مہوا (مدھوکا لانگی فولیا) کا سیزن مختصر ہوتا ہے اور دو تین مہینے تک ہی چلتا ہے۔ گرمیوں کی شروعات میں وسطی ہندوستان کے یہ اونچے اونچے درخت اپنے قیمتی پھولوں کو گرا دیتے ہیں۔

ہلکے زرد رنگ کے ان پھولوں کو جمع کرنا تہوار کی طرح ہوتا ہے اور یہاں چھتیس گڑھ میں چھوٹے بچوں سمیت پوری فیملی کو آپ جنگل میں زمین سے پھول چُنتے دیکھ سکتے ہیں۔ بھوپندر بتاتے ہیں، ’’یہ کافی محنت طلب کام ہے۔ ہم صبح سویرے اور پھر شام کو مہوا اکٹھا کرتے ہیں۔‘‘ دھمتری ضلع کے چنا گاؤں سے وہ اپنے والدین کی مدد کے لیے آئے ہیں اور آس پاس کافی لوگ جمع ہیں اور جشن کا ماحول ہے۔

اس موسم میں پورا علاقہ مہوا کی خوشبو میں ڈوب جاتا ہے۔ رائے گڑھ ضلع کے دھرم جے گڑھ سے چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور تک سفر کے دوران، مہوا کے سینکڑوں درختوں کے نیچے گاؤں والے پھول اکٹھا کرتے نظر آتے ہیں۔ وہ انہیں سُکھا کر جمع کریں گے اور آٹا، شراب بنانے جیسے کئی کاموں میں اس کا استعمال کریں گے۔

امبیکا پور کے سماجی کارکن اور آدیواسی لیڈر گنگا رام پینکرا کہتے ہیں، ’’مہوا سب سے اہم چیز ہے جسے ہم جنگل سے اکٹھا کرتے ہیں۔ بھکمری کے دوران اس کا استعمال کھانے کے طور پر ہوتا ہے۔ کسی کو پیسے کی ضرورت ہوتی ہے، تو وہ مہوا بیچ سکتا ہے۔‘‘ ان کا اشارہ ان پھولوں پر لوگوں کے انحصار سے ہے، جب لوگوں کو دہاڑی مزدوری کا کام نہیں ملتا، تو یہی پھول مشکل وقت میں ان کے کام آتے ہیں۔

ویڈیو دیکھیں: مہوا کا پھول زیادہ پائیدار ہوتا ہے

’مہوا سب سے اہم چیز ہے جسے ہم جنگل سے اکٹھا کرتے ہیں۔ بھکمری کے دوران اس کا استعمال کھانے کے طور پر ہوتا ہے۔ کسی کو پیسے کی ضرورت ہوتی ہے، تو وہ مہوا بیچ سکتا ہے‘

گنگا رام کہتے ہیں، ’’آدیواسی ان پھولوں سے بنی شراب کا لطف اٹھاتے ہیں اور یہ ہماری پوجا پاٹھ کا ایک ضروری حصہ ہوتا ہے۔‘‘

بھوپندر بتاتے ہیں کہ زمین سے مہوا چننے میں گھنٹوں لگتے ہیں اور اس کی اپنی مشکلیں ہیں۔ ’’ہمیں پیٹھ، پیر، ہاتھ، گھٹنوں اور کمر کے درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘‘

چھتیس گڑھ حکومت نے مہوا پھول کے لیے کم از کم امدادی قیمت ۳۰ روپے کلو یا ایک کوئنٹل سوکھے پھول کے لیے ۳۰۰۰ روپے طے کی ہے۔

وسطی ہندوستان کی ریاست چھتیس گڑھ کے علاوہ مہوا مدھیہ پردیش، جھارکھنڈ، اوڈیشہ، مہاراشٹر، تلنگانہ، آندھرا پردیش اور یہاں تک کہ میانمار، نیپال، سری لنکا اور بنگلہ دیش میں بھی ملتا ہے۔

Usha (extreme right) and her sisters Uma and Sarita (yellow) are busy collecting mahua in the forest near Aam gaon
PHOTO • Purusottam Thakur

اوشا (سب سے دائیں) اور ان کی بہنیں اوما اور سریتا (پیلے کپڑوں میں) آم گاؤں کے پاس جنگل میں مہوا چننے میں مصروف ہیں


Usha fillng up the tub with her collection of mahua flowers
PHOTO • Purusottam Thakur

