مدھو سودن تانتی تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ ان کی بُنی ہوئی کوٹپاڑ ساڑی خریدنے کے لیے ۳۰۰ روپے کون خرچ کرے گا، جب ایک پالیسٹر ساڑی صرف ۹۰ روپے میں مل جاتی ہے۔
اوڈیشہ کے کوراپٹ ضلع میں واقع کوٹپاڑ تحصیل کے ڈونگری گُڑا گاؤں کے یہ بُنکر، جو چالیس سال کی عمر پار کر چکے ہیں، کئی دہائیوں سے کوٹپاڑ ساڑیاں بُن رہے ہیں۔ کوٹپاڑ ساڑی کی بُنائی میں مشکل پیٹرن والا ڈیزائن استعمال کیا جاتا ہے، اور اسے چٹخ دار سرخ، سیاہ اور بھورے رنگ کے سوتی دھاگوں سے بُنا جاتا ہے۔
مدھو سودن کہتے ہیں، ’’بُنائی ہمارا خاندانہ پیشہ ہے۔ میرے دادا بُنائی کرتے تھے، پھر میرے والد بُنائی کرنے لگے، اور اب میرا بیٹا بھی بُنائی کر رہا ہے۔‘‘ مدھو سودن اپنی آٹھ رکنی فیملی کا پیٹ پالنے کے لیے کئی دوسرے چھوٹے موٹے کام بھی کرتے ہیں۔
یہ فلم ’اے ویو اِن ٹائم‘ سال ۲۰۱۴ میں بنائی گئی تھی، جو مدھو سودن کو وراثت میں ملے بُنائی کے ہنر کو درج کرتی ہے اور اس کام میں آ رہی ان کی مشکلوں کی پڑتال بھی کرتی ہے۔
مترجم: محمد قمر تبریز