گھنے جنگلوں سے گھرے کُدرے مُکھ نیشنل پارک کی پہاڑیوں میں جو برادری زمانہ قدیم سے رہتی آئی ہے، وہ بنیادی سہولیات کی کمی کا سامنا کر رہی ہے۔ ان میں کُتلورو گاؤں کی مالے کُڑیا برادری بھی شامل ہے، جہاں ان کے ۳۰ گھروں میں آج بھی بجلی کا کنکشن اور پانی کی سپلائی نہیں ہے۔ کرناٹک کے جنوبی کنڑ ضلع کے بیلتانگڑی تعلقہ میں واقع کتلورو گاؤں کے کسان شریدھر مالے کڑیا کہتے ہیں، ’’یہاں کے لوگ کافی عرصے سے بجلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘‘
تقریباً آٹھ سال پہلے، شریدھر نے اپنے گھر میں بجلی پہنچانے کے لیے ایک پیکو ہائڈرو جنریٹر خریدا تھا۔ ان کا گھر یہاں کے ۱۱ گھروں میں سے ایک تھا، جس نے اپنی خود کی بجلی پیدا کرنے کے لیے پیسے خرچ کیے تھے۔ ’’باقی گھروں میں کچھ بھی نہیں ہے – نہ بجلی، نہ پن بجلی کی سہولت، نہ پانی کی سپلائی۔‘‘ اب گاؤں کے ۱۵ گھر پیکو ہائڈرو مشین سے پن بجلی پیدا کرتے ہیں۔ پانی سے چلنے والی ایک چھوٹی ٹربائن مشین تقریباً ایک کلو واٹ بجلی پیدا کرتی ہے – جو ایک گھر میں دو بلب کے لیے کافی ہے۔
حالانکہ، جنگلات کے حقوق سے متعلق قانون کو نافذ ہوئے ۱۸ سال ہو چکے ہیں، لیکن کُدرے مکھ نیشنل پارک میں رہنے والے لوگوں کو قانون کے تحت منظور شدہ پانی، سڑک، اسکول اور اسپتال جیسی بنیادی سہولیات آج تک نہیں مل پائی ہیں۔ بجلی ان سہولیات میں سے ایک ہے جسے پانے کے لیے مالے کڑیا برادری، جو درج فہرست ذات میں شامل ہے، جدوجہد کر رہی ہے۔
پوسٹ اسکرپٹ: یہ ویڈیو ۲۰۱۷ میں بنایا گیا تھا۔ کتلورو میں آج تک بجلی نہیں پہنچی ہے۔
مترجم قمر صدیقی