨ। ਉਹ ਦਿੱਲੀ ਸਥਿਤ ਪੱਤਰਕਾਰ ਹਨ।

Other stories by Qamar Siddique