بڑے بڑے شہروں سے اپنے گھروں کی طرف کوچ کرنے والے مہاجر مزدوروں کی تصویریں پورے میڈیا میں چھائی ہوئی ہیں۔ لیکن، چھوٹے شہروں اور دور دراز کے دیہاتوں کے نامہ نگار بھی گھر لوٹ رہے مزدوروں کی پریشانیوں کو اجاگر کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ بلاس پور کے ایک سینئر فوٹو جرنلسٹ ستیہ پرکاش پانڈے ان لوگوں میں سے ایک ہیں، جو ان مہاجرین کو کور کر رہے ہیں، جو پیدل ہی کافی لمبی دوری طے کرتے ہوئے اپنے گھر کی طرف آ رہے ہیں۔ اس رپورٹ میں استعمال کی گئی ان کی اس فوٹو میں چھتیس گڑھ کے رائے پور سے جھارکھنڈ کے گڑھوا ضلع کے مختلف گاؤوں لوٹ رہے تقریباً ۵۰ مزدوروں کا ایک گروپ ہے۔

رائے پور اور گڑھوا کے درمیان کی دوری ۵۳۸ کلومیٹر ہے۔

’’وہ پیدل چل رہے تھے،‘‘ وہ بتاتے ہیں۔ ’’گزشتہ ۲-۳ دنوں میں وہ ۱۳۰ کلومیٹر (رائے پور اور بلاس پور کے درمیان کی دوری) پہلے ہی طے کر چکے تھے۔ اور انہیں لگ رہا تھا کہ اگلے ۲-۳ دنوں میں وہ اپنی منزل تک پہنچ جائیں گے۔‘‘ (ستیہ پرکاش کے ایک فیس بک پوسٹ نے ان کے بحران کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کرائی، پھر ردِ عمل ظاہر کرنے والے کارکنوں نے ضلع انتظامیہ سے رابطہ کرکے ان مزدوروں کے لیے امبیکاپور سے آگے کے ٹرانسپورٹ کا انتظام کرنے کے لیے کہا۔ وہ گھر جانے کے لیے پرعزم تھے، بھلے ہی انہیں پیدل ہی کیوں نہ سفر کرنا پڑے)۔

جیسا کہ گھر لوٹنے والے مزدوروں میں سے ایک، رفیق میاں نے ان سے کہا: ’’غریبی اس ملک میں ایک عذاب ہے، سر۔‘‘

کور فوٹو: ستیہ پرکاش پانڈے بلاس پور کے سینئر صحافی اور وائلڈ لائف فوٹوگرافر ہیں۔

PHOTO • Satyaprakash Pandey

’انہوں نے ۲-۳ دنوں میں ۱۳۰ کلومیٹر (رائے پور اور بلاس پور کے درمیان کی دوری) پہلے ہی طے کر لی تھی‘

(مترجم: ڈاکٹر محمد قمر تبریز)

Purusottam Thakur

पुरुषोत्तम ठाकूर २०१५ सालासाठीचे पारी फेलो असून ते पत्रकार आणि बोधपटकर्ते आहेत. सध्या ते अझीम प्रेमजी फौडेशनसोबत काम करत असून सामाजिक बदलांच्या कहाण्या लिहीत आहेत.

यांचे इतर लिखाण पुरुषोत्तम ठाकूर
Translator : Qamar Siddique

क़मर सिद्दीक़ी, पारीचे ऊर्दू अनुवादक आहेत. ते दिल्ली स्थित पत्रकार आहेत.

यांचे इतर लिखाण Qamar Siddique