یو نہان تماسو مت سمجھو، پُرکھا کی امر نسانی چھے!
نہان کو تماشہ مت سمجھو؛ آباء و اجداد کی نشانی ہے!

انہی الفاظ میں کوٹہ کے سانگود گاؤں کے آنجہانی شاعر سورج مَل وجے جنوب مشرقی راجستھان کے ہاڑوتی علاقہ میں منائے جانے والے نہان کے بارے میں بتاتے ہیں۔

گاؤں کے باشندے اور زیورات کے تاجر رام بابو سونی کہتے ہیں، ’’کوئی بھی سرکار کروڑوں روپے خرچ کر کے بھی ایسے پروگرام کا اہتمام نہیں کر سکتی ہے۔ جس طرح سے ہمارے گاؤں کے لوگ اپنی مرضی سے، اپنی خود کی ثقافت کے لیے اس کا اہتمام کرتے ہیں، ویسا انتظام تو نہیں کر سکتی۔‘‘ گاؤں میں یہ جشن پانچ دنوں تک چلتا ہے۔ اس کا اہتمام ہولی کے بعد مقامی ہیرو سانگا گورجر کے اعزاز میں کیا جاتا ہے، جن کے بارے میں لوگوں کا خیال ہے کہ وہ ۱۵ویں صدی میں ہوا کرتے تھے۔

نہان کا مطلب ’غسل کرنا‘ ہے، جو ایک اجتماعی غسل کے رواج کی علامت ہے۔ اس جشن کا تعلق ہولی سے مانا گیا ہے۔ اسے پوری طرح سے سانگود کے مقامی لوگوں کے ذریعہ منایا جاتا ہے، جو اپنے روزمرہ کے کاموں سے وقت نکال کر غیر معمولی رول ادا کرتے ہیں۔ اس کے لیے وہ اپنی آرائش و زیبائش اور لباس کا انتخاب خود ہی کرتے ہیں۔

کوٹہ کے سانگود گاؤں میں نہان کے جشن کا ویڈیو دیکھیں

’’تقریباً ۵۰۰-۴۰۰ سال پہلے مغل بادشاہ شاہجہاں کے دورِ حکومت میں سانگود میں ایک وجے ورگیہ ’مہاجن‘ رہتا تھا،‘‘ رام بابو سونی بتاتے ہیں۔ ’’وہ شاہجہاں کے لیے کام کرتا تھا۔ جب اس نے ریٹائرمنٹ لی، تب اس نے بادشاہ سے یہاں نہان کا اہتمام کرنے کی اجازت مانگی۔ تب سے ہی اس جشن کو سانگود میں منایا جانے لگا۔‘‘

گرد و نواح کے گاؤوں سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ فنکاروں کا رقص، گانا، جادو کے کرتب اور قلا بازی دیکھنے کے لیے سانگود پہنچتے ہیں۔ یہ جشن دیوی برہمانی کی پوجا کے ساتھ شروع ہوتا ہے، جس کے بعد پرساد کے طور پر گھوگری (ابلے ہوئے چنے) بانٹی جاتی ہے۔

’’یہاں جادو دکھایا جائے گا، تلوار نگل لیے جائیں گے، اور ایسے بہت سارے دوسرے کرتب دکھائے جائیں گے،‘‘ ستیہ نارائن مالی بتاتے ہیں، جو خود یہاں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے آئے ہیں۔ ’’ایک آدمی کاغذ کے ٹکڑے نگل لے گا اور اپنے منہ سے ۵۰ فٹ لمبا دھاگہ باہر نکالے گا۔‘‘

PHOTO • Sarvesh Singh Hada
PHOTO • Sarvesh Singh Hada

بائیں: گزشتہ ۶۰ برسوں سے نہان کے جشن میں رام بابو سونی (درمیان میں بیٹھے ہوئے) کا خاندان بادشاہ کا کردار ادا کرتا آ رہا ہے۔ دائیں: ہوائی کرتب دکھانے والے فنکاروں کا کھیل دیکھنے کے لیے، سانگود بازار کے لوہاروں کے چوک پر جمع بھیڑ

جشن کا اختتام بادشاہ کی سواری کے ساتھ ہوتا ہے، جب ایک معمولی آدمی کو ایک دن کے لیے بادشاہ بنایا جاتا ہے۔ اس کی شاہی سواری کو گاؤں کی سڑکوں پر گھمایا جاتا ہے۔ گزشتہ ۶۰ برسوں سے بادشاہ کا کردار رام بابو کے خاندان کا کوئی رکن ادا کرتا آ رہا ہے۔ ’’پچیس برسوں تک میرے والد کے ذمہ یہ کردار رہا اور اس کے بعد پچھلے ۳۵ سالوں سے ان کی وراثت میں سنبھال رہا ہوں،‘‘ وہ کہتے ہیں۔ ’’بادشاہ کا عہدہ اتنا ہی اہم ہوتا ہے، جتنا کسی فلم میں مرکزی کردار کا ہوتا ہے۔ یہ بھی ایک فلم ہی ہے۔‘‘

ایک دن کے لیے یہ کردار جو بھی ادا کرتا ہے اسے بادشاہ کے رتبہ جیسا اعزاز ہی دیا جاتا ہے۔

’’ہاں، ہر سال صرف ایک دن کے لیے،‘‘ وہاں موجود ایک آدمی بتاتا ہے۔ ’’آج یہی ہمارے بادشاہ ہیں۔‘‘

مترجم: محمد قمر تبریز

Sarvesh Singh Hada

सर्वेश सिंह हाड़ा, राजस्थान के एक प्रयोगधर्मी फ़िल्म-निर्माता हैं. वह अपने हाड़ौती इलाक़े की लोक परंपराओं के दस्तावेज़ीकरण और शोध में गहरी दिलचस्पी रखते हैं.

की अन्य स्टोरी Sarvesh Singh Hada
Text Editor : Swadesha Sharma

स्वदेशा शर्मा, पीपल्स आर्काइव ऑफ़ रूरल इंडिया में रिसर्चर और कॉन्टेंट एडिटर के रूप में कार्यरत हैं. वह स्वयंसेवकों के साथ मिलकर पारी लाइब्रेरी पर प्रकाशन के लिए संसाधनों का चयन करती हैं.

की अन्य स्टोरी Swadesha Sharma
Translator : Qamar Siddique

क़मर सिद्दीक़ी, पीपुल्स आर्काइव ऑफ़ रुरल इंडिया के ट्रांसलेशन्स एडिटर, उर्दू, हैं। वह दिल्ली स्थित एक पत्रकार हैं।

की अन्य स्टोरी Qamar Siddique