’’کیا ہم اسی طرح بس جی توڑ محنت کرتے رہیں، اور ہمارے بچے بھی پریشانی بھگتتے رہیں؟ اگر ہم ٹھیک ٹھاک کماتے ہیں تبھی ہمارے بچوں کا فائدہ ہو سکتا ہے۔ لیکن ابھی تو مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ اپنا پیٹ کیسے بھریں،‘‘ دیوی داس بینڈ کولے کہتے ہیں۔
مہاراشٹر کے الگ الگ علاقوں سے تقریباً ۴۰ ہزار کسان ۱۱ مارچ، ۲۰۱۸ کو ممبئی میں داخل ہوئے۔ وہ ناسک سے لگاتار چھ دنوں تک پیدل چلتے ہوئے یہاں پہنچے تھے، اور ۱۸۰ کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کر چکے تھے۔ انہوں نے اس مارچ کو ۱۲ مارچ تک جاری رکھا، جس میں سے آخری ۲۰-۱۵ کلومیٹر بالکل اندھیرے اور سناٹے میں طے کیے گئے تھے۔ آخر میں، وہ شہر کے جنوبی حصے میں واقع آزاد میدان میں جمع ہوئے تھے اور ان مطالبات کی حمایت میں آواز اٹھانے آئے تھے، جن پر انہیں محسوس ہوا تھا کہ حکومت نے ان کے ساتھ وعدہ خلافی کی ہے – یعنی قرض معافی، فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت، خرید اور کئی دوسرے امور۔
پاری پوڈ کاسٹ کے ہمارے پہلے ایپی سوڈ میں، ہم بینڈ کولے جیسے کسانوں سے بات کر رہے ہیں، جو حکومت کی وعدہ خلافی سے پریشان ہو کر اس مارچ میں شامل ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی لڑائی، ضروری مطالبات اور اپنی امیدوں کے بارے میں ہم سے بات کی۔
بات چیت میں ہمارے بانی ایڈیٹر اور دیہی امور کے رپورٹر پی سائی ناتھ بھی شامل ہیں، جو اس بات پر روشنی ڈال رہے ہیں کہ اس احتجاجی مارچ میں ہزاروں لوگ سڑکوں اور شاہراہوں پر کیوں اترے۔ وہ بتاتے ہیں کہ مہذب طریقے سے نکالے گئے اس مارچ میں کسانوں نے ممبئی کے نہ صرف شہری محنت کش طبقے کی، بلکہ متوسط اور اعلی متوسط طبقے کی حمایت بھی حاصل کر لی؛ اور کیوں یہ واقعہ ہندوستانی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہوا ہے۔
مہاراشٹر حکومت نے ۱۲ مارچ کو کسانوں کے زیادہ تر مطالبات کو مان لیا تھا، لیکن ابھی تک ان میں سے کئی مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا ہے۔
اس قسم کے پر امن احتجاجی مظاہرے کافی اہم ہوتے ہیں۔ اس سے حاشیہ کی آوازوں کو جگہ ملتی ہے۔ اس ایپی سوڈ میں اور حال ہی میں شائع ایک مضمون میں، پی سائی ناتھ ایک بہت بڑے جمہوری احتجاجی مظاہرے کی اپیل کرتے ہیں، ساتھ ہی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مشترکہ طور پر تین ہفتے کا یہ ۲۱ روزہ خصوصی اجلاس بلانے کی مانگ کرتے ہیں، جو پوری طرح سے زرعی بحران اور متعلقہ مسائل پر مرکوز ہو۔
ہم فوٹوگرافر اور رپورٹر سارتھک چند کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں، جنہوں نے گھوم گھوم کر کئی کسانوں سے بات کی اور ان کی جدوجہد کو سامنے لے کر آئے۔ اس کے علاوہ، پاری فیلو پارتھ ایم این کا اس مارچ پر مبنی اسٹوریز کرنے، اور ہمانشو سیکیا، سدھارتھ اڈیلکر، آدتیہ دیپانکر اور گورو شرما کا اس ایپی سوڈ کو تیار کرنے میں ہماری مدد کرنے کے لیے شکریہ۔
مترجم: محمد قمر تبریز