ہاتھ میں راون ہتھّا لیے کشن بھوپا کہتے ہیں، ’’یہ میرا ساز نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے ابھی ابھی اپنی بیوی بابوڑی بھوپی کے ساتھ مل کر اسے بنانے کا کام مکمل کیا ہے۔

کشن کہتے ہیں، ’’ہاں، میں اسے بجاتا ہوں، لیکن یہ میرا نہیں ہے۔ یہ راجستھان کی شان ہے۔‘‘

راون ہتھّا، تاروں اور کمان والا آلہ موسیقی ہے جو بانس کی مدد سے بنایا جاتا ہے۔ کشن کی فیملی کئی نسلوں سے اسے بنانے اور بجانے کا کام کر رہی ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ اس کی ابتدا کے بارے میں ہندوؤں کی مقدس کتاب، رامائن میں ذکر ملتا ہے۔ ان کے مطابق، لنکا کے راجہ راون کے نام پر اس کا نام راون ہتھا رکھا گیا تھا۔ مؤرخین اور تمام قلم کار بھی اس بات سے متفق نظر آتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ راون نے بھگوان شیو کو خوش کرنے اور وَردان حاصل کرنے کے لیے اس ساز کو بنایا تھا۔

سال ۲۰۰۸ میں ’راون ہتھا: ایپک جرنی آف این انسٹرومنٹ اِن راجستھان‘ نام سے شائع ہونے والی کتاب کی مصنفہ ڈاکٹر سُنیرا کاسلیوال کہتی ہیں، ’’تاروں اور کمان والے آلات موسیقی میں راون ہتھا سب سے پرانا ساز ہے۔‘‘ وہ کہتی ہیں کہ چونکہ اسے وائلن کی طرح پکڑ کر بجایا جاتا ہے، اس لیے بہت سے عالموں کا ماننا ہے کہ یہ وائلن اور سیلو جیسے آلات کا پیش رو ہے۔

وہیں، کشن اور بابوڑی کے لیے اس ساز کو تیار کرنا، ان کی روزمرہ کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔ ادے پور ضلع کی گِروا تحصیل کے برگاؤ نامی گاؤں میں، ان کے گھر کے چاروں طرف راون ہتھا بنانے کا سامان – لکڑی، ناریل کے گولے، بکری کی کھال اور رسی – بکھرا ہوا ہے۔ کشن اور بابوڑی کا تعلق نائک برادری سے ہے، جسے راجستھان میں درج فہرست ذات کا درجہ حاصل ہے۔

چالیس سال کی عمر پار کر چکی یہ جوڑی (میاں بیوی) اُدے پور شہر کے مشہور سیاحتی مقام، گنگور گھاٹ پر کام کرنے کے لیے صبح نو بجے نکل جاتی ہے۔ یہاں پر بابوڑی زیورات بیچتی ہیں، جب کہ کشن ان کے بغل میں بیٹھ کر، صارفین کو متوجہ کرنے کے لیے راون ہتھا بجاتے ہیں۔ شام ۷ بجے اپنا سارا سامان سمیٹ کر، وہ دونوں اپنے پانچوں بچوں کے پاس گھر لوٹ جاتے ہیں۔

اس فلم میں، کشن اور بابوڑی ہمیں بتاتے ہیں کہ راون ہتھا کیسے بنایا جاتا ہے، اور اس ساز نے کس طرح ان کی زندگی کو ترتیب دی ہے۔ ساتھ ہی، وہ اس ہنر کو بچا کر رکھنے میں آنے والی چنوتیوں کے بارے میں بھی بتاتے ہیں۔

فلم دیکھیں: راون کو جاودانی عطا کرنے والا آلہ موسیقی

مترجم: محمد قمر تبریز

Urja

ऊर्जा (जी आपलं पहिलं नाव वापरणंच पसंत करते) बनस्थळी विद्यापीठ, टोंक, राजस्थान येथे पत्रकारिता व जनसंवाद विषयात बी.ए. पदवीचं शिक्षण घेत आहे. पारी मधील प्रशिक्षणाचा भाग म्हणून तिने हा लेख लिहिला आहे.

यांचे इतर लिखाण Urja
Text Editor : Riya Behl

रिया बेहल सोनिपतच्या अशोका युनिवर्सिटीची मदर तेरेसा फेलो (२०१९-२०) असून ती मुंबई स्थित आहे.

यांचे इतर लिखाण Riya Behl
Translator : Qamar Siddique

क़मर सिद्दीक़ी, पारीचे ऊर्दू अनुवादक आहेत. ते दिल्ली स्थित पत्रकार आहेत.

यांचे इतर लिखाण Qamar Siddique