ہم سب مہاراشٹر کے خوبصورت مناظر والے تِلّاری کے جنگلات سے ہو کر گزر رہے ہیں۔ ہمیں جنگل کے سرحدی علاقوں میں آباد مویشی پروروں کی بستیوں میں رہنے والی عورتوں سے مل کر ان سے ان کی صحت سے متعلق امور پر بات چیت کرنی تھی۔ چند گڑھ جو کہ مہاراشٹر کے کولہا پور ضلع میں واقع ایک شہر ہے، تک پہنچنے کے راستے میں میں سڑک کے کنارے ایک درخت کے نیچے بیٹھی ایک پرسکون اور خوش مزاج عورت کو دیکھتی ہوں جو ۵۰ کے آس پاس کی عمر کی ہے اور اپنی چار بکریوں کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔ اس کے ہاتھ میں ایک کتاب ہے۔
مئی کے بادلوں سے گھری دوپہر کو یہ انوکھا منظر دیکھ کر ہم اپنی کار روک دیتے ہیں، اور ٹہلتے ہوئے اس عورت کے پاس چلے جاتے ہیں۔ ریکھا رمیش چند گڑھ وٹھوبا کی پیروکار ہیں، جو مہاراشٹر اور کرناٹک میں رہنے والی برادریوں کے لیے سب سے زیادہ قابل احترام دیوتا ہیں۔ بات چیت کے دوران وہ ہمیں سنت نام دیو کا ایک ابھنگ (بھجن) گا کر سناتی ہیں جس میں وٹھوبا کے نام کا ذکر بار بار کیا گیا ہے۔ نام دیو مہاراشٹر کے مشہور بھکتی (صوفی) شاعر ہیں جن کو پنجاب میں بھی کافی عزت و احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ وارکاری مسلک کا بانی ہونے کے سبب ان کے ابھنگوں کو بھکتی کی اس روایت کا اظہار مانا جاتا ہے جس میں عبادت کے لیے کسی بھی قسم کے رسم و رواج کو غیر ضروری اور فضول مانا جاتا ہے۔ بھکتی کی یہ روایت سبھی مذہبی رسومات کو چنوتی دیتی ہے۔
ریاست کے سبھی حصوں سے آئے عقیدت مند اشاڑھ (جون/جولائی) اور کارتک (دیوالی کے بعد اکتوبر/نومبر) کے مہینوں میں گروپوں میں گیانیشور، تکا رام اور نام دیو جیسے بھکتی شاعروں کے بھکتی گیت گاتے ہوئے ہر سال پیدل سفر کرتے ہیں۔ اس سالانہ پیدل سفر (پد یاترا) کو واری کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ریکھا تائی مہاراشٹر کے سولاپور ضلع میں واقع پنڈھر پور مندر تک جانے والی اس پد یاترا میں انتہائی عقیدت کے ساتھ دیگر بھکتوں کے ساتھ شامل ہوتی ہیں۔
’’میرے بچے کہتے ہیں، ’بکریوں کی دیکھ بھال کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ مزے سے گھر میں آرام کرو‘۔ لیکن مجھے یہاں بیٹھ کر وٹھوبا کو یاد کرنا اور ان بھجنوں کو گانا اچھا لگتا ہے۔ وقت کے جیسے پر لگ جاتے ہیں۔ من آنندانے بھرون ییتا [مجھے بہت مزہ آتا ہے]،‘‘ ریکھا تائی کہتی ہیں، کیوں کہ ان کو دیوالی کے ٹھیک بعد کارتک واری میں بھی جانا ہے۔
مترجم: محمد قمر تبریز