آج یومِ مزدور ہے، ۱ مئی، لیکن بنگلورو میٹرو پروجیکٹ – جسے بدقسمتی سے نمّا میٹرو (ہماری میٹرو) کہا جاتا ہے – کے ان مزدوروں کو مارچ سے ہی ان کی مزدوری نہیں ملی ہے اور وہ ڈرے ہوئے ہیں۔ ثبوت/ ایویڈینس، ۱۳ منٹ کی ڈاکیومینٹری (آج جاری کی جا رہی ہے)، لاک ڈاؤن کے دوران شہر کے میٹرو مزدوروں کی زندگی پر مبنی ہے۔ موٹے طور پر، اس کے ذریعے مہاجر مزدوروں کی زندگی اور کام کرنے کے حالات کو نمایاں کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
’’مجھے ڈر لگتا ہے۔ اگر ہم اپنے گھر پر مرے، تو کوئی بات نہیں۔ لیکن اگر ہم یہاں پر مر گئے، تو کوئی ہمیں دیکھے گا بھی نہیں،‘‘ مزدوروں میں سے ایک کا کہنا ہے۔ اسے اپنا گھر چھوڑے ہوئے سات مہینے ہو چکے ہیں۔ وہ اپنے گھر والوں سے ملنے کے لیے بے قرار ہے، لیکن لاک ڈاؤن اس کے انتظار کی حد کو بڑھائے جا رہا ہے۔ اس کے باقی ساتھی مزدوروں کا بھی یہی حال ہے۔ وہ سبھی ٹن سے بنے گھروں میں رہتے ہیں – ۱۰-۱۵ دیگر لوگوں کے ساتھ، پھر بھی وہ سماجی دوری بنائے رکھنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔
پھنسے ہوئے مہاجرین کو گھر جانے کی اجازت دینے کے وزارتِ داخلہ کے ۲۹ اپریل کے حکم نامہ کے بعد، حکومت کرناٹک نے ۳۰ اپریل کو اعلان کیا کہ وہ اس کا انتظام کرے گی۔ لیکن ابھی تک کسی نے بھی میٹرو کے ان مزدوروں سے رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔
اس فلم میں مزدور اپنی کہانی بیان کر رہے ہیں۔ وہ کورونا وائرس سے خود کو بچانے کے لیے اپنے چہرے کو ماسک سے ڈھکے ہوئے ہیں۔ لیکن سماجی، اقتصادی اور انفرادی بحران کا کیا؟ دستاویزی فلم سوال کرتی ہے: بحران سے انہیں کون بچائے گا، اور کیسے؟
یشسوِنی اور ایکتا کے ذریعے تحریر اور ہدایت کردہ
فلم کے کردار: بنگلورو میٹرو کے مزدور
سنیماٹوگرافی اور ایڈیٹنگ: یشسونی
(مترجم: ڈاکٹر محمد قمر تبریز)