وہ شاید ۷۰ سال کی تھیں، لیکن ان کے رقص یا گانے سے اس کا بالکل بھی احساس نہیں ہو رہا تھا۔ تلنگانہ کی ایک بنجارہ (یا لمباڈی) آدیواسی، پکولی ولّی، دسمبر ۲۰۱۹ میں چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور میں منعقد، نیشنل ٹرائبل ڈانس فیسٹیول میں سب سے بزرگ فنکاروں میں سے ایک تھیں۔
بنجارے ہمیشہ لوگوں کی توجہ مرکوز کرتے ہیں – عورتوں کے غیر معمولی طور پر رنگین کپڑے، جن کی بہت ہی خراب نقل بالی ووڈ فلموں میں ’آدیواسی‘ کے طور پر کی جاتی ہے، اس بات کو یقینی بناتے ہیں۔ اس میں خوبصورت زیورات اور سفید چوڑیاں بھی شامل ہیں (جو کبھی جانوروں کی ہڈیوں سے بنائی جاتی تھیں، لیکن بعد میں پلاسٹک سے بنائی جانے لگیں)۔
اور پھر یہ حقیقت کہ وہ شاندار فنکار ہیں۔
پکولی ولّی، رائے پور میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والی منڈلی کی سب سے بزرگ رکن تھیں۔ بھُجّی، ولّی اور ساردا نے ہمارے لیے اپنی زبان، گور بولی میں ایک گیت گایا۔ منڈلی کی زیادہ تر رکن تلنگانہ کے نلگنڈہ ضلع کے دیورکونڈا منڈل کی ایک آدیواسی بستی سے ہیں۔
پکولی ولّی – جن کے دو بیٹے اور پانچ بیٹیاں اور کئی نواسے/نواسیاں اور پوتے/پوتیاں ہیں – نلگنڈہ میں دو ایکڑ میں کھیتی کرتی ہیں۔
لمباڈی عورتیں عام طور پر اپنی برادری میں مردوں کے ذریعے بجائے جانے والے ڈھول کی تال پر رقص کرتی ہیں۔ گیت میں وہ اچھی فصل کے لیے اپنے دیوی دیوتاؤں کا شکریہ ادا کرتی ہیں۔
مترجم: محمد قمر تبریز