اوشا ایک ٹب کو مہوا کے پھولوں سے بھر رہی ہیں

Sarita (yellow), the eldest child in the family, is studying in 2nd year BA. She has been collecting the flowers in this season, since she was a child. She says last year they had earned about 40,000 rupees from collecting mahua . Their entire family works on collecting it, including their parents and grandparents. Her sister Uma (red) is standing in the background
PHOTO • Purusottam Thakur

فیملی میں سب سے بڑی بیٹی سریتا (پیلے کپڑوں میں) بی اے سال دوئم کی طالبہ ہیں۔ وہ بچپن سے ہی اس موسم میں پھول چنتی آ رہی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ پچھلے سال انہوں نے مہوا چُن کر تقریباً ۴۰ ہزار روپے کمائے تھے۔ ان کے والدین اور دادا دادی سمیت ان کی پوری فیملی اسے جمع کرتی ہے۔ ان کی بہن اوما (لال کپڑوں میں) پیچھے دکھائی دے رہی ہیں

Sarita (in yellow) and Uma (red) picking up mahua flowers
PHOTO • Purusottam Thakur

سریتا (پیلے کپڑوں میں) اور اوما (لال کپڑوں میں) مہوا کے پھول چُن رہی ہیں

A bunch of Madhuca longifolia flowers hanging from the tree
PHOTO • Purusottam Thakur

مدھوکا لانگی فولیا کے پھولوں کا ایک گچھا درخت سے لٹک رہا ہے

A picture of mahua flowers lying on the ground
PHOTO • Purusottam Thakur

زمین پر پڑے مہوا کے پھول

A young kid who is busy collecting mahua with her mother and grandparents
PHOTO • Purusottam Thakur

ایک چھوٹا بچہ اپنی ماں اور دادا دادی کے ساتھ مہوا اکٹھا کرنے میں مصروف ہے

The same kid searching the ground to collect the flowers
PHOTO • Purusottam Thakur

بچہ پھول چننے کے لیے زمین ٹٹول رہا ہے

75-year-old Chherken Rathia is also busy in collecting mahua . She says she has been doing this since she was a child
PHOTO • Purusottam Thakur

چھیرکین راٹھیا (۷۵ سالہ) بھی مہوا اکٹھا کرنے میں مصروف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بچپن سے ہی مہوا چنتی آ رہی ہیں

Jalsai Raithi and his wife are collecting mahua from their own tree in their field
PHOTO • Purusottam Thakur

جلسائے راٹھی اور ان کی بیوی اپنے کھیت میں لگائے گئے درخت سے مہوا چن رہے ہیں

Jalsai Rathi and his family enjoying their collection of flowers in the morning sun
PHOTO • Purusottam Thakur

صبح کی دھوپ میں مہوا چنتے ہوئے جلسائے راٹھی اور ان کی فیملی کے دیگر لوگ

مترجم: محمد قمر تبریز

Purusottam Thakur

पुरुषोत्तम ठाकूर २०१५ सालासाठीचे पारी फेलो असून ते पत्रकार आणि बोधपटकर्ते आहेत. सध्या ते अझीम प्रेमजी फौडेशनसोबत काम करत असून सामाजिक बदलांच्या कहाण्या लिहीत आहेत.

यांचे इतर लिखाण पुरुषोत्तम ठाकूर
Editor : Priti David

प्रीती डेव्हिड पारीची वार्ताहर व शिक्षण विभागाची संपादक आहे. ग्रामीण भागांचे प्रश्न शाळा आणि महाविद्यालयांच्या वर्गांमध्ये आणि अभ्यासक्रमांमध्ये यावेत यासाठी ती काम करते.

यांचे इतर लिखाण Priti David
Video Editor : Sinchita Parbat

सिंचिता माजी पारीची व्हिडिओ समन्वयक आहे, ती एक मुक्त छायाचित्रकार आणि बोधपटनिर्माती आहे. सुमन पर्बत कोलकात्याचा ऑनशोअर पाइपलाइन अभियंता आहे, सध्या तो मुंबईत आहे. त्याने दुर्गापूर, पश्चिम बंगालच्या राष्ट्रीय प्रौद्योगिकी संस्थेतून बी टेक पदवी प्राप्त केली आहे. तोदेखील मुक्त छायाचित्रकार आहे.

यांचे इतर लिखाण Sinchita Parbat
Translator : Qamar Siddique

क़मर सिद्दीक़ी, पारीचे ऊर्दू अनुवादक आहेत. ते दिल्ली स्थित पत्रकार आहेत.

यांचे इतर लिखाण Qamar Siddique