’’جب بھی کوئی تقریب ہوتی ہے، میں گانے تیار کرنا شروع کر دیتی ہوں۔‘‘
کوہ نور بیگم تن تنہا سب کچھ کرتی ہیں – وہ گیت تیار کرتی ہیں اور ڈھول بجاتی ہیں۔ ’’میری سہیلیاں اکٹھا ہوتی ہیں اور ہم سب لوگ ساتھ میں گاتے ہیں۔‘‘ اپنے جوشیلے گیتوں میں وہ محنت و مزدوری، زراعت اور روزمرہ کی زندگی سے جڑے کاموں کو شامل کرتی ہیں۔
کوہ نور آپا کو مرشد آباد ضلع میں مزدوروں کے حقوق سے متعلق ایک تجربہ کار کارکن کے طور پر جانا جاتا ہے، جو بیلڈانگا۔۱ بلاک میں جانکی نگر پرائمری اسکول میں باورچی کا کام کرتی ہیں، جن کے ذمہ دوپہر کا کھانا تیار کرنا ہے۔
اب تک کئی گانے تیار کر چکیں ۵۵ سالہ کوہ نور کہتی ہیں، ’’بچپن سے ہی میں نے مشکلوں کا سامنا کیا ہے۔ لیکن بھوک اور شدید غربت بھی مجھے توڑ نہیں سکی۔‘‘ پڑھیں: بیڑی مزدور: زندگی اور محنت کے گیت
بنگال کے مرشد آباد ضلع میں، زیادہ تر عورتیں اپنے گھر کو چلانے کے لیے بیڑی باندھنے کا کام کرتی ہیں۔ تنگ جگہوں پر روزانہ کئی کئی گھنٹے نشیلی اشیاء کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے ان کی صحت پر بہت برا اور دیرپا اثر پڑتا ہے۔ خود ایک بیڑی مزدور ہونے کے سبب، کوہ نور آپا ان مزدوروں کے حق میں کام کرنے کے بہتر حالات اور محنت کشوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے میں سب سے آگے کھڑی ہوتی ہیں۔ پڑھیں: خواتین کی صحت پر بھاری پڑ رہا ہے بیڑی بنانا
جانکی نگر میں اپنے گھر پر ہم سے بات کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں، ’’میرے پاس زمین نہیں ہے۔ دوپہر کا کھانا تیار کرنے والی ملازمہ کے طور پر میں جتنا کماتی ہوں، اس پر کچھ نہ کہا جائے تو ہی بہتر ہے، کیوں کہ یہ سب سے کم اجرت پر کام کرنے والے مزدور کی کمائی سے بھی میل نہیں کھاتا۔ میرے شوہر [جمال الدین شیخ] ایک کباڑی والے ہیں۔ ہم نے بڑی مشکلوں سے اپنے تین بچوں کی پرورش کی ہے۔
اچانک ایک چھوٹی سی بچی سیڑھیوں سے رینگتے ہوئے چھت پر آ جاتی ہے، جہاں ہم بیٹھے ہوئے تھے۔ اسے دیکھ کر ان کا چہرہ کھل اٹھتا ہے۔ یہ کوہ نور آپا کی پوتی ہے، جو محض سال بھر کی ہے۔ بچی آتے ہی اپنی دادی کی گود میں بیٹھ جاتی ہے، جس کی وجہ سے اس کی دادی کے چہرے پر ایک بڑی سی مسکراہٹ تیر جاتی ہے۔
وہ اس کی چھوٹی سی نازک ہتھیلیوں کو اپنے کھردرے ہاتھوں سے پکڑتے ہوئے کہتی ہیں، ’’زندگی میں تو جدوجہد کرنا ہی پڑے گا۔ اس سے ہمیں ڈرنا نہیں چاہیے۔ یہاں تک کہ میری بچی بھی یہ جانتی ہے۔ ہاں، ماں؟‘‘
ہم نے پوچھا، ’’آپ کا خواب کیا ہے آپا؟‘‘
وہ جواب میں کہتی ہیں، ’’میرے خوابوں کے بارے میں یہ گیت سنو۔‘‘
ছোট ছোট কপির চারা
জল বেগরে যায় গো মারা
ছোট ছোট কপির চারা
জল বেগরে যায় গো মারা
চারিদিকে দিব বেড়া
ঢুইকবে না রে তোমার ছাগল ভেড়া
চারিদিকে দিব বেড়া
ঢুইকবে না তো তোমার ছাগল ভেড়া
হাতি শুঁড়ে কল বসাব
ডিপকলে জল তুলে লিব
হাতি শুঁড়ে কল বসাব
ডিপকলে জল তুলে লিব
ছেলের বাবা ছেলে ধরো
দমকলে জল আইনতে যাব
ছেলের বাবা ছেলে ধরো
দমকলে জল আইনতে যাব
এক ঘড়া জল বাসন ধুব
দু ঘড়া জল রান্না কইরব
এক ঘড়া জল বাসন ধুব
দু ঘড়া জল রান্না কইরব
চাঁদের কোলে তারা জ্বলে
মায়ের কোলে মাণিক জ্বলে
চাঁদের কোলে তারা জ্বলে
মায়ের কোলে মাণিক জ্বলে
ننھے ننھے پودے
زمین پر مرجھا رہے
پتہ گوبھی اور پھول گوبھی
پانی کو ترس رہے
کھیتوں میں باڑ لگاؤں گی
تاکہ تیری بکریاں دور رہیں
کھیتوں میں باڑ لگاؤں گی
اور تیری بھیڑ بھگاؤں گی
ہاتھی کی سونڈ جیسے ہینڈ پمپ سے
زمین کا پانی کھینچوں گی
ہاتھی کی سونڈ جیسے ہینڈ پمپ
سے
زمین کا پانی کھینچوں گی
او مُنا کے پاپا، ذرا بیٹے کو سنبھالنا
میں ہینڈ پمپ سے پانی بھرنے جا
رہی ہوں
او مُنّا کے پاپا، ذرا بیٹے کو
سنبھالنا
میں ہینڈ پائپ سے پانی بھرنے
جا رہی ہوں
برتن صاف کرنے کے لیے مجھے ایک گھڑا پانی چاہیے
کھانا پکانے کے لیے مجھے دو
گھڑا پانی چاہیے
برتن صاف کرنے کے لیے مجھے ایک
گھڑا پانی چاہیے
کھانا پکانے کے لیے مجھے دو
گھڑا پانی چاہیے
چاند کی گود میں ایک تارہ چمکتا ہے
ماں کی گود میں ایک بچہ بڑا
ہوتا ہے
چاند کی گود میں ایک تارہ
چمکتا ہے
ماں کی گود میں ایک بچہ بڑا
ہوتا ہے
گیت کا کریڈٹ: کوہ نور بیگم
مترجم: محمد قمر تبریز