سال میں تقریباً چھ مہینے، جب مانسون ختم ہو رہا ہوتا ہے تو، مہاراشٹر کے مراٹھواڑہ خطہ کے گنّا کاٹنے والے کسان کام کی تلاش میں اپنے گھروں سے روانہ ہو جاتے ہیں۔ ’’میرے والد یہ کام کرتے تھے، اس لیے میں بھی کر رہا ہوں اور میرا بیٹا بھی کرے گا،‘‘ اشوک راٹھوڑ کہتے ہیں، جو اڈگاؤں سے ہیں، لیکن فی الحال اورنگ آباد میں رہتے ہیں۔ ان کا تعلق بنجارا کمیونٹی سے ہے (جو ریاست میں دیگر پس ماندہ طبقہ کے طور پر درج ہے)۔ اس خطہ کے زیادہ تر گنّے کی کٹائی کرنے والے مزدوروں کا تعلق ایسی ہی حاشیہ پر پڑی برادریوں سے ہے۔
موسم کے اعتبار سے مہاجرت دراصل خود اپنے گاؤوں میں مواقع کی کمی کا نتیجہ ہے۔ جب پوری فیملی گھر سے روانہ ہوتی ہے، تو مہاجرت کرنے والے بچے اپنی تعلیم کو جاری نہیں رکھ پاتے۔
مہاراشٹر میں چینی اور سیاست کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ تقریباً ہر ایک چینی فیکٹری کے مالک سیاست میں براہ راست سرگرم ہیں، اور ان مزدوروں کی شکل میں پہلے سے تیار ووٹ بینک کا استعمال کرتے ہیں جو اپنی گزر بسر کے لیے انھیں پر منحصر ہیں۔
’’ان کے پاس فیکٹریاں ہیں، وہ سرکار چلاتے ہیں، سب کچھ انھیں کے ہاتھ میں ہے،‘‘ اشوک کہتے ہیں۔
لیکن مزدوروں کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آ رہی ہے۔ ’’وہ اسپتال کی تعمیر کر سکتے ہیں[…] لوگ آدھے موسم میں بیکار بیٹھے رہتے ہیں، وہ ان میں سے ۵۰۰ کو کام پر لگا سکتے ہیں[…] لیکن نہیں۔ وہ کریں گے ہی نہیں،‘‘ وہ مزید کہتے ہیں۔
یہ فلم مہاجرت کی کہانی اور چینی فیکٹریوں میں کام کرنے والے کسانوں کو درپیش چیلنجز کو بیان کرتی ہے۔
اس فلم کو ایڈن برو یونیورسٹی اور گلوبل چیلنجز ریسرچ فنڈ سے ملنے والے مالی تعاون سے بنایا گیا ہے۔
مترجم: قمر صدیقی