پلی پاردھی، جو اپنی عمر کے ابتدائی 50ویں سال میں ہیں، کستوربا روڈ پر ہوٹل کے دروازہ کے باہر گاہک کا انتظار کر رہی ہیں۔ صبح کے 9 بج رہے ہیں – جب ہوٹل میں چیک آؤٹ کا وقت شروع ہوتا ہے۔ ان کی بہو ارونا بھی ان کے ساتھ وہاں موجود ہے۔ دونوں عورتیں، اور ساتھ ہی پلی کا بیٹا، ماتھیران میں قلی کا کام کرتے ہیں۔
جیہ پیڈھکر بھی یہی کام کرتی ہیں۔ اپنی عمر کے وسط 30ویں سال میں، جیہ بھی دوسروں کی طرح ہی ایک دن میں اپنے سر پر 10 سے 40 کلو تک کا سامان 4-3 بار ڈھوتی ہیں، ہوٹلوں اور دستوری کے پارکنگ کے مقام سے – یہ ماتھیران کے مین مارکیٹ سے تقریباً 3.5 کلومیٹر دور ہے، اور بعض ان ہوٹلوں سے تو اور بھی دور ہے جو ہل اسٹیشن پر مزید بلندی پر واقع ہیں۔
ماتھیران کی ایک دوسری قلی، لکشمی پاردھی، جو اپنی عمر کے آخری 40ویں سال میں ہیں، کہتی ہیں کہ وہ ایک چکر سے 300-250 روپے کماتی ہیں۔ ہفتہ کے آخری دنوں میں، جب یہاں بھاری مقدار میں سیاح آتے ہیں، قلیوں کو ایک دن میں 4-3 چکر مل جاتے ہیں۔ باقی دنوں میں گاہکوں کی تعداد گھٹ جاتی ہے، جس کی وجہ سے سامان ڈھونے کا کرایہ بھی گھٹ کر ایک چکر کا تقریباً 200 روپے رہ جاتا ہے۔
مہاراشٹر کے رائے گڑھ ضلع کے مشہور سیاحتی مقام، ماتھیران میں دستوری پارکنگ پوائنٹ سے آگے گاڑیوں کو لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے سیاحوں کو ہوٹلوں تک اپنے سامان یا تو خود لانے لے جانے پڑتے ہیں، یا پھر وہ پِلی، جیہ اور لکشمی جیسی قلیوں کی مدد حاصل کرتے ہیں۔
ماتھیران سے سب سے قریبی ریلوے اسٹیشن نیرل ہے۔ دو مقامات کے درمیان کی چھوٹی لائن والی ٹرین سروِس 2016 میں ریل کے پٹریوں سے اتر جانے کے بعد بند کر دی گئی تھی۔ کاروں کو چونکہ ماتھیران کے اندر جانے کی اجازت نہیں ہے، اس لیے دستوری میں گھوڑوں، گھوڑے والوں ، ہاتھ سے کھینچے جانے والے رکشوں اور سر پر بوجھ ڈھونے والے قلیوں کی پوری فوج موجود رہتی ہے۔
سبھی قلیوں کے پاس ماتھیران پولس کے ذریعے جاری کردہ شناختی کارڈ ہیں۔ ہر کارڈ کا ایک نمبر شمار ہے۔ لکشمی کے بیٹا کا اندازہ ہے کہ ماتھیران میں تقریباً 300 قلی ہیں، جن میں سے 100 خواتین ہیں۔ لکشمی کا کارڈ نمبر 90 ہے۔ وہ دستوری میں کاؤنٹر کے سامنے اپنی باری کا انتظار کرتی ہیں، جہاں سیاح ماتھیران میں داخل ہونے کے لیے ٹکٹ خریدتے ہیں۔ کاؤنٹر پر بیٹھا آدمی، نمبر آنے پر ان کا نام پکارتا ہے۔ بعض دفعہ، گاہک خود ہی ان کا نام پکار لیتے ہیں۔
یہاں پر کام کرنے والے زیادہ تر قلی پاس کے گاؤں میں رہتے ہیں۔ لکشمی جمعہ پٹی بستی سے ماتھیران آتی ہیں، جو دستوری سے تقریباً 4.5 کلومیٹر دور ہے۔ پِلی تین کلومیٹر دور کے ایک گاؤں سے یہاں آتی ہیں۔
جیہ ماتھیران کے ایک ہوٹل کے اسٹاف کوارٹر میں رہتی ہیں۔ وہ اپنی نند کے ساتھ ہوٹل میں کام کرتی ہیں – وہ برتن صاف کرتی ہیں اور ماہانہ 4000 روپے مل کر کماتی ہیں۔ جیہ کی فیملی تیپا چھیواڑی میں رہتی ہے، جو کرجت کے قریب کی ایک بستی ہے، اور وہ اپنی فیملی کی کمانے والی واحد رکن ہیں۔ اس لیے جب صبح کے برتن کی صفائی ہو جاتی ہے، تو وہ دوپہر میں بطور قلی ایک یا دو چکر لگانے کی کوشش کرتی ہیں۔
(مترجم: ڈاکٹر محمد قمر تبریز